• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایاک نعبد وایاک نستعین

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ایاک نعبد وایاک نستعین

"ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں"​


عبادت کے معنی ہیں کسی کی رضا کے لیے انتہائی تذلل و عاجزی اور کمال خشوع کا اظہار اور بقول ابن کثیر 'شریعت میں کمال محبت، خضوع اور خوف کے مجموعے کا نام ہے" یعنی جس ذات کے ساتھ محبت بھی ہو، اس کی مافوق الاسباب ذرائع سے اس کی گرفت کا خوف بھی ہو-
سیدھی عبارت "نعبدک و نستعینک" (ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے مدد چاہتے ہیں) ہوتی، لیکن اللہ تعالی نے یہاں مفعول کو فعل پر مقدم کرکے ’’ ایاک نعبد و ایاک نستعین ‘‘ فرمایا، جس سے مقصد اختصاص پیدا کرنا ہے، یعنی "ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں" نہ عبادت اللہ کے سوا کسی اور کی جائز ہے اور نہ استعانت ہی کسی اور سے جائز ہے- ان الفاظ سے شرک کا سد باب کردیا گیا ہے، لیکن جن کے دلوں میں شرک کا روگ رواہ پاگیا ہے، وہ مافوق الاسباب اور ماتحت الاسباب استعانت میں فرق کو نظر انداز کرکے عوام کو مغالطے میں ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ
دیکھو ہم بیمار ہوجاتے ہیں تو ڈاکٹر سے مدد حاصل کرتے ہیں، بیوی سے مدد چاہتے ہیں، ڈرائیور اور دیگر انسانوں سے مدد کے طالب ہوتے ہیں- اس طرح وہ یہ باور کراتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ اورں سے مدد مانگنا بھی جائز ہے-
حالانکہ اسباب کے ماتحت ایک دوسرے سے مدد چاہنا اور مد کرنا شرک نہیں ہے، یہ تو اللہ تعالی کا بنایا ہوا نظام ہے، جس میں سارے کام ظاہری اسباب کے مطابق ہی ہوتے ہیں، حتی کہ انبیاء بھی انسانوں کے مدد حاصل کرتے ہیں-
حضرت عیسی علیہ اسلام نے فرمایا:
"اللہ کے دین کے لیے کون میرا مد گار ہے؟" (الصف)
اللہ تعالی نے اہل ایمان کو فرمایا:
"نیکی اور تقوای کے معاملے میں ایک دوسرے کی مدد کرو-" (المائدہ:2)
ظاہر سی بات ہے کہ یہ تعاون ممنوع ہے نہ کہ شرک، بلکہ مطلوب و محمود ہے-
اس کا اصطلاحی شرک سے کیا تعلق؟
شرک تو یہ ہے کہ ایسے شخص سے مدد طلب کی جائے جو ظاہری اسباب کے لحاظ سے مدد نہ کرسکتا ہو، جیسے کسی فوت شدہ شخص کو مدد کے لیے پکارنا، اس کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھنا، اس کو نافع و ضار باور کرنا اور دور و نزدیک سے ہر ایک کی فریاد سننے کی صلاحیت سے بہرور تسلیم کرنا- اس کا نام ہے مافوق الاسباب طریقے سے مدد طلب کرنا، اور اسے خدائی صفات سے متصف ماننا- اسی کا نام شرک ہے، جو بدقسمتی سے محبت الاولیاء کے نام سے مسلمان ملکوں میں عام ہے

اقتباس: قرآن کریم (اردو ترجمہ و تفسیر)
طبع: شاہ فہد قرآن کریم پرنٹنگ کمپلیکس
 
شمولیت
ستمبر 08، 2013
پیغامات
180
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
41
اللہ اکبر بہت بڑے راز پوشیدہ ہیں اس آیت میں جس نے یقین کی طاقت کے ساتھ اس کو پڑھا اس نے اپنے رب سے بہت کچھ منوالیا بہت کچھ پا لیا۔
 
Top