• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعت کو سمجھیے-8: (سنت رسول اللہ ﷺ کی نظر میں، آپﷺ کا کسی عمل کو نہ کرنا بھی سنت ہے، بدعات کا سبب)

deewan

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
57
پچھلا حصہ: بدعت کو سمجھیے-7: (بدعت اور مباح میں فرق، منع نہ ہونا، بدعت اورمباح کا فرق)
------------------------------------------------------------------------------------------
سنت کی حیثیت رسول اللہ ﷺ کی نظر میں
سیدۃ عائشہؓ کے حوالے سے روایت آتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
حدیث
ستة لعنتهم لعنهم الله وكل نبي (الحدیث) (سنن الترمذی، کتاب القدر، حسن)
ترجمہ: چھ قسم کے لوگ ہیں جن پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی بھی ان پر لعنت نازل کرے اور ہر نبی کی (لعنت بھی)
ان چھ میں سے چھٹا ہے:
والتارک لسنتی
ترجمہ: میری سنت کو چھوڑنے والا
جب بعض صحابہ کرامؓ نے اپنے طور پر کچھ عبادات مقرر کیں تو ان کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
حدیث
فمن رغب عن سنتي فليس منی (الحدیث) (صحیح البخاری، کتاب النکاح)
ترجمہ: جس شخص نے میری سنت سے اعراض کیا تو وہ میرا نہیں
جو اپنی طرف سے زیادہ ثواب کمانے کی کوشش میں اعمال ایجاد کرے ایسوں کو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ماننے سے انکار فرمایا ہے۔
حضرت جابرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ جمعہ میں پر زور اور بلند آواز سے یہ الفاظ فرماتے تھے:
حدیث
اما بعد خير الحديث كتاب الله وخير الهدى هدى محمد وشر الامور محدثاتها وكل بدعة ضلالة (صحیح مسلم، کتاب ا لجمعۃ)
ترجمہ: بہترین بیان اللہ کی کتاب ہے اور بہترین نمونہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے اور بدترین کام (دین) میں نئے کام (بدعات) جاری کرنا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ غنیۃ الطالبین میں لکھتے ہیں:
’’مومن پر لازم ہے کہ وہ اہل سنت و الجماعت کی پیروی کرے۔ سنت وہ چیز ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مسنون قرار دی اور جماعت وہ (امور) جن پر صحابہ کرامؓ اور چاروں خلفا کی خلافت میں اتفاق کیا گیا۔‘‘
رسول اللہ ﷺ کا کسی عمل کو نہ کرنا بھی سنت ہے جیسا آپ ﷺ کا کرنا سنت ہے
حدیث

ان الله يحب ان تؤتى رخصه كما يحب ان تؤتى عزائمه (الترغیب والترھیب)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ جیسے عزائم (حاشیہ: [1]) کی ادائیگی کو پسند کرتا ہے اسی طرح وہ اس کو بھی پسند کرتا ہے کہ اس کی رخصتوں (خاص حالت کے حکم) پر بھی عمل کیا جائے
حضرت عبداللہ ابن عمرؓ کا قول ہے:
حدیث
ان رفعكم ايديكم بدعة ما زاد رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا يعني الى الصدر (مسند احمد)
ترجمہ: تمہارا (اس طرح) ہاتھ اٹھانا بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے (دعا میں سینہ مبارک سے) اوپر ہاتھ نہیں اٹھائے
اسی لیے فقہا کرامؒ بہت سارے کاموں کو صرف اس لیے منع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا کرنا ثابت نہیں ہے۔ مثلا عید گاہ میں نماز عید سے پہلے نماز پڑھنے سے منع کیا جاتا اور اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں کیا۔ گویا آپ ﷺ سے کسی عمل کا ثبوت نہ ہونا ہی کافی ہے کہ وہ دین کا حصہ نہیں ہے۔
بدعات کا سبب
حضرت معاویہ بن ابی سفيانؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
حدیث
وانه سيخرج في امتي اقوام تجارى بهم تلك الاهواء كما يتجارى الكلب بصاحبه لا يبقى منه عرق ولا مفصل الا دخله (سنن ابی داؤد، كتاب السنة، حسن )
ترجمہ: اور میری امت میں کئی قومیں پیدا ہوں گی جن میں خواہشات نفس اس طرح سرایت کرجائیں گی جس طرح باؤلے کتے کا زہر آدمی میں سرایت کر جاتا ہے کہ کوئی رگ اور کوئی جوڑ اس سے باقی نہیں رہتا
اس حدیث شریف میں آپ ﷺ نے بدعت کی ایجاد کا سبب بتایا ہے اور وہ ہے: ’’خواہشات نفس‘‘ جو شیطان کا ہتھیار ہے۔ سیدنا صدیق اکبرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا:
حدیث
ان ابليس قال اهلكتهم بالذنوب فاهلكوني بالاستغفار فلم ء رايت ذلك اهلكتهم بالاهواء فهم يحسبون ان هم مهتدون فلا يستغفرون (الترغیب و الترھیب)
ترجمہ: ابلیس کہتا ہے کہ میں نے لوگوں کو گناہوں میں مبتلا کرکے برباد کردیا تو لوگوں نے مجھے توبہ و استغفار سے ہلاک کردیا، جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے خواہشات نفس میں ان کو مبتلا کرکے ہلاک کردیا، پس وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں پس توبہ و استغفار نہیں کرتے
اس روایت سے صاف ظاہر ہوا کہ بدعات سنت کے مقابلے میں شیطان کی ایجاد ہیں۔ بدعات اختیار کرنے والا اصلا شیطان کا تابعدار ہوتا ہے۔ اس کا تمام مجاہدہ، تمام محنت ضائع ہونے والی ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے کہ بدعت کو نیکی سمجھ کر کرنا اللہ کے دین کو بدلنا ہے۔
---------------------------
[1]: عزائم، عام حالت کے حکم جیسے اپنے گھر میں انسان پوری نماز پڑھتا ہے۔ رخصت، خاص حالت کے حکم جیسے سفر میں نماز قصر کرتا ہے۔
 
Top