• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بخاری ومسلم کی احادیث اور مقلدین ابی حنیفہ

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بخاری ومسلم کی احادیث اور مقلدین ابی حنیفہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دلیل کیا ہے؟ تھریڈ میں مقلدین بھائیوں نے یہ جاننے کےلیے کہ اہل حدیث حضرات کہتے رہتے ہیں کہ دلیل پر عمل کرو دلیل پر عمل کرو پریہ دلیل کیا ہے؟ کی بحث کو شروع کیا۔الحمدللہ اس پر کافی شافی بحث ہوچکی۔اسی بحث کے دوران کافی سارے موضوعات سامنے آتے گئے جن پر اگر علیحدہ تھریڈ وغیرہ بناکر بات چیت کی جاتی تو اس موضوع پر بحث کاکچھ نتیجہ بھی نکلتا۔چلیں خیر
دوران بحث بخاری ومسلم کی احادیث کے متعلق کچھ سوال کا خلاصہ یوں پیش ہے۔
1۔بخاری ومسلم میں موجود تمام احادیث یا کسی خاص حدیث کے بارے میں مقلدین کا کیا خیال ہے۔مطلب ان دونوں کتابوں میں کوئی حدیث ضعیف وموضوع بھی ہے کہ نہیں ؟
2۔مقلدین بخاری ومسلم کی احادیث پر عمل کیوں نہیں کرتے ؟
اس موضوع پر بحث کرنے کےلیے یہ تھریڈ قائم کیاجارہا ہے۔تمام احباب سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے گفتگو اس تھریڈ میں فرمائیں۔اور انتظامیہ سے گزارش ہے کہ دلیل کیا ہے؟ تھریڈ میں جو اس سے متعلقہ پوسٹس ہیں ان کو بھی یہاں منتقل کیا جائے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سوال نمبر3:
بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟
جی صحیح بھی ہیں اور حسن ضعیف و موضوع بھی ہو سکتی ہیں۔
کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
انس بھائی یہ مشہور غیر مقلد اہل حدیث عالم اور محقق جناب حکیم فیض عالم صدیقی صاحب اپنی کتاب صدیقہ کائنات میں لکھتا ہے۔
صفحہ ٨٨ پر لکھتے ہیں
بخاری میں موضوع اور من گھڑت اقوال ہیں

صفحہ ۱۱۳ پر لکھتے ہیں
جو بخاری کی تمام روایات کو صحیح مانتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔ حدیث کی حدمت یہ حضرات کر چکے ہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
انس بھائی یہ مشہور غیر مقلد اہل حدیث عالم اور محقق جناب حکیم فیض عالم صدیقی صاحب اپنی کتاب صدیقہ کائنات میں لکھتا ہے۔
صفحہ ٨٨ پر لکھتے ہیں
بخاری میں موضوع اور من گھڑت اقوال ہیں
صفحہ ۱۱۳ پر لکھتے ہیں
جو بخاری کی تمام روایات کو صحیح مانتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔ حدیث کی حدمت یہ حضرات کر چکے ہیں۔
آپ کی طرف سے پیش کی گئی اس بات پر تبصرہ بعد میں اور اس پر بھی بہت سارے تحفظات ہیں پر پہلے آپ کو گھر کی گواہی دیکھا دوں۔اور بھائی کو مشورہ بھی دیا تھا کہ دوسروں کی جیبوں پرنظر رکھنے سےبہتر ہوتا ہے کہ آدمی اپنی جیب پر دھیان خیال رکھے۔
سرفراز خاں صفدر دیوبندی لکھتے ہیں
امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم شریف کے مؤلف ہیں جو بخاری شریف کےبعد تمام حدیث کی کتابوں میں پہلے درجہ پر صحیح تسلیم کی جاتی ہے۔اور امت کا اس پر اجماع واتفاق ہے کہ بخاری ومسلم دونوں کی تمام روائیتیں صحیح ہیں ‘‘ (حاشیہ احسن الکلام ج١ ص١٨٧ دوسرا نسخہ ج١ ص٢٣٤)
اب آپ کیا کہیں گے صفدر صاحب کے بارے میں ؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
انس بھائی یہ مشہور غیر مقلد اہل حدیث عالم اور محقق جناب حکیم فیض عالم صدیقی صاحب اپنی کتاب صدیقہ کائنات میں لکھتا ہے۔
صفحہ ٨٨ پر لکھتے ہیں
بخاری میں موضوع اور من گھڑت اقوال ہیں

صفحہ ۱۱۳ پر لکھتے ہیں
جو بخاری کی تمام روایات کو صحیح مانتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔ حدیث کی حدمت یہ حضرات کر چکے ہیں۔
بھائی! میں نے پوچھا تھا کہ صحیح بخاری میں موضوع روایات کی موجودگی کا موقف آپ کا ذاتی ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
جواب میں آپ نے فیض عالم صدیقی کے اقتباسات پیش کر دئیے۔

فیض عالم صدیقی کے بارے میں اہل الحدیث کی رائے جاننے کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!!
ویسے بھی شخصیات کی اندھا دھند تقلید خواہ وہ کتاب وسنت کے صریح خلاف ہی ہو مقلدین کا شیوہ ہے، اہل الحدیث کو اس کا پابند کیسے کیا جا سکتا ہے؟؟؟

تو میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ

کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
بھائی! میں نے پوچھا تھا کہ صحیح بخاری میں موضوع روایات کی موجودگی کا موقف آپ کا ذاتی ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
جواب میں آپ نے فیض عالم صدیقی کے اقتباسات پیش کر دئیے۔
میرا موقف

صحیح ترین کتاب صرف اور صرف کتاب اللہ ہے۔ کتاب اللہ غلطی سے پاک ہے۔ کتاب اللہ کے سوا ہر کتاب میں غلطی کی گنجائش ہے۔ لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔ اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن و ضعیف وغیرہ ہیں۔
غیر مقلد علماء میں فیض عالم صدیقی کے حوالے دے چکا ہوں۔ اور البانی صاحب بھی صحیح روایات کو دوسری روایات سے الگ کر چکے ہیں۔
شیعہ حضرات بھی بخاری کو صحیح نہیں مانتے۔
اہل قرآن فرقہ بھی اسکا منکر ہے لہذا یہ خیال کہ بخاری کی تمام احادیث صحیح ہیں ٹھیک معلوم نہیں ہوتا۔
اسکی مثالیں ملاحظہ کرتے ہیں
صحیح بخاری میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن کی روایت میں کوئی متکلم فیہ راوی موجود ہے، جس کی حدیثیں ،محدثین کے اصول پر کسی طرح حسن سے اوپر نہیں اٹھ سکتی‘ بلکہ بعض حدیثوں میں ضعیف راوی منفرد ہے‘ اور اس کو داخل صحیح کرنے کی اس کے علاوہ کوئی تاویل نہیں ہوسکتی کہ اس کا مضمون غیر احکام سے متعلق ہے‘ اور شارحین نے یہی تاویل کی بھی ہے۔ ملاحظہ ہوں چند مثالیں:۱- حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقدمہ فتح الباری (ص:۶۱۵) میں محمد بن عبد الرحمن الطُفاوی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا:
”قال ابو زرعة منکر الحدیث‘ واورد لہ ابن عدی عدة احادیث‘ قلت: لہ فی البخاری ثلاثة احادیث‘ لیس فیہا شئ مما استکرہ ابن عدی ․․․ ثالثہا فی الرقاق ”کن فی الدنیا کأنک غریب“ وہذا تفرد بہ الطفاوی‘ وہو من غرائب الصحیح‘ وکان البخاری لم یشدد فیہ، لکونہ من احادیث الترغیب والترہیب“۔
یہ حدیث صحیح بخاری کی غریب حدیثوں میں سے ہے۔
یعنی ”کن فی الدنیا کأنک غریب“ (بخاری کتاب الرقاق) حدیث کی روایت میں محمد بن عبد الرحمن الطفاوی منفرد ہے‘ حافظ فرماتے ہیں: شاید کہ امام بخاری نے اس کے ساتھ تساہل کا معاملہ صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ یہ ترغیب وترہیب کی حدیثوں میں سے ہے۔
۲- عن ابی بن عباس بن سہل بن سعد‘ عن ابیہ عن جدہ قال: کان للنبی ا فی حائطنا فرس یقال لہ اللحیف“
(کتاب الجہاد باب اسم الفرس والحمار)
حافظ نے تہذیب التہذیب میں ابی بن عباس بن سہل کی بابت امام احمد، نسائی، ابن معیناور امام بخاری سے تضعیف کے جملے نقل کئے‘ عقیلی نے کہا :اس کی کئی حدیثیں ہیں اور کسی پر اس کی متابعت نہیں کی گئی ہے۔ پھر حافظ نے فرمایا کہ :مذکورہ حدیث پر اس کے بھائی عبد المہیمن بن عباس نے متابعت کی ہے‘ لیکن وہ بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہوں یہ الفاظ:
”وعبد المہیمن ایضاً فیہ ضعف‘ فاعتضد‘ وانضاف الی ذلک انہ لیس من احادیث الاحکام‘ فلہذہ الصورة المجموعة حکم البخاری بصحتہ“ انتہی۔
ابی بن عباس کے ضعف کی تلافی اس کے بھائی سے اس قدر نہیں ہوسکی کہ حدیث کو صحیح کا درجہ دیا جائے تو اس خلل کو اس پہلو سے پر کیا گیا کہ حدیث احکام سے متعلق نہیں ہے‘ اس لئے چل جائے گی۔
۳- محمد بن طلحة‘ عن طلحة‘ عن مصعب بن سعد قال: رای سعد ان لہ فضلاً علی من دونہ‘ فقال النبی ا” تنصرون وترزقون الا بضعفائکم“۔(کتاب الجہاد وباب من استعان بالضعفاء والصالحین فی الحرب)
محمد بن طلحة بن مصرف الکوفی ان کا سماع اپنے والد سے کم سنی میں ہوا تھا، امام نسائی، ابن معین، ابن سعد وغیرہ نے ان کو ضعیف کہاہے ،تقریب میں ہے: صدوق لہ اوہام‘ وانکروا سماعہ من ابیہ لصغرہ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مقدمہ (ص:۶۱۳) میں فرماتے ہیں۔
”صحیح بخاری میں ان کی تین حدیثیں ہیں‘ دو تو متابعت کی وجہ سے درجہ صحت کو پہنچ جاتی ہے‘ تیسری (مذکورہ بالا حدیث) ہے‘ اس کی روایت میں محمد بن طلحہ منفرد ہیں‘ مگر یہ ”فضائل اعمال“ سے متعلق ہے یعنی فضائل اعمال کی حدیث ہونے کی وجہ سے چشم پوشی کی گئی۔“
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
میرا موقف

صحیح ترین کتاب صرف اور صرف کتاب اللہ ہے۔ کتاب اللہ غلطی سے پاک ہے۔ کتاب اللہ کے سوا ہر کتاب میں غلطی کی گنجائش ہے۔ لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔ اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن و ضعیف وغیرہ ہیں۔
غیر مقلد علماء میں فیض عالم صدیقی کے حوالے دے چکا ہوں۔ اور البانی صاحب بھی صحیح روایات کو دوسری روایات سے الگ کر چکے ہیں۔
شیعہ حضرات بھی بخاری کو صحیح نہیں مانتے۔
اہل قرآن فرقہ بھی اسکا منکر ہے لہذا یہ خیال کہ بخاری کی تمام احادیث صحیح ہیں ٹھیک معلوم نہیں ہوتا۔
اسکی مثالیں ملاحظہ کرتے ہیں
صحیح بخاری میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن کی روایت میں کوئی متکلم فیہ راوی موجود ہے، جس کی حدیثیں ،محدثین کے اصول پر کسی طرح حسن سے اوپر نہیں اٹھ سکتی‘ بلکہ بعض حدیثوں میں ضعیف راوی منفرد ہے‘ اور اس کو داخل صحیح کرنے کی اس کے علاوہ کوئی تاویل نہیں ہوسکتی کہ اس کا مضمون غیر احکام سے متعلق ہے‘ اور شارحین نے یہی تاویل کی بھی ہے۔ ملاحظہ ہوں چند مثالیں:۱- حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقدمہ فتح الباری (ص:۶۱۵) میں محمد بن عبد الرحمن الطُفاوی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا:
”قال ابو زرعة منکر الحدیث‘ واورد لہ ابن عدی عدة احادیث‘ قلت: لہ فی البخاری ثلاثة احادیث‘ لیس فیہا شئ مما استکرہ ابن عدی ․․․ ثالثہا فی الرقاق ”کن فی الدنیا کأنک غریب“ وہذا تفرد بہ الطفاوی‘ وہو من غرائب الصحیح‘ وکان البخاری لم یشدد فیہ، لکونہ من احادیث الترغیب والترہیب“۔
یہ حدیث صحیح بخاری کی غریب حدیثوں میں سے ہے۔
یعنی ”کن فی الدنیا کأنک غریب“ (بخاری کتاب الرقاق) حدیث کی روایت میں محمد بن عبد الرحمن الطفاوی منفرد ہے‘ حافظ فرماتے ہیں: شاید کہ امام بخاری نے اس کے ساتھ تساہل کا معاملہ صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ یہ ترغیب وترہیب کی حدیثوں میں سے ہے۔
۲- عن ابی بن عباس بن سہل بن سعد‘ عن ابیہ عن جدہ قال: کان للنبی ا فی حائطنا فرس یقال لہ اللحیف“
(کتاب الجہاد باب اسم الفرس والحمار)
حافظ نے تہذیب التہذیب میں ابی بن عباس بن سہل کی بابت امام احمد، نسائی، ابن معیناور امام بخاری سے تضعیف کے جملے نقل کئے‘ عقیلی نے کہا :اس کی کئی حدیثیں ہیں اور کسی پر اس کی متابعت نہیں کی گئی ہے۔ پھر حافظ نے فرمایا کہ :مذکورہ حدیث پر اس کے بھائی عبد المہیمن بن عباس نے متابعت کی ہے‘ لیکن وہ بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہوں یہ الفاظ:
”وعبد المہیمن ایضاً فیہ ضعف‘ فاعتضد‘ وانضاف الی ذلک انہ لیس من احادیث الاحکام‘ فلہذہ الصورة المجموعة حکم البخاری بصحتہ“ انتہی۔
ابی بن عباس کے ضعف کی تلافی اس کے بھائی سے اس قدر نہیں ہوسکی کہ حدیث کو صحیح کا درجہ دیا جائے تو اس خلل کو اس پہلو سے پر کیا گیا کہ حدیث احکام سے متعلق نہیں ہے‘ اس لئے چل جائے گی۔
۳- محمد بن طلحة‘ عن طلحة‘ عن مصعب بن سعد قال: رای سعد ان لہ فضلاً علی من دونہ‘ فقال النبی ا” تنصرون وترزقون الا بضعفائکم“۔(کتاب الجہاد وباب من استعان بالضعفاء والصالحین فی الحرب)
محمد بن طلحة بن مصرف الکوفی ان کا سماع اپنے والد سے کم سنی میں ہوا تھا، امام نسائی، ابن معین، ابن سعد وغیرہ نے ان کو ضعیف کہاہے ،تقریب میں ہے: صدوق لہ اوہام‘ وانکروا سماعہ من ابیہ لصغرہ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مقدمہ (ص:۶۱۳) میں فرماتے ہیں۔
”صحیح بخاری میں ان کی تین حدیثیں ہیں‘ دو تو متابعت کی وجہ سے درجہ صحت کو پہنچ جاتی ہے‘ تیسری (مذکورہ بالا حدیث) ہے‘ اس کی روایت میں محمد بن طلحہ منفرد ہیں‘ مگر یہ ”فضائل اعمال“ سے متعلق ہے یعنی فضائل اعمال کی حدیث ہونے کی وجہ سے چشم پوشی کی گئی۔“
مبارک ہو ! مبارک ہو ! ارے حنفیوں تمہیں مبارک ہو!!
حنفیوں میں ایک مجتہد پیدا ہو چکے ہیں، جو قبل گذرے احناف کے موقف سے جدا اپنا ایک نرالہ موقف رکھتے ہیں!!
یہ الگ بات ہے کہ یہ دور حاضر کے یہ حنفی مجتہد:
اجماع امت کے منکر ہیں!!!
فیض عالم ناصبی کے پیروکار ہیں!!
شعیہ کے پیروکار ہیں!!
منکرین حدیث کے پیروکار ہیں!!

جناب منکر حدیث، ناصبی ، رافضی، مجتہد حنفیہ صاحب!! اس کتاب کا نام تو بتلائیے گا جس کا آپ نے دعوی کر دیا ہے!!! کہ المسندالجامع الصحیح للبخاری کی مسنداحادیث کو،
البانی صاحب بھی صحیح روایات کو دوسری روایات سے الگ کر چکے ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
جناب منکر حدیث، ناصبی ، رافضی، مجتہد حنفیہ صاحب!!
وعلیکم السلامو رحمۃ اللہ و برکاتہ
اتنے القابات سے نوازنے پر آپ سے اپنی غلطی کی تصحیح نہ کرانا ایک اور غلطی ہو سکتی ہے۔ بھائی بتا نا پسند فرمایئں گے کہ یہاں کونسی بات غلط ہے۔ نشاندہی کریں اور پھر اسکی تصحیح لازمی کریں۔ والسلام
صحیح ترین کتاب صرف اور صرف کتاب اللہ ہے۔ کتاب اللہ غلطی سے پاک ہے۔ کتاب اللہ کے سوا ہر کتاب میں غلطی کی گنجائش ہے۔ لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔ اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن و ضعیف وغیرہ ہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
جناب منکر حدیث، ناصبی ، رافضی، مجتہد حنفیہ صاحب!! اپنی ہی تحریر بغور پڑھیں!!!
اور ذرا ہمارے سوال کا جواب دے دیں!!!
جناب منکر حدیث، ناصبی ، رافضی، مجتہد حنفیہ صاحب!! اس کتاب کا نام تو بتلائیے گا جس کا آپ نے دعوی کر دیا ہے!!! کہ المسندالجامع الصحیح للبخاری کی مسنداحادیث کو،
البانی صاحب بھی صحیح روایات کو دوسری روایات سے الگ کر چکے ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
تھریڈ دلیل کیا ہے؟ کی پوسٹ نمبر 25 میں ابن جوزی صاحب نے گڈ مسلم بھائی کے ساتھ سوال وجواب میں ارشاد فرمایا تھا کہ
سوال نمبر3:
بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟
جی صحیح بھی ہیں اور حسن ضعیف و موضوع بھی ہو سکتی ہیں۔
جس پر ان سے پوچھا گیا کہ
کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
پہلے تو اس جواب میں ابن جوزی صاحب نے فیض عالم صدیقی کا موقف پیش کر دیا، اور البانی صاحب کے حوالے سے فرمایا کہ
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔
ان سے پھر گزارش کی گئی کہ صحیح بخاری میں موضوع روایات کی موجودگی کا موقف آپ کا ہے یا احناف کا؟ اس موقف کو ثابت کریں۔
جس کے جواب میں ابن جوزی صاحب نے اپنا موقف ہی بدل دیا اور فرمایا
میرا موقف

صحیح ترین کتاب صرف اور صرف کتاب اللہ ہے۔ کتاب اللہ غلطی سے پاک ہے۔ کتاب اللہ کے سوا ہر کتاب میں غلطی کی گنجائش ہے۔ لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔ اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن وضعیف وغیرہ ہیں۔
عرض یہ ہے کہ ابن جوزی صاحب کا پہلا اور دوسرا موقف متضاد ہے، پہلے موقف میں ان کے ہاں صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی تھیں، اب دوسرے موقف میں صحیح بخاری سے موضوع احادیث نکل گئیں، اور کچھ احادیث حسن وضعیف رہ گئیں۔
یہ بھی ثابت ہوا کہ ابن جوزی صاحب مسئلہ زیر بحث میں فیض عالم صدیقی، شیعہ حضرات اور اہل قرآن کے ہم نوا ہیں، کیونکہ وہ فرماتے ہیں:
غیر مقلد علماء میں فیض عالم صدیقی کے حوالے دے چکا ہوں۔ اور البانی صاحب بھی صحیح روایات کو دوسری روایات سے الگ کر چکے ہیں۔
شیعہ حضرات بھی بخاری کو صحیح نہیں مانتے۔
اہل قرآن فرقہ بھی اسکا منکر ہے لہذا یہ خیال کہ بخاری کی تمام احادیث صحیح ہیں ٹھیک معلوم نہیں ہوتا۔
گویا ابن جوزی صاحب کا موقف حالات اور سیاق وسباق کے مطابق بدلتا رہتا ہے۔

اب مزید انتظار کرتے ہیں کہ کب آنجناب اپنا تیسرا موقف بیان کرتے ہیں کہ صحیح بخاری میں کوئی ضعیف حدیث نہیں۔ (ابتسامہ)
 
Top