• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے بارے میں سوال؟

dblagnt

رکن
شمولیت
نومبر 29، 2016
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
47
السلام علیکم

مجھے اس حدیث کے بارے میں معلومات چاہیے ۔ یہ مجھے صرف انگلش میں ملی ہے. اور مجھے پتہ نہیں چل رہا کہ کونسی کتاب سے ہے.

Prophet Muhammad صلى الله عليه وسلم has given us an example from a hadith just to give us a little bit of understanding with regards to the seven heavens in comparison to the Kursi of Allah. The seven heavens are no more in comparison to the Kursi (footstool) than a ring taken from your finger and thrown in a vast desert (the ring = 7 heavens and Kursi = desert). For a second just imagine you throw a ring in a Sahara desert. See the picture, how BIG it is…
Again the Kursi is no more in comparison to the ‘Arsh (Throne) than a ring taken from your finger and thrown in a vast desert (this time Kursi = ring and ‘Arsh = desert). So technically, Allah Almighty created seven heavens.
The lowest heaven compared to the second heaven, is like a small ring thrown into a desert.
The second heaven in comparison to the third, is like a small ring thrown into a desert.
The third heaven compared to the fourth, is like a small ring thrown into a desert.
The fourth heaven compared to the fifth, is like a small ring thrown into a desert.
The fifth heaven compared to the sixth, is like a small ring thrown into a desert.
The sixth heaven compared to the seventh, is like a small ring thrown into a desert.
The Prophet صلى الله عليه وسلم said, “The seven heavens are in relation to the Kursi like a ring thrown into a waterless desert. And the superiority of the ‘Arsh over the Kursi is like the superiority of the desert over that ring.”​


گوگل سے اسکا ترجمہ کیا ہے


۔حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے صرف اللہ کی الکرسی کے مقابلے میں سات آسمانوں کے حوالے سے ہماری سمجھ بوجھ کا ایک تھوڑا سا دینے کے لئے ہمیں ایک حدیث سے ایک مثال دے دیا ہے. ساتوں آسمان ایک وسیع ریگستان میں اپنی انگلی سے لیا اور پھینک دیا ایک انگوٹی (رنگ = 7 آسمانوں اور الکرسی = ریگستان) سے الکرسی (پاؤں کی چوکی) کے مقابلے میں کوئی زیادہ ہیں. ایک پل کے لئے صرف آپ کو ایک صحارا کے ریگستان میں ایک انگوٹی پھینک تصور. تصویر ملاحظہ کریں، یہ کتنا بڑا ...

پھر الکرسی 'ایک وسیع ریگستان میں اپنی انگلی سے لیا اور پھینک دیا ایک انگوٹی کے مقابلے میں عرش (عرش) (اس وقت الکرسی = انگوٹی اور' کے مقابلے عرش = صحرا) میں نہیں ہے. لہذا تکنیکی طور پر، اللہ تعالی نے سات آسمان پیدا.
دوسرے آسمان کے مقابلے میں سب سے کم جنت، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.

تیسرے کے مقابلے میں دوسرے آسمان، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.

چوتھے مقابلے میں تیسرے آسمان، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.

پانچویں کے مقابلے چوتھے آسمان، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.

چھٹے مقابلے میں پانچویں آسمان، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.
ساتویں کے مقابلے میں چھٹے آسمان، ایک صحرا میں پھینک دیا ایک چھوٹی سی انگوٹی کی طرح ہے.
نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا، "سات آسمان ایک ویران ریگستان میں پھینک دیا ایک انگوٹی کی طرح الکرسی کے سلسلے میں ہیں. اور الکرسی دوران 'عرش کی برتری وہ انگوٹی زائد صحرا کی برتری کی طرح ہے."۔




کیا مجھے کوئی اس حدیث کے بارے میں بتا سکتا ہے کہ کس کتاب سے ہے اور کیا یہ صحیح حدیث ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
انگلش مجھے آتی نہیں ، اور گوگل کا ترجمہ مفہوم نہیں ہے ۔
اس پوسٹ میں جو باتیں کی گئی ہیں ، اس مفہوم کی ایک حدیث وارد ہے :
ما السموات السبع في الكرسي إلا كحلقة ملقاة بأرض فلاة وفضل العرش على
الكرسي كفضل تلك الفلاة على تلك الحلقة ".
سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها (1/ 223)
سات آسمان کرسی کے مقابلے میں ، اور کرسی عرش کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے کسی چٹیل میدان میں پھینکی ہوئی انگوٹھی ہو ۔
یہ حدیث کی مختلف کتابوں میں مروی ہے ، شیخ البانی نے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے ، کیونکہ اس کے تمام طرق ضعف سے خالی نہیں ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگ ان سب روایات کو حسن کی بجائے ضعیف کہتے ہیں ۔
 
Top