• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک شخص کے نماز کے دوران اپنے کپڑوں پر خون کا قطرہ دیکھا تو کیا نماز توڑ دے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک شخص کے نماز کے دوران اپنے کپڑوں پر خون کا قطرہ دیکھا تو کیا نماز توڑ دے؟

سوال: میں نماز پڑھ رہا تھا اور اسی دوران مجھے خون کا چھوٹا سا قطرہ کپڑوں پر نظر آیا تاہم میں نے اپنی نماز جاری رکھی، تو میری نماز کا کیا حکم ہے؟

Published Date: 2016-10-14

الحمد للہ:

اول:

خون اکثر علمائے کرام کے ہاں نجس ہے، اس بارے میں مزید تفصیلات کیلیے سوال نمبر: (114018) کا مطالعہ کریں۔

دوم:

اگر کوئی شخص نماز ادا کرتے ہوئے معمولی سی جگہ پر خون لگا ہوا دیکھے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے گا، اسے کپڑوں کو صاف کرنے کیلیے نماز توڑنے کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ معمولی نجاست قابل معافی ہوتی ہے اسے دھونا لازمی نہیں ہے۔

چنانچہ "المغنی" (1/409) میں ہے کہ:

"اگر نمازی نماز پڑھ لے اور اس کے کپڑوں پر نجاست لگی ہو چاہے تھوڑی ہی کیوں نہ ہو تو وہ نماز دہرائے گا۔۔۔ البتہ اگر معمولی مقدار میں خون یا پیپ ہو جسے دیکھ کر دل خراب نہ ہو تو پھر نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔"

اکثر علمائے کرام کی رائے کے مطابق معمولی خون یا پیپ قابل معافی ہے۔۔۔؛ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق آپ کہتی ہیں کہ: "ہمارے پاس صرف ایک ہی قمیص ہوتی تھی اسی میں ماہواری کے ایام گزرتے اور اسی میں جنابت ہوتی تھی، پھر جب کبھی اسے کپڑوں میں خون کا دھبہ نظر آتا تو اسے لعاب لگا کر کھرچ دیتی تھی" ایک اور روایت میں ہے کہ: "ہمارے پاس صرف ایک ہی قمیص ہوتی تھی اور اسی میں عورت ماہواری کے دن گزارتی ، اگر اس دوران حیض کا خون کپڑوں پر لگ جاتا تو اسے اپنے تھوک سے تر کر کے ناخن سے کھرچ دیتی تھی" ابو داود نے اسے روایت کیا ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ معمولی خون لگا ہو تو یہ قابل معافی ہے؛ کیونکہ تھوک سے کسی چیز کو پاک نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس طرح تو ناخن بھی نجس ہو جاتا ہے، پھر ان کا انداز بیان ایسا ہے جو ان کے دائمی عمل کو بیان کرتا ہے اور ایسا عمل نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے مخفی نہیں رہ سکتا اور نہ ہی آپ کی اجازت کے بغیر ہو سکتا ہے" انتہی

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"معمولی خون اور اسے پیدا ہونے والے کچ لہو یا پیپ وغیرہ قابل معافی ہیں، اور معمولی سے مراد یہ ہے کہ جسے دیکھ کر دل میں کراہت پیدا نہ ہو" انتہی

" شرح العمدة "(1/103)

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:

"اگر معمولی سی نجاست جس کا حجم باجرے کے دانے کے برابر ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟"

انہوں نے جواب دیا:

"خون، پیپ، اور کچ لہو کے علاوہ کسی بھی نجاست چاہے وہ تھوڑی ہو یا زیادہ قابل معافی نہیں ہے، البتہ خون، کچ لہو اور پیپ معمولی ہو تو قابل معافی ہے، بشرطیکہ کہ یہ شرمگاہ سے خارج نہ ہو؛ کیونکہ معمولی خون، کچ لہو اور پیپ سے بچنا مشکل اور قابل مشقت ہے، جبکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ}

ترجمہ: اور اللہ نے تم پر دینی امور میں کوئی مشقت نہیں ڈالی۔[الحج: 78]

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:

{يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ}

ترجمہ: اللہ تعالی تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے وہ تمہارے بارے میں تنگی نہیں چاہتا۔ [البقرة: 185]" انتہی

شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز .. شیخ عبد الرزاق عفیفی .. شیخ عبد اللہ بن غدیان .. شیخ عبد اللہ بن قعود۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

https://islamqa.info/ur/163819
 
Top