• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل سنت کی عوام اسرائیل کی آخری حفاظتی دیوار بشار اسد اور ایرانی حزب کو گرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہو

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

لبنان کے نامور عالم دین شیخ سراج زریقت​
اہل سنت کی عوام اسرائیل کی آخری حفاظتی دیوار بشار اسد اور ایرانی حزب کو گرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہو​


شیخ سراج الدین زریقت لبنان کے دارالفتویٰ کی جانب سے متعین کردہ بیروت کی مساجد میں خطیب ہیں۔ وہ شامی انقلاب کے ایک سرگرم داعی ہیں۔ انہیں فوجی انٹیلی جنس اور ریاست کے خفیہ اداروں کی جانب سے گرفتاریوں، نگرانی اور سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے اہل خانہ اور وطن کو خیرباد کہہ کر اپنے دین کی خاطر اللہ کی راہ میں ہجرت کرگئے۔
شیخ سراج الدین زریقت نے گزشتہ سال لبنان کے اہل سنت کے نام ایک پیغام جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے لبنان کی صورتحال کو واضح کرتے ہوئے اہل سنت کو اسرائیل کے محافظ آخری دیوار بشار اسد اور ایرانی حزب کو گرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی۔
ہم یہاں ان کے بیان کا مکمل اردو ترجمہ من وعن پیش کرتے ہیں:
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اللہ سبحانہ وتعالی کے لیے جو اپنی کتاب میں ارشاد فرماتا ہے:
{وَالَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِّنْ حَیْثُ لاَ یَعْلَمُوْنَ () وَاُمْلِیْ لَہُمْ اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْنٌ }(سورۃ الاعراف:۸۲ تا ۸۳)
"اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔ اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر (بڑی) مضبوط ہے۔"
صلوۃ و سلام اللہ کے رسول ﷺ پر جن کا ارشاد ہے:
"اللہ ظالم کی رسی دراز کرتا ہے، لیکن جب وہ اسے پکڑتا ہے، تو اسکی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے۔"
اما بعد: اے میرے لوگوں! میرے پیاروں، میرے بچوں، بڑوں، نوجوانوں، مرد وخواتین۔ ہم لبنان میں ایسی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں جہاں اب ہم مزید اہل سنت والجماعت پر ہونے والے حملوں کے درد کو سہہ نہیں سکتے۔ اور کوئی بھی شخص ہماری اس دردناک حقیقت پر مزید صابر نہیں رہ سکتا سوائے ان کے جن کی ذلت کا عذاب سہتے سہتے حالت یہ ہوگئی ہے کہ وہ اب اپنے جسم پر ہونے والے ان حملوں کے درد کو محسوس ہی نہیں کرسکتے۔
عربی شاعری:
"جو ذلیل ہوتا رہتا ہے، رسوائی سہنا اس کے لیے اتنا ہی آسان ہے جیسے کسی مردے کو کوئی زخم لگانا۔"
میرے پیارے لوگوں! شام میں بعث حکومت اور لبنان میں اس کی اتحادی "جماعت ایران" ۔ حزب اللہ اور وہ لوگ جو اس سے، اور ریاستی خفیہ اداروں سے احکامات وصول کرتے ہیں جن کی سربراہی فوجی انٹیلی جنس کرتی ہے۔ اور وہ اہل سنت جنہوں نے اپنا دین حسن نصر اللہ اور اس کی جماعت حزب ایران کو دنیا کے عوض فروخت کردیا ہے۔ اور ان کے فسادی میڈیا اداروں نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے۔ اور ایک کمان سے ہمارا نشانہ لے رکھا ہے۔
اور اے میرے لوگوں! ذرا دیکھو تو کہ مزاحمت اور یہودیوں سے جنگ کرنے کی دعوے دار حزب ایران دن رات اسرائیلی سرحدوں کی حفاظت میں مصروف ہے۔ اور ملکی استحکام کے بہانے کی آڑ میں یہود کے خلاف جہاد سے روکتی ہے۔ جب کہ اسرائیل اپنے "مزاحمتی ہتھیاروں" سے ہمارے علاقوں پر حملے کرتا ہے اور اپنے اسلحہ سمیت بیروت میں اندر تک گھس جاتا ہے اور مداخلت کرتا ہے۔ جیسا کہ اس نے 7 مئی کے دن علی الاعلان کیا۔ خفیہ طور پر تو وہ روزانہ ہمارے علاقوں میں آتی ہے۔
اس نے شمالی فلسطین میں یہودیوں کو محفوظ بنایا اور دارالحکومت بیروت سمیت لبنان کے دیگر خطوں میں بسنے والے مسلمانوں کو دہشت زدہ کیا۔
7 مئی کو حزب ایران نے ہماری عوام کو دہشت زدہ کیا، ہمارے بچوں کو ڈرایا، املاک کو نذر آتش کیا اور سڑکوں پر ہمارا خون بہایا۔ کیوں؟۔ صرف اس لیے کہ ہمارا تعلق اہل سنت والجماعت سے ہے۔ یہ دعویٰ بالکل درست نہیں کہ اس دہشت گردی کے پیچھے کوئی سیاسی محرک کارفرما تھا۔ کیونکہ "یہودیوں کے خلاف مزاحمت" کے دعوے دار حزب ایران کے اہلکاروں نے ہمارے لوگوں کو نشانہ بناتے وقت "حسین ؓ کے نام"ـ کے نعرے مارے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی جنگ سیاسی نہیں بلکہ نظریاتی تھی۔
حزب ایران نے 2006ء سے یہودیوں پر ایک گولی تک نہیں چلائی ہے۔ بلکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ مغرب سے باقاعدہ اسرائیل کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے۔ اور یہود کی بجائے ان کی گولیوں اور بمباری کا نشانہ اہل سنت و دیگر لبنانی بنے ہیں۔ اور اس وقت تک بنتے رہے جب تک انہوں نے اس سے اختلاف نہ کیا اور آواز بلند نہ کی۔
سیاہ پگڑی اور سیاہ دل والے حسن نصر اللہ کی زیر قیادت حزب ایران دعویٰ کرتی ہے کہ اسے لبنان کی حفاظت کی تشویش ہے جب کہ درحقیقت وہ اور اس کی جماعت سب سے زیادہ فتنہ پرور اور فتنہ پھیلانے والے ہیں۔ جو نہ صرف مختلف فرقوں کے لوگوں بلکہ ایک ہی فرقے سے تعلق رکھنے والے بیٹوں کو آپس میں لڑواتے ہیں۔ تاکہ وہ اہل سنت افراد اور اپنے علاقوں کے مسلح گروہوں میں سے بھرتیاں کرسکیں۔ پھر انہیں یہ اسلحہ فراہم کرتے، تربیت دیتے اور مال فراہم کرتے ہیں۔ ان سب اقدامات سے ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے۔ لوگوں میں دہشت پھیلانا۔ اور اپنے مقاصد کے لیے اپنے "باعزت پیسے" اور ــ "پاک اسلحہ" کے ذریعے عوام میں سرایت کرجانا۔ ہم ان تمام باتوں کے ثبوت پیش کرسکتے ہیں لیکن ابھی اس کا موقع نہیں۔
وہ یہی فارمولا عیسائیوں پر بھی آزماتے ہیں تاکہ ان کے اندر بھی اثرورسوخ حاصل کریں اور ان میں بھی گھس جائیں۔ اور لگتا یہ ہے کہ جیسے وہ شہری امن کو برقرار رکھنے والا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ صرف "ولایت الفقیہ" کے منصوبے کا فروغ اور اسے طاقتور بنانا چاہتے ہیں۔
میں لبنان کے عوام سے پوچھتا ہوں کہ: کیا جنوبی مضافاتی علاقہ حزب ایران کے قبضے میں نہیں ہے؟ اور کیا وہ علاقہ منشیات فروشوں، اغواء کاروں اور ڈاکوؤں کے گروہوں، قاتلوں اور مجرموں کا مرکز نہیں بن چکا ہے؟ یہ وہ حقیقت ہے جس کا اعتراف حزب ایران اور اس کے میڈیا ادارے اپنے مخالفین کے سامنے بھی کرتے ہیں۔ اور کیا یہ جماعت ایران وہاں غلبہ نہیں رکھتی اور وہاں کے سکیورٹی منصوبے تشکیل نہیں دیتی؟ لہٰذا اگر کوئی جماعت اپنے ہی علاقے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہے تو آخر کیونکر پورا ملک اس کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔
حزب ایران جو آج یہود کے خلاف مزاحمت کے نام پر ہتھیار اٹھائے ہوئے ہے۔ اس کا جھوٹ اب کھل چکا ہے، پردہ چاک ہوچکا ہے اور راز فاش ہوچکا ہے۔ اس کے اقدامات اس کے بلند و بانگ نعروں کے بالکل الٹ ہیں۔ اس سب کی وجہ سے اس کا جھوٹ اب آشکار ہوچکا ہے۔ چاہے یہ لوگ اپنی مختلف تقریبات یا دھوم دھام سے منائے جانے والے جشنوں میں کتنا ہی جھوٹ کیوں نہ بولیں اور مبالغہ آرائی کیوں نہ کریں۔ اہل سنت اور دیگر فرقے اب ہرگز متاثر نہیں ہوں گے اور نہ انہیں کوئی فرق پڑے گا۔ کیونکہ وہ یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ ان کے اسلحہ اٹھانے کا مقصد ملک پر قابض ہونا اور عوام کو "الولی الفقیہ" کا غلام بنانا اور رسوا کرنا ہے۔
میں ان لوگوں سے کہتا ہوں جن کے اعمال شیطان نے بہت خوش نما بناکر پیش کیے ہیں، وہ لوگ جنہیں اہل سنت میں سے سمجھا جاتا ہے۔ جو فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد اور اسرائیل سے جہاد کے بہانے حزب ایران کی پیروی کرتے ہیں۔ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ 2008ء کے حملے میں اسرائیل نے غزہ کے بچوں کا کیا حشر کیا۔ تب حزب ایران اور حسن نصراللہ نے یہود کے خلاف کیا کیا؟ کوئی قدم نہیں اٹھایا سوائے زبان ہلانے کے۔
جب اس وقت اہل سنت کے چند نوجوانوں نے یہود پر راکٹ برسائے تو اس نام نہاد "مزاحمت اور آزادی کے قائد" حسن نے ان مجاہدین کو یہودیوں کا ایجنٹ قرار دیا۔ کیا کھلا تضاد ہے! یعنی اسرائیل کی سرحد اور یہودیوں کی حفاظت کا نام مزاحمت اور ان پر حملے کرنے کا مطلب غداری اور فساد ہے؟
{مَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ} (القلم :۳۶)
"تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟۔"
لہذا اس جماعت کو جلد از جلد چھوڑ دو جو ابلیس کی مدد سے تیزی سے تباہی کے گڑھے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ شیطان کے وعدوں و وعید پر ہرگز ہرگز اعتبار نہ کرو۔ ورنہ وہ تمہیں تمہارے اعمال نہایت خوش نما بناکر دکھائے گا اور تمہاری مدد کا وعدہ کرے گا۔
{ وَاِذْ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ وَقَالَ لاَ غَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَاِنِّیْ جَارٌ لَّکُمْ فَلَمَّا تَرَآئَتِ الْفِئَتٰنِ نَکَصَ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَقَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓئٌ مِّنْکُمْ اِنِّیْٓ اَرٰی مَا لاَ تَرَوْنَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ وَاللّٰہُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ}(الانفال : ۴۸)
"ذرا خیال کرو اس وقت کا جب کہ شیطان نے ان لوگوں کے کرتوت ان کی نگاہوں میں خوشنما بنا کر دکھائے تھے اور ان سے کہا تھا کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور یہ کہ میں تمہارے ساتھ ہوں مگر جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ اْلٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا کہ میرا تمہارا ساتھ نہیں ہے، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم لوگ نہیں دیکھتے، مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہے اور اللہ بڑی سخت سزا دینے والا ہے۔"
لبنان میں ہمارے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافی یہ ہے کہ حسن کی زیرِ قیادت لبنان کی حکمران جماعت حزب ایران نے فوجی انٹیلی جنس اور دیگر خفیہ اداروں کو اہل سنت کے خلاف کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اس کے نتیجے میں صرف ہمارے ہی نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہی بزرگوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے، ہماری ہی عزتیں پامال کی جاتی ہیں اور وزارت دفاع و تفتیشی سیلوں کی دیواریں بخوبی جانتی ہیں کہ صرف ہمارا ہی خون بہایا جاتا ہے۔ لیکن اس سب پر حزب ایران خاموش رہی اور فوج جو کچھ کرتی رہی، اس سارے معاملے سے خود کو علیحدہ رکھا۔ کیا یہ ان کی منافقت نہیں جن کی پالیسیاں جھوٹ، دھوکے اور منافقت کی بنیاد پر قائم ہیں۔
{ہَلْ اُنَبِّئُکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیْنُ () تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ () یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَکْثَرُہُمْ کٰذِبُوْنَ ()}(الشعراء:۲۲۱ تا ۲۲۳)
"لوگو! کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اْترا کرتے ہیں؟ وہ ہر جعل ساز بدکار پر اْترا کرتے ہیں سنی سنائی باتیں کانوں میں پھونکتے ہیں، اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔"
آج نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ مسلمانوں کے علماء و شیوخ کو بے عزت کیا جارہا ہے۔ جنوب میں یہود کی محافظ لبنان کی فوجی انٹیلی جنس بقا، بیروت، الجبل اور شمال میں ہمارے علماء کو گرفتار کررہی ہے۔ خفیہ ادارے کے اہلکار چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے علماء کے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں۔ یہاں تک کہ گرفتاری سے قبل ان کی بیویوں کو پردہ کرنے کا موقع تک نہیں دیتے۔ اور بوریوں سے علماء کے سروں کو ڈھانپ کر انہیں فوجی گاڑیوں میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔ ان کے گھروں پر فائرنگ کرتے ہیں۔ کیا آپ کو یاد نہیں کہ کیسے ایک چوکی پر شیخ احمد عبدالواحد کو فوج اور حزب ایران نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ اور اسی طرح ہمارے نوجوانوں کا خون گلیوں میں بہایا جارہا ہے۔
اہل سنت کا خون بہانے پر کسی فوجی افسر اور اہلکار کے خلاف مقدمہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ حزب ایران کے کرائے پر دستیا ب پگڑیوں کے فتووں نے انہیں اس کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
علماء و شیوخ کو شدید ہراساں کیا جاتا ہے، ان کا پیچھا کیا جاتا ہے، روزانہ دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اس سب کا میں عینی شاہد ہوں کیونکہ میں ان مراحل سے گزر چکا ہوں۔ مجھے گرفتار کیا گیا، جھوٹے الزامات میں تفتیش کی گئی اور اس وقت تک مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا جب تک میں نے اس دنیا اور اس کی ہر شے کو چھوڑ کر صرف اپنے دین کے ہمراہ اللہ کی طرف ہجرت نہ کرلی۔ اور میں اللہ ہی سے ہدایت کا سوال کرتا ہوں۔
شامی انقلاب کی حمایت کرنے پر بیروت میں متعدد شیوخ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس پر تحقیقات کیوں نہیں بٹھائی گئیں۔ عدلیہ نے نوٹس کیوں نہیں لیا۔ سکیورٹی فورسز نے ایکشن کیوں نہیں کیا۔ بلکہ اس سب کی بجائے تفتیشی ادارے صرف اس وقت حرکت میں آتے ہیں۔ عدلیہ صرف تب نوٹس لیتی ہے۔ اور صرف اس وقت ملکی سلامتی خطرے میں پڑتی ہے۔ جب ملزم کا تعلق اہل سنت سے ہو۔
ہمارے علماء و شیوخ بھی آج نہایت بدترین صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔ سوائے حزب ایران کی کالی پگڑیوں والوں کے، کیونکہ جو ان پر ہاتھ اٹھاتا ہے۔ ان کی توہین کرتا ہے، یا انہیں چوکیوں پر روکتا ہے۔ وہ ایک جرمِ عظیم کا مرتکب قرار پاتا ہے۔ اور اس کے ایسا کرنے سے "ملک خطرے میں پڑجاتا ہے۔"
مجھے بتاؤ ان کا کوئی بھی دستار بند جسے بے عزت کیا گیا ہو۔ گرفتار یا قید کیا گیا ہو یا پھر کسی چوکی پر روکا گیا ہو۔ اور حزب ایران کے ہاتھوں ہمارے ساتھ برتی جانے والی ناانصافیوں کا کیا ذکر، جن پر ریاستی ادارے پوری طرح عمل درآمد کررہے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کی مسلسل گرفتاریاں، انہیں دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ چلاکر یا مقدمہ چلائے بغیر جیلوں میں بند رکھا جاتا ہے۔ کیا وہ بتانا پسند کریں گے کہ دہشت گردی سے ان کی کیا مراد ہے؟ کیونکہ کوئی اہل سنت، یہود پر حملہ کرے تو اسے دہشت گرد کا خطاب دیا جاتا ہے۔ جو اسرائیل کے خلاف جہاد کرنا چاہتا ہو اور اس کی تیاری کرے، اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ اور اگر کسی کے پاس گھر میں اسلحہ ہو تو اس پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ اگر ان کا تعلق اہل سنت سے ہو تو ان سب دہشت گردوں کی سزا جیل کی کال کوٹھری ہوتی ہے۔ لیکن بتاؤ انسداد دہشت گردی کی برانچ کا سربراہ کون ہے۔ وہ عونی ایجنٹ جو حزب ایران کا اتحادی ہے۔ وہ جماعت جو اسرائیل کے خلاف "مزاحمت" کرتی ہے۔ وہ ایجنٹ جو یہود کے ساتھ اپنی وفاداری اور مسلمانوں کے ساتھ غداری کا اعتراف کرچکا ہے اور جیل سے ایک آزاد غلام کی طرح باہر آیا تھا۔ تم لوگوں کا پردہ اس وقت سے مکمل طور پر چاک ہوچکا ہے جب سے تم نے یہودیوں کے ساتھ اپریل یادداشت کا معاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل تم عوام کو اپنی نام نہاد مزاحمت سے بے وقوف بناتے رہے۔
کیا اس سے بھی زیادہ واضح کوئی چیز ہے۔ لہذا اب بھی اگر کوئی شخص حزب ایران کے اقدامات کو درست قرار دیتا ہے اور وضاحتیں پیش کرتا ہے، تو اس کا شمار دو گروہوں میں سے ہے۔ یا تو وہ کرائے کا وہ طفیلی وجود ہے جو حزب ایران کے سڑے ہوئے جسم پر زندہ ہے۔ یا پھر وہ ہٹ دھرم ہے جس کا قلب و ضمیر مردہ ہوچکے ہیں۔
{اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَکُوْنَ لَہُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِہَآ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِہَا فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الْصُّدُوْرِ}(الحج :۴۶)
"کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِن کے دل سمجھنے والے اور اِن کے کان سننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔"
یہ لوگ فوج، عوام اور مزاحمت کے تکون کی بات کرتے ہیں۔ جس کی حقیقی ترتیب یہ ہے۔ حزب ایران۔ اس کی پیروی کرنے والی فوج اور عوام کا وہ گروہ جو دونوں کی مدد کرتا ہے۔ یہ لبنان کی حقیقی صورت حال ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ تکون ملک کا یہودیوں، امریکا اور ان کے ایجنٹوں سے تحفظ کرتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ حزب ایران یہود کا تحفظ کررہی ہے۔ امریکا لبنانی فوج اور خفیہ اداروں کی تربیت کررہا ہے اور ان سب کو امریکی پشت پناہی حاصل ہے۔ جب کہ حزب ایران کے رہنما سی آئی اے اور مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو تسلیم بھی کرتے ہیں۔ اور دوسری جانب مغربی ممالک اور سی آئی اے سے تعاون کرنے والے کے بارے میں حزب ایران کہتی ہے کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے موساد کا ایجنٹ ہونا۔ لیکن عوام میں سے کوئی شخص یہودیوں سے تعلقات استوار کرتا ہے، اسے یہ لوگ قومی ہیرو کا درجہ دیتے ہیں جسے وسیع اختیارات بھی حاصل ہوجاتے ہیں۔ کس قسم کا ملکی محافظ تکون ہے یہ؟ یہ دراصل غداری، دھوکہ دہی اور عوام کو بے وقوف بنانے کا ایک تکون ہے جو حزب ایران، فوج اور ان کے تلوے چاٹنے والوں پر مشتمل ہے۔
میں حزب ایران، خفیہ اداروں اور وزارت دفاع کے ہیروز سے یہ بات کہہ دیتا ہوں کہ: "القاعدہ اور دہشت گردی کے مراکز کھوجنا" اور یہ جاننے کی کوشش کرنا بند کردو کہ وہ کہاں ہیں اور کیسے اپنے اراکین بھرتی کرتے ہیں۔ کیونکہ اہل سنت کے ساتھ روا رکھی جانے والی تمہاری ناانصافیوں نے ہمارے نوجوانوں کے قلوب میں تمہارے خلاف اڈے بنالیے ہیں تاکہ تمہارے خلاف مزاحمت کی جائے اور ہمارے لوگوں کی جانب تمہاری نفرت کا سدباب کیا جائے۔ تمہارے ہاتھوں ہمارے عزت داروں کی رسوائی، ہمارے نوجوانوں کو القاعدہ میں بھرتی کرتی ہے۔ تمہارے ہاتھوں ہمارے علماء کا قتل عام قائم کرتا ہے ہمارے مراکز۔ تاکہ ظلم اور ظالم کا خاتمہ کرکے انصاف قائم کیا جائے۔
اے لبنان کے اہل سنت! یہ ہے ہماری صورت حال جو تم سے ڈھکی چھپی نہیں۔ میں تمہیں مشورہ دیتا ہوں کہ قرآن کی ان تین آیات کے ہمرا اس صورت حال سے باہر نکل آؤ۔
{ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}(الاعمران: ۲۰۰)
"اے اہل ایمان (کفار کے مقابلے میں) ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور مورچوں پر جمے رہو اور اللہ سے ڈرو تاکہ مراد حاصل کرو۔"
{وَاَطِیْعُوا اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ وَلاَ تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْہَبَ رِیْحُکُمْ وَاصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ }(الانفال:۴۶)
"اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی صبر سے کام لو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
{ وَاَعِدُّوْا لَہُم مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ وَاٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ لاَ تَعْلَمُوْنَہُمُ اَللّٰہُ یَعْلَمُہُمْ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْئٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیْکُمْ وَاَنْتُمْ لاَ تُظْلَمُوْنَ }(الانفال:۶۰)
"اور جہاں تک ہوسکے (فوج کی جمعیت کے) زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لیے مستعد رہو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں اور ان کے سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور اللہ جانتا ہے ہیبت بیٹھی رہے گی۔ اور تم جو کچھ راہ الہی میں خرچ کرو گے اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا ذرا نقصان نہیں کیا جائے گا۔"
میرے بھائیوں یہ بات سمجھ لو کہ فتح اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ میں نے تمہارے سامنے صرف وہ باتیں دہرائیں ہیں جن سے تم گزر چکے ہو یا جن کا سامنا کررہے ہو۔ آئندہ درپیش حالات کے لیے تیار رہو کیونکہ شام میں جو کچھ ہونے والا ہے۔ اس سے صبر کا پیمانہ چھلک پڑے گا۔ میں یہاں اہل سنت کے ہمارے نہایت محترم علماء سے کہوں گا کہ آپ ہمارے شیوخ ہیں جو عوام کا ہر اول دستہ ہیں۔ حالات نے آپ سے لوگوں کی رہنمائی و قیادت کا وہ مقام و مرتبہ چھین لیا ہے جس پر آپ کو فائز ہونا چاہیے تھا۔ لہذا عوام پر مسلط ناانصافی کا خاتمہ کرنے کا علم اٹھائیں۔ اپنے منبروں سے تاریکی میں روشنی کی کرنیں بکھیریں۔ ظلمت کا سینا ان کرنوں سے چھلنی کردیں۔ وہ ظلمت و اندھیرا جس میں بلاد شام کے عوام ڈوبے ہوئے ہیں۔ اگر کلمہِ حق کی بلند کرنے کی پاداش میں آپ میں سے کوئی شہید ہوگیا تو اسے شہداء کے سرداروں کا درجہ ملے گا۔ جیسا کہ خاتم النبین ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے، اور آپ علمائے کرام وہی بات عوام الناس تک پہنچادیں جو حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی امت سے کہی:
{قَالَ مُوسٰی لِقَوْمِہِ اسْتَعِیْنُوْا بِاللّٰہِ وَاصْبِرُوْا اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰہِ یُوْرِثُہَا مَنْ یَّشَآئَ مِنْ عِبَادِہٖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ}(الاعراف: ۱۲۸)
"موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، زمین اللہ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے، اور آخری کامیابی انہی کے لیے جو اس سے ڈرتے ہوئے کام کریں۔"
ہم ان علماء کو سراہتے ہیں جنہوں نے لبنان میں مسلم علماء کمیٹی قائم کی جس نے لبنان اور شام میں ہمارے مقاصد میں تعاون کرنے کا اعلان کیا۔ اللہ اُن کو جزائے خیر عطا کرے۔ اللہ انہیں ثابت قدم رکھے کہ وہ اپنے کام میں ڈٹے رہیں اور صبر کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کریں۔ اور سیاست دانوں کی جانب بالکل توجہ نہ دیں جنہیں امت مسلمہ کی بھلائی و خیر سے کوئی لینا دینا نہیں۔
مملکت شام کے عوام کو ہم سلام کرتے ہیں جو اپنی سرزمین پر اسرائیل کی محافظ آخری دیوار کو گرانے کے لیے حتمی جنگ میں مصروف ہیں۔ یہ یہود کی محافظ وہ دیوار ہے جو بشارالاسد، اس کی فوج اور اس کے پیروکاروں پر مشتمل ہے۔ اے اہل شام ! آپ کتنے عمدہ لوگ ہیں۔ امت مسلمہ اور ناموس اسلام کی خاطر آپ نے اللہ کی راہ میں کتنی عظیم قربانیاں پیش کیں ہیں۔
عربی شاعری:
وہ جام شہادت پینے چل پڑے باوجود اس کے کہ موت کا ذائقہ تلخ ہے
انہوں نے دنیا میں غلامی کی زندگی گزارنے سے انکار کیا
وہ دنیا جس میں ناانصافی کی حکومت اور اس کا غلبہ ہے
ایک بلند خودی رسوائی کو تسلیم نہیں کرتی
اور نہ ہی دین اسلام کا آزاد پنچھی ظلم و زیادتی برداشت کرسکتا ہے
ذلت کی زندگی بھی کوئی زندگی ہے چاہے ہو ہمیشہ کی۔
ان شاء اللہ شام میں علوی اقتدار کا خاتمہ فلسطین اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کا آغاز ہوگا۔
یااللہ! اہل شام کو شیطان بشار اور اس کی افواج پر نصرت عطا فرما۔ یااللہ! ہمارے شامی عوام کی عزتوں کی حفاظت فرما۔ ان کے دلوں کو مضبوط کردے اور مجاہدین کے قدم مضبوطی سے جمائے رکھ۔ اور اپنے دین کو ان کے دلوں میں راسخ فرما دے(آمین)
اور درود و سلام ہو نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر، اٰل محمد ﷺ پر اور صحابہ کرامؓ پر۔
{وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰی اَمْرِہٖ وَلٰـکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ }(یوسف:۲۱)
"اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔"

جاری کردہ​
عبداللہ عزام بریگیڈ​
 
Top