• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایدھی صاحب! قادیانی کافر ہیں ‎(محمد زاہر نورالبشر)‎

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
o)


عبدالستار ایدھی پاکستان کی معروف سماجی شخصیت ہیں، ایدھی صاحب 1928ءکو گجرات میں پیدا ہوئے،تقسیم ہند کے بعد انہوں نے پاکستان ہجرت کرلی، یہاں آکر آباد تو ہوگئے لیکن روزگار کچھ بھی نہیں تھا،انہوں نے روزی کی خاطر پان اور بیڑی کی ریڑھی لگالی،ایک دفعہ سوتر منڈی کے مقام پر کسی نے ایک مزدور کو زخمی کردیا، مزدور کو ہسپتال پہنچانے کے لیے وسائل مہیا نہیں تھے ، اس لیے ایدھی صاحب اپنی ریڑھی میں مزدور کوہسپتال پہنچا آئے، یہیں سے پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ”ایدھی فاﺅنڈیشن “ کی بنیاد پڑی، اس کے علاوہ ایدھی صاحب کی ماں انہیں بچپن میںانسانیت کی خدمت کی تلقین و نصیحت کیا کرتی تھیں، اس لیے ان کے اندر انسانیت کی خدمت کا جذبہ اسی وقت سے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، انہوں نے کراچی کے علاقے کھارادر سے ایک چھوٹے سے ادارہ کی بنیاد ڈالی، بعد ازاںایدھی صاحب کے خلوص، محنت اور دیانت کی بنیاد پر اس ادارے نے بہت جلد ترقی کے منازل طے کیے، یوں ایدھی صاحب کا یہ چھوٹا سارفاہی ادارہ پاکستان کا سب سے بڑا ویلفیئر سینٹر بن گیا۔

دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان بھر میں اس کی سینکڑوں شاخیں کھل گئیں،اس ادارے کے ذریعے آج بھی ہزاروں بیواﺅں،یتیموں اور ناداروں کی کفالت ہورہی ہے، زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی آفت زدہ علاقے میں ایدھی صاحب وہاں کے متاثرین کی مدد میں پیش پیش ہوتے ہیں، بے گوروکفن لاشوں کو دھلانے،کفنانے اور دفنانے میں بھی یہ آگے ہوتے ہیں، یہ دکھوں کی ماری بیواﺅں، بے کس و ناجائز اولادوں اور معاشرے کے دھتکارے ہوئے معذوروں کی خاطرسڑکوں پر ”بھیک مہم “بھی چلاتے ہیں، پاکستان بھر میں سب سے اولین دارالامان،مردہ خانہ اورپرائیویٹ ایمبولینس سروس انہی کی مرہون منت ہے،آپ ان کی پاپولیریٹی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ ان کے ایک اعلان،ایک درخواست اور ایک ایک التجا پر خواتین اپنے زیورات اتارکر ان کو دیدیتی ہیں،مرد اپنا پرس ان کے ہاتھ میں تھمادیتے ہیں، بچے اپنا جیب خرچ ان کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں۔ان کی اسی انسانیت دوستی کی وجہ سے یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مقبول ہیں،بین الاقوامی سطح پر ان کو غیر مسلموں نے بھی لا تعدادایوارڈز اور انعامات سے نوازا۔

چھوٹے بڑے کارندوںسمیت غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد حاضر تھی، قادیانی ٹولے کے سربراہ مرزا مسرور احمد کو اسٹیج پر عین درمیان میں براجمان دیکھا گیا، اس تقریب میں عبدالستار ایدھی کو امن کے سب سے بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا، اس کے علاوہ مرزا مسرور کی جانب سے ایدھی صاحب کے لیے دس ہزار پاﺅنڈکے چیک کا اعلان بھی کیا گیا،ادھر پاکستان میں موجود ایدھی صاحب نے اس ”سعادت“پر قادیانی جماعت کا بھرپور شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ،ان کا کہنا یہ تھا کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے، میں کسی تفریق کو نہیں مانتا، قادیانی جماعت نے جو قدم اٹھایا ہے، وہ اللہ کو راضی کرنے کا کام ہے، اللہ انہیں کامیاب فرمائے۔

یہ باتیں جب میڈیا میں آئیں تو پورے پاکستان میں ایک ہلچل سی مچ گئی اور عجیب سا تاثر دیکھنے میں آیا، میں نے بھی جب یہ خبر سنی اور ایدھی صاحب کا یہ بیان دیکھا تو مجھے عجیب سا محسوس ہوا، واقعی ایدھی صاحب نے جس والہانہ انداز میں قادیانیوں کے اس اقدام پر مسر ت کا اظہار کیا اوران کے لیے دعاﺅں کا اہتمام کیا، وہ پاکستانی معاشرے میں تو کم از کم ناقابل قبول ہے۔ ایدھی صاحب کی انسان دوستی کو پوری قوم احترام کی نظر سے دیکھتی ہے، لیکن جب یہ ان قادیانیوں کے لیے نیک تمناﺅں کا اظہار کریں جوشریعت محمدیہ کے ساتھ ساتھ پاکستانی آئین کے مطابق بھی کافر مطلق ہیں، تو ظاہر ہے عوام میں ردعمل تو پایا ہی جانا تھا۔ ایدھی صاحب کا یہ کہنا کہ میں کسی تفریق کو نہیں مانتا، آئین پاکستان کے آرٹیکل 6 سے یکسر انحراف کے سوا کچھ بھی نہیں، رہی بات اللہ کو راضی کرنے کی تو ایدھی صاحب کی یہ بات قادیانیوں کو سرٹیفیکیٹ دینے کے مترادف ہے، اس کے علاوہ ان کو دعاﺅں کہاں کی دانش مندی ہے؟ یہ تو ایک مضحکہ خیزبات ہے۔

نہ جانے یہ الفاظ ایدھی صاحب نے خود ادا کیے ہیں یا پھر ان سے کہلوائے گئے ہیں؟ایدھی صاحب کو یہ تو سوچنا چاہیے تھا کہ قادیانی کون ہیں؟یہ پاکستان کے شہری بھی ہیں تو ان کا حکم کیا ہے؟ جو خاتم النبیین ﷺکے بعد کسی اور کو نبی ماننے والا ہو تو وہ دائرئہ اسلام سے ہی خارج ہے، اس کے علاوہ پاکستان میں ان کے لیے اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کی بھی اجازت نہیں اور ان کو پاکستان میں وہ حقوق حاصل نہیں جو کسی عیسائی، ہندو اور سکھ شہری کو حاصل ہیں۔ ان کے ساتھ احسان وہمدردی کے سلوک و رویہ کی ہمارا قانون بھی اجازت نہیں دیتا۔ ایدھی صاحب کو یہ بھی سوچنا چاہیے تھا کہ ان کے اس بیان سے ان کی شرافت پر حرف آسکتا تھا،وہ ”قادیانی نواز“ ڈکلیئربھی ہوسکتے تھے،ان کی ساکھ ، شخصیت اور کردار پر داغ لگ سکتا تھا۔افسوس! ایدھی صاحب اپنی سادگی کی وجہ سے مار کھا گئے ۔

1901 ءسے لیکرآج تک کی قادیانیوںکی تاریخ کا اگرآپ جائزہ لیں تو آپ کے سامنے حقائق کے در وا ہوتے جائیں گے،آپ اس میں دیکھیں گے کہ قادیانیت کا فتنہ امت مسلمہ میں فسادبرپاکرنے کے لیے ابھارا گیا تھا،یہ مسلم قوم میں مسلم روپ دھار کرہمیشہ فتنہ کی آبیاری کرتے رہے ہیں، انہوں نے اس قوم کو کھوکھلا کرنے کے سوا اور کچھ کیا ہی نہیں، جیوش لابی کے پروردہ یہ قادیانی ہمیشہ مختلف ہتھکنڈوں سے مسلمانوں کو گھیرتے رہے،سادہ لوح مسلمانوں کو بہکاتے رہے،پاکستان بھر میں تخریبی کارروائیوں میں یہی استعمال ہوتے رہے ہیں۔ 19اپریل2011ءکو لندن میں قادیانی جماعت کی طرف سے اپنے احمدیہ ہال میں ”ahmadiyya muslim prize for the advencement for peace.“کے نام سے ایک پررونق اور شاندار تقریب منعقد کی گئی،جس میں مرزائیوں کے

اس تصویر میں آپ قادیانی گروہ کو اپنی تبلیغ کرتے دیکھ سکتے ہیں۔

علامہ اقبال ؒ کو اس فتنہ کا زبردست ادراک تھا، اس لیے انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پراس فساد کے خلاف جہاد کیا ،وہ تو ایسی دعوت سے ہی اٹھ کر چلے جایا کرتے تھے جہاں کوئی جھوٹے نبی کا پیروکار بیٹھا ہوتا تھا۔اس قوم کے بے شمار لوگوں کے ساتھ بھٹو صاحب بھی قادیانیوں کی سازش کا نشانہ بنے،کرنل رفیع الدین کی کتاب ” بھٹو کے آخری 323 دن“ میں بھٹو مرحوم کے ارشادات بھی گواہ ہیں،کھرصاحب اور بھٹو صاحب کے علاوہ ہمارے بہت سارے لیڈرزکو یہ آپس میں لڑاتے رہے،ہمارے 1965ءکے ہیرو ایم ایم عالم کے خلاف بھی انہوں نے سازش کی تھی اور اس سازش کی بناءپر انہیں پاک فضائیہ سے نکلوایاگیا تھا،محسن پاکستان ڈاکٹر خان نے اپنے ملک کی سائنسی ترقی کو مفلوج کرنے کا مجرم قادیانیوں کو ہی قرار دیا ،ان کا 15فروری1984ءکو ایک اخباری نمائندہ کو دیا گیا بیان آج بھی آن دی ریکارڈ ہے ، جس میں انہوں نے کہا تھاکہ اسرائیل(یہودی)،بھارت(ہندو)اور قادیانی تینوں مسلمانوںکے خلاف ایک ہیں، اس لیے ان کا ہمارے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہونا لازمی امر ہے۔اس کے علاوہ 1953ءسے لیکر 1974ءتک کی تحریک ختم نبوت میں بے شمار سیاسی رہنما،علمائ،ریٹائرڈ جج و وکلاءاور صف اول کے بے شمار صحافی بھی انسانیت سے خارج اس آلودہ فتنہ کے تارو پود بکھیرنے میں کوشاں رہے۔ان میں سے آج بھی بہت سارے حضرات حیات ہیں۔
اس تصویر میں آپ قادیانی گروہ کو اپنی تبلیغ کرتے دیکھ سکتے ہیں۔

قادیانی روز اول سے ہی اسلام،عالم اسلام اور مسلمانوں کے دشمن رہے ہیں، یہ سانپ سے بھی بدتر ہیں،انہوں نے جس انداز سے پاکستان کو نقصان پہنچایا ۔وہ ناقابل تصور ہے۔اگرآج یہ ”انسانیت“کی خاطر یہ ”نیک قدم“ اٹھاتے بھی ہیںتو وہ بھی ان آستین کے سانپوں کاایک ڈنک ہے،جو وہ اپنے مخصوص انداز میں ایک بار پھر اسلام کے خلاف معرکہ آرا ہونے کا اعلان کررہے ہیں۔ہمیں اس لمحے اپنی آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں۔

جیسا کہ دوسری طرف سے ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ قادیانی جماعت کی قیادت کی طرف سے توہین رسالت قانون کے خلاف عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے مہم کا آغاز کردیا گیا ہے،جس کے تحت قادیانیوں کی طرف سے 19اپریل2011ءکی پہلی تقریب میں عبدالستار ایدھی کو امن کے سب سے بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے ایک بڑے طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قادیانیت کی آزادانہ تبلیغ اورتوہین رسالت قانون کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنا ہے۔

اس سے یہ بات تو طے ہے کہ اس عمل سے قادیانی ایدھی صاحب کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا ڈھونگ رچاکرپاکستان سمیت دیگر ممالک میں سیاسی استحکام حاصل کرناچاہتے ہیں،ان کی ”انسانیت پسندی “کو دیکھ کر بہت ساروں کے اذہان میں ان کے خلاف قائم منفی رائے تبدیل ہوسکتی ہے،لاوارث بچوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی آڑمیںقادیانیت کی تبلیغ بھی ایک اہم ہدف ہے،یہ ہم سب کے لیے انتہائی لمحہءفکریہ ہے، یہ ایدھی صاحب ،تمام اہل پاکستان اور خود ختم نبوت کے خلاف ایک گہری سازش ہے ۔آخر میں ایدھی صاحب سے اتنا عرض ہے کہ ایدھی صاحب ! قادیانی کبھی انسانیت کے دوست نہیں ہوسکتے ،انہوں نے خاتم النبیین ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالا ہے، بقول آپ کے اگریہ انسانیت کی خاطر کوئی قد م بھی اٹھارہے ہیں تو یہ بھی ان کا ایک ڈنک ہے ، جس کے پہلے شکار آپ ہی ہیں،یہ آستین کے سانپ کل بھی ہمیں ڈس رہے تھے اور آج بھی یہ اپنی سرشت سے باز آنے والے نہیں،یہ لوگ آپ کو آپکی سادہ لوحی کی وجہ سے دھوکہ دے رہے ہیں،وہ آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کو ایوارڈ دے رہے ہیں تو ان کا شکریہ ادا کرنا آپ کا اخلاقی فرض ہے ، لیکن ان کی اور اپنی مذہبی تفریق کو نہ ماننا پاکستانی آئین کی رو سے بھی غلط ہے اور ان کے لیے دعا کرنا تو کسی بھی صورت درست نہیں ،آپ سے پوری قوم محبت کرتی ہے جبکہ قادیانیوں سے پوری قوم اجتماعی طور پر نفرت کرتی ہے،آپ انسانیت کے دوست تو ہوسکتے ہیں لیکن وہ انسان دوست تو کیا انسانیت پسند بھی کسی صورت نہیں ہوسکتے ،وہ تو محسن انسانیت ﷺ کے بھی دشمن ہیں
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔ کافی تلاش وبسیار کے باوجود اس مضمون میں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس سے ایدھی صاحب کے قادیانی کافر ہونے پر استدلال کیا جا سکے۔
2۔ کسی کافر سے چندہ وصول کرنے یا اس کے حق میں توصیفی کلمات کہنے سے کوئی مسلمان کافر ہو جاتا ہے تویہ استدلال کا انتہائی انوکھا انداز ہے۔
3۔کسی کو کافر کہنا ایک بہت بڑی بات ہے جس کے لیے روشن دلیل چاہیے او رروشن دلیل تو کجا یہاں دلیل نام کی کوئی شیئ ہی موجود نہیں ہے۔
4۔ یہ معین تکفیر ہے اور معین کی تکفیر کے ضوابط ، شروط اور موانع اس قدر ہیں کہ یہ تکفیر نہ ہونے کے برابر ہے۔پہلے اس تکفیر کے ضوابط، شروط اور موانع کو جانیں ، پھر اس بارے کوئی بات کریں۔
5۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک روایت کا مفہوم ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مسلمان بھائی کو کافر کہے اوراگر وہ مسلمان بھائی کافر نہ ہو تو کہنے والا کافر ہو جاتا ہے۔ پس عبد الستار ایدھی اگر کافر نہیں ہے تو اسے کافر کہنے والا کافر ہے۔مقصود فتوی لگانا نہیں بلکہ یہ واضح کرنا ہے کہ اس سے کسی کو کافر کہنے کے مسئلہ کی نزاکت کا احساس ہوتا ہے۔
6۔ عبد الستار ایدھی کے غلط فعل پر نکیر ہونی چاہیے تھی اور اسے بغیر دلیل کافر قرار دینا ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ فعل تھا۔اگر ایدھی صاحب نے قادیانیوں سے چندہ لیا تو ہمارے حکمران حربی یہود ونصاری سے بھیک لیتے ہیں اور ان کی اعلانیہ توصیف کرتے ہیں ۔ عبد الستار ایدھی صاحب پر فتوی لگانے والے مولوی حضرات سے کہا جائیں کہ ذرا یہاں بھی اگر اپنی اسی غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور حکمرانوں کو کافر قرار دیں؟؟؟ اس بارے ہمارے مذہبی طبقہ کی اخلاقیات کی اصلاح کی بہت ضرورت ہے کہ غریب بے چارے کو فتووں کی مار مارتے رہتے ہیں اور جس کے پاس قوت و سلطنت یاجاہ اقتدار ہے ، وہ قادیانی ہو یا شیعہ،یہودی ہو یا نصرانی، اس کے بارے کسی مدرسہ یا مولوی صاحب کی زبان سے فتوی جاری نہیں ہو گا۔
7۔ مجھے عبد الستار ایدھی کے فعل کی تائید نہیں کرنی بلکہ میں تو اس پر نکیر کا قائل ہوں لیکن میں اس مذہبی ایمانی جذبے پر بھی نکیر کا قائل ہوں جو اپنے ایمان کا اظہار صرف عوام الناس پر کرتا ہے اور بغیر دلیل کرتا ہے اور جہاں روشن برہان موجود ہو وہاں اپنے مفادات یا تحفظات یا مصالح کے نام سے کوئی فتوی لگانے سے بچا رہتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
محترم میں نے یہ پورا مضمون پڑھا تھا اور مجھے اس میں کہیں بھی ایسا کوئی جملہ نظر نہیں آیا جس میں ایدھی صاحب کی تکفیر کی گئی ہو، یا انہیں کافر قرار دیا گیا ہو۔ اگر واقعتاً اس میں کوئی ایسی تحریر موجود ہے تو برائے کرم اس کو کوٹ کر دیں تاکہ میں اپنی اصلاح کر لوں ، کیوں کہ میں بھی کسی ایسی تحریر کو اپنی طرف سے شائع کرنے کا قائل نہیں ہوں کہ جس میں ایک فرد معین کی تکفیر کی گئی ہو۔ اور اگر اس طرح کا کوئی لفظ اس تحریر میں موجود نہیں ہے تو پھر آپ نے بلا وجہ اتنا لمبا چوڑا مضمون لکھ مارا ہے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
محترم میں نے یہ پورا مضمون پڑھا تھا اور مجھے اس میں کہیں بھی ایسا کوئی جملہ نظر نہیں آیا جس میں ایدھی صاحب کی تکفیر کی گئی ہو، یا انہیں کافر قرار دیا گیا ہو۔ اگر واقعتاً اس میں کوئی ایسی تحریر موجود ہے تو برائے کرم اس کو کوٹ کر دیں تاکہ میں اپنی اصلاح کر لوں ، کیوں کہ میں بھی کسی ایسی تحریر کو اپنی طرف سے شائع کرنے کا قائل نہیں ہوں کہ جس میں ایک فرد معین کی تکفیر کی گئی ہو۔ اور اگر اس طرح کا کوئی لفظ اس تحریر میں موجود نہیں ہے تو پھر آپ نے بلا وجہ اتنا لمبا چوڑا مضمون لکھ مارا ہے۔
محترم بھائی ! دراصل آپ نے تھریڈ کو جو عنوان دیا ہے ، بس اسی سے ذومعنی پیدا ہوتے ہیں۔
اگرچہ علامات کو نظر میں رکھا جائے تو عنوان کا اصل مفہوم سمجھ میں آ جاتا ہے کہ ایدھی صاحب کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ : قادیانی ، کافر ہیں۔
لیکن سرسری نظر میں عنوان پر نظر ڈالی جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہو کہ "ایدھی صاحب قادیانی کافر ہیں"
بہت ممکن ہے کہ اسی ثانی الذکر مفہوم کی طرف ابوالحسن علوی بھائی کا ذہن چلا گیا ہو۔

بہتر ہوتا اگر عنوان کچھ یوں رکھا جاتا :
ایدھی صاحب ! یاد رکھئے کہ قادیانی مسلمان نہیں بلکہ کافر ہیں
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔باذوق بھائی نے جو بات کہی ہے وہ بالکل درست ہے کہ میرا ذہن آپ کے قائم کردہ عنوان سے اس طرف منتقل ہوا کہ شاید آپ ایدھی صاحب کو کافر قرار دے رہے ہیں جبکہ شاید نہیں یقینا آپ کا مقصود اس عنوان سے ایدھی صاحب کو تنبیہی مفہوم تھا۔ بہر حال میں آپ سے معذرت خواہ ہوں کہ اگر آپ کو میرے کسی بیان سے ذہنی اذیت اٹھانی پڑی ہو۔
2۔ اس مفہوم کی طرف ذہن کے منتقل ہونے کی وجہ وہ خبریں بھی تھیں جو مختلف اخبارات میں اس حوالہ سے شائع ہو رہی تھی کہ ایدھی صاحب کو ایک اہل حدیث مسجد میں اپنے ایمان کی تجدید کے لیے بلایا گیا تھا اور وہاں میڈیا بھی اکھٹا ہوا لیکن ایدھی صاحب وعدہ کے باوجود نہیں آ سکے۔ مثلا درج ذیل لنک پر دی گئی ایک خبر سے اس کا کچھ اندازہ لگا یا جا سکتا ہے:
اسلام ٹائمز - پاکستان میں آل سعود کے دفاع میں ناکامی کے بعد مفتی محمد نعیم نے ایدھی کے خلاف محاذ قائم کر لیا
3۔ لیکن بہرحال آپ کا مقصود کافر قرار دینا واقعتا نہیں تھا کہ اس میں غلط فہمی عنوان سے پیدا ہوئی ہے جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اور اگر اس طرح کا کوئی لفظ اس تحریر میں موجود نہیں ہے تو پھر آپ نے بلا وجہ اتنا لمبا چوڑا مضمون لکھ مارا ہے۔
کافی سخت جملہ ہے، میرے خیال میں ہمیں اپنے جملوں کے چناؤ میں ’انتہائی محتاط‘ ہونا چاہئے، کیونکہ کوئی بھی معصوم نہیں عن الخطا نہیں، کسی کو بھی غلطی لگ سکتی ہے۔
چھوٹوں پر رحم، بڑوں کا احترام اور علماء کا حق پہچاننا اسلامی آداب میں سے ہے، جو افسوس آج اہل حدیث میں کچھ کم نظر آتا ہے، دیگر امتیازی مسائل کی طرح ان اسلامی اخلاقیات پر عمل کرنے اور توجہ دلانے کی بھی اَشد ضرورت ہے، فرمان نبوی ﷺ ہے: « ليس منا من لم يجل كبيرنا ، ويرحم صغيرنا ! و يعرف لعالمنا حقه » کہ ’’جو بڑوں کی تعظیم، چھوٹوں پر رحم اور اپنے علماء کی قدر ومنزلت نہ پہچانے تو وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ایدھی کے طرز عمل سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں اسلام کی اساسیات سے کس قدر بے خبری اور ناواقفیت پائی جاتی ہے-اس ضمن میں داعیان دین کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں!
علوی صاحب آپ نے جو لنک دیا ہے وہ روافض کا ہے اسے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اہل توحید سے سخت عناد رکھتے ہیں لہٰذا ان کی خبروں پر کلی اعتماد مناسب نہیں جبکہ خبر کا تعلق بھی ان کے مفادات اور مخصوص ذہنیت سے ہو-
 

27786007534+

مبتدی
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
0
محمد زاھد نورالبشر! اللہ تعالیٰ ایدھی صاحب کو ھدایت دے۔۔۔۔۔اگر ایدھی صاحب سےغلطی ھوئی ھے تو۔۔۔۔۔وہ فوراً استغفار کریں۔۔۔۔۔اور اھل قادیان سے برات کریں۔۔۔۔۔۔۔بہر حال عبدالستار ایدھی ایک مسلمان ہیں
اور خھتم نبوت پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔۔۔انہیں کافر نہیں کہنا چاھے!!!!!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یعنی کتنی عجیب بات ہے!۔
ایدھی صاحب نے اگر دس ہزار پونڈ کی رقم لے لی۔۔۔
اور اُن کے حق میں دُعا کردی تو فزیتہ کھڑا ہوگیا۔۔۔ صرف اس لئے کہ وہ پاکستان کے آئین میں کافر ہیں۔۔۔ لیکن کیا یہ ہم مسلمانوں کے منہ پر تماچہ نہیں کے ایک غیر مسلم اسلامی مملکت میں مسلمانوں کی فلاحی رفاعی مدد کے لئے امداد دے رہا ہے؟؟؟۔۔۔ غیرت ایمانی صحیح وقت اور صحیح جگہ پر جاگے تو ٹکراؤ کے چانسسز بہت کم ہوتے ہیں۔۔۔ اب ایک دوسری بات بتائیں! جن کا عقیدہ یہ ہو کے حضرت عمررضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ پر امام مہدی آکر حدجاری کریں گے اُن کو تو بھائی بھائی کے نعروں میں سموں لیتے ہیں۔۔۔ جو آپ کے صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں (نعوذ باللہ) ان کے لئے قلم کیوں حرکت میں نہیں آتا۔۔۔ امریکہ، اسرائیل کے ساتھ قادیانی تو نظر آرہے ہیں۔۔۔ لیکن اسی امریکہ، اسرائیل کے ساتھ رافضی نہیں دکھتے جو فلسطین اور شام میں ہمارے ہی مسلمان بھائیوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔۔۔ اگر کافر سے امداد لینا حرام ہے اور جرم ہے تو اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں آئی ایم ایف کے قرضوں تلے آپ کی آنی والی نسلیں بھی مقروض ہیں۔۔۔ جس نے ایک مسلمان مملکت کی معیشت کو کندھا دیا ہوا ہے جیسے جنازے کو دیتے ہیں۔۔۔

شکریہ
 
Top