• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان باللہ کے معنی۔ تفسیر السراج۔ پارہ4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
لَيْسُوْا سَوَاۗءً۝۰ۭ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اُمَّۃٌ قَاۗىِٕمَۃٌ يَّتْلُوْنَ اٰيٰتِ اللہِ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ وَھُمْ يَسْجُدُوْنَ۝۱۱۳ يُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُسَارِعُوْنَ فِي الْخَيْرٰتِ۝۰ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۝۱۱۴
سب اہل کتاب برابر نہیں۔ اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر ہے ۔ وہ رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں۔(۱۱۳) اللہ اورآخری دن پر ایمان ۱؎ رکھتے اور پسندیدہ بات کا حکم دیتے اور ناپسند باتوں سے منع کرتے اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں اور وہ نیک بختوں میں ہیں۔(۱۱۴)
ایمان باللہ کے معنی
۱؎ ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ جہاں اہل کتاب میں یہودی ذلت ومسکنت کے عذاب الیم میں گرفتار ہیں وہاں چند سعید روحیں بھی ہیں جو بدرجۂ غایت خدا پرست ہیں۔ ان کے دلوں میں ایمان واتقاء کی قندیل روشن ہے ۔ وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں اور اعلانِ حق میں ہرآن کوشاں رہتے ہیں۔یہ صالح اور نیک لوگوں کی جماعت ہے ۔

ان کی نیکیاں محض اس لیے ضائع نہیں ہوں گی کہ وہ پہلے یہودی تھے۔ خدا علیم بذات الصدور ہے ۔وہ خوب جانتا ہے کہ یہ خدا پرست اورمتقی ہیں ،اس لیے ان کی ہرسعی مقبول وماجور ہے ۔

اللہ تعالیٰ کے ہاں تعصب وانتقام کو کوئی دخل نہیں۔ کوئی انسان کسی وقت بھی حق کو قبول کرلے، اللہ کا مقبول بندہ بن جاتا ہے ۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اپنی کمزوریوں کا احساس ہو اور بس۔توبہ و انابت کے بعد اس کے دامن میں پناہ لینے کا سب کو استحقاق ہے ۔

یہی مفہوم ہے جس کو آیات میں واضح کیا گیا ہے ۔ بعض لوگوں کو اس قبیل کی آیات سے دھوکا ہوا ہے اور انھوں نے سمجھا ہے کہ شاید ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کے بعد ایمان بالرسول ضروری نہیں اور بغیر مسلمان ہونے کے ہر شخص نجات حاصل کرسکتا ہے مگر یہ صحیح نہیں۔ قرآن حکیم ایک مستقل پیامِ نجات ہے ۔ وہ لوگ جو اسے نہیں مانتے، وہ کسی طر ح حق پرست نہیں ہیں۔قرآن حکیم اخلاق و معاشرت کا ایک معین پروگرام ہے ، اس لیے اس سے قطع نظر عنوان بھی درست نہیں۔یہی مقصد ہے اس آیت کا وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ اْلاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ اسلام کے سوا کوئی راہِ نجات نہیں۔ صرف ایمان باللہ جو کوئی شخص پیام نہ رکھتا ہو، یہ ناکافی ہے۔ بات یہ ہے کہ دھوکا ایمان باللہ اورایمان بالآخرت کے الفاظ سے ہوتا ہے ۔ ان کا عموم ان کے لیے وجہ لغزش بن جاتا ہے اورحقیقت یہ ہے کہ یہ ایک اصطلاح ہے ۔

قرآن حکیم میں متقی ومومن کا اطلاق اسی شخص پر ہوتا ہے جو کاملاً اسلام کو مان لیتا ہے ۔ علامہ رازیؒ نے اس نکتہ کو کس طرح بھانپ لیا ہے ۔
وہ لکھتے ہیں: وَقَدْ بَیَّنَا اَنَّ اْلاِیْمَانَ بِاللّٰہِ یَسْتَلْزِمُ اْلاِیْمَانَ بِجَمِیْعِ اَنْبِیَائِہٖ وَرُسُلِہٖ وَاْلِایْمَانَ بِالْیَوْمِ اْلاٰخِرِ یَسْتَلْزِمُ الْحَذَرَ مِنَ الْمَعَاصِیْ۔یعنی ایمان باللہ مستلزم ہے تمام انبیاء و رُسل پر ایمان لانے کو اور ایمان بالآخرت کے معنی ہیں تمام برائیوں سے بچنا۔ اور یہ کوئی شک نہیں۔

قرآن حکیم کے عمیق مطالعہ سے یہی معلوم ہوتا ہے جسے فاضل رازیؒ کی دقیقہ رس نگاہوں نے سرسری طورپر معلوم کرلیا ہے۔
حل لغات
{ اٰنَآء} جمع انی بمعنی وقت۔
 
Top