• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک دنبہ کی قربانی کا سوال ہے

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
چند دن ہوئےفیس بک پرقاری حنیف ڈار صاحب نے ایک پوسٹ شیئرکی اور بتایا کہ بقر عیدپر ایک دنبہ کی قربانی میاں خود اپنی طرف سے اور بیوی بچوںو ماں باپ کی طرف سے کرسکتا ہے۔ جو کہ معروف بات سے بالکل ہٹ کر ایک بات ہے ۔ اس بات تعجب تو ہوا لیکن انہوں نے یہ بات احادیث کے حوالے سے کی تھی کہ یہ بات احادیث سے ثابت ہے اور اسکی گنجائش موجودہے۔ اس بات سے مجھے خوشی بھی ہوئی کہ کم از کم ہمارے جیسےکمزور لوگوں کیلئے بھی قربانی کی گنجائش نکل آئیگی اگر یہ بات درست ثابت ہوجاتی ہے۔ کیونکہ ہم ہر گھر کے ہر فرد کی طرف سے الگ الگ قربانی اگر کرتے ہیں تو کافی تنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو نوبت قرض تک کی آجاتی ہے۔ اس لئے علماء و مفتی حضرات دلائل کو دیکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پراس مسئلہ کو واضح کریں۔

کیا دنبہ کی جگہ بکری کی قربانی میں مذکورہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے ؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جی ہاں، ایک دنبہ یا ایک بکری کی قربانی ایک گھر کے جمیع افراد کی طرف سے کفایت کرتی ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت کے الفاظ ہیں:
كان الرجل منّا في عهد النبي صلى الله عليه وسلم يضحي بالشّاة الواحدة عنه وعن أهل بيته، ويأكلون ويطعمون

أخرجه الترمذي في كتاب الأضاحي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء أن الشاة الواحدة تجزئ عن أهل البيت، برقم (1505)، وابن ماجه في كتاب الأضاحي، باب من ضحى بشاة عن أهله، برقم (3147

ہم میں کوئی ایک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک بکری اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی کرتا تھا۔ اور اس میں سے خود بھی کھاتے تھے اور لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔
 
Top