محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
شراب نوشی کی حد سنت نبوی ﷺ اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے جو شراب پئے اُسے کوڑے لگوانا چاہیے۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگوانا چاہیے۔ نبی کریم ﷺسے ثابت ہے کہ آپ ﷺنے شرابی کو بار بار کوڑے لگوائے۔ اور آپ ﷺکے خلفاء اور مسلمانوں کا اور اکثر علماء کا یہی مسلک ہے۔
شراب نوشی کی حد: شراب نوشی کی حد سنت نبوی اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ اہل سنن (یعنی امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہما اللہ دونوں) نے مختلف وجوہ اور مختلف طریقوں سے روایتیں کی ہیں۔ جن میں اس کی وضاحت کی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا:
مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ الرَّبِعَۃَ فَاقْتُلُوْہُ
جو شخص شراب پیئے، اُسے کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر چوتھی مرتبہ پیئے تو اُسے قتل کر دو۔
نبی کریم ﷺنے بہت سی مرتبہ شراب پینے والوں کو کوڑے لگانے کی سزا دی ہے۔ اور آپ ﷺکے بعد خلفاء راشدین y اور مسلمانوں نے بھی کوڑوں کی سزا دی ہے، اور اسی بنا پر اکثر علماء کہتے ہیں کہ قتل کی سزا منسوخ ہو چکی ہے۔ بعض کا قول ہے یہ سزا محکم ہے۔ بعض کہتے ہیں قتل کرنا ایک تعزیر تھی۔ اگر امام ضرورت سمجھے تو یہ سزا بھی دے سکتا ہے۔
اور نبی کریم ﷺسے ثابت ہے کہ شراب نوشی کی سزا میں آپ ﷺنے چالیں لکڑیاں اور جوتے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگوائے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کبھی چالیس اور کبھی اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور اسی بناء پر بعض علماء نے کہا ہے کہ اسی (80) کوڑے لگوانا واجب ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ چالیس کوڑے لگوانا واجب ہے، اس سے زیادہ سزا امام کی رائے پر موقوف ہے جبکہ لوگ شراب کے عادی ہو گئے ہوں۔ اور چالیس کوڑوں سے تنبیہ نہ ہوتی ہو، یا اس کے مثل کوئی اور وجہ ہو تو چالیس سے زیادہ اسی (80) کوڑے لگوائیں۔ اگر پینے والے کم ہیں یا اتفاقاً کسی نے پی لی ہے تو چالیس کوڑے کافی ہیں۔ اور یہ قول زیادہ مناسب اور زیادہ موافق ہے۔ اور یہی قول امام شافعی رحمہ اللہ کا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت کے بھی مطابق ہے۔
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں شراب نوشی کے واقعات زیادہ ہونے لگے تو انہوں نے سزا زیادہ کر دی۔ بعض کو جلا وطن کیا۔ بعض کا سر منڈوا کر ذلیل کیا۔ تو یہ زجر و توبیخ کی مبالغہ آمیز سزا تھی۔ اگر شرابی کو تعزیر چالیس کے بعد چالیس کوڑوں سے زیادہ کرنی ہو تو اس کی روٹی بند کر دی جائے۔ اور اسے جلاوطن کیا جائے تو اچھا ہے۔
شراب نوشی کی حد: شراب نوشی کی حد سنت نبوی اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ اہل سنن (یعنی امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہما اللہ دونوں) نے مختلف وجوہ اور مختلف طریقوں سے روایتیں کی ہیں۔ جن میں اس کی وضاحت کی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا:
مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ الرَّبِعَۃَ فَاقْتُلُوْہُ
جو شخص شراب پیئے، اُسے کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر چوتھی مرتبہ پیئے تو اُسے قتل کر دو۔
نبی کریم ﷺنے بہت سی مرتبہ شراب پینے والوں کو کوڑے لگانے کی سزا دی ہے۔ اور آپ ﷺکے بعد خلفاء راشدین y اور مسلمانوں نے بھی کوڑوں کی سزا دی ہے، اور اسی بنا پر اکثر علماء کہتے ہیں کہ قتل کی سزا منسوخ ہو چکی ہے۔ بعض کا قول ہے یہ سزا محکم ہے۔ بعض کہتے ہیں قتل کرنا ایک تعزیر تھی۔ اگر امام ضرورت سمجھے تو یہ سزا بھی دے سکتا ہے۔
اور نبی کریم ﷺسے ثابت ہے کہ شراب نوشی کی سزا میں آپ ﷺنے چالیں لکڑیاں اور جوتے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگوائے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کبھی چالیس اور کبھی اسی (80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور اسی بناء پر بعض علماء نے کہا ہے کہ اسی (80) کوڑے لگوانا واجب ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ چالیس کوڑے لگوانا واجب ہے، اس سے زیادہ سزا امام کی رائے پر موقوف ہے جبکہ لوگ شراب کے عادی ہو گئے ہوں۔ اور چالیس کوڑوں سے تنبیہ نہ ہوتی ہو، یا اس کے مثل کوئی اور وجہ ہو تو چالیس سے زیادہ اسی (80) کوڑے لگوائیں۔ اگر پینے والے کم ہیں یا اتفاقاً کسی نے پی لی ہے تو چالیس کوڑے کافی ہیں۔ اور یہ قول زیادہ مناسب اور زیادہ موافق ہے۔ اور یہی قول امام شافعی رحمہ اللہ کا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت کے بھی مطابق ہے۔
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں شراب نوشی کے واقعات زیادہ ہونے لگے تو انہوں نے سزا زیادہ کر دی۔ بعض کو جلا وطن کیا۔ بعض کا سر منڈوا کر ذلیل کیا۔ تو یہ زجر و توبیخ کی مبالغہ آمیز سزا تھی۔ اگر شرابی کو تعزیر چالیس کے بعد چالیس کوڑوں سے زیادہ کرنی ہو تو اس کی روٹی بند کر دی جائے۔ اور اسے جلاوطن کیا جائے تو اچھا ہے۔
امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ آپ کے بعض نائب شراب کی تعریف میں اشعار کہہ رہے ہیں، آپ رضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کر دیا۔