• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

براہ مہربانی اپنی جرابیں بدل لیں !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
946463_1295518420474383_4644587542064455755_n.jpg
براہ مہربانی اپنی جرابیں بدل لیں !

صفائی نصف ایمان ہے لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نماز پڑھتے وقت جب سجدے میں جائیں تو ایک عجیب سی بدبو نماز کا سارا خشوع ختم کر دیتی ھے اور مجبوراً سانس بند کرنا پڑ جاتاھے۔ وجہ آگے والے نمازی کی جرابیں ہوتی ہیں، نماز میں جب اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو رہے ہوں تو ایسی حالت میں سانس بند کرلینا نہایت اذیت ناک ہوتا ہے ، لیکن اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ اللہ ہدایت دے ایسے لوگوں کو جو اپنی جرابیں نہیں بدلتے اور دوسرے نمازیوں کو پریشان کرتے ہیں۔

از حافظ صفی اللہ صدیقی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اللہ تعالی کے جس کلام کو پڑھنے سننے کیلئے ہم مسجد میں جاتے ہیں ،اسی کلام میں ارشاد ہے :
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (سورہ البقرۃ ۲۲۲ )
اللہ تعالیٰ اچھی طرح توبہ کرنے والوں اور خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے،

اور پیارے مصطفی ﷺ کے حکم اور ان کی پاکیزہ سیرت کی تعلیم بے حد مثالی ہے
مسجد میں باجماعت نماز کی نبی کریم ﷺ نے کتنی تاکید فرمائی ہے ،اور اس کے ترک پر کتنی وعید سنائی ہے
تاہم اس کے باوجود جن کے منہ سے ناپسندیدہ بو آتی ہو ، انہیں واضح الفاظ میں مسجد و جماعت سے دور رہنے کا حکم دیا :
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، الثُّومِ - وقَالَ مَرَّةً: مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ وَالثُّومَ وَالْكُرَّاثَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ "سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیاز یا لہسن کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ، کیونکہ جس طرح (بدبو سے )انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے ،اسی طرح ایسی چیز فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے ۔

عطاء بن ابي رباح ان جابر بن عبد الله قال:‏‏‏‏ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " من اكل ثوما او بصلا فليعتزلنا او ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته وإنه اتي ببدر فيه خضرات من البقول فوجد لها ريحا فسال فاخبر بما فيها من البقول فقال:‏‏‏‏ قربوها إلى بعض اصحابه كان معه فلما رآه كره اكلها قال:‏‏‏‏ كل فإني اناجي من لا تناجي " قال احمد بن صالح ببدر:‏‏‏‏ فسره ابن وهب طبق.
(سنن ابی دااود،حدیث نمبر: 3822 )
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے“ یا آپ نے فرمایا: ”ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: ”کس چیز کی سبزی ہے؟“ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے“۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔

مزید دیکھئے : صحیح البخاری/الأذان ۱۶۰ (۸۵۴)، الأطعمة ۴۹ (ز۵۴۵)، الاعتصام ۲۴ (۷۳۵۹)، صحیح مسلم/المساجد ۱۷ (۵۶۴)، (تحفة الأشراف: ۲۴۸۵)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ۱۳ (۱۸۰۶)، سنن النسائی/المساجد ۱۶ (۷۰۸)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ۵۹ (۳۳۶۳)، مسند احمد (۳/ ۳۷۴، ۳۸۷، ۴۰۰) (صحیح)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پیر میں بدبو پیدا نہ کرنے والی جرابیں تیار

ویب ڈیسک جمعـہ 6 مئ 2016




ان جرابوں کو بکری کے بالوں سے بنایا گیا ہے جو بیکٹیریا جذب کرکے بدبو کو ختم کرتی ہیں۔ فوٹو؛ فائل

لندن: بدبودار جرابیں آپ کی زندگی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ جرابیں اتارنے کے بعد آپ کسی محفل میں نہیں بیٹھ سکتے لیکن اب ایسی جرابیں تیار کرلی گئی ہیں جو مہینوں نہ دھونے پر بھی بدبو خارج نہیں کرتیں۔

یہ جرابیں برطانوی کسان نے بکری کے بالوں سے تیار کی ہیں اور اس کے مطابق یہ بدبودار پیروں کا مؤثر علاج ہے۔ یہ جرابیں بدبو کی وجہ بننے والے بیکٹیریا کو جذب کرتی ہیں اور ان کی بو باہر نہیں نکل پاتی۔ برطانیہ میں اسے انگورا اون کہتے ہیں جو خاس قسم کی بکری کی اون سے بنائی جاتی ہیں اور بہت مہنگی فروخت ہوتی ہیں۔

ہمارے پیروں میں پسینے پیدا کرنے والے غدود کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے اور جب وہ پیروں کے میل کچیل سے ملتا ہے تو اس کے بیکٹیریا سے مل کر بو پیدا کرتا ہے۔ برطانوی کسان نے بکری کی اون سے جو موزے تیار کیے ہیں وہ بیکٹیریا کو جذب کرلیتے ہیں جس سے بدبو نہیں آتی جب کہ ایک سال تک ان موزوں کو دھوئے بغیر پہنا جاسکتا ہے۔

جب یہ موزے بنائے گئے تو آرام دہ اور پائیدار ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نے اسے پسند کیا لیکن بعد میں اس کی ایک اور خاصیت سامنے آئی جس سے خود ان کا بنانے والا واقف نہ تھا ۔ یعنی موزوں کو بہت دیر تک پہنایا گیا تب بھی ان سے بدبو نہیں آئی اور نہ ہی وہ سخت اور کھردرے ہوئے۔ اس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے اسے استعمال کیا اور بہت اچھا پایا ہے۔
 
Top