محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے !!!
اور اس کے دلائل میں بہت سی آیات ہیں جو کہ اس جہان میں انسان کے تدبر اور غور و فکر کرنے کی بناء پر اس کا ایمان زیادہ ہوتا ہے ۔فرمان باری تعالی ہے :
< اور یقین والوں کے لۓ تو زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں اور خود تمہاری ذات میں بھی تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو > الذاریات / 20 – 21
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔درج ذیل آیات کریمہ کی ایمان کی زیادتی ثابت ہوتی ہے:
﴿ الَّذينَ قالَ لَهُمُ النّاسُ إِنَّ النّاسَ قَد جَمَعوا لَكُم فَاخشَوهُم فَزادَهُم إيمـٰنًا وَقالوا حَسبُنَا اللَّـهُ وَنِعمَ الوَكيلُ ١٧٣ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
وه لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کر لئے ہیں، تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وه بہت اچھا کارساز ہے (173)
﴿ إِنَّمَا المُؤمِنونَ الَّذينَ إِذا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَت قُلوبُهُم وَإِذا تُلِيَت عَلَيهِم ءايـٰتُهُ زادَتهُم إيمـٰنًا وَعَلىٰ رَبِّهِم يَتَوَكَّلونَ ٢ ﴾ ۔۔۔ سورۃ الأنفال
بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔
﴿ وَإِذا ما أُنزِلَت سورَةٌ فَمِنهُم مَن يَقولُ أَيُّكُم زادَتهُ هـٰذِهِ إيمـٰنًا ۚ فَأَمَّا الَّذينَ ءامَنوا فَزادَتهُم إيمـٰنًا وَهُم يَستَبشِرونَ ١٢٤ ﴾ ۔۔۔ سورة التوبة
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیاده کیا ہے، سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیاده کیا ہے اور وه خوش ہورہے ہیں (124)
﴿ وَلَمّا رَءَا المُؤمِنونَ الأَحزابَ قالوا هـٰذا ما وَعَدَنَا اللَّـهُ وَرَسولُهُ وَصَدَقَ اللَّـهُ وَرَسولُهُ ۚ وَما زادَهُم إِلّا إيمـٰنًا وَتَسليمًا ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورۃ الأحزاب
اور ایمان والوں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انہیں کا وعده ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہٴ فرماں برداری میں اور اضافہ کر دیا (22)
﴿ هُوَ الَّذى أَنزَلَ السَّكينَةَ فى قُلوبِ المُؤمِنينَ لِيَزدادوا إيمـٰنًا مَعَ إيمـٰنِهِم ۗ وَلِلَّـهِ جُنودُ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ ۚ وَكانَ اللَّـهُ عَليمًا حَكيمًا ٤ ﴾ ۔۔۔ سورۃ الفتح
وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون (اور اطیمنان) ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں، اور آسمانوں اور زمین کے (کل) لشکر اللہ ہی کے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ دانا باحکمت ہے (4)
ظاہر ہے ایمان میں پہلے کچھ کمی ہوتی ہے تو پھر ان مبارک ونیک اعمال کی وجہ سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ ایمان یکساں نہیں رہتا، بلکہ اس میں کمی وبیشی ہوتی رہتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان میں اضافہ فرمائیں!
حیاک اللہ!جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
کیا تقویٰ بھی بڑھتا اور گھٹتا ہے ؟؟؟
یہ ہوئ نا بات. آگۓ آپ یہاں بھی؟؟؟دین کے لحاظ سے انسانوں کی صرف دو قسمیں ہیں یعنی وہ مسلم ہے یا کافر۔ اس کے بیچ میں کوئی ایسی قسم نہیں کہ کوئی مسلم، برے اعمال کے سبب تھوڑا یا زیادہ کافر بھی ہو مسلم ہوتے ہوئے (یاد رہے منافق حقیقتاً کافر ہے وہ صرف مسلم باور کراتا ہے)۔ اس طرح کوئی کافر، اچھے اعمال کے سبب تھوڑا یا بہت مسلم ہو کافر ہوتے ہوئے۔
مسلم شامتِ اعمال سے کافر ہونے کے نزدیک تو کہلا سکتا ہے مگر کافر نہیں ہوتا۔ کافر اچھے اعمال کے سبب اسلام کے قریب تو کہلا سکتا ہے مگر مسلم نہیں۔