• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برداشت کرنا سیکھیں

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
برداشت کرنا سیکھیں
تحمل؍الحلم (برداشت کرنا ) اللہ تعالیٰ اور انبیاء کرام کی صفت ہے۔اوریہ عقلمندی کی نشانی ہےمختلف ائمہ اور علماء عظام نےاس کی مختلف تعریفیں کیں ہیں۔ حدیث نبوی کے مطابق اپنے اندر تحمل پیدا کرنا نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔قرآم وحدیث میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحمل اور برداشت ،ٹھراؤ اور وقار، درحقیقت صبر کی ایک ذیلی قسم ہے ۔اگر انسان مصیبت کوبرداشت کرے ،شکوے شکایتیں زبان پر نہ لائے تو اسے بالعموم صبر کہا جاتا ہے۔اور اگر غضہ کی حالت میں انسان صبر سے کام لے تواسے تحمل کہتے ہیں۔جو شخص جس قدر برداشت کرنے کا عادی ہوگا تو لوگوں کےدلوں میں اسی قدر اس کی محبت اور وقار بڑھے گا۔ اور جو کوئی جس قدر عدم ِبرداشت کا شکار ہوگا تو وہ عزیز واقارب ،دوست واحباب سے محروم ہوتا جائے گا۔تحمل اور رواداری پُر امن معاشروں کی عمارت کی بنیادی اینٹ ہے۔معاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے۔ اور جب یہ خصوصیات سماج سے رخصت ہوجائیں تو وہ تباہی کی طرف تیزی سے گامزن ہوجاتا ہے۔جس معاشرے سے تحمل اور رواداری اٹھ جائے وہ انسانی معاشرے کم اور جنگلی معاشرے کا نقشہ زیادہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتاب’’برداشت کرنا سیکھیں‘‘معروف واعظ ومصلح پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن (مہتمم دارالحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔ فاصل مصنف نےاس کتاب میں برداشت کا معنیٰ ومفہوم اورقرآن وسنت کی روشنی میں برداشت کی اہمیت واضح کرنے کےعلاوہ رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے حلم وبرداشت کے چند مواقع او رواقعات قلمبند کیے ہیں ۔نیز ہمارے پاکستانی معاشرے میں بالخصوص جہاں برداشت کی زیادہ کمی محسوس ہوتی ہے ، ان مواقع کی نشاندہی کی ہے۔اور آخر میں برداشت کی یک دوسری انتہا بے حمیتی، اور مداہنت پر بھی خامہ فرسائی کی ہےتاکہ برداشت کی آڑ میں بے دینی اور بے حسی کو فروغ نہ دیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی ،تحقیقی وتصنیفی اور تدریسی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)
 
Top