• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک ایسی تجارت جس میں خسارے کا تصور تک نہیں

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّـهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ ﴿٢٩﴾سورة فاطر
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیده اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وه ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خساره میں نہ ہوگی (29)سورة فاطر
تفسیر احسن البیان :
''1 ۔ کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے، تلاوت کرتے ہیں، یعنی پابندی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں ۔
2 ۔ اقامت صلوٰۃ کا مطلب ہوتا ہے، نماز کی ادائیگی جو مطلوب ہے، یعنی وقت کی پابندی، اعتدالِ ارکان اور خشوع و خضوع کے اہتمام کے ساتھ پڑھنا۔
3 ۔ یعنی رات دن، اعلانیہ اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے حسب ضرورت خرچ کرتے ہیں، بعض کے نزدیک پوشیدہ سے نفلی صدقہ اور اعلانیہ سے صدقہ، واجبہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔
4 ۔ یعنی ایسے لوگوں کا اجر اللہ کے ہاں یقینی ہے، جس میں مندے اور کمی کا امکان نہیں ۔''

تفسیر سعدی :

إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّـهِ '' بےشک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں ۔ '' یعنی اس کے اوامر میں اس کی اطاعت کرتے ہیں ،اس کے نواہی کو ترک کرتے ہیں ، اس کی دی ہوئی خبروں کی تصدیق کر کے انھیں اپنا عقیدہ بناتے ہیں اور ان اقوال کو پسند نہیں کرتے جو اس کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس کے معانی میں غوروخوض اور ان کے فہم کے حصول کی خاطر اس کے الفاظ کی تلاوت کرتے ہیں۔ پھر اللہ تبارک و تعالٰی نے کتاب اللہ کی تلاوت کے عموم کو بیان کرنے کے بعد نماز کو مخصوص فرمایا، جو دین کا ستون،مسلمانوں کے لیے روشنی،ایمان کی میزان اور دعوٰی اسلام کی صداقت کی علامت ہے نیز اقارب،مساکین اور یتیموں پر زکوٰة ،کفارات ،نذر اور صدقات کے مال کو خرچ کرنے کو مخصوص فرمایا۔
سِرًّا وَعَلَانِيَةً ''کھلے چھپے'' تمام اوقات میں
يَرْجُونَ اس کے ذریعے سے وہ امید کرتے ہیں تِجَارَةً لَّن تَبُورَ ایسی تجارت کی جو کساد کا شکار ہوگی نہ فساد کا ، بلکہ وہ سب سے عالی شان اور افضل ترین تجارت ہے ۔ آگاہ رہو کہ وہ تجارت ان کے رب کی رضا،اس کے بے پایاں ثواب کا حصول ،اس کی ناراضی اور عذاب سے نجات ہے ۔
اس آیت کریمہ میں ان اہل ایمان کے اعمال میں اخلاص کی طرف اشارہ ہے
نیز اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ ان کے اعمال میں ان کے مقاصد برے اور نیت فاسد نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی نے ذکر فرمایا کہ وہ جس چیز کی امید کرتے تھے وہ ان کو حاصل ہوگئی۔
تفسیر ابن کثیر :
کتاب اللہ کی تلاوت کے فضائل۔
''مومن بندوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں کہ وہ کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول رہا کرتے ہیں ۔ ایمان کے ساتھ پڑھتے رہتے ہیں عمل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ نماز کے پابند زکوٰۃ خیرات کے عادی ظاہر و باطن اللہ کے بندوں کے ساتھ سلوک کرنے والے ہوتے اور وہ اپنے اعمال کے ثواب کے امیدوار اللہ سے ہوتے ہیں ۔ جس کا ملنا یقینی ہے۔ جیسے کہ اس تفسیر کے شروع میں فضائل قرآن کے ذکر میں ہم نے بیان کیا ہے کہ کلام اللہ شریف اپنے ساتھی سے کہے گا کہ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور تو تو سب کی سب تجارتوں کے پیچھے ہے۔ انہیں ان کے پورے ثواب ملیں گے بلکہ بہت بڑھا چڑھا کر ملیں گے جس کا خیال بھی نہیں ۔ اللہ گناہوں کا بخشنے والا اور چھوٹے اور تھوڑے عمل کا بھی قدر دان ہے۔ حضرت مطرف رحمتہ اللہ علیہ تو اس آیت کو قاریوں کی آیت کہتے تھے۔ ''
تفسیر تیسیر القرآن :
''دنیا میں انسان جس چیز کی بھی تجارت کرتا ہے۔ اس پر فوری توجہ بھی صرف کرتا ہے اور اس کام کے لئے مخلص بھی ہوتا ہے اس کے باوجود اسے نقصان کا خطرہ بھی رہتا ہے لیکن اللہ کا مخلص بندہ جو اپنے اللہ کے ساتھ تجارت کرتا ہے اس میں کبھی خسارے اور نقصان کا اندیشہ نہیں ۔''
 
Top