اسلامی قوانین میں فسادیوں کی سزا موت ہے۔ اور پاک فوج یہ نیک کام سرانجام دے رہی ہے۔
یقیناً اسلامی قوانین میں فسادیوں کی سزا موت ہے۔اور فساد کرنے والے اسی سزا کے حق دار ہیں۔ اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ فسادی دراصل کون ہے۔
فسادی وہ ہوتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے انحراف کرے۔
دیکھئے قرآن مجید اس بارے میں کیا ارشاد فرماتا ہے:
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ
اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا۔
وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ
اور جو لوگ کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے رفیق ہیں اگر تم یوں نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ پھیلے گا اوروہ بڑا فساد ہوگا
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلائے گا۔
مندرجہ بالا آیات میں ان فسادیوں کی نشان دہی قرآن نے کردی ہے۔کہ جب لوگوں کو زمین میں اللہ تعالیٰ اقتدار کی نعمت سے سرفراز کرتا ہے۔تو جو شخص فسادی ہوتا ہے وہ کیا کرتا ہے۔وہ زمین میں دوڑتا پھرتا ہے اس میں فتنہ انگیزیاں کرتا پھرتا ہے۔کھیتی کو برباد کرتا ہے۔انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کرتا ہے۔ایسے ہی لوگوں کے بارے اللہ فرماتا ہے کہ وہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔اب اس ملک کے کے اندر جو لوگ حاکم ہیں کیا وہ اللہ کی شریعت کے تابع ہیں؟؟؟کیا انہوں نے اس ملک میں اللہ کے قانون کا نفاذ کررکھا ہے؟؟؟کیا انہوں نے اس ملک کے باشندوں پر شریعت الٰہی نافذ کررکھی ہے؟؟؟ کیا انہوں اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال نہیں کیا ہوا ہے؟؟ اللہ تعالیٰ نے سود کو حرام قرار دیا ہے۔اور سود کا کاروبار کرنے والے کو اللہ اور ا سکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محارب قرار دیا ہوا ہے۔تو کیا اس ملک کے حکمرانوں نے سود کو حلال نہیں کیا ہوا ہے۔جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دے کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کھلی جنگ قرار دیا ہوا ہے۔
دوسری طرف مجاہدین ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ سودی کاروبار کو بند کیا جائے کیونکہ یہ اللہ سے جنگ کے مترادف ہے۔متلاشی صاحب کیا آپ یاد نہیں ہے کہ اس ملک کی عدالت تک نے سود کو فوراً ختم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے ۔ لیکن کیا ہوا؟؟ آج وہی لوگ برسراقتدار ہیں جنہوں نے عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرکے سود کو اس ملک کی معیشت اور لوگوں کی گردنوں پر سود کو مسلط کررکھا ہے۔
بڑا ہی عجیب فیصلہ ہے آپ کا جو لوگ واضح طور پر اللہ اور ا سکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے مخالف ہیں اوربجائے اس کے کہ اللہ کے احکامات کو نافذ کرتے انہوں نے کافروں کی اطاعت کرتے ہوئے اس ملک کی معیشت کو سودی بنارکھا ہے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے سود کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت قرار دے کر اس کے خلاف جدوجہد شروع کی ہوئی ہے۔تو مجھے بتلائے کون فسادی ہوا؟؟؟ حکومت اور اس کے کارندے اس کی فوج اس کی ایجنسیاں یا وہ مجاہدین جو کہ سودی نظام سے بغاوت کا اعلان کرچکے ہیں ۔ یہ تو اس بات کے مصداق ہوگیا کہ
’’کسی چیز کی محبت تمہیں اندھا اور بہرہ کردیتی ہے‘‘۔
قرآن مجید کا فرمان ہے :
وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ
اور جو لوگ کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے رفیق ہیں اگر تم یوں نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ پھیلے گا اوروہ بڑا فساد ہوگا
اب مجھے بتلائیے کہ اس آیت کی زد میں کون آرہا ہے؟؟؟
اس آیت کی زد میں وہ لوگ آرہے ہیں جن کی ولایت کافروں کے ساتھ ہے۔
جن کی دوستیاں کافروں کے ساتھ ہیں ۔
جو کافروں کے رفیق ہیں ۔ جو کافروں کے مددگار ہیں ۔
جو کافروں کو اس ملک میں لاجسٹک سپورٹ کرنے والے ہیں ۔
جو کافروں کو اپنے فوجی فراہم کرنے والے ہیں ۔ جو کافروں کو اپنی خفیہ ایجنسیوں کی خدمات فراہم کرنے والے ہیں۔
جو مسلمانوں کے قتل عام کے لئے اپنے ملک کے ہوائی اڈے ان کافروں کے حوالے کرنے والے ہیں ۔
تاکہ ان ہوائی اڈوں سے ان کے قاتل جہاز اڑ کر مسلمانوں پر بمباری کریں ۔
مسلمانوں کے مال واسباب کو تباہ کریں ۔
مسلمانوں کے کھیت وکھلیان کو جلا کر خاکستر کریں۔
مسلمانوں کو قید کریں اور ان کو کافروں کے حوالے کریں۔
متلاشی صاحب اس ملک میں یہ تمام امور کون انجام دے رہا ہے؟؟؟
کیا ا س ملک کے حکمران ان صلیبی کافروں کے اتحادی اور سپورٹر نہیں ہیں ۔
کیا ان حکمرانوں نے ان صلیبیوں کو ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی ہوئی جس کے ذریعے وہ مسلمانوں کو قتل کررہے ہیں۔
تو مجھے بتلائیے زمین میں فساد کون مچا رہا ہے ۔ اللہ کا باغی کون ہے ۔ فساد فی الارض کی سزا کا مستحق کون ہوا؟
وہ جو کافروں کے رفیق ہیں یا مجاہدین اسلام جو کہ کافروں کے دشمن ہیں جن کی دشمنی کافروں سے محض اس لئے ہے کہ یہ کافر اللہ کے دشمن ہیں اور دین اسلام کے ساتھ محارب ہیں۔مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کئے ہوئے ہیں۔کچھ تو اللہ کا خوف کریں۔
دیکھیں قرآن مجید ان حکمرانوں کی کیسی حالت زار بیان کرتا ہے آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلائے گا۔
فرعون وقت کا طاغوت متکبر سرکش حکمران جو کہ کہہ رہا ہے کہ مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کردوں ۔ وہ کیوں موسیٰ علیہ السلام کے قتل کے درپے تھا؟ اس لئے درپے تھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اس کو اپنے رب کا پیغام پہنچایا تھا اور اس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کی پیروی کرے ۔ تو بجائے اس کے کہ وہ رب العالمین کے حکم کی پیروی کرتا اور موسیٰ علیہ السلام کی اطاعت کرتا الٹا وہ موسیٰ علیہ السلام کے قتل کے درپے ہوگیا۔اور اس نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا۔یا زمین میں فساد پھیلائے گا۔
یہ فرعون کا نظریہ تھا کہ اگر میں نے اللہ کے احکامات کی تعمیل کرلی تو میں نے جو خود ساختہ قوانین طاغوتی قوانین لوگوں کی گردنوں پر مسلط کئے ہوئے ہیں موسیٰ علیہ السلام ان کو بدل کر اللہ کے دین کو نافذ کردے گا۔ اور اس چیز کو فرعون نے لوگوں کو باور کرادیا تھا کہ یہی فساد ہے ۔
متلاشی صاحب مجھے بتلائیے کہ کل کے فرعون اور آج کے حکمرانوں میں کیا فرق ہے؟؟؟ کیا انہوں نے فرعون کی طرح لوگوں کی گردنوں میں پارلیمنٹ میں بنائے ہوئے قوانین انگریزی اور امریکی قوانین لوگوں کی گردنوں پر مسلط نہیں کئے ہوئے؟؟؟کیا ان حکمرانوں نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت اختیار کی ہوئی ہے ؟ یا ان حکمرانوں نے بجائے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے کافروں کی اطاعت اختیار کی ہوئی جن کے کہنے پر ان حکمرانوں نے اللہ کی زمین اور اللہ کے بندوں کی گردنوں میں کفار کے قوانین اور کفار کی غلامی کا پٹہ ڈالا ہواہے؟؟؟کیا اس ملک کی فوج اور اس کی ایجنسیاں اللہ اور ا سکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے تابع ہیں یا کفری قوانین اور اور امریکہ کے احکامات کے تابع ہیں؟؟؟
اگر آپ یہ سوال پاکستان کے کسی بچے یا بوڑھے سے پوچھیں گے تو وہ بلا جھجھک یہی کہے گا کہ ہمارے ملک کے حکمران اور ان کی افواج اور ان کی ایجنسیاں امریکی اور برطانوی کافروں کے احکامات کے تابع ہیں ۔
دوسری طرف وہ اللہ کے نیک مومن بندے جو کہ اللہ اور ا سکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت گزار ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا ہی قرآنی اور حدیثی احکامات ہیں ۔ جو اپنے آقا ومولیٰ اللہ عزوجل اور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے ہمہ وقت منتظر رہتے ہیں ۔ اس کی اطاعت میں اپنی جانوں کے نذرانے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کی خاطر پیش کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں ۔ وہ زمین میں فساد پھیلارہے ہیں۔یہ تو اللہ کے مومن بندے ہیں ہر وقت احکام الٰہی کی پیروی کے منتظر کسی ملامت کرنے والے کی ان کو پرواہ نہیں ہے ۔ ان کو تو بس ایک یہی دھن سمائی ہوئی ہے کہ بس کسی طرح ان کا رب ان سے راضی ہوجائے اور وہ جنتوں کی نعمتوں سے سرفراز ہوجائیں ۔ جن کا وعدہ اللہ نے ان سے توریت انجیل اور قرآن میں کیا ہے۔
یا آپ کے وہ حکمران اور ان کی فوج اور ان کی ایجنسیاں جو کہ فرعون وقت امریکہ کے احکامات کے تابع ہیں۔جو کہ امریکی وعدوں کے منتظر رہتے ہیں ۔ جب امریکہ ان سے کہتا ہے کہ میں نے فلاں مسلمان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر لگائی ہے تو وہ اپنا رات ودن کا سکون غارت کردیتے ہیں اس مسلمان کو ڈھونڈنے کی خاطرنسل انسانی کا قتل ان کے کھیت اور کھلیانوں کو جلا کر راکھ کردیتے ہیں کہ بس کسی طرح وہ مسلمان مل جائیں اور ہمای جیبوں میں امریکی وعدے کے مطابق ڈالروں کی بارش ہوجائے۔
یہ فرعونی صفت کے حامل وہ لوگ ہیں جو کہ رات و دن صلیبیوں کے احکامات کی تعمیل میں پاکستانیوں کے قتل وعام میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں ایسے ہی لوگ دراصل قرآن کے نزدیک فسادی ہیں ۔