• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بائبل میں کی گئی عظیم الشان تحریف

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
پھِر مَیں نے آسمان کو کھُلا ہُؤا دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سَچّا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ اِنصاف اور لڑائی کرتا ہے
اور اُس کی آنکھیں آگ کے شعلے ہیں اور اُس کے سر پر بہُت سے تاج ہیں اور اُس کا ایک نام لِکھا ہُؤا ہے جِسے اُس کے سِوا اَور کوئی نہِیں جانتا
اور وہ خُون کی چھِڑکی ہُوئی پوشاک پہنے ہُوئے ہے اور اُس کا نام کلامِ خُدا کہلاتا ہے
اور آسمان کی فَوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید اور صاف مہِین کتانی کپڑے پہنے ہُوئے اُس کے پِیچھے پِیچھے ہیں
اور قَوموں کے مارنے کے لِئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نِکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حُکُومت کرے گا۔
(مکاشفہ باب19 آیات 11 تا 15)
ان آیات میں چند پیشینگوئیاں بیان فرمائی گئیں ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں

1۔ آسمان کے کُھلنے پر سفید گھوڑا ظاہر ہونا
2۔ اُس کا سوار صادق اور امین کہلانا
3۔ اُس کا عدل قائم کرنا
4۔ اُس سوار کا جنگیں لڑنا
5۔ اُس سوار کی آنکھوں کا حسنِ بیان
6۔ اُس کے سر پر بہت سے تاج جس پر ایک نام کندہ ہے
7۔ اُس کا خون سے چھڑکی ہوئی پوشاک پہننا
8۔ فرشتوں کی فوج سے اُس کو مدد فراہم کرنا
9۔ قوموں کو مارنے کے لیے اُس کے منہ سے تیز تلوار کا نکلنا
10اور لوہے کے عصا سے حکومت قائم کرنا
۔۔۔
اب دیکھتے ہیں کہ کیا یہ تمام پیشینگوئیاں ان آیات کے درمیان لکھے ہوئے نام کلامِ خدا پر صادق آتی ہیں یا نہیں۔
۔۔۔
1۔ سب سے پہلی پیشینگوئی جہاں رسول اللہﷺ سے واقعہ معراج پر آسمان کھولا گیا اور سفید گھوڑا براق کی صورت میں عطا فرمایا گیا لیکن اس کے برعکس سیدنا مسیحؑ کے لیے یہ بات ثابت نہیں ہے۔ (معارج النبوة ، صفحہ نمبر 606)
۔۔۔
2۔ رسول اللہﷺ کو بعثت سے قبل ہی صادق اور امین کے نام سے پکارا جاتا تھا جبکہ اس کے برعکس سیدنا مسیحؑ کے لوگ صادق اور امین پکارنا تو درکنار اُن کی کہی باتوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھ کر بھی یہ باتیں اُنہِیں کہانی سی معلُوم ہُوتیں
(جامع ترمذی:رقم 1213 وقال: حديث حسن غريب صحيح، سنن نسائی:7؍294، البيوع: باب البيع إلى أجل معلوم، وقال محقق «جامع الأصول»: إسناده صحيح. (10؍ 660)
الرحیق المختوم عربی: 1 ؍84 بحوالہ سیرۃ ابن ہشام)
(لُوقا24:11)
۔۔۔
3۔ رسول اللہﷺ کے عدل کی مثال قبیلہ بنی مخزوم کی عورت فاطمہ بنت اسود پر چوری کرنے پر سزا کے وقت اپنی لخت جگر فاطمہ بنت محمدﷺ کا نام لیکر فرمایا کہ اگر وہ بھی یہ جرم کرتیں تو سزا پاتیں جبکہ اس کے برعکس یسوع جی کی تعلیم ہے کہ پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کِیُونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتوں کو ڈال دینا اچھّا نہِیں۔
(صحیح البخاری) (سورۃ النساء 32)
(مرقس 7:27)
۔۔۔
4۔ رسول اللہﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں 28 غزوات لڑے جبکہ سرایا ان سے الگ ہیں اس کے برعکس یسوع کے تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے اور ایک تو ننگا ہی بھاگ گیا
(متی 56:26) (مرقس50:14)
۔۔۔
5۔ رسول اللہﷺ کی چشمان مبارک کا بیان؛ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَشْكَلَ الْعَيْنَيْنِ
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی آنکھوں میں سرخ ڈورے تھے۔(أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الفضائل، باب في صفة فم النبي ﷺ وعينيه وعقبيه، 4/1820)
جبکہ یسوع جی کے لئے عہد عتیق میں لکھا ہے؛
نہ اُس کی شکل و صورت ہے نہ خوب صورت اور جب ہم اُس پر نگاہ کریں تو کچھ حسن وجمال نہیں۔ (یسعیاہ 53:2)
۔۔۔
6۔ رسول اللہﷺ کے سر پر جو تاج تھا اس کے متعلق ابن عساکرؒ نے حضرت سلیمانؓ سے روایت کیا ہے کہ جبرائیلؑ نے آکر رسول اللہﷺ کو خبر دی کہ آپ کے تاج کا نام
(حمد کا تاج) رکھا گیا ہے جبکہ یسوع جی کے لیے بقول بائبل کانٹوں کا تاج تھا۔
(الخصائص الکبریٰ جلد 2 صفحہ 303)
(یوحنا 19:2)
۔۔۔
7۔ رسول اللہﷺ کے لیے خون سے چھڑکی ہوئی پوشاک کا مطلب وہ اذیتیں ہیں جو آپ نے غزوہ احد اور وادیِ طائف میں جھیلیں جس سے آپ کے کپڑے خون سے تر اور نعلین پاک لہو مبارک سے بھر گئے جبکہ اس کے برعکس یسوع جی کو صلیب پر ارغوانی پوشاک پہنائی گئی۔
(شرح الزرقانی علی المواہب، وفات خدیجہ و ابی طالب جلد 2 صفحہ 48 اور 50,51)
(یوحنا 19:2)
۔۔۔
8۔ رسول اللہﷺ کے لیے غزوہ بدر میں آسمان سے فرشتوں کی فوج مدد کے لیے اتاری گئی جبکہ یسوع جی صلیب پر بھی بقول بائبل ایلی ایلی لما شبقتنی پکارتے رہے۔
(آل عمران 123 تا 126)
(متی 27:46)
۔۔۔
9۔ قوموں کو مارنے کے لیے منہ سے تیز تلوار کا نکلنا شریعت کے وہ احکامات تھے جسے زمانہ اپنی بے راہ روی کو قائم رکھنے کے لیے بہت تکلیف دہ محسوس کرتا تھا جبکہ اس کے برعکس بقول پولس سیدنا مسیحؑ نے شریعت سے جان چھڑوا دی۔
(گلتیوں 3:13)
۔۔۔
10۔ رسول اللہﷺ نے لوہے کے عصا سے حکومت قائم کی جسے نبیﷺ کے وصال کے بعد آپ کے خلفاءراشدین نے بخوبی قائم رکھا اور کفر آج بھی چیختا ہے کہ اسلام تلوار سے پھیلا لیکن اس کے برعکس سیدنا مسیحؑ نے فرمایا
کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہِیں۔ اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ مَیں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا۔ مگر اَب میری بادشاہی یہاں کی نہِیں
(یوحنا 18:36)
ان تمام پیشینگوئیوں کو دیکھ کر صاف طور پر پتہ چلتا ہے کہ صلیبیوں نے یہاں تحریف سے کام لیا اور تعصب سے کام لیتے ہوئے واضح دلائل کے باوجود رسول اللہﷺ کے نام کی جگہ کلامِ خدا لکھ ڈالا حالانکہ سیاق و سباق میں بیان کی گئی تمام باتوں میں سے ایک بھی بات سیدنا مسیحؑ کے لیے ثابت نہیں ہوتی ۔
پھر بھی یہ لوگ بڑی ڈھیٹائی سے کہتے ہیں کہ بائبل میں تحریف نہیں کی گئی حالانکہ ان کی اس حرکت کی خود بائبل بھی گواہ ہے۔
لکھا ہے؛ لیکن دیکھ لکھنے والوں کے باطل قلم نے بطالت پیدا کی ہے۔ تم نے زندہ خدا ربُّ الافواج ہمارے خدا کے کلام کو بگاڑڈالاہے
(یرمِیاہ 8:8) (یرمیاہ 23:36)
نوٹ:یہ تحریر ارطغرل غازی کی ہے جو فیس بک پر میرے دوست ہیں۔
 
Top