• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل علم میری مدد فرماے حدیث کو وحی نا ماننے والوں کی خلاف

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
پہلی دن کی نشست میں ایک بات پر انھوں نے مجھے خاموش کرادیا تھا آپ سب حضرات رھنمائی فرماے
میں نے کہا حدیث وحی خفی ہے
انھوں نے کہا جلی اور خفی والا تقسیم غلط ہے مولویوں کا ایجادہے
میں نے کہا وحی کی دو قسم ہے متلو اور غیر متلو انھوں نے پوچھا یہ کیا ہوتا ہے میں نے کہا متلو جو نماز میں پڑھا جاتاہے اور غیر متلو جونماز میں نہی پڑھاجاتا حدیث وحی غیر متلو ہے تو انھوں نے کہا کہ پھرتو حدیث کو بھی متلو کہو کیونکہ حدیث تو ھم نماز میں بھی پڑھ لیتے ہیں التحیات للہ والصلواٹ الخ یہ توحدیث ہے نا قرآن تو نھی تو میں خاموش ھوگیا اور بات تبدیل کی اب اس کی جواب کیا ھوگی ؟؟
پرسو میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں عربک ٹیچر ٹریننگ کورس کی شرکاء کو گرامر پڑھا رھاتھا تو وھاں حاضری بھی اچھی ہے شرکاء اکثر علماء کرام اور مفتیان کرام ہے اور اس میں بریلوی دیوبندی اھلحدیث جماعت اسلامی شیعہ اور اور بھی پتہ نھی کون کونسی لوگ
موجود ہونگے مین نے یھی کہانی سنائی اور سب شرکاء کو کہا کہ جواب کسی کی ذھن میں ھو تو بتادے تو ایک بریلوی عالم جناب فلک شیر صاحب نے کہا کہ سر متلو کا مقصد یہ نھی کہ نماز میں پڑھا جاتا ہو بلکہ متلو کا مقصد ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہو اور تلاوت تو دونوں کی کی جاتی ہے تو مجھے یہ جواب پسند آئ اور کلاس میں میں نے ان کی تعریف کی لیکن اب سوال ذہن میں یہ ہے کہ پھر تو حدیث غیر متلو نہی ھوا بلکہ متلو ہوا
اب آپ سب حضرات خصوصا مجلس علماء سے درخواست ہے کہ اس بات کی حقیقت کیا ہے جو میری ساتھ ہوا وہ میں نے من وعن پیش کیا اب مجھے آپ سب کی رہنمائی کی اشد ضرورت ہے
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
پہلی دن کی نشست میں ایک بات پر انھوں نے مجھے خاموش کرادیا تھا آپ سب حضرات رھنمائی فرماے
میں نے کہا حدیث وحی خفی ہے
انھوں نے کہا جلی اور خفی والا تقسیم غلط ہے مولویوں کا ایجادہے
میں نے کہا وحی کی دو قسم ہے متلو اور غیر متلو انھوں نے پوچھا یہ کیا ہوتا ہے میں نے کہا متلو جو نماز میں پڑھا جاتاہے اور غیر متلو جونماز میں نہی پڑھاجاتا حدیث وحی غیر متلو ہے تو انھوں نے کہا کہ پھرتو حدیث کو بھی متلو کہو کیونکہ حدیث تو ھم نماز میں بھی پڑھ لیتے ہیں التحیات للہ والصلواٹ الخ یہ توحدیث ہے نا قرآن تو نھی تو میں خاموش ھوگیا اور بات تبدیل کی اب اس کی جواب کیا ھوگی ؟؟
پرسو میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں عربک ٹیچر ٹریننگ کورس کی شرکاء کو گرامر پڑھا رھاتھا تو وھاں حاضری بھی اچھی ہے شرکاء اکثر علماء کرام اور مفتیان کرام ہے اور اس میں بریلوی دیوبندی اھلحدیث جماعت اسلامی شیعہ اور اور بھی پتہ نھی کون کونسی لوگ
موجود ہونگے مین نے یھی کہانی سنائی اور سب شرکاء کو کہا کہ جواب کسی کی ذھن میں ھو تو بتادے تو ایک بریلوی عالم جناب فلک شیر صاحب نے کہا کہ سر متلو کا مقصد یہ نھی کہ نماز میں پڑھا جاتا ہو بلکہ متلو کا مقصد ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہو اور تلاوت تو دونوں کی کی جاتی ہے تو مجھے یہ جواب پسند آئ اور کلاس میں میں نے ان کی تعریف کی لیکن اب سوال ذہن میں یہ ہے کہ پھر تو حدیث غیر متلو نہی ھوا بلکہ متلو ہوا
اب آپ سب حضرات خصوصا مجلس علماء سے درخواست ہے کہ اس بات کی حقیقت کیا ہے جو میری ساتھ ہوا وہ میں نے من وعن پیش کیا اب مجھے آپ سب کی رہنمائی کی اشد ضرورت ہے
مفتی عبداللہ بھائی میرے یھاں بھی کچھ اسی قسم کی بحث چل رھی ھے ایک منکر حدیث سے :) آپ اسلامآباد میں ھو تہ مجھ سے رابطہ کرنا، میری ایک چھوٹی سی لائیبریری ھے، جس میں اس موضوع پر کافی کتب ھیں جن میں سے اکثر محدث لائیبریری میں نھیں ھیں۔۔۔
باقی یہ اعتراض کہ حدیث وحی متلو ہے یا غیر متلو، تو اس کا جواب جو مجھے مناسب لگتا ھے وہ مندرجہ ذیل ھے:

:: حدیث بنفس خود متلو نھیں غیر متلو ھے، مطلب کہ کوئی مسلمان حدیث کی تلاوت نھیں کرتا، حدیث میں موجود اس حکم یا دعا کی تلاوت کی جاتی ھے جس کی تلاوت حکم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ھو۔ اسکی مثال اس طرح بھی سمجھی جا سکتی ھے کہ ایک حدیث میں ھے: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"" خبردار مجھے كتاب اور اس كے ساتھ اس كى مثل دى گئى ہے، خبردار قريب ہے كہ ايك پيٹ بھر كر كھانا كھايا ہوا شخص اپنے پلنگ پر بيٹھ كر يہ كہنے لگے: تم اس قرآن مجيد كو لازم پكڑو، اس ميں تم جو حلال پاؤ اسے حلال جانو، اور اس ميں جو تمہيں حرام ملے اسے حرام جانو.""
اب اسکی تلاوت نھیں کرنی، یہ ایک حکم ھے جس پر عمل کرنا ھے اور عقیدہ ھے جسے لازم پکڑنا ھے، مگر وہ احادیث جن میں دعایں سکھائی گئی ھیں، اور ان کی تلاوت کرنی ھے، تو ان کی تلاوت حدیث کی تلاوت نھیں، حدیث وحی غیر متلو ھی ھے، حدیث دو حصوں سے مل کر بنتی ھے، سند اور متن، مگر کوئی بھی حدیث کو سند کے ساتھ تلاوت نھیں کرتا۔۔
::دوسری بات یہ کہ اوپر بیان کی گئی حدیث اگر قرآن کے الفاظ ھوتے، یعنی اللہ کا کلام ھوتا تو اس کے حکم پر بھی عمل ھوتا اور اسکی تلاوت بھی کی جاتی۔۔۔ بس یہی فرق ھے۔۔۔ باقی ابو الحسن بھائی زیادہ بھتر انداز میں سمجھا سکیں گے ان شاء اللہ۔۔۔ جزاک اللہ۔۔۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
میں نے کہا وحی کی دو قسم ہے متلو اور غیر متلو انھوں نے پوچھا یہ کیا ہوتا ہے میں نے کہا متلو جو نماز میں پڑھا جاتاہے اور غیر متلو جونماز میں نہی پڑھاجاتا حدیث وحی غیر متلو ہے تو انھوں نے کہا کہ پھرتو حدیث کو بھی متلو کہو کیونکہ حدیث تو ھم نماز میں بھی پڑھ لیتے ہیں التحیات للہ والصلواٹ الخ یہ توحدیث ہے نا قرآن تو نھی تو میں خاموش ھوگیا اور بات تبدیل کی اب اس کی جواب کیا ھوگی ؟؟
متلو سے مراد وہ وحی ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہے، چاہے نماز میں تلاوت ہو یا غیر نماز میں۔ جبکہ غیر متلو سے مراد وہ وحی ہے جس کی تلاوت نہیں کی جاتی ہے۔ تلاوت سے مراد عام الفاظ میں یہ ہو گا کہ ایک خاص انداز، اسٹائل یعنی قواعد تجوید و قراءات کا لحاظ رکھتے ہوئے قرآنی عربی متن کو جہرا پڑھنا کہ جس میں ایک متعین ثواب کی بھی امید ہو یعنی ہر حرف پر دس نیکیوں کے اجر و ثواب کی امید ہو جبکہ حدیث کی قراءت ہوتی ہے نہ کہ تلاوت۔

قراء میں نقل قرآن کے لیے تلقی و تلاوت کی اصطلاحات ہیں یعنی قاری جب اپنے استاذ سے قرآن لے رہا ہوتا ہے تو یہ تلقی ہے اور جب اسے آگے اپنے شاگردوں کو نقل کر رہا ہوتا ہے تو یہ تلاوت ہے۔ جبکہ حدیث میں تحمل و اداء کی اصطلاحات معروف ہیں یعنی محدث جب اپنے استاذ سے لے رہا ہوتا ہے تو اسے تحمل کہتے ہیں اور جب آگے نقل کرتا ہے تو اسے ادا کہتے ہیں۔ تلقی اور تحمل میں فرق یہ ہے کہ تلقی الفاظ کی ہوتی ہے جبکہ تحمل میں الفاظ کا ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ تحمل معنی کا بھی ہو سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ محدثین میں معروف ہے کہ حدیث روایت بالمعنی ہے۔
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
جزاکم اللہ جناب عثمان بھائی اور جناب شیخ ابوالحسن علوی صاحب دونوں نے اپنی اپنی انداز سے میری بہت ہی بہتر رھنمائی کی ہے امید ہے شفقت اور رھنمائی کایہ سلسلہ جاری رھیگا جزاکما اللہ احسن الجزاء
 
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
علامہ تمنا عمادی کسی زمانے میں منکر حدیث رہے ہیں انہوں نے بہت سی احادیث پر تنقیدیں کی ہیں تاہم اللہ نے انہیں ہدایت دی اور انہوں حدیث کی حجیت کو تسلیم کر لیا ۔ رجوع کے بعد انہیں مہلت حیات کم ملی ۔ تاہم ان کا ایک مضمون ہے ’’ وحی متلو اور غیر متلو قرآنی تقسیم ہے ‘‘ یہ مضمون ایک سانق منکر حدیث کے قلم سے ہونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ مجلہ ’’ الواقعۃ ‘‘ کے ٣ شمارے سے بالاقساط شائع ہو رہا ہے ۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
علامہ تمنا عمادی کسی زمانے میں منکر حدیث رہے ہیں انہوں نے بہت سی احادیث پر تنقیدیں کی ہیں تاہم اللہ نے انہیں ہدایت دی اور انہوں حدیث کی حجیت کو تسلیم کر لیا ۔ رجوع کے بعد انہیں مہلت حیات کم ملی ۔ تاہم ان کا ایک مضمون ہے ’’ وحی متلو اور غیر متلو قرآنی تقسیم ہے ‘‘ یہ مضمون ایک سانق منکر حدیث کے قلم سے ہونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ مجلہ ’’ الواقعۃ ‘‘ کے ٣ شمارے سے بالاقساط شائع ہو رہا ہے ۔
بھت مفید مضمون ھیں اس مجلہ میں، قارئین ضرور پڑہیں۔۔۔
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
اس موضوع میں حصہ لینے والے سب دوستوں کا بھت بھت شکریہ اصل میں آج تک ان لوگوں سے بحث چلتی رہتی ہیں لیکن کوئی حل اس لیے نہیں نکلتا کہ وہ لوگ نا تو حدیث کو مانتے ہیں اورنا کسی مفسر یاکسی عالم دین کو اس لیے بحث کسی نتیجے پر پھنچتا نھیں میں تو قرآن مجید کی طرح حدیث کو بھی وحی مانتا ہو مفسرین کا بھی بہت احترام کرتا ہو اس لیے اس بحث کا کوئی فایدہ ہی نھی رہا بس اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر ثابت قدمی نصیب فرماے
ربنا لاتزغ قلوبنا بعد اذہدیتنا وھب لنا من لدنک رحمہ انک انت الوھاب
 
Top