• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعت میلاد کی ابتدا

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
کئی ایسے کام جنکا قرآن و سنت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور انکو دین کا حصہ سمجھ کر بڑےی دھوم سے ان پر عمل کیا جاتا ہے
ان میں سے ایک بدعت میلاد النبی ﷺ بھی ہے
میلاد کی ابتداء:
سب سے پہلے اسے قاہرہ کے اندرچوتھی صدی ہجری میں فاطمی خلفاء نے ایجاد کیا
وہ خود کو فاطمی کہلاتے تھے مگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے انکا کوئی رشتہ نہ تھا وہ زنادقہ اور بے دین تھے اپنے آپ کوروافض ظاہرکرتے اور باطن میں خالص کفرکوپوشیدہ رکھتے
انھوں نے چھ میلادیں ایجاد کیں:

میلادالنبی صلى اللہ علیہ وسلم

میلاد حضرت علی رضی اللہ عنہ

میلاد سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا

میلاد حضرت حسن رضی اللہ عنہ

میلاد حضرت حسین رضی اللہ عنہ

وقت کے بادشاہ کامیلاد
پھراسے افضل بن امیرالجیوش نے باطل قراردیدیا
اس کے بعد فاطمی خلیفہ آمربأحکام اللہ نے524 ہجری میں دوبارہ منانا جاری کر دیاجبکہ لوگ اسے بھول چکے تھے

یہ میلادیں پہلے تین افضل ادوار میں سلف کے عمل میں سے نہ تھیں اورنہ ہی ائمہ اربعہ کے طریقےمیں سے بلکہ اسکو بعد میں زنادقہ وجہلاء نے ایجاد کیا تھا
شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
"اورجملہ منکربدعات میں سے جسکولوگوں نے ایجاد کرلیا ہے ماہ ربیع الاول میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا جشن منانے کی بدعت ہے اوروہ اس جشن میں مختلف قسم پرہیں

كچھ لوگ تو اسے صرف اجتماع تك محدود ركھتے ہيں ( يعنى وہ اس دن جمع ہو كر ) نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش كا قصہ پڑھتے ہيں، يا پھر اس ميں اسى مناسبت سے تقارير ہوتى اور قصيدے پڑھے جاتے ہيں

اور كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو كھانے تيار كرتے اور مٹھائى وغيرہ تقسيم كرتے ہيں

اور ان ميں سے كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو يہ جشن مساجد ميں مناتے ہيں، اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اپنے گھروں ميں مناتے ہيں.

اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اس جشن كو مذكورہ بالا اشياء تك ہى محدود نہيں ركھتے
بلكہ وہ اس اجتماع كو حرام كاموں پر مشتمل كر ديتے ہيں
جس ميں مرد و زن كا اختلاط
رقص و سرور اور موسيقى كى محفليں
شركيہ اعمال(مثلا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب كرنا، اور انہيں پكارنا، اور دشمنوں پر نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے مدد مانگنا، وغيرہ)

جشن ميلاد النبى كى جتنى بھى انواع و اقسام ہيں، اور اسے منانے والوں كے مقاصدہ چاہيں جتنے بھى مختلف ہوں، بلاشك و شبہ يہ سب كچھ حرام اور بدعت اور دين اسلام ميں ايك نئى ايجاد ہے، جو فاطمى شيعوں نے دين اسلام اور مسلمانوں كے فساد كے ليے پہلے تينوں افضل ادوار گزر جانے كے بعد ايجاد كى.

اور مسلمان شخص كو تو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كا احياء كرے اور جتنى بھى بدعات ہيں انہيں ختم كرے، اور كسى بھى كام كو اس وقت تك سرانجام نہ دے جب تك اسے اس كے متعلق اللہ تعالى كا حكم معلوم نہ ہو
 
Top