محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
باب:27۔ولایت و امارت دین کا عظیم الشان رُکن ہے
اِذَا خَرَجَ ثَلَاثَۃٌ فِیْ سَفَرٍ فَلْیُؤَمِّرُوْا اَحَدَھُمْ (ابوداوٗد)
جاننا چاہیے کہ ولایت امر اور امارت ملیہ دین کے اہم ترین اور عظیم ترین واجبات میں سے ہے، بلکہ دین کا قیام و بقاء اسی سے وابستہ ہے، کیونکہ بنی آدم کی اجتماعی مصلحتیں اجتماع کے بغیر ناممکن ہیں۔ بعض بعض کی ضروریات اور حاجتیں اجتماع کے بغیر ممکن ہی نہیں ہیں۔ اور جب اجتماع واجب و لازم ہے، اجتماع کے لیے امیر و سردار کا ہونا بھی واجب اور ضروری ہے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا:
اِذَا خَرَجَ ثَلَاثَۃٌ فِیْ سَفَرٍ فَلْیُؤَمِّرُوْا اَحَدَھُمْ (رواہ ابوداوٗد من حدیث ابی سعید و ابی ہریرہw)
جب تم تین آدمی سفر میں نکلو تو ایک کو ان میں سے اپنا امیر بنا لو۔
امام احمد رحمہ اللہ اپنی مسند میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
لَا یَحِلُّ لِثَلَاثَۃٍ یَکُوْنُوْنَ بِفَلَاۃٍ مِّنَ الْاَرْضِ اِلَّا اَمَّرُوْا عَلَیْہِمْ اَحَدَھُمْ
تین آدمی صحراء میں سفر کریں تو ضروری ہے کہ ایک کو ان میں سے اپنا امیر بنا لیں(مسند احمد )
رسول اللہ ﷺنے قلیل سے قلیل اجتماع میں جو بالکل عارضی اور بحالت سفر ہو، واجب اور ضروری قرار دیا ہے کہ ایک کو ان میں سے اپنا امر بنا لیں۔ اور امیر بنا لیناواجب قرار دیا۔ اور یہ اس لیے کہ دیگر ہمہ قسم کے اجتماعات کے لیے تاکید و تنبیہ ہو جائے کہ جب سفر میں تین آدمی مجتمع ہو جائیں تو ایک کو اپنا امیر بنا لینا واجب ہے تو پھر دوسرے اجتماعات میں بدرجہ اولیٰ یہ حکم نافذ ہو گا۔ اور اس لیے نافذ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو واجب گردانا ہے، اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی قوت امارت کے بغیر ناممکن ہے، اسی طرح تمام فرائض و واجبات مثلاً جہاد، قیام عدل و انصاف، اقامت حج، اقامت جمعہ و عیدین، نصرت مظلوم، اقامت حدود بغیر قوت، بغیر امارت ناممکن ہے، اور اسی لیے روایت کی گئی ہے:
اِنَّ السُّلْطَانَ ظِلُّ اللہِ فِی الْاَرْضِ
سلطان و حکمران زمین پر اللہ کا سایہ ہے۔