محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
باب:24۔ میاں بیوی کے حقوق
میاں بیوی کے باہمی تعلقات اور حقوق، میاں اور بیوی دونوںپر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کریں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَصْرِیحٌ بِاِحْسَانٍ (بقرہ:289)
دو طلاقوں کے بعد یا تو دستور کے مطابق زوجیت میں رکھنا ہے یا حسن سلوک کے ساتھ رخصت کر دینا۔
میاں اور بیوی دونوں پر فرض ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق خوشدلی اور انشراح صدر کے ساتھ پورے کریں، بیوی کا شوہر کے مال میں حق ہے، اور وہ مہر اور نفقہ ہے، جسم پر حق ہے وہ عورت سے صحیح مباشرت رکھے اور اس سے استفادہ کرے، اور اس لیے اگر اس نے ایلاء کیا اور نہ ملنے کی قسم کھا لی تو عورت جدائی کی حقدار ہے۔ سب مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے۔ اگر شوہر نامرد ہے، جماع اور ہمبستری نہیں کر سکتا کہ اس پر جماع کرنا واجب ہے، بعض نے کہا ہے کہ اگر اس کا باعث طبعی ہے تو واجب نہیں ہے، لیکن صحیح مسلک یہی ہے کہ جماع و ہمبستری واجب ہے جیسا کہ کتاب اللہ اورکتاب الرسول ﷺ اور اصول شریعت دلالت کرتے ہیں، نبی کریم ﷺنے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ روزے بہت رکھتے ہیں اور نماز میں اکثر وقت گذارتے ہیں تو آپ ﷺنے فرمایا:
اِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقٌّ
تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔
پس جماع و ہمبستری واجب ہے، لیکن کتنے عرصہ میں جماع کرنا چاہیے اس میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں چار ماہ میں ایک مرتبہ جماع واجب ہے، بعض کہتے ہیں نہیں بلکہ اس کی طاقت اور بیوی کی حاجت کے مطابق واجب ہے۔ جس طرح کہ نان و نفقہ واجب ہے، اور یہی مناسب فیصلہ ہے۔ اور بیوی پر شوہر کا حق ہے جب چاہے بیوی سے فائدہ اٹھائے لیکن شرط یہ ہے کہ بیوی کو نقصان نہ پہنچے یا کسی واجب حق سے قاصر نہ ہو جائے، بیوی پر واجب ہے کہ شوہر کو قدرت دے، اس کے گھر سے اس کی اجازت یا شارع (شریعت) کی اجازت کے بغیر نہ نکلے۔
گھر کی خدمت کے متعلق فقہاء کا اختلاف ہے، مثلاً فرش بچھا دینا، جھاڑو وغیرہ لگا دینا، روٹی وغیرہ پکا دینا وغیرہ، تو بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ بیوی پر واجب ہے بعض واجب نہیں کہتے، بعض کہتے ہیں درمیانی خدمات واجب ہیں۔