سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
یہ شرح اصلا مسجد النبوی کے مدرس شیخ محمد بن حمود الوائلی کے بدایۃ المجتھد پر دروس کی تفریغ و تھذیب ہے.
یہ کام محترمہ کاملۃ الکواری نے بڑی محنت سے سرانجام دیا.
اس شرح کی کیا خصوصیات ہیں اور محترمہ نے کیا کام کیا ہے وہ ذیل میں مقدمۃ التحقیق سے بیان کیا جاتا ہے
1. شیخ محترم نے اس شرح میں ابن رشد کے کلام کی توضیح میں ان قواعد فقہیہ کو بیان کیا ہے جن سے آئمہ نے استدلال کیا
2. چونکہ شارح حنبلی ہیں تو جہاں ابن رشد نے حنابلہ کا موقف مسائل میں ذکر نہیں کیا وہاں حنابلہ کا موقف نقل فرماتے ہیں
3. احادیث کی صحت و ضعف سے متعلق بحث فرماتے ہیں
4. نقل احادیث میں ابن رشد سے جو اوھام صادر ہوے ہیں ان کی اصلاح کی
5. چونکہ ابن رشد مالکی ہیں (میں تو اس کتاب کو مالکی فقہ کی کتاب سمجھتا ہوں جیسے المغنی حنبلی فقہ کی اور المجموع شافعی فقہ کی کتاب ہے) وہ مالکی فقہ کی اصطلاحات ذکر کرتے ہیں شارح ان اصطلاحات کی تشریح بھی کرتے جاتے ہیں (شارح کا دکتورہ جامع الازھر سے فقہ المقارن میں ہے)
6. ابن رشد کی عبارات کی توضیح و تبیین
7. موقع کی مناسبت سے بعض اخلاقی و سلوکی جوانب پر توجہ دی گئی ہے
8. طلباء میں آئمہ کے احترام اور فقہ میں رواداری کی ترغیب دی ہے.
9. مذاھب کے مواقف کو مصادر اصلیہ سے دیکھ کر بیان کیا گیا ہے.
10. شارح مذاھب کے دلائل و تعلیلات ذکر کرکے طالب العلم کو حیرت میں نہیں ڈالتے بلکہ راجح کو بھی بیان کرتے ہیں
محققہ نے تین کاموں کا اھتمام کیا
1.پہلا انہوں نے اصول فقہ و قواعد فقہیہ و فقہ کی کتب سے مولف و شارح کی عبارات کی تحقیق کی ہے یعنی جہاں احناف سے متعلق بات ہورہی ہو وہاں حواشی میں محققہ نے حوالوں کو مع عبارات کے ذکر کیا ہے.
2.جمیع احادیث کی تخریج کی گئی ہے
3. شرح میں لغت نحو صرف وغیرہ کے مباحث میں بھی اصول فقہ قواعد فقہیہ وغیرہ کے حوالوں کے طرز پر عبارات کے ساتھ حوالے دیے ہیں
یہ کام محترمہ کاملۃ الکواری نے بڑی محنت سے سرانجام دیا.
اس شرح کی کیا خصوصیات ہیں اور محترمہ نے کیا کام کیا ہے وہ ذیل میں مقدمۃ التحقیق سے بیان کیا جاتا ہے
1. شیخ محترم نے اس شرح میں ابن رشد کے کلام کی توضیح میں ان قواعد فقہیہ کو بیان کیا ہے جن سے آئمہ نے استدلال کیا
2. چونکہ شارح حنبلی ہیں تو جہاں ابن رشد نے حنابلہ کا موقف مسائل میں ذکر نہیں کیا وہاں حنابلہ کا موقف نقل فرماتے ہیں
3. احادیث کی صحت و ضعف سے متعلق بحث فرماتے ہیں
4. نقل احادیث میں ابن رشد سے جو اوھام صادر ہوے ہیں ان کی اصلاح کی
5. چونکہ ابن رشد مالکی ہیں (میں تو اس کتاب کو مالکی فقہ کی کتاب سمجھتا ہوں جیسے المغنی حنبلی فقہ کی اور المجموع شافعی فقہ کی کتاب ہے) وہ مالکی فقہ کی اصطلاحات ذکر کرتے ہیں شارح ان اصطلاحات کی تشریح بھی کرتے جاتے ہیں (شارح کا دکتورہ جامع الازھر سے فقہ المقارن میں ہے)
6. ابن رشد کی عبارات کی توضیح و تبیین
7. موقع کی مناسبت سے بعض اخلاقی و سلوکی جوانب پر توجہ دی گئی ہے
8. طلباء میں آئمہ کے احترام اور فقہ میں رواداری کی ترغیب دی ہے.
9. مذاھب کے مواقف کو مصادر اصلیہ سے دیکھ کر بیان کیا گیا ہے.
10. شارح مذاھب کے دلائل و تعلیلات ذکر کرکے طالب العلم کو حیرت میں نہیں ڈالتے بلکہ راجح کو بھی بیان کرتے ہیں
محققہ نے تین کاموں کا اھتمام کیا
1.پہلا انہوں نے اصول فقہ و قواعد فقہیہ و فقہ کی کتب سے مولف و شارح کی عبارات کی تحقیق کی ہے یعنی جہاں احناف سے متعلق بات ہورہی ہو وہاں حواشی میں محققہ نے حوالوں کو مع عبارات کے ذکر کیا ہے.
2.جمیع احادیث کی تخریج کی گئی ہے
3. شرح میں لغت نحو صرف وغیرہ کے مباحث میں بھی اصول فقہ قواعد فقہیہ وغیرہ کے حوالوں کے طرز پر عبارات کے ساتھ حوالے دیے ہیں