• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل علم سے ایک سوال

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
اگر آدمی کے کپڑے ناپاک ہوں، اور دھوتے وقت ناپاکی کی کچھ چھینٹیں آدمی کے کپڑوں پر پڑ جائیں تو کیا وہ کپڑے ناپاک ہو جائیں گے?

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
چاہے وہ چھینٹے پیشاب کے ہوں یا، منی کے قطروں کے وغیرہ؟

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
خضر حیات بھائی
اسحاق سلفی بھائی
دیگر اہل علم

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اگر آدمی کے کپڑے ناپاک ہوں، اور دھوتے وقت ناپاکی کی کچھ چھینٹیں آدمی کے کپڑوں پر پڑ جائیں تو کیا وہ کپڑے ناپاک ہو جائیں گے?

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
آپ کا مطلب شاید یہ ہے کہ :
ناپاک کپڑوں کو دھوتے وقت ان کا ناپاک پانی پاک کپڑوں پر پڑے تو وہ ناپاک ہوجائیں گے یا نہیں ؟
جواب آسان ہے کہ ناپاک پانی پڑنے سے کپڑے ناپاک ہوجائیں گے ،
ناپاک پانی اگر کپڑے کےکسی معین ،معلوم جگہ پر پڑا ہے تو صرف اس حصہ کو دھولینا بھی کافی ہوگا
اور دفع وساوس کیلئے پورا کپڑا دھولیا جائے ،
اور منی کے متعلق اگر چہ بہت سارے اہل علم کا قول یہ ہے کہ ناپاک نہیں ، تاہم اختلاف اور وسوسہ سے بچنے کیلئے
کپڑا دھولینا چاہیئے "

آپ کے سوال کا جواب علامہ عبد العزيز بن عبد الله بن باز (المتوفى: 1420 ھ) نے
" فتاوى نور على الدرب " میں درج ذیل دیا ہے ،
حكم نجاسة الثياب التي أصابها المني
س: إذا وضعت الملابس التي احتلمت فيها وفيها المني، ووضعتها في صحن كبير، أو في الغسالة للغسيل، وأثناء عملية الغسل تقع علي وعلى ثيابي بعض القطرات من هذا الماء فهل أتنجس أنا وثيابي؟ وهل غسله واحدة تكفي؟ وما مقدار القلتين (1) ؟
ج: اعلم يا أخي أن المني طاهر وليس بنجس، فإذا وضعت الثوب الذي فيه المني في صحن كبير أو في غيره، ونالك من غسله رشاش لا يضرك، وليس بنجس، المني هو أصل الإنسان، وهو طاهر، وكانت عائشة رضي الله عنها ربما حكته من ثوب النبي صلى الله عليه وسلم من دون غسل، ولو كان نجسا لاحتاج إلى غسل، المقصود أن الصحيح أنه طاهر فقط وليس بنجس، فلا يضر ما يقع من رشاش في غسله، وكذلك الماء الذي لا تعرف نجاسته الأصل فيه الطهارة، هذا هو الأصل لجميع المياه؛ الطهارة، إلا ما عرفت نجاسته؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن الماء طهور لا ينجسه شيء (2) »
والقلتان فسرت القلتان: بأنهما خمس قرب
__________
(1) السؤال الخامس عشر من الشريط رقم (16) .
(2) أخرجه الترمذي أبواب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء أن الماء لا ينجسه شيء، برقم (66) ، وأبو داود في كتاب الطهارة، باب ما جاء في بئر بضاعة، برقم (67) ، والنسائي في المجتبى كتاب المياه، برقم (325) .
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
الشیخ اگر عربی عبارات کا ترجمہ بھی کر دیں تو نوازش ہو گی،،

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
Top