• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک مکتوب کا جواب

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک مکتوب کا جواب

اعمال صالحہ ایمان کا حصہ ہیں۔
ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں۔
ایسا عام ہوتا ہے کہ جو لوگ ’’اعمال صالحہ‘‘ کو ایمان کا حصہ کہتے ہیں وہ لوگ کسی نہ کسی حصہ ایمان میں زیادہ ترقی کرتے ہیں اور کسی میں کم۔
جس میں زیادہ ترقی کی اُسے اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔ اور افراط کا شکار ہو گئے
جس میں کمی کی اس کی اہمیت کو نہ سمجھا اور تفریط کا شکار ہو گئے۔
جو لوگ داڑھی کو عمل صالح سمجھتے ہوئے اسے’’فرض‘‘ کہتے ہیں اُن کی دلیل ہے: لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم (سورة التین) بے شک ہم نے انسان کو (تمام کائنات سے) بہتر شکل و صورت میں بنایا۔
چونکہ ’’مرد‘‘ کے لئے اللہ نے بلوغت کے بعد داڑھی کو اتارا ہے، اس لئے یہ فرض ہے۔
جو لوگ داڑھی کو عمل صالح سمجھتے ہوئے اسے ’’سنت‘‘ کہتے ہیں۔ اُن کے دلائل میں یہی کچھ نظر آتا ہے کہ تمام انبیاء و رُسل نے یہ چیز اختیار کی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
اب ہم پہلے نقطہ نظر کو دیکھتے ہیں تو اس کی رُو سے کچھ اس طرح کی باتیں سمجھ میں آتی ہیں:
جو شخص داڑھی نہیں رکھتا وہ: تکبر کرتا ہے؟؟؟
جو ’’مرد‘‘ داڑھی نہ رکھے بلکہ اس کی تضحیک کرے، داڑھی رکھنے والے کو حقیر سمجھے وغیرہ وغیرہ۔ وہ تکبر کرتا ہے۔ اور ’’تکبر‘‘ صرف اللہ تعالیٰ کو جائز ہے۔ یہ اُس خالق و مالک کی ’’چادر‘‘ ہے۔ اس طرح کے شخص کے لئے بڑی سخت وعید ہے۔
جو شخص داڑھی نہیں رکھتا وہ: کفر کرتا ہے ہے؟؟؟
مثلاً جب اللہ کی آیات انسان کے سامنے آئیں تو وہ اُن پر عمل نہ کرے تو یہ ’’عملی کفر‘‘ ہے۔ ہارون علیہ السلام کی داڑھی مبارکہ کا ذکر قرآن میں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث میںچھ صیغے استعمال کئے ہیں، یہ سب حکم کے صیغے ہیں۔ کہ داڑھی بڑھاؤ، مونچھیں کتراؤ۔ داڑھی کو معاف کر دو۔ داڑھی کو لٹکاؤ۔ وغیرہ وغیرہ۔ جو شخص ’’بول کر‘‘ اس کا انکار نہ کرے بلکہ ’’عملاً‘‘ داڑھی نہ رکھے تو یہ شخص ’’عملاً کفر‘‘ کر رہا ہے۔
جو شخص داڑھی نہیں رکھتا وہ شرک فی الصفات اور ’’ربوبیت‘‘ کے شرک کا مرتکب ہے۔؟؟؟؟؟؟؟
مثلاً جو شخص اس بات پر عمل کرے کہ ’’شادی کے بعد‘‘ داڑھی رکھ لیں گے۔ ’’داڑھی کے ساتھ‘‘ کوئی ’’لڑکی‘‘ نہیں دیتا۔ ’’داڑھی رکھنے سے دنیا کی دوڑ‘‘ میں پیچھے رہ جائیں گے۔ داڑھی رکھی تو ’’ملازمت‘‘ نہیں ملے گی۔ ’’بیوی‘‘ اچھا نہیں جانتی۔ ’’لوگ طعنے‘‘ دیتے ہیں۔ لوگ ’’مولوی، صوفی‘‘ وغیرہ کہیں گے۔ علی ہذا القیاس۔ جو لوگ اس جیسی وجوہات کی بنا پر داڑھی نہیں رکھتے، وہ ’’شرک فی الصفات‘‘ اور ’’توحید ربوبیت‘‘ کے انکاری ہیں خواہ اپنی زبان سے ایسے کلمات ادا کریں یا نہ کریں۔ یعنی قولاً یا فعلاً یہ لوگ ’’شرک‘‘ کے زمرے میںچلے گئے۔
اسی بات کو آگے بڑھاتے ہیں: مثلاً جو شخص یہ سمجھے کہ ’’داڑھی کے ساتھ‘‘ کوئی ’’لڑکی‘‘ نہیں دیتا۔ اُس کا ’’توحید ربوبیت‘‘ والا پہلو بڑا کمزور ہے بلکہ شرک کی حدوں کو چھوتا ہے۔ کیونکہ ’’جو رب اس بات پر قادر ہے کہ وہ (بغیر داڑھی کے بیوی دے) وہ (اس بات پر بھی قادر ہے کہ داڑھی کے ساتھ بھی بیوی) عطا فرما دے‘‘۔ لہٰذا یہ جملہ شرک کی طرف لے جاتا ہے۔ باقی تمام چیزیں بھی اسی ایک مثال سے سمجھی جا سکتی ہیں۔
اور بھی بہت سی توجہیات ہیں لیکن میں فی الحال انہیں پر اکتفا کرتا ہوں۔ اور اپنے سے بدرجہا بہتر ’’علماء‘‘ کی طرف رجوع کرتا ہوں کہ جو چیزیں میں نے گنوائی ہیں، اگر وہ غلط ہیں تو میری اصلاح فرما دیں۔ اور اگر یہ چیزیں ٹھیک ہیں تو اللہ تعالیٰ سے خیروبرکت کے ساتھ عمل کی دُعا کریں۔ آمین یارب العالمین۔
 
Top