• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک درخواست۔۔۔اور اٹهنے والے سوالات

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
میں اپنے مشاہدات پیش کرتا هوں پهر ان سے اٹهنے والے سوال اور مخلصین سے انکی آراء کی درخواست هے .
اساتذہ اور علمائے تصوف کهتے هیں کہ انکے بعض اقوال اور افعال عام لوگوں کے فهم سے باهر هیں ، جبکہ ان هی اقوال اور افعال کو اکثر عوام انتهائی احترام وعقیدت سے کهتے سنتے اور کرتے کرواتے هیں . کبهی کوئی احتراز یا اعتراض ان اساتذه یا علماء نے نهیں فرمایا . اسمیں شک نهیں علمائے امت نے اس مکتب فکر کے اساتذه اور علماء سے پرسش کی تو انکا جواب یہی رها کہ عوام کا کهنا اور کرنا غلط اور قابل اعتراض اور گرفت هے . دریافت کیا گیا کے اب یہ بگاڑ ختم کون کرے گا ؟ جواب یہ هے کہ عوام تعلیمات کو غلط سمجهتے هیں . لیکن عوام کی اصلاح کی کوئی فکر نهیں کی . عوام کا الله حافظ . ملاحظہ فرمائیں کے برصغیر کے مسلمانوں کی سب سے بڑی اکثریت اسی مکتب فکر سے تعلق رکهتی هے.
ایک دوسرا مکتب هے جو سب سے زیادہ فعال ومتحرک هے . متحرک ان معنوں میں کے یہ لوگ سفر بهت زیادہ کرتے هیں . حلف لے لے کر بڑی شدومد سےاسلامی تعلیمات کو عوام تک پہونچاتے هیں . ان میں جذبہ ایسا نظر آتا هے گویا ان سا مخلصین اسلام کوئی کیا هوگا . اب دیکهیے کہ وہ سکهاتے پڑهاتے کیا هیں! چند مخصوص کتابیں هی انکے پاس نظر آئنگی ان هی کتابوں سے خود پڑهینگے اور ان هی کتابوں سے پڑهائنگے . نظم وضبط کے پابند بالکل کسی فوج کی طرح جو اپنے کماندار کے حکم کے بغیر ایک انچ نہ هلے . انکے خلوص کا اندازہ اس سے لگائیے کہ مجهے 12 افراد پر مشتمل ایک گروپ سری لنکا میں ملا . یہ گروپ کولمبو سے مشرقی مضافات کی طرف بذریعہ بس جا رها تها میں بهی اسی بس کا ایک مسافر تها . بڑی خوشی هوئی اپنے هم زبانوں کو دیکهکر خود بڑهکر ملا . تعارف هوا . سفر 8 گهنٹوں کا تها انکے قریب هی بیٹها . دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ صاحبان اسلامی تعلیم پهونچانے اسلام اباد سے تشریف لائے هیں اور چالیس روز تک سریلنکا کے مختلف مقامات پر سفر کرکے تعلیم دیں گے . میں نے پوچها کیا آپ ان کی زبان جانتے هیں . کہا انکے پاس مترجم هے . اچها آپ انکو کیا سکهائینگے . کها اسلام . پوچها کیا یہ اسلام جانتے نهیں یا انکے پاس عالموں کی قلت هے شاید مفقود هوں تب هی اسلام آباد سے اردو والوں کی ضرورت پڑگئی هو اگرچه مدراس ان سے بیحد قریب هے اور تامیل زبان انکی اپنی زبان هے . میری ناقص معلومات میں مدراس میں جید علماء هیں اور دینی کتب کا ذخیرہ بهی . مجہے لگا کے یہ گروپ کافی علم رکهتا هوگا اور تجربہ بهی هوگا . قدرے شرم بهی آئی کے اسلام اور اللہ کیلئے میں نے کیا کیا آجتک . مرعوب تو هو هی چکا تها . دعاء دی انکو کے اللہ آپکو بهترین جزا دے . باتوں باتوں میں پوچها انسے کیا آپ انکو سمجهانے کیلئے کتابیں لیکر آئے هیں . میری سوچ تهی کے تامیل زبان میں کتابیں لائے هونگے . انهوں کها هاں اور مجهے 2-3 کتابیں دیں . کتابیں اردو کی تهی . تهوڑا سا سرسری پڑهکر پوچها کیا آپ اس کو انهیں پڑهائینگے . کها هاں هم انکو اسی میں سے دروس دیں گے . اندازه کریں یہ سفر کی صعوبتیں . عزیزوں سے دوری . مصاریف صرف اسلئے کے مسلمانوں تک ان باتوں کو پهونچایا جائے . باتیں جو تقریبا هر مسلمان طفل اپنے گهر اور پڑوس میں باربار سنتا چلا آیا هے . بهرحال میرے مشاهدے میں اضافه هوا . یہ مکتب برصغیر کے مسلمانوں کی دوسری بڑی اکثریت هے فی الوقت .
اب آئیے ایک ایسے مکتب فکر کیطرف جو مسلمانان برصغیر میں سب سے چهوٹی اقلیت هیں . هر ایک مسئلہ پر قرآن اور سنت رسول صلی الله علیہ وسلم کی دلائل دیتے هیں . خواهش رکهتے هیں کے وه اور جملہ مسلمان شریعت اللہ پر هی عمل کریں . هر وه قول یا عمل جو مسلمانوں کو صراط مستقیم سے دور لیجا رها اس کو ختم کیا جائے . قلیل تعداد میں هونے کے علاوه مختلف وجوهات کی بناء پر برصغیر کے مسلمان ان پر تنقید ، اعتراض اور لعن وطعن شدید کرتے هیں .

اب سوالات جو لامحالہ اٹهتے هیں:
عوام کو بگاڑا کسنے؟
انکی اصلاح کون کرے؟
اصلاح کیلئے کیا طریق کار هو؟
کیا اسکی ذمہ داری تمام اهل علم پر هے یاکہ همیں ایک علیحدہ اصلاحی شاخ بنانی چاهئے تاکہ بگاڑنے والے بگاڑ کرتے رهیں اور خود اصلاح سے دور رهیں اور سارا اصلاحی کام اصلاحی شاخ کرے؟
جسطرح دوسرے مقاصد میں اتحاد بین المسلمین موجود هے اور نهیں هے تو ترغیب دلائی جارهی هے کیا اس اصلاحی شاخ سے بهی اتحاد رهیگا؟ کیا ان سے تعاون کیا جائیگا یا کم از کم انکی مخالفت نهیں کیجائگی؟

اس وقت همیں اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی سخت ضرورت هے . اسلامی علم رکهنے والے جانتے هیں کے کیا کیا سهولتیں شریعت اللہ میں موجود اور کن اقوال اور اعمال پر اللہ انتهائی سخت گرفت کرنیوالا هے تو آخر وه ڈرتے اور عوام کو ڈراتے کیوں نهیں . آنکهوں کیسامنے شرک هوتا دیکهکر خاموش کیسے رهتے هیں لیکن معمولی سے مسلکی مسئلہ جو کہ هم کو نا اسلام سے خارج کرنیوالا هے نہ هی الله کی گرفت کا موجب بننے والا هے اس پر لڑنے لگ جاتے هیں . سب سے اهم بات اهل علم نے انهیں صحیح اسلام نهیں دیا (معافی چاهتا هوں اگر یہ محض الزام هو ، اهل علم سے اور الله سے) . لیکن سوال ضرور هیکہ اگر عوام شرکیہ قول وعمل سے واقف هوتے تو وہ ان باتوں پر لڑتے مرتے ناکہ فقہی اختلاف پر کے جن پر اللہ اور الله کے رسول نے سہولت اور اجازت دے رکهی هے .

علماء اسلام کو سنجیدگی اور خلوص قلب سے سوچنا هی چاهئے . دیکهیں مجهے بحیثیت آپکے دینی بهائی مشکلات کهاں کهاں هیں . اگر مجهے دین اسلام حاصل کرنا هے تو کتاب الله اور ثابتہ سنت رسول الله صلی الله علیه وسلم سے هی مل سکتا هے . سارا عربی زبان میں هے . اسمیں شک نهیں اردو داں علماء نے تراجم پیش کئے هیں کافی کام کیا هے کر رهے هیں اور آئنده بهی کرتے رهینگے . اللہ انهیں جزائے خیر دے . بعض تراجم کے بعض حصوں پر بعض علماءاختلاف رکهتے هیں . اب لا محالہ میں تو پهنسا کے حکم دیا جا رها هے فلاں کتاب کو پڑهو فلاں کو نہ پڑهو . کفر کے فتوے تو یوں صادر کئے جاتے هیں میرے جیسا عام مسلمان لرز هی جائے . اب ایک اور طریقہ هے میرے پاس .. پڑهوں میں خود اورجو نہ سمجہے مجہے تو عالم سے رجوع کروں . اب ان پر بهی الزامات هیں میں پهر پهنسا نا کہ حکم هے فلاں عالم سے رجوع کرسکتے هو فلاں سے نهیں !

یہ تو ایک اردو والے کی مشکل هوئی جبکے اردو میں کافی معلومات موجود هیں اور اضافہ بهی هو رها هے . اب غور فرمائیں کہ صرف پاکستان اور هند میں کتنی زبانیں هیں اور کتنے لوگ اردو سے نابلد هیں بالکل اس طرح جسطرح عربی سے ناواقف هیں . وه کیا کریں ؟
ایسی کتابیں هی کیوں هوں کے ساده مسلمان دین کے راستے سے هٹ جائے مزید ایسے "علماء" بهی کیوں هوں؟ کوئی کنٹرولنگ هو . نگرانی هو . ایک تعلیم هو جسپر علمائے اسلام کا اتفاق هو تاکہ سادہ مسلمان کم از کم تشویش سے نکل جائے اور سکون سے اسلامی تعلیم حاصل کرسکے اور بهتر عمل کرتے هوے الله کے پاس بیفکری اور اعتماد سے واپس جائے . میرے جیسا تو الله سے یهی کهے گا کہ یاالله ان عالموں نے نا جینے سکون سے دیا نا هی مرنے سکون سے دیا . اس ساده مسلمان کا یہ بنیادی حق تو اسے دینا هی هوگا ورنہ وه اللہ کے پاس سوال تو ضرور کریگا کے اس نے کیا پایا؟ علماء کو پرسش کا خوف نهیں ؟

خواهش اتنی هے کے اس سنجیدہ مسئلہ پر سوچا جائے . تدارک کیا جائے اور میرے مضمون لکهنے میں کمی یا خامی هے تو آپ اسے خود دور کرلیں لیکن اپنی رائے دیں . تعاون دیں . آپ کی رائے سے هی سوالات میں اضافہ هو گا . بات جو ادهوری هے اسے مکمل کریں . میں تمام مسلمانوں سے سوال کررها هوں . هم سب اس دین کے ذمہ دار هیں ، هیں نا؟ دیمک زده لکڑی اوپر سے بهلے چمک رهی هو اندر سے کوکهلی هو هی جاتی هے .
 
Top