کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,801
- پوائنٹ
- 773
شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله (المتوفى728)نے کہا:
وَلَا يَشْتَبِهُ عَلَى النَّاسِ الْبَاطِلُ الْمَحْضُ ؛ بَلْ لَا بُدَّ أَنْ يُشَابَ بِشَيْءِ مِنْ الْحَقِّ [مجموع الفتاوى : 8/ 37]۔
خالص باطل پیش کرکے لوگوں کو کبھی بھی دھوکہ نہیں دیاجاسکتا اس لئے باطل کے ساتھ حق کی ملاوٹ ضروری ہوتی ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ان الفاظ میں بہت اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے اور وہ یہ کہ اہل باطل کبھی بھی صرف اورصرف باطل ہی نہیں پیش کرتے کیونکہ اگروہ ایسا کرنے لگ جائیں تو تو کوئی بھی شخص ان کے فریب میں نہیں آسکتا ، بلکہ عام آدمی بھی ان کے پیش کردہ باطل سے بخوبی آگاہ ہوجائے گا ، اس لئے اہل باطل کا ہمیشہ سے یہ اصول رہا ہے کہ باطل کے ساتھ حق کی آمیزش بھی کرتے ر ہیں تاکہ معاملہ لوگوں پر مشتبہ ہوجائے اور وہ باطل سے جڑے ہوئے حق کی بناپر ان کے باطل کو بھی قبول کرلیں یا کم از کم تذبذب میں مبتلاہوجائیں۔
وَلَا يَشْتَبِهُ عَلَى النَّاسِ الْبَاطِلُ الْمَحْضُ ؛ بَلْ لَا بُدَّ أَنْ يُشَابَ بِشَيْءِ مِنْ الْحَقِّ [مجموع الفتاوى : 8/ 37]۔
خالص باطل پیش کرکے لوگوں کو کبھی بھی دھوکہ نہیں دیاجاسکتا اس لئے باطل کے ساتھ حق کی ملاوٹ ضروری ہوتی ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ان الفاظ میں بہت اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے اور وہ یہ کہ اہل باطل کبھی بھی صرف اورصرف باطل ہی نہیں پیش کرتے کیونکہ اگروہ ایسا کرنے لگ جائیں تو تو کوئی بھی شخص ان کے فریب میں نہیں آسکتا ، بلکہ عام آدمی بھی ان کے پیش کردہ باطل سے بخوبی آگاہ ہوجائے گا ، اس لئے اہل باطل کا ہمیشہ سے یہ اصول رہا ہے کہ باطل کے ساتھ حق کی آمیزش بھی کرتے ر ہیں تاکہ معاملہ لوگوں پر مشتبہ ہوجائے اور وہ باطل سے جڑے ہوئے حق کی بناپر ان کے باطل کو بھی قبول کرلیں یا کم از کم تذبذب میں مبتلاہوجائیں۔