• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کی تحقیق :لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرنے پر جنت کی ضمانت

شمولیت
اگست 02، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
22
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ يَضْمَنُ لِي وَاحِدَةً وَأَضْمَنُ لَهُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ : قُلْتُ : أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ . قَالَ : لَا تَسْأَلِ النَّاسَ شَيْئًا قَالَ : فَكَانَ سَوْطُ ثَوْبَانَ يَسْقُطُ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ ، فَيُنِيخُ حَتَّى يَأْخُذَهُ ، وَمَا يَقُولُ لِأَحَدٍ : نَاوِلْنِيهِ . .

مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ » وَمِنْ حَدِيثِ ثَوْبَانَ

اس حدیث کی تحقیق (سند) معلوم کرنی تھی ہے صحیح ہے یہ ضعیف؟؟؟
@اسحاق سلفی @ابن داود
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791


میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں

قال الامام احمد :
حدثنا أسود بن عامر، حدثنا شريك، عن عاصم، عن أبي العالية، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من يتكفل لي بواحدة وأتكفل له بالجنة "قال ثوبان: أنا. قال: " لا تسأل الناس " يعني شيئا. قال: نعم. قال: فكان لا يسأل
(مسند احمد 22366 )
علامہ شعیب ارناؤط مسند کی تحقیق میں اس حدیث کے ضمن میں لکھتے ہیں :
حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك -وهو ابن عبد الله النخعي- سيىء الحفظ، وقد توبع، وباقي رجاله ثقات رجال الصحيح.
یہ حدیث ہے اگر چہ یہاں مسند احمد کی یہ اسناد ضعیف ہے ،اس میں شریک نامی راوی سئی الحفظ یعنی خراب حافظہ والا ہے ،لیکن اس کی متابعت موجود ہے ، باقی رجال / رواۃ ثقہ ہیں ،

وأخرجه الطبراني (1434) من طريق الهيثم بن جميل، عن شريك النخعي، بهذا الإسناد.
وأخرجه عبد الرزاق (20009) ، ومن طريقه البيهقي في "الشعب" (3521)


قال الامام ابو داود :
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عاصم، عن أبي العالية، عن ثوبان قال: وكان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يكفل لي أن لا يسأل الناس شيئا، وأتكفل له بالجنة؟»، فقال ثوبان: أنا، فكان لا يسأل أحدا شيئا "
[رواه أبو داود 1643 ، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 84(2591)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1837)، مسند احمد (۵/۲۷۵، ۲۷۶، ۲۷۹، ۲۸۱).]
علامہ البانیؒ اسے صحیح کہتے ہیں ،
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہي کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا (کوئی چیز نہیں مانگے گا) اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟“، ثوبان نے کہا کہ میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔

شرح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو مومن اللہ کے نبی ﷺ کے فرمان کا لحاظ رکھتے لوگوں سے ان کے اموال اور چیزیں مانگنا چھوڑ دے خواہ یہ مانگنا تھوڑی چیز کا ہو یا زیادہ کا، تو اللہ کے رسول ﷺ نے اسے جنت کی ضمانت دی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور امام احمدؒ نے مسند میں روایت کیا ہے کہ :
حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن العباس بن عبد الرحمن، عن عبد الرحمن بن يزيد، حدثني ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يضمن لي واحدة وأضمن له الجنة؟ " قال: قلت: أنا. يا رسول الله. قال: " لا تسأل الناس شيئا " قال: فكان سوط ثوبان يسقط وهو على بعيره فينيخ حتى يأخذه، وما يقول لأحد ناولنيه
مسند احمد 22405
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ؟ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چناچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا حتیٰ کہ اگر وہ سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گرپڑتا تو وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے خود اتر کر اسے اٹھاتے۔
حديث صحيح، محمد بن إسحاق -وإن عنعنه- قد توبع. العباس ابن عبد الرحمن: هو ابن مينا الأشجعي، وعبد الرحمن بن يزيد: هو ابن معاوية.
وأخرجه الطبراني (1435) من طريق عبدة بن سليمان، عن ابن إسحاق، بهذا الإسناد.

حدثنا يزيد بن هارون، وأبو النضر قالا: حدثنا ابن أبي ذئب، عن محمد بن قيس، عن عبد الرحمن بن معاوية ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يتقبل لي بواحدة أتقبل له بالجنة؟ ". قال: قلت: أنا يا رسول الله. قال: " لا تسأل الناس شيئا " قال: فربما سقط سوط ثوبان وهو على البعير فما يسأل أحدا أن يناوله حتى ينزل إليه فيأخذه.
( مسند احمد 22423)
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے ، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ؟ جناب ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چناچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا حتیٰ کہ اگر وہ سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گرپڑتا تو وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے خود اتر کر اسے اٹھاتے۔
(یہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سوال نہ کرنے یا کسی سے کچھ نہ مانگنے کے متعلق صحیح مسلم ،کتاب الزکوٰۃ ، باب كراهة المسألة للناس ،(ح2403 ) میں حدیث شریف بایں الفاظ موجود ہے :
عن أبي مسلم الخولاني، قال: حدثني الحبيب الأمين، أما هو فحبيب إلي، وأما هو عندي، فأمين عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، تسعة أو ثمانية أو سبعة، فقال: «ألا تبايعون رسول الله؟» وكنا حديث عهد ببيعة، فقلنا: قد بايعناك يا رسول الله، ثم قال: «ألا تبايعون رسول الله؟» فقلنا: قد بايعناك يا رسول الله، ثم قال: «ألا تبايعون رسول الله؟» قال: فبسطنا أيدينا وقلنا: قد بايعناك يا رسول الله، فعلام نبايعك؟ قال: «على أن تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا، والصلوات الخمس، وتطيعوا - وأسر كلمة خفية - ولا تسألوا الناس شيئا» فلقد رأيت بعض أولئك النفر يسقط سوط أحدهم، فما يسأل أحدا يناوله إياه "
ترجمہ :
ابو مسلم خولانی سے روایت ہے ،انھوں نے کہا:مجھ سے ایک پیارے امانت دار(شخص) نے حدیث بیان کی وہ ایساہے کہ مجھے پیارا بھی ہے اور وہ ایسا ہے کہ میرے نزدیک امانت دار بھی ہے۔یعنی حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔۔۔انھوں نے کہا: ہم نو،آٹھ یا سات آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (حاضر ) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کروگے؟"
اور ہم نے ابھی نئی نئی بیعت کی تھی۔تو ہم نے عرض کی :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" ہم نے عرض کی :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:" تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم(ایک بار) آپ سے بیعت کرچکے ہیں،اب کس بات پر آپ سے بیعت کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگےاور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں پر،اور اس بات پر کہ اطاعت کرو گے ۔اور ایک جملہ آہستہ سے فرمایا۔اور لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔"اس کے بعد میں نے ان میں سے بعض افراد کو دیکھا کہ ان میں سے کسی کا کوڑا گرجاتا تو کسی سے نہ کہتا کہ اٹھا کر اس کے ہاتھ میں دے دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top