• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باطل کے ساتھ حق کی آمیزش ، اہل باطل کا اصول۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله (المتوفى728)نے کہا:
وَلَا يَشْتَبِهُ عَلَى النَّاسِ الْبَاطِلُ الْمَحْضُ ؛ بَلْ لَا بُدَّ أَنْ يُشَابَ بِشَيْءِ مِنْ الْحَقِّ [مجموع الفتاوى : 8/ 37]۔
خالص باطل پیش کرکے لوگوں کو کبھی بھی دھوکہ نہیں دیاجاسکتا اس لئے باطل کے ساتھ حق کی ملاوٹ ضروری ہوتی ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ان الفاظ میں بہت اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے اور وہ یہ کہ اہل باطل کبھی بھی صرف اورصرف باطل ہی نہیں پیش کرتے کیونکہ اگروہ ایسا کرنے لگ جائیں تو تو کوئی بھی شخص ان کے فریب میں نہیں آسکتا ، بلکہ عام آدمی بھی ان کے پیش کردہ باطل سے بخوبی آگاہ ہوجائے گا ، اس لئے اہل باطل کا ہمیشہ سے یہ اصول رہا ہے کہ باطل کے ساتھ حق کی آمیزش بھی کرتے ر ہیں تاکہ معاملہ لوگوں پر مشتبہ ہوجائے اور وہ باطل سے جڑے ہوئے حق کی بناپر ان کے باطل کو بھی قبول کرلیں یا کم از کم تذبذب میں مبتلاہوجائیں۔
 
Top