• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برطانیہ سے نماز پڑھتے مسلمانوں کی ایک ایسی تصویر سامنے آ گئی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
برطانیہ سے نماز پڑھتے مسلمانوں کی ایک ایسی تصویر سامنے آ گئی کہ دیکھ کر دنیا بھر کے مسلمانوں کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی
روزنامہ پاکستان۔ 31 مئی 2016
Untitledmm.png

برن (مانیٹرنگ ڈیسک) مغرب میں اسلام کے خلاف صرف تشدد اور تعصب کا رویہ ہی نہیں پایا جاتا بلکہ کچھ ایسی مذموم حرکات بھی کی جاری ہیں کہ جن کا مقصد اس مذہب کے عقائد اور تعلیمات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے۔ متعدد مغربی شہروں میں نمودار ہونے والی مخلوط مساجد بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں کہ جن کے عبادت گزاروں کے انداز و اطوار عام مسلمانوں کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں۔


گزشتہ جمعہ کے روز انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی یہ تصویر سوئٹزرلینڈ کے شہر برن میں قائم کی گئی مخلوط مسجد کا منظر دکھا رہی ہے، جہاں نماز جمعہ کی امامت ایک نوجوان خاتون کروا رہی ہیں، اور ان کے مقتدیوں میں خواتین بھی شامل ہیں اور مرد بھی، جو سب ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ بیٹھے ہوئے ہیں۔

نماز جمعہ کی امامت کروانے والی دوشیزہ دوپٹے سے محروم اور جینز پہنے ہوئے ہیں۔ ان کا نام حلیمہ گوسائی حسین بتایا گیا ہے اور ان کا تعلق برطانیہ میں قائم کی گئی تنظیم انکلوسیو موسک انیشی ایٹو (IMI) سے ہے۔ اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق حلیمہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ سال سے لندن کی انکلوسیو مسجد آرگنائزیشن سے وابستہ ہیں۔ وہ کئی سال سے امامت کروا رہی ہیں اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے والوں میں خواتین کے ساتھ مرد بھی کھڑے ہوتے ہیں۔


حلیمہ کا مؤقف ہے کہ اسلام خاتون کی امامت پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتا، اور یہ کہ اس کے پیچھے خواتین کے ساتھ مرد بھی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مخلوط مسجد کا تصور ہی یہ ہے کہ اس میں ہر کوئی عبادت کے لئے آسکتا ہے، چاہے وہ خاتون ہو، مرد ہو، یا خواجہ سرا ہو، اور اسی طرح اس مسجد میں کوئی بھی امامت کے فرائض سرانجام دے سکتا ہے، چاہے وہ کوئی خاتون ہو، مرد ہو یا خواجہ سرا ہو۔

برطانوی تنظیم (IMI) مخلوط مساجد کے قیام کے لئے 2010ء سے سرگرم ہے۔ اس کی تقلید کرتے ہوئے برطانیہ کے علاوہ اب متعدد یورپی ممالک اور شمالی امریکا میں بھی اس طرح کی مساجد قائم کی جارہی ہیں۔ یہ تنظیم یورپ اور امریکا میں تو موجود ہے ہی، لیکن شاید آپ کے لئے اس کا یہ دعوٰی حیران کن ہو گا کہ اس کی شاخیں کشمیر اور پاکستان میں بھی کام کر رہی ہیں۔

ح
 
Top