• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باپ

شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
باپ
  • باپ کا احترام کرو….تاکہ تمہاری اولاد تمہارا احترام کرے۔
  • باپ کی عزت کرو…. تاکہ اس سے فیض یاب ہو سکو۔
  • با پ کا حکم مانو…. تاکہ خوشحال ہو سکو۔
  • باپ کی باتیں غور سے سنو…. تاکہ دوسروں کی نہ سننی پڑ یں۔
  • باپ کی سختی برداشت کرو…. تاکہ باکمال ہو سکو۔
  • باپ کے سامنے اونچا نہ بولو…. ورنہ اللہ تعالیٰ تم کو نیچاکر دے گا۔
  • باپ کے سامنے نظر جھکا کے رکھو…. اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا میں بلند کر دے گا
  • باپ ایک کتاب ہے…. جس پر تجربات تحریر ہوتے ہیں۔
  • باپ ایک ذمہ دار ڈرائیور ہے…. جو گھر کی گاڑ ی کو اپنے خون پسینے سے چلاتا ہے۔
  • باپ ایک مقدس محافظ ہے….جو ساری زندگی خاندان کی حفاظت کرتا ہے۔
  • باپ کے آنسو تمہارے دکھ دینے سے نہ گریں…. ورنہ خدشہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم کو جنت سے گرا دے گا۔
  • باپ کی عزت کرنے والے کو ہی کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
نسل نو کو آگے بڑھانےکے لیے ایک مرد اور ایک عورت مرد سے ملنا جسے جماع کہتے ہیں اور اس اختلاط کو قانونی شکل شادی کانام دیا جاتا ہے
جس کی اجازت تمام مذاہب میں موجود ہے اس ملاپ کی صورت جو اولاد پیدا ہوتی ہے یہ ان کے حیاتیاتی معاشرتی باپ اورماں کہلاتے ہیں۔اور اس جوڑے کو والدین کہتے ہیں۔اس طرح باپ کو عربی میں اب کہتے ہیں یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف اعراب کے ساتھ 119 مرتبہ آیا ہے ، اب کی جمع آباء‌ہے اور یہ قرآن مجید میں‌64 مرتبہ آیاہے ، اب کے حقیقی معنی
والد ہے لیکن مجازی طور پر اسے بھی اب کہہ دیتے ہیں‌جو کسی شے کی ایجاد ، ظہور ، اصلاح‌کا سبب بنے
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿الإسراء: ٢٣﴾
ترجمہ:
اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا (23)
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ
[قال الشيخ الألباني] : حسن موقوفا وصح مرفوعا

ترجمہ
والد کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور والد کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔
الادب المفرد للامام البخاري بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا} رقم 2
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
جو حقوق انسان پر واجب ہيں ان ميں سے ايك والدين كے ساتھ نيك سلوك روا ركھنا ہے ' خواہ وہ زند ہوں يا مر چكے ہوں ' اچھے ہوں يا بُرے ، والدين كا احترام اور ان كى شرعى ضروريات كا پورا كرنا اس قدر اہميّت كا حامل ہے كہ خدا نے قرآن مجيد ميں اس كا ذكر كيا ہے ، حتى كہ بعض مقامات پر تو اللہ تعالى نے اپنى عبادت كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كرنے كا حكم ديا ہے _ مثال كے طور پر قرآن مجيد كى مندرجہ ذيل آیات ملاحظہ فرمائيں :
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا
'' اور تيرے پروردگار نے قطعى فيصلہ كر ديا ہے كہ اس كے سوا كسى كى عبادت نہ كرو اور والدين كے ساتھ نيكى كرو.
پھر ان كے ساتھ نيكى كى وضاحت كرتے ہوئے فرمایا

إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ
''اگر ان ميں سے ايك یا دونوں تمہا رى زندگى ميں بڑھاپے كو پہنچ جائيں تو(ان كى خد مت گزارى سے تھك كر )انہيں اف تک نہ کہو .

وَلَا تَنْهَرْهُمَا
اور نہ انہيں جھڑ كو.
وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
''ان سے ادب اور مہر با نى سے با ت كرو''_

وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ
''اور ان كے سا منے خا كسارى سے شا نے جھكا ئے ركھو.

وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
''اور ان كے حق ميں دعا كرو،اور كہو اے میرے رب ان دو نوں پر رحم فرما،جس طرح كہ انہوں بچپن ميں میری تربیت اور پرورش كى ہے''_
اب جب كہ ہم وا لدين كے سا تھ نيك سلوك كى اہميّت سے واقف ہو چكے ہيں تو بہتر معلوم ہو تا ہے كہ خدا كى ان دو نعمتوں كو اچھى طرح پہچا نيں تا كہ ہم ان كى بہتر خدمت كے لئے اچھى طرح كمر بستہ ہو كر صحيح معنوں ميں اپنے فريضے كو ادا كرسكيں.

اللهم اغفرلي ووالدي آمین
 
Top