ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 514
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
اہل حدیث کے اصول وعقائد
استاذ الأساتذہ علامہ حافظ عبداﷲ محدث غازی پوری رحمہ ﷲ (١٩١٨م)
━═════﷽════━
✺ «واضح رہے کہ ہمارے مذہب کا اصل الأصول صرف ➀ اتباع کتاب وسنت ہے، اور ہر ایک مسئلہ میں کتاب وسنت ہی ہمارے مذہب کی کسوٹی ہے.
☚ کتاب وسنت کے مخالف کسی کا قول وفعل ہو (پیر کا، یا استاد کا، ماں باپ کا، یا قوم وبرادری کا، یا اور کسی کا) ہمارا مذہب نہیں ہے. اور ہم اس سے بری اور بے زار ہیں.
❐ اور اس کی دلیل یہی کلمہ طیبہ: ’’لا الہ الا ﷲ محمد رسول ﷲ‘‘ ہے.
جس کا ہم نے اپنے مہربان ﷲ سے عہد کیا ہے. اور اسی سے ملتجی ہیں کہ ہم کو ہمیشہ اس عہد پر قائم رکھے اور اسی پر ہمارا خاتمہ کرے، آمین.
☚ جو ہم نے اپنے مذہب کا اصل الأصول بیان کیا ہے؛ یہی تمام سلفِ صالحین، صحابہ وتابعین وائمہ مجتہدین ومحدثین رضوان ﷲ علیھم اجمعین کے مذہب کا اصل الأصول ہے․․․․»
: [مجموعہ رسائل محدث غازی پوری: ۲۳٤]
•┈┈•┈┈•⊰⊙⊱•┈┈•┈┈•
➀ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ اہل حدیث کو اجماع امت و قیاس شرعی سے انکار ہے، کیوں کہ جب یہ دونوں کتاب وسنت سے ثابت ہیں تو کتاب وسنت کے ماننے میں ان کا ماننا آگیا ، جس طرح استحسان اور ہم سے پہلے لوگوں کے شرعی احکام ہیں۔ (دیکھو: ’’نور الأنوار: ٥‘‘ و ’’شرح مسلم الثبوت: ٣٠٩‘‘ وغیرہ)
تو اب ان کے علیحدہ ذکر کرنے کی حاجت نہ رہی. اسی وجہ سے بہت اکابر وائمۂ دین کے کلام میں صرف کتاب وسنت ہی کا ذکر پایا جاتا ہے نہ کہ اور کسی چیز کا، چنانچہ اقوال بزرگان دین سے یہ امر واضح ہے۔ حالانکہ ان کو اجماع امت اور قیاس شرعی سے انکار نہیں ہے. اور جن اکابر کے کلام میں ان دونوں کا بھی ذکر آگیا ہے، ان کا قول بھی بجا ہے. انہوں نے اپنی اصطلاح کے مطابق فرمایا ہے.
الحاصل اصل امر میں کچھ نزاع نہیں ہے، رہا ذکر کرنا نہ کرنا یہ اپنی اپنی اصطلاح ہے اور اصطلاح میں کسی کو مناقشہ نہیں ہے. [مؤلف]