• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"بدعت اور اہل بدعت اسلام کے دشمن" فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
11146179_847499181952975_6167669045978212611_n.png

فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے19 رجب 1436 کا خطبہ جمعہ بعنوان "بدعت اور اہل بدعت اسلام کے دشمن" ارشاد فرمایا جس کے اہم نکات یہ تھے:

٭ باشعور لوگوں کیلئے حکم
٭ شریعت کے بغیر فطرت ناقص ہے
٭ نقص فطرت دور کرنے کیلئے پیغمبر آئے
٭ نبی ﷺ نے ہر اعتبار سے امت کی رہنمائی فرمائی
٭ بدعات ہی گمراہی ہیں
٭ نعمتوں کے دوام کا راز
٭ بدعات کی تباہ کاریاں
٭ نبی ﷺ اور آپکے تابعدار بدعتی لوگوں سے بری ہیں
٭ بدعت اور اہل بدعت سے اجتناب
٭ بدعات اسلام کی دشمن
٭ اسلام دشمن قوتوں کے ساتھ اہل بدعت ملوث ہوتے ہیں
٭ تاریخی حقائق
٭ بدعتی تنظیموں کے لیے آئینہ
٭ مسلمان انکا مقابلہ کرتے رہے گے
٭ بدعت کیا ہے؟
٭ تحفظ اسلام کیلئے بدعات سے اجتناب ضروری
٭ حکومت، علمائے کرام، اور عامۃ الناس کی ذمہ داریاں
٭ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اقدام
٭ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا خطاب
٭ قرآن مجید مشعل راہ
٭ حصولِ جنت کا نسخہ
٭ اختلافات کیلئے اکسیر
٭ اختلافات میں کتاب و سنت پر کاربند شخص کی فضیلت
٭ الجھاؤ کیلئے حل۔


پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ، وہ بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے، وہی صاحبِ علم و حکمت ہے، میں اپنے رب کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں ، اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور اسی سے بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا ہے ، وہی عظمت و کبریا ئی کا مالک ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے اور عالی شان رسول ہیں، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول محمد ، انکی اولاد اور راہِ الہی پر گامزن صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی اختیار کرو اور رضائے الہی تلاش کرتے ہوئے اللہ کا قرب حاصل کرو، حرام کردہ امور سے دور رہو تو رضائے الہی سمیت اللہ کی جنت بھی پا لو گے۔

مسلمانو!

تمام
باشعور لوگوں کو نفع بخش اور دنیا و آخرت کی خوشحالی کے ضامن امور کی پابندی کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح نقصان دہ اور دنیاوی و اخروی بد بختی کا باعث بننے والے امور سے روکا گیا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ}

اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا کر دیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم [کجروی سے]بچ جاؤ [الأنعام : 153]

جس فطرت پر اللہ تعالی نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے، اس کی بنا پر نفع بخش اور نقصان دہ اشیاء میں امتیاز تو ممکن ہے لیکن خیر و شر اور حق و باطل کی تفصیلات جاننے کیلئے شریعت کے بغیر اکیلی "فطرت" نا کافی ہے۔

چنانچہ اللہ تعالی نے اپنی رحمت، حکمت اور علم کے مطابق خاتم الانبیاء ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اور حکمت کو نازل فرمایا، اور انہی دونوں نے ہمیں ہر اچھا کام بتایا اور ہر برے عمل سے خبردار کر دیا۔

پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو پروردگار کی طرف سے نازل شدہ شریعت پر عمل کی دعوت دی اور اس طرح ایمان لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا، انہوں نے قرآن و سنت سے تعلیمات حاصل کیں، اور شریعتِ محمدی کے ذریعے ساری زمین کی اصلاح کی ، نیز اللہ تعالی نے اس امت کیلئے دین مکمل فرما کر اسے غلبہ بھی عطا فرمایا۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عقائد، عبادات، منہج، شریعت اور صلاحیت کے اعتبار سے بہترین حالت پر چھوڑا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(میں نے تمہیں روشن شریعت پر چھوڑا ہے، اس کی راتیں بھی دن کی طرح روشن ہیں، چنانچہ میرے بعد صرف وہی گمراہ ہوگا جو خود ہلاک ہونا چاہے)

اس حدیث کو ابن ماجہ نے عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسے امر سے خبردار فرمایا جو دین سے متصادم اور دینی تباہی کا باعث بنے، چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے:

(بیشک بہترین بات کتاب اللہ ہے، اور بہترین منہج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا منہج ہے، جبکہ خود ساختہ امور بد ترین امور میں سے ہیں، اور ہر بدعت گمراہی ہے) مسلم

نعمتوں کی بقا شکر ، اسبابِ زوال سے بچنے اور ناشکری سے اجتناب میں پوشیدہ ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ}

اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ : اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب بہت سخت ہے ۔[ابراہیم : 7]

جبکہ گمراہ کن بدعات نعمتِ اسلام کی ناشکری، دین کیلئے تباہی، اور پوری امت کیلئے شر انگیزی کا باعث ہوتی ہیں، جن سے دلوں میں دوری اور اتحاد و اتفاق میں دراڑیں پیدا ہوتی ہیں۔

بدعات بدعتی لوگوں سمیت تمام مسلمانوں کی تباہی کا باعث بنتی ہیں، بلکہ بدعات زمین پر فساد، ظلم کے پھیلاؤ، اور معصوم لوگوں پر زیادتی کا ذریعہ بھی بنتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:

{قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ}

آپ ان سے کہہ دیں کہ: اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب مسلط کردے یا تمہیں فرقے فرقے بنا کر ایک فرقے کو دوسرے سے لڑائی [کا مزا]چکھا دے۔ دیکھئے ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں [الأنعام : 65]

لوگوں میں تفرقہ اور گروہ بندی صرف گمراہ کن بدعات کی وجہ سے ہی ممکن ہوتی ہے۔

اللہ تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپکے تابعداروں کو بدعتی لوگوں کے افکار سے بالکل بری قرار دیا، چنانچہ فرمایا:

{إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ}

بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں فرقہ بندی کی اور کئی گروہ بن گئے آپ کسی حال میں بھی ان میں سے نہیں ہیں ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے [الأنعام : 159]

اسی طرح فرمایا:

{ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ (31) مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ }

نمازیں پڑھو اور مشرکین میں سے نہ بنو [31] جن لوگوں نے اپنے دین میں فرقہ بندی کی اور وہ کئی گروہ بن گئے، ہر گروہ اپنے پاس موجود [اثاثے] پر خوش ہے۔[الروم : 31 - 32]

حمزہ اور کسائی نے {إِنَّ الَّذِينَ فَارَقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ }اس قراءت کا ترجمہ یہ ہے[بے شک جو لوگ اپنے دین کو چھوڑ کر مختلف گروہ بن گئے آپ کسی حال میں بھی ان سے نہیں ہیں] پڑھا ہے۔

اللہ تعالی نے امت اسلامیہ کو بدعات اور بدعتی لوگوں کے پیچھے لگنے سے سختی کیساتھ منع فرمایا، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ [105] يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ [106] وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ }

نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور روشن دلائل آ جانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا عذاب ہوگا [105] اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ، چنانچہ جن کے چہرے سیاہ ہونگے [ان سے کہا جائے گا] کیا تم ہی نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا تھا ؟ تواب اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو [106] رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو یہ اللہ کے سایہ رحمت میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔[آل عمران : 105 - 107]

مفسرین ان آیات کی تفسیر میں کہتے ہیں:

جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہونگے یہ بدعتی لوگ ہونگے، جبکہ جن لوگوں کے چہرے روشن ہونگے ان کا تعلق اہل اسلام سے ہوگا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپکے صحابہ کرام کی اتباع کی ہوگی۔


گمراہ کن بدعات پوری کائنات کیلئے ہلاکت اور دین و دنیا کی تباہی کا سامان ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11) أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَا يَشْعُرُونَ }

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین پر فساد نہ کرو، تو وہ کہتے ہیں: "ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں"[11] خبردار! یہی لوگ فسادی ہیں، لیکن انہیں اس بات کا شعور ہی نہیں ہے۔[البقرة : 11 - 12]

اگر بدعتی لوگ اسلام اور اہل اسلام کے خلاف سازشیں کرتے رہیں تو گمراہ کن بدعات اسلام کی ایک ایک بنیادی تعلیم کو سخت نقصان پہنچاتی ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ امت اسلامیہ کو کوئی بھی اندرونی تکلیف پہنچی ہے تو اس کا سبب بدعتی اور منافق لوگ ہی ہیں، تاریخ اسلام کی ورق گردانی ، اور ماضی کے بارے میں جستجو رکھنے والا شخص یہ دیکھے گا کہ اسلام کو مصیبتوں میں گمراہ کن بدعتی لوگوں نے ہی ڈالا ہے، چنانچہ سب سے پہلے رونما ہونیوالی بدعت کی وجہ سے خلیفہ راشد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت اور ان کا خون بہایا گیا، پھر انہی خارجی لوگوں نے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی زندگی کو کرکرا ، آپکی فوج کو کمزور ، مسلمانوں کے اتحاد کو تار تار اور معصوم لوگوں کا قتل عام کیا ۔

اسلام اور مسلمانوں کا سب سے بڑا نقصان عباسی خلیفہ مستعصم کے قتل اور سقوطِ بغداد سے ہوا، اس کا سبب بھی گمراہ کن بدعتی لوگ ہی بنے تھے۔

اسلامی علاقوں میں خونریزی کرنے والوں کیساتھ بھی بدعتی لوگ ہی تھے، اور یہی لوگ آجکل مختلف ناموں اور تنظیموں کی شکل میں موجود ہیں تاہم ان سب کا اسلام کے خلاف جنگ لڑنے پر اتفاق ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ سب تنظیمیں مسلم ممالک میں فساد، بے چینی ، اور امن و امان سبوتاژ کرنے کیلئے سرگرداں ہیں، اگر تمام بدعتی جماعتیں اپنی تاریخ کو پڑھ لیں تو آئینہ میں خود ہی سرکش، باغی اور اپنے دین کیخلاف برسر پیکار نظر آئیں، انہیں یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ بدعتی جماعتوں نے کیا کھویا اور کیا پایا،

فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَلَقَدْ جَاءَهُمْ مِنَ الْأَنْبَاءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ}

اور یقیناً انہیں پہلے لوگوں کی خبریں مل چکی ہیں، جن میں تنبیہ کیلئے کافی [مواد] ہے۔[القمر : 4]

کیا بدعتی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان انہیں اسی طرح دندناتا چھوڑ دیں گے؟ جیسے چاہے اللہ کے دین میں تبدیلیاں کر دیں؟ حالانکہ اللہ تعالی نے خالص دین کو اپنے بندوں کیلئے پسند کیا ہے اور لوگوں میں بہتری بھی آئی،

{سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ}

انکا فیصلہ بہت برا ہے[الأنعام : 136]


"بدعت" ہر وہ کام ہے جو دین میں بغیر کسی شرعی دلیل کے داخل کر دیا جائے، چنانچہ ابن رجب رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"کوئی بھی شخص کسی خود ساختہ چیز کو دین کی طرف منسوب کرے، اور دین میں اس کے اثبات کیلئے کوئی دلیل نہ ہو، تو وہ گمراہی ہے، اور دین اس سے بری ہے، چاہے اس کا تعلق عقائد سے ہو یا عبادات سے یا ظاہری یا باطنی اقوال سے" انتہی

جس اسلام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے اس اسلام کا تحفظ کتاب و سنت کے التزام کے بغیر ممکن نہیں ہے، ساتھ میں امت کو بدعات اور بدعتی لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔

اس امت کو بدعات سے تحفظ دینا حکمران اور سربراہان کے ذمہ واجب ہے، اسی طرح علمائے کرام اور عامۃ الناس پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

اس بارے میں حکمرانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ بدعتی لوگوں کو بزورِ بازو روکیں، اور انہیں سخت سے سخت سزا بھی دیں۔


جبکہ علمائے کرام کی ذمہ داری یہ ہے کہ:

بدعات سے دور رکھنے کیلئے لوگوں کو ان سے خبردار کریں، انکے غلط ہونے پر دلائل دیں، اور پوری امت کو ان دلائل سے بہرہ ور کریں۔

عامۃ الناس کی ذمہ داری یہ ہے کہ : بدعتی لوگوں سے قطع تعلقی رکھیں، اسکی بدعتی گفتگو پر بالکل کان نہ دھریں، اور نہ ہی اس کی کوئی بدعتی بات مانیں۔

عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک آدمی جسے "صَبِیغ" کہا جاتا تھا، وہ عموماً قرآن مجید کے متشابہ مسائل کے متعلق پوچھتا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے اسے ایسا کرنے سے منع کر دیا تا کہ کوئی بھی اس کے شبہات سے متاثر نہ ہو، پھر آپ نے اسے کوڑوں کی سزا دی، اور اپنے گورنر کو لکھ بھیجا کہ اس کے ساتھ کسی کو بیٹھنے مت دینا، چنانچہ جب پہلے کوڑوں کے زخم ختم ہوگئے تو پھر دوبارہ اسے کوڑوں کی سزا دی، تو اس نے کہا: "امیر المؤمنین! اب میرے ذہن میں وہ باتیں نہیں آتیں جو پہلے آیا کرتی تھیں"، چنانچہ پھر آپ نے لوگوں کو اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کی اجازت دی، یہ عمر رضی اللہ عنہ کا اس کے بارے میں سخت اور ٹھوس موقف [کا فائدہ ہوا] تھا ۔

بدعات کے شر سے تحفظ ؛ کتاب و سنت پر سختی کیساتھ عملدر آمد ، مسلمانوں کی اجتماعیت کیساتھ رہنا اور مسلم حکمران کے خلاف بغاوت نہ کرنے سے ملے گا۔


ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ :

عمر رضی اللہ عنہ نے "جابیہ" مقام پر ہم سے خطاب کیا، اور کہا: "لوگو! میں تمہارے سامنے ایسے کھڑا ہو جیسے ہمارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، پھر آپ نے فرمایا تھا : میں تمہیں اپنے صحابہ کرام کے بارے میں ، پھر انکے بعد آنیوالوں کے بارے میں، پھر آئندہ آنیوالوں کے بارے میں خیر خواہی کی وصیت کرتا ہوں، پھر اس کے بعد جھوٹ عام ہو جائے گا، یہاں تک کہ لوگ قسم کے مطالبے کے بغیر ہی قسمیں اٹھائیں گے، اور گواہی کے مطالبے کے بغیر ہی گواہی دیتے پھریں گے، خبردار! کوئی بھی کسی [غیر محرم] عورت کیساتھ خلوت اختیار نہ کرے، کیونکہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے، تم اجتماعیت لازم پکڑنا، اپنے آپ کو فرقہ واریت سے بچانا، کیونکہ شیطان دو کی بجائے ایک کے زیادہ قریب ہوتا ہے، جو شخص جنت کی خوشبو پانا چاہتا ہے تو وہ اجتماعیت کو لازم پکڑے، جس شخص کیلئے نیکی خوشی کا باعث ہو، اور گناہ ندامت کا باعث ہو، تو وہ شخص مؤمن ہے" احمد ، ترمذی

فرمانِ باری تعالی ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ (102) وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا }

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت آئے تو تم اسلام کی حالت میں ہو [102] اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، فرقہ واریت میں مت پڑو۔ [آل عمران : 102 - 103]

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ تعالی سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو بیشک وہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دوسرا خطبہ :

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں وہی تمام جہانوں کا پالنہار اور متقی لوگوں کا ولی ہے، اپنے رب کی حمد اور شکر بجا لاتا ہوں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ تنہا اور یکتا ہے ، وہی سب سے زیادہ رحم کرنیوالا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمد اسکے بندے اور امانتدار رسول ہیں، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، انکی آل ، اور تمام صحابہ کرام پر اپنی رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی اختیار کرو! جیسے کہ تقوی اختیار کرنے کا حق ہے، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو زور سے پکڑ لو۔

اللہ کے بندو!

یہ بات ذہن نشین رکھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیتوں میں سے ایک یہ تھی کہ آپ نے کتاب اللہ اور سنت نبوی پر چلنے کی ترغیب دلائی، چنانچہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں :

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایسے آئے جیسے الوداع کرنے آئے ہوں، آپ نے فرمایا: (جب مجھے یہاں سے منتقل کر دیا جائے تو تم اللہ کی کتاب کو لازم پکڑتے ہوئے اس میں بیان کردہ حلال چیزوں کو حلال اور حرام کردہ چیزوں کو حرام جاننا)" احمد

ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

(اللہ سے ڈرو، پانچوں نمازیں پڑھو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکاۃ ادا کرو، اور حکمرانوں کی اطاعت کرو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے) احمد ، ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(تم میں سے جو کوئی بھی زندہ رہے گا تو وہ بہت ہی زیادہ اختلافات دیکھے گا، چنانچہ تم میری سنت اور ہدایت یافہ خلفائے راشدین کے طریقے کو مضبوطی سے تھام لینا ، بلکہ اسے داڑھوں سے پکڑ لینا) ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔

ایسا شخص خوشخبری کا مستحق ہے جو اختلاف کے وقت سنت پر کار بند رہے اور اس امت میں اختلاف موجود ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان بھی فرمایا کہ:

(میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ایک فرقے کے علاوہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے) ہم نے کہا: وہ کونسا فرقہ ہے؟ تو آپ نے فرمایا: (جو [اس منہج] پر ہے جس پر میں اور میرے صحابہ کرام ہیں)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات میں سنت پر کار بند رہنے والے شخص کیلئے عظیم ترین اجرو ثواب کی نوید سنائی ہے، چنانچہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:

(کچھ ایسے دن آنے والے ہیں جن میں ایک آدمی کو نیکی کرنے پر پچاس آدمیوں کے برابر ثواب ملے گا) کہا گیا: اللہ کے رسول! یہ پچاس انہی میں سے ہونگے یا ہم میں سے ؟آپ نے فرمایا: (تم میں سے ) ابو داود، ترمذی

جس شخص کو دینی یا اختلافی امور سے متعلق الجھاؤ محسوس ہو تو وہ امت کے اہل علم سے استفسار کرے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ}

اگر تمہیں علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لیا کرو[الأنبياء : 7]

اللہ کے بندو!

{ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا }

یقیناً اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]،

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

(جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)۔

اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر کثرت کیساتھ درود پڑھو۔

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيرا ۔

یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہو جا، صحابہ کرام، تابعین عظام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، سخاوت، اور کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! کفر ، اور کفار کو ذلیل کر دے ، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما۔

یا اللہ! قیامت کی دیواروں تک بدعتی لوگوں کے فتنے ختم فرما دے، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! اپنی کتاب کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اپنے نبی کی سنت کو سارے ادیان پر پوری دنیا میں غالب فرما ، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان فوت شدگان کو بخش دے، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! انکی قبروں کو منور فرما، یا اللہ! انہیں عذاب قبر اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما، یا اکرم الاکرمین!

یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! ساری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں الفت ڈال دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں شریر لوگوں کے شر سے تحفظ عطا فرما، فاجر لوگوں کی چالوں سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! یا رب العالمین! ہمارے دلوں کی اصلاح فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمانوں کے معاملات آسان فرما، یا اللہ! تمام مسلمان مرد و خواتین ، اور مؤمن مرد و خواتین کے معاملات آسان فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! مسلمان مقروض لوگوں کے قرضے چکا دے، یا اللہ! مسلمان مقروض لوگوں کے قرضے چکا دے۔

یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما۔

یا اللہ! ہماری نوجوان نسل کی اصلاح فرما، یا اللہ! ہمارے دلوں کی اصلاح فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، جن و انس کے شیطانوں اور انکے لشکروں سے محفوظ فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، جن و انس کے شیطانوں اور انکے لشکروں سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں نفسانی شر سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں نفسانی اور اپنے اعمال کے شر سے محفوظ فرما، اور ہمیں ہر شریر کے شر سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! ہمارے ملک کو ہمہ قسم کے نقصانات اور شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہماری سرحدوں کے محافظین کی حفاظت فرما، یا اللہ! تیری راہ میں لڑنے والے ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما۔

یا اللہ! انکی حفاظت فرما، یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں صحیح سلامت ، اور تندرست و توانا رکھ، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! بدعات اور بدعتی لوگوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یہی لوگ ہیں جو تیرے دین کے دشمن ہیں، اور تیرے دین کو مسخ کرنا چاہتے ہیں، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، انکی شان و شوکت کو خاک میں ملا دے، یا اللہ! انہیں ذلیل و رسوا فرما دے، یا اللہ! رسوائی انکا مقدر بنا دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں ان کے شر سے محفوظ فرما، اور انکی کمر توڑ دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! جو شخص بھی ہمارے ملک کے بارے میں برے عزائم رکھے تو اس کے عزائم اسی کے خلاف موڑ دے، یا اللہ! ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کی کوششوں کو انہی کے خلاف کر دے، یا اللہ! ہمیں اس کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! اپنے بندے خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا اللہ! انہیں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کیلئے کی ہوئی کوششوں پر بہترین اجر عطا فرما، یا اللہ! انہیں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کیلئے کی ہوئی کوششوں پر بہترین اجر عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! ان کی ہر اچھے کام کیلئے مدد فرما، اور ہر اچھا کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! تیری اطاعت سے بھر پور لمبی زندگی عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! اپنے بندے محمد بن نایف ولی عہد کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! اپنے بندے محمد بن سلمان نائب ولی عہد کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ان سب کی حفاظت فرما، انہی کے ذریعے دین غالب فرما، اور اپنے کلمے کو بلند فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! مکاروں کی مکاری تباہ و برباد فرما، یا اللہ! حاسدوں کا شر انہیں خلاف کر دے، بیشک تو ہی معبود برحق ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ہی اپنے بندوں پر قاہر ہے۔

یا اللہ! گمراہ کن فتنوں کا خاتمہ فرما، یا اللہ ! ہمیں ان فتنوں کے شر سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ مت کرنا، ہمیں اپنی طرف سے خصوصی رحمت عطا فرما، بیشک تو ہی عنایت کرنے والا ہے۔

یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرما دے، اپنی رحمت کے صدقے ہمارے خفیہ ، اعلانیہ سب گناہ معاف فرما، بیشک تو ہمارے گناہوں کو ہم سے زیادہ جانتا ہے، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے معافی ، عافیت ، اور دین و دنیا سمیت اخروی دائمی عفو و درگزر کا سوال کرتے ہیں۔

یا اللہ! ہم سب مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! یا رب العالمین! تو ہمیں ہمہ قسم کے گمراہ کن فتنوں سے محفوظ فرما، ظاہری اور باطنی تمام فتنوں سے تحفظ عطا فرما۔

اللہ کے بندو!

{إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

{ اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے [النحل: 90، 91]

تم اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔


 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محمد عامر یونس بھائی ! ایک عرصے تک ارسلان بھائی خطبہ مسجد نبوی فورم پر لگاتے رہے ، لیکن پھر یہ سلسلہ رک گیا ، کیا خیال ہےآپ اس سلسلے کو دوبارہ شروع کرسکتے ہیں ؟؟
مواد آپ کو فیس بک کے ذریعے مل جایا کرے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محمد عامر یونس بھائی ! ایک عرصے تک ارسلان بھائی خطبہ مسجد نبوی فورم پر لگاتے رہے ، لیکن پھر یہ سلسلہ رک گیا ، کیا خیال ہےآپ اس سلسلے کو دوبارہ شروع کرسکتے ہیں ؟؟
مواد آپ کو فیس بک کے ذریعے مل جایا کرے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
السلام علیکم !

ان شاء اللہ ! شیخ میں اس کام کے لئے حاضر ہو -
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم !

ان شاء اللہ ! شیخ میں اس کام کے لئے حاضر ہو -
اللہ تبارک وتعالی سے دعاء هے آپکی هر قدم پر مدد فرمائے ، دین کی خدمت اهم فریضہ هے اللہ آپکے حوصلوں میں قوت عطاء کرے ۔ دنیا بهی اچهی دے اور آخرت بهی اچهی دے ۔ آمین
والسلام
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ تبارک وتعالی سے دعاء هے آپکی هر قدم پر مدد فرمائے ، دین کی خدمت اهم فریضہ هے اللہ آپکے حوصلوں میں قوت عطاء کرے ۔ دنیا بهی اچهی دے اور آخرت بهی اچهی دے ۔ آمین
والسلام
آمین یا رب العالمین!
 
شمولیت
اپریل 28، 2018
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
36
دوسرا خطبہ :

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں وہی تمام جہانوں کا پالنہار اور متقی لوگوں کا ولی ہے، اپنے رب کی حمد اور شکر بجا لاتا ہوں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ تنہا اور یکتا ہے ، وہی سب سے زیادہ رحم کرنیوالا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمد اسکے بندے اور امانتدار رسول ہیں، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، انکی آل ، اور تمام صحابہ کرام پر اپنی رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی اختیار کرو! جیسے کہ تقوی اختیار کرنے کا حق ہے، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو زور سے پکڑ لو۔

اللہ کے بندو!

یہ بات ذہن نشین رکھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیتوں میں سے ایک یہ تھی کہ آپ نے کتاب اللہ اور سنت نبوی پر چلنے کی ترغیب دلائی، چنانچہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں :

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایسے آئے جیسے الوداع کرنے آئے ہوں، آپ نے فرمایا: (جب مجھے یہاں سے منتقل کر دیا جائے تو تم اللہ کی کتاب کو لازم پکڑتے ہوئے اس میں بیان کردہ حلال چیزوں کو حلال اور حرام کردہ چیزوں کو حرام جاننا)" احمد

ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

(اللہ سے ڈرو، پانچوں نمازیں پڑھو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکاۃ ادا کرو، اور حکمرانوں کی اطاعت کرو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے) احمد ، ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(تم میں سے جو کوئی بھی زندہ رہے گا تو وہ بہت ہی زیادہ اختلافات دیکھے گا، چنانچہ تم میری سنت اور ہدایت یافہ خلفائے راشدین کے طریقے کو مضبوطی سے تھام لینا ، بلکہ اسے داڑھوں سے پکڑ لینا) ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔

ایسا شخص خوشخبری کا مستحق ہے جو اختلاف کے وقت سنت پر کار بند رہے اور اس امت میں اختلاف موجود ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان بھی فرمایا کہ:

(میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ایک فرقے کے علاوہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے) ہم نے کہا: وہ کونسا فرقہ ہے؟ تو آپ نے فرمایا: (جو [اس منہج] پر ہے جس پر میں اور میرے صحابہ کرام ہیں)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات میں سنت پر کار بند رہنے والے شخص کیلئے عظیم ترین اجرو ثواب کی نوید سنائی ہے، چنانچہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:

(کچھ ایسے دن آنے والے ہیں جن میں ایک آدمی کو نیکی کرنے پر پچاس آدمیوں کے برابر ثواب ملے گا) کہا گیا: اللہ کے رسول! یہ پچاس انہی میں سے ہونگے یا ہم میں سے ؟آپ نے فرمایا: (تم میں سے ) ابو داود، ترمذی

جس شخص کو دینی یا اختلافی امور سے متعلق الجھاؤ محسوس ہو تو وہ امت کے اہل علم سے استفسار کرے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ}

اگر تمہیں علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لیا کرو[الأنبياء : 7]

اللہ کے بندو!

{ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا }

یقیناً اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]،

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

(جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)۔

اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر کثرت کیساتھ درود پڑھو۔

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيرا ۔

یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہو جا، صحابہ کرام، تابعین عظام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، سخاوت، اور کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! کفر ، اور کفار کو ذلیل کر دے ، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما۔

یا اللہ! قیامت کی دیواروں تک بدعتی لوگوں کے فتنے ختم فرما دے، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! اپنی کتاب کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اپنے نبی کی سنت کو سارے ادیان پر پوری دنیا میں غالب فرما ، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان فوت شدگان کو بخش دے، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! انکی قبروں کو منور فرما، یا اللہ! انہیں عذاب قبر اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما، یا اکرم الاکرمین!

یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! ساری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں الفت ڈال دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں شریر لوگوں کے شر سے تحفظ عطا فرما، فاجر لوگوں کی چالوں سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! یا رب العالمین! ہمارے دلوں کی اصلاح فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمانوں کے معاملات آسان فرما، یا اللہ! تمام مسلمان مرد و خواتین ، اور مؤمن مرد و خواتین کے معاملات آسان فرما، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! مسلمان مقروض لوگوں کے قرضے چکا دے، یا اللہ! مسلمان مقروض لوگوں کے قرضے چکا دے۔

یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما۔

یا اللہ! ہماری نوجوان نسل کی اصلاح فرما، یا اللہ! ہمارے دلوں کی اصلاح فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، جن و انس کے شیطانوں اور انکے لشکروں سے محفوظ فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، جن و انس کے شیطانوں اور انکے لشکروں سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں نفسانی شر سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں نفسانی اور اپنے اعمال کے شر سے محفوظ فرما، اور ہمیں ہر شریر کے شر سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! ہمارے ملک کو ہمہ قسم کے نقصانات اور شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہماری سرحدوں کے محافظین کی حفاظت فرما، یا اللہ! تیری راہ میں لڑنے والے ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما۔

یا اللہ! انکی حفاظت فرما، یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں صحیح سلامت ، اور تندرست و توانا رکھ، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! بدعات اور بدعتی لوگوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یہی لوگ ہیں جو تیرے دین کے دشمن ہیں، اور تیرے دین کو مسخ کرنا چاہتے ہیں، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، انکی شان و شوکت کو خاک میں ملا دے، یا اللہ! انہیں ذلیل و رسوا فرما دے، یا اللہ! رسوائی انکا مقدر بنا دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں ان کے شر سے محفوظ فرما، اور انکی کمر توڑ دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! جو شخص بھی ہمارے ملک کے بارے میں برے عزائم رکھے تو اس کے عزائم اسی کے خلاف موڑ دے، یا اللہ! ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کی کوششوں کو انہی کے خلاف کر دے، یا اللہ! ہمیں اس کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! اپنے بندے خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا اللہ! انہیں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کیلئے کی ہوئی کوششوں پر بہترین اجر عطا فرما، یا اللہ! انہیں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کیلئے کی ہوئی کوششوں پر بہترین اجر عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! ان کی ہر اچھے کام کیلئے مدد فرما، اور ہر اچھا کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! تیری اطاعت سے بھر پور لمبی زندگی عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! اپنے بندے محمد بن نایف ولی عہد کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! اپنے بندے محمد بن سلمان نائب ولی عہد کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ان سب کی حفاظت فرما، انہی کے ذریعے دین غالب فرما، اور اپنے کلمے کو بلند فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! مکاروں کی مکاری تباہ و برباد فرما، یا اللہ! حاسدوں کا شر انہیں خلاف کر دے، بیشک تو ہی معبود برحق ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ہی اپنے بندوں پر قاہر ہے۔

یا اللہ! گمراہ کن فتنوں کا خاتمہ فرما، یا اللہ ! ہمیں ان فتنوں کے شر سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ مت کرنا، ہمیں اپنی طرف سے خصوصی رحمت عطا فرما، بیشک تو ہی عنایت کرنے والا ہے۔

یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرما دے، اپنی رحمت کے صدقے ہمارے خفیہ ، اعلانیہ سب گناہ معاف فرما، بیشک تو ہمارے گناہوں کو ہم سے زیادہ جانتا ہے، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے معافی ، عافیت ، اور دین و دنیا سمیت اخروی دائمی عفو و درگزر کا سوال کرتے ہیں۔

یا اللہ! ہم سب مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! یا رب العالمین! تو ہمیں ہمہ قسم کے گمراہ کن فتنوں سے محفوظ فرما، ظاہری اور باطنی تمام فتنوں سے تحفظ عطا فرما۔

اللہ کے بندو!

{إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

{ اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے [النحل: 90، 91]

تم اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔


السلام علیکم محترم اسے بھی پی ڈی ایف فارمیٹ میں ارسال کریں مہربانی ہوگی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم محترم اسے بھی پی ڈی ایف فارمیٹ میں ارسال کریں مہربانی ہوگی
"بدعت اور اہل بدعت اسلام کے دشمن" فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ

خطبہ جمعہ پی ڈی ایففضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے19 رجب 1436 کا خطبہ جمعہ بعنوان.pdf
 

اٹیچمنٹس

Top