• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلویت

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
بریلویت
خالق کل مالک کل بریلویوں کی نظر میں
احمدرضا بریلوی اپنی کتاب فتاویٰ الرضویہ صفحہ نمبر577 پر لکھتا ہے۔ ہرچیز،ہرنعمت،ہرمراد،ہردولت،دین میں،دنیامیں،آخرت میں، روزاول سے آج تک،آج سے ابد آباد تک جسے ملی یا ملنی ہے حضور اقدس صلی اللہ وسلم کے پاک ہاتھ مبارک سے ملی اور ملتی ہے۔۔
مگر قرآن کیا کہتا ہے دیکھیے۔
ایک اور بریلوی عالم اپنی کتاب مواعظ نعیمیہ ص27، اور ص41 میں لکھتا ہے۔ آقائے دوجہاں سخی داتا ہیں اور ہم سب ان کے محتاج ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ان سے استمداد نہ کی جائے، کہتا ہے
خالق کل نے آپ کو مالک کل بنا دیا،
دونوں جہاں ہیں آپ کے قبضہ و اختیار میں۔۔
آگے کہتا ہے حضرت آدم ۴ نے عرش پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام پاک لکھا دیکھا تا کہ معلوم ہو کہ مالک عرش آپ ہیں۔۔استغفراللہ

ایک اور جگہ کہتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں رہ کر ذرے ذرے کا مشاہدہ فرمارہے ہیں اور ہر جگہ آپ کا عمل درآمد اور تصرف بھی ہے﴿مواعظ نعیمیہ ص336﴾

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زمینوں اور لوگوں کے مالک ہیں اور تمام مخلوقات کے مالک ہیں۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں نصرت کی کنجیاں ہیں۔ اور ان ہی کے ہاتھ میں جنت اور دوزخ کی کنجیاں ہیں۔ اور وہی ہیں جو آخرت میں عزت عطا فرماتے ہیں اور حضور ہی مصیبتوں اور تکالیف کو دور فرماتے ہیں۔ اور وہ اپنی امت کے محافظ اور مدد گار ہیں۔استغفراللہ ﴿انوار رضا 240 مقالہ اعجاز البریلوی﴾

احمدرضا بریلوی فرماتے ہیں۔ اے عبدالقادر اے فضل کرنے والے، بغیرمانگے سخاوت کرنے والے اے انعام و اکرام کے مالک، تو بلند و عظیم ہے۔ ہم پر احسان فرما اور سایل کی پکار سن لے۔ اے عبدالقادر ہماری آرزووں کو پورا کر۔﴿حدائق بخشش للبریلوی ص179﴾

احمد رضا ایک اور جگہ جھوٹ لکھتے ہیں۔ عبدالقادر نے اپنا بستر عرش پر بچھا رکھا ہے اور عرش کو فرش پر لے آتے ہیں۔ استغفراللہ ﴿ حدائق بخشش للبریلوی ص179﴾

احمدرضا کا اگلہ جھوٹ۔ اولیا کرام مردے کو زندہ کر سکتے ہیں، مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دے سکتے ہیں، اور ساری زمین کو ایک قدم میں طے کرنے پر قادر ہیں۔ ﴿الحکایات الرضویہ ص44﴾

احمدرضا لکھتا ہے۔ غوث ہر زمانہ میں ہوتا ہے اس کے بغیر زمین وآسمان قائم نہیں رہ سکتے ﴿حکایات رضویہ ص102﴾

ایک اور بریلوی عالم لکھتا ہے۔ اولیا کا تصرف و اختیار مرنے کے بعد اور زیادہ ہو جاتا ہے۔﴿فتاوی نعیمیہ ص249﴾

بریلوی عالم کی گستاخی، لکھتا ہے۔ قبر شریف میں اتارتے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم امتی امتی فرما رہے تھے۔۔﴿حیات النبی للکاظمی ص47﴾

جس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اقدس قبض ہو رہی تھی اس وقت بھی جسم میں حیات موجود تھی۔۔﴿حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص104﴾

بریلویت کا ایک اور عالم لکھتا ہے۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت آدم کا پیدا ہونا، ان کی تعظیم ہونا اور خطا پر جنت سے علیحدہ ہونا اور پھر توبہ قبول ہونا آخر تک ان کے سارے معاملات جو ان پر گزرے، سب کو دیکھا ہے۔ اور ابلیس کی پیدائش اور جو کچھ اس پر گزرا اس کو بھی دیکھا ہے، اور جس وقت روح محمدی کی توجہ دائمی حضرت آدم سے ہٹ گئی تب ان سے نسیان اور اس کے نتائج ہوئے۔۔ ﴿جاء الحق ص156﴾



خالقِِِ کل مالک کل کون؟ قرآن کے مطابق

ارشاد باری تعالی ہے۔ اور اس سے بڑھ کر اورکون گمراہ ہوگا، جو اللہ کے سوا کسی اور کو پکارے؟ جو قیامت تک بھی اس کی بات نہ سنے، بلکہ انہیں ان کے پکارنے کی خبر تک نہ ہو۔﴿سورہ احقاف آیت5﴾

کیا ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا نہ کرسکیں اور وہ خود ہی پیدا کیے گئے ہوں۔ اور وہ ان کو کسی قسم کی مدد نہیں دے سکتے اور وہ خود بھی مدد نہیں کرسکتے۔ اور اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواہ تم ان کو پکارو یا خاموش رہو۔ واقعی تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم ہی جیسے بندے ہیں، سو تم ان کو پکارو پھر ان چاہیے کہ تمہارا کہنا کردیں اگر تم سچے ہو۔ کیا ان کے پاوں ہیں جن سے وہ کسی چیز کو تھام سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہوں، یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں، آپ کہہ دیجیے تم اپنے سب شرکا کو بلا لو، پھر میری ضرر رسانی کی تدبیر کرو پھر مجھکو ذرا مہلت مت دو۔ یقیناً میرا مددگار اللہ تعالی ہے جس نے یہ کتاب نازل فرمائی اور وہ نیک بندوں کی مدد کرتا ہے۔ اور تم جن لوگوں کی اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری کچھ مدد نہی کر سکتے اور نہ وہ اپنی مدد کرسکتے ہیں۔﴿سورہ اعراف 191تا197﴾


ارشاد باری تعالٰی ہے۔ کویی معبود اس کے سوا نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے﴿سورہ اعراف 158﴾

اسی کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے۔اور وہ پناہ دیتا ہے اور کویی اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دے سکتا۔﴿سورہ مومن88﴾

اسی کے ہاتھ میں ساری حکومت ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
﴿سورہ ملک 1﴾

اسی کے ہاتھ میں ہرچیز کا اختیار ہے اور تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔﴿سورہ یاسین83﴾

بے شک اللہ ہی سب کو روزی پہچانے والا ہے،قوت والاہے،مضبوط ہے۔﴿سورہ ذاریات58﴾

کویی جاندار زمین پر ایسا نہیں کہ اللہ کے ذمہ اس کا رزق نہ ہو﴿سورہ ہود 6﴾

میرا پروردگار زیادہ روزی دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور تنگ کردیتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے۔ ﴿سورہ السبا36﴾

اے سارے ملکوں کے مالک، تو جسے چاہے حکومت دے دے اور تو جس سے چاہے حکومت چھین لے، تو جسے چاہے عزت دے اور تو جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں بھلایی ہے بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔﴿سورہ العمران26﴾

علم غیب بریلویوں کی نظر میں
دیکھئے اور انداہ لگائیے کہ شیطان نے قرآنی آیات کے مقابلہ میں ان کو کس طرح بصارت و بصیرت سے محروم کر رکھا ہے۔
قرآن کریم میں تحریف کرنے میں بھی ان کو ذرا سا بھی خوف خدا نہیں آتا ایک بریلوی ترجمے میں تحریف کرتے ہوئے لکھتا ہے۔ وھوبکل شئ علیم سے مراد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر چیز کو جانتے ہیں
﴿تسکین الخواطر کاظمی بریلوی ص 52-53﴾
ایک اور بریلوی امام نقل کرتے ہیں۔ میں نے اولیاء سے یہ بہت سنا ہے کہ کل کو مینہ برسے گا یا رات کو؟ پس برستا ہے، یعنی کہ اس روز جس روز کی انہوں نے خبر دی، میں نے بعض اولیاء سے یہ بھی سنا ہے کہ انہوں نے مافی الرحم کی خبر دی کہ پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی، اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ انہوں نے جیسی خبر دی ویسا ہی وقوع میں آیا۔
﴿الکلمہ العلیا ص 94-95﴾
علم غیب بریلویوں کی نظر میں
احمد رضا بریلوی لکھتا ہے؛ کامل کا دل تمام عالم علوی و سفلی کا بروجہ تفصیل آئینہ ہے۔ یعنی مرد کامل دنیا و آخرت کے تمام واقعات و شواہد کی تفصیل سے واقف ہوتا ہے، زمین آسمان میں رونما ہونے والا کوئی واقعہ اس کی نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا، اسے ظاہر و باطن کا علم ہوتا ہے ﴿خالص الاعتقاد ص51

مرد وہ نہیں جسے عرش اور جو کچھ اس کے احاطہ میں ہے آسمان و جنت و نار یہ چیزیں محدود و مقید کرلیں، مرد وہ ہے جس کی نگاہ تمام عالم کے پار گزر جائے، یعنی مکمل علم غیب کے حصول کے بغیر کوئی شخص ولی اللہ نہیں ہو سکتا۔﴿ خالص الاعتقاد ص51

ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں مومن کامل کی وسعت نگاہ میں ایسے ہیں جیسے ایک لق ودق میدان میں ایک چھلا پڑا ہو، ﴿ خالص الاعتقاد ص57﴾
کامل بندہ چیزوں کی حقیقتوں پر مطلع ہو جاتا ہے اور اس پر غیب اور غیب الغیب کھل جاتے ہیں۔ ﴿جاءالحق ص85﴾
علم غیب بریلویوں کی نظر میں
بریلوی قوانین کے مطابق یہ عقیدہ ضروی ہے کہ بزرگان دین اللہ تعالی کی اس صفت میں اس کے شرکاء ہیں اور جو یہ عقیدہ نہیں رکھتا وہ ان کا گستاخ ہے حتی کہ انہوں نے اپنی کتا ب میں یہ بھی لکھا ہے کہ احمد رضا بریلوی کو اپنی موت کے وقت کا پہلے ہی علم تھا ﴿وصایا بریلوی ص7﴾


مزید یہ کہ ان کی مزید بہت سے حکایات و اساطیر بھی ان کی کتب میں ملتی ہیں جن میں یہ بھی بارہا لکھا گیا ہے کہ اولیا سے کوئی شے پوشیدہ نہیں انہیں ہر کبیر و صغیر کا علم ہے حتکہ ایسے واقعات بھی ملیں گے جن میں یہ لکھا گیا ہے کہ ان اولیا کے حیوانات اور ان کے مویشیوں کو بھی غیب کا علم ہے۔

علم غیب قرآن کی روشنی میں
اور اللہ ہی کے لیے خاص ہیں آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ باتیں، اور قیامت کا معاملہ بھی ایسا ہوگا جیسے آنکھ کا جھپکنا بلکہ اس سے بھی جلد تر﴿سورہ الکہف26﴾ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کے غیب کا عا لم ہے، وہ تو سینوں کے بھید بھی جانتا ہے۔﴿سورہ فاطر آیت38﴾

وہ جانتا ہے سب کے اگلے اور پچھلے حالات کو اور لوگ اس کا اپنے علم سے احاطہ نہیں کرسکتے۔﴿سورہ طہ 110﴾
علم غیب قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ آپ لوگوں کو بتا دیں؛
۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجیے کہ میں اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی جتنا اللہ چاہے، اگر میں غیب کو جانتا ہوتا تو اپنے لیے بہت سا نفع حاصل کرلیتا اور کوئی تکلیف مجھ پر واقع نہ ہوتی، میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں، ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔﴿ سورہ اعراف 188﴾

اللہ تعالی اپنے نبی کو متنبہ اور مخلوق کو خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی غیب نہیں جانتے۔۔
القرآن۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز کو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا ہے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں حرام کررہے ہیں؟ اپنی بیویوں کی خوشی حاصل کرنے کے لیے، اور اللہ بڑا مغفرت والا ہے بڑا رحیم ہے۔
﴿سورہ تحریم آیت1﴾
علم غیب قرآن کی روشنی میں

القرآن۔ مدینہ والوں میں سے کچھ ایسے منافق ہیں کہ نفاق میں اڑ گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نہیں جانتے،ہم ، ہم انہیں جانتے ہیں ﴿سورہ توبہ101﴾

القرآن۔ جس دن اللہ پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا؟ وہ عرض کریں گے کہ ہم کو علم نہیں، چھپی ہوئی باتوں کو خوب جاننے والا بس تو ہی ہے
﴿سورہ مائدہ 109﴾

اسی طرح اللہ نے اپنے اس فرمان سے فرشتوں سے علم غیب کی نفی کی ہے۔
القرآن۔ وہ بولے تو پاک ذات ہے، ہمیں تو کچھ علم نہیں، مگر ہاں وہی جو تونے ہمیں علم دے دیا، بے شک تو ہی بڑا علم والا حکمت والا ہے
﴿سورہ بقرہ 32﴾

علم غیب حدیث کی روشنی میں۔
حدیث۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے جو مجھے رتبہ عطا فرمایا ہے میری ذات کو اس نہ بڑھاو۔
﴿احمد، بیہقی﴾

حدیث۔ اور جب مدینہ منورہ میں کسی بچی نے ایک شعر پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ ہمارے اندر ایسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہے جو آنے والے کل کے واقعات کو جانتا ہے تو یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فورن اسے ٹوکا اور دوبارہ شعر دہرانے سے منع فرمایا اور ارشاد کیا۔ ہونے والے واقعات کی خبر اللہ تعالی کی ذات کے سوا کسی کو نہیں۔
﴿ابن ماجہ﴾
حدیث۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ جو یہ کہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے وہ جھوٹا ہے، غیب کا علم اللہ تعالی کی ذات کے سوا کسی اور کو نہیں ہے۔
﴿بخاری کتاب التوحید﴾

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں؟ بریلوی عقیدہ کی روشنی میں

بریلویت کے موجد لکھتے ہیں۔۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور سے ہیں اور ساری مخلوق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے ہے
﴿مواعظ نعیمیہ احمد یار بریلوی ص14﴾

بےشک اللہ ذات کریم نے صورت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نام پاک بدیع سے پیدا کیا اور کروڑہا سال ذات کریم اسی صورت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا رہا۔ اپنے اسم مبارک منان اور قاہر سے پھر تجلی فرمائی اس پر اپنے اسم پاک لطیف، غافر سے۔۔﴿فتاوی نعیمیہ ص37﴾

ایک من گھڑت حدیث احمد رضا کیطرف سے، جس کا کوئی ثبوت آج تک نہیں مل سکا۔۔ کہتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے جابر بے شک بالیقین اللہ تعالی نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اپنے قدرت الہی سے جہاں خدا نے چاہا دورہ کرتا رہا، اس وقت لوح قلم جنت و دوزخ، فرشتگان، آسمان زمین،سورج چاند جن آدمی کچھ نہ تھا۔ پھر جب اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو اس نور کے چار حصے فرمائے، پہلے سے قلم، دوسرے سے لوح،تیسرے سے عرش بنایا،پھر چوتھے کے چار حصے کیے۔۔﴿رسالہ صلاة لصفا بریلوی مندرجہ مجموعہ رسائل ص33﴾
یہ موضوع حدیث لکھنے کے بعد دلیل کے طور پر لکھتا ہے، اس حدیث کو امت نے قبول کرلیا ہے اور امت کا قبول کرلینا وہ شے عظیم ہے جس کے بعد کسی سند کی حاجت نہیں رہتی، بلکہ سند ضعیف بھی ہوتو کوئی حرج نہیں کرتی
﴿رسالہ صلاة الصفا بریلوی مندرجہ مجموعہ رسائل﴾

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں یا بشر قرآن و حدیث کی روشنی میں

اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے انسانوں کی طرح اپنے بابا عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر پیدا ہوئے، اپنی والدہ آمنہ کی گود میں پلے، حلیمہ سعدیہ کا دودھ نوش فرمایا، ابوطالب کے گھر پرورش پائی، حضرت خدیجہ،عائشہ،زینب اور حفصہ رضی اللہ عنہن اور دوسری ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا سے شادی فرمائی،پھر مکہ مکرمہ میں آپ نے جوانی اور کہولت کے ایام گزارے، مدینہ منورہ ہجرت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بیٹوں ابراہیم، قاسم،طیب،طاہر اور بیٹیوں زینب، رقیہ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن کی ولادت ہوئی،حضرت ابوبکر،حضرت ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر، حضرت حمزہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا تھے، حضرت صفیہ، اور حضرت اروی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھیاں تھیں، اور دوسرے اعزاء و اقارب تھے۔
ان ساری باتوں کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت سے انکار کسقدر عجیب اور غیر منطقی بات ہے؟


بریلوی حضرات کے بہت سے ایسے عقائد ہیں جن کا قرآن و حدیث سے کوئی ناتا واسطہ نہیں، اس کے باوجود خود کو اہلسنت و عاشق رسول کہلانا پسند کرتے ہیں،
ان کا ایک عقیدہ یہ ہے ک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نور کا حصہ ہیں انسان نہیں ہیں، حا لانکہ یہ عقیدہ کفار کا عقیدہ تھا۔ اس سلسلے میں قرآن کی آیات کیا واضع کررہی ہیں ذرا غور فرمائیں۔

القرآن۔۔ اللہ تعالی نے فرمایا۔۔٭ قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی انما الھکم الہ واحد٭
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجیے کہ میں تو بس تمہارے جیسا ہی بشر ہوں، میرے پاس یہ وحی آتی ہےکہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔
﴿سورہ کہف110-سجدہ6﴾

القرآن۔۔ قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا۔۔ آپ کہہ دیجیے کہ پاک ہے اللہ، میں بجز ایک آدمی اور رسول کے اور کیا ہوں- سورہ بنی اسرائیل 93﴾

القرآن۔۔ حقیقت میں اللہ نے بڑا احسان کیا مسلمانوں پر، جبکہ انہی میں سے ایک پیغمبر ان میں بھیجا۔﴿العمران آیت164﴾

القرآن۔۔ بے شک تمہارے پاس ایک پیغمبر آئے ہیں تمہاری ہی جنس میں سے۔ ﴿سورہ برات 128﴾

القرآن۔۔ اسی طرح جیسے ہم نے تمہارے درمیان ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا جو تمہارے روبرو ہماری آیتیں پڑھتا ہے۔۔﴿بقرہ 155﴾

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں فرمایا۔۔ یعنی میں تمہارے جیسا انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں، پس جب میں بھول جاوں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔۔﴿بخاری﴾
اسی مسئلہ میں ام المومنین حضر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر کے سوا کوئی دوسری مخلوق نہ تھے اپنے کپڑے دھوتے اپنی بکری کا دودھ دھوتے اور اپنی خدمت آپ کرتے تھے ﴿ترمذی،فتح الباری﴾​

القرآن۔ لوگوں کے پاس ہدایت پہنچ چکنے کے بعد ایمان سے روکنے والی صرف یہی چیز رہی کہ انہوں نے کہا کیا اللہ نے ایک انسان کو ہی رسول بنا کر بھیجا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہ اگرزمیں میں فرشتے چلتے پھرتے اور رہتے بستے ہوتے توہم بھی ان کے پاس کسی آسمانی فرشتے کو ہی رسول بنا کربھیجتے۔۔﴿ سورہ بنی اسرائیل94-95﴾
القرآن۔ اور آپ ان کے سامنے ایسی مثال بستی والوں کی مثال بیان کیجیے جبکہ اس بستی میں رسول آئے، جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا سوان لوگوں نے دونوں کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے تائید کی سو ان تینوں نے کہا ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں، ان لوگوں نے کہا تم تو ہماری طرح بشر ہو اور رحمان نے کوئی چیز نازل نہیں، تم نرا جھوٹ بولتے ہو۔ ان رسولوں نے کہا ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں۔﴿یسین 13-15﴾

القرآن۔۔ پھر ہم نے موسی۴ اور ان کے بھائی ہارون ۴ کو اپنی نشانیوں سمیت بھیجا فرعون اور اس کے لشکر کی طرف، انہوں نے تکبر کیا اور وہ سرکش بن گئے کہنے لگے کیا ہم اپنے جیسے دو انسانوں پر ایمان لے آئیں؟﴿سورہ مومن45-46-47﴾

القرآن۔۔ اس کی قوم کے سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، یہ تم پر بڑائی اور فضیلت حاصل کرنا چاہتا ہے، اگر اللہ کو منظور ہوتا تو کسی فرشتے کو اتارتا، ہم نے تو اسے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانے میں سنا ہی نہیں۔۔﴿ سورہ مومنون 23-24﴾

کہ یہ تو بس تمہاری ہی طرح کا ایک آدمی ہے وہی کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو،اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہواور اگر تم نے اپنے ہی جیسے بشر کی راہ قبول کر لی تو تم نرے گھاٹے ہی میں رہے ﴿سورہ مومنون 33-34﴾

القرآن۔۔انہوں نے کہا تم تو ہمارے جیسے ہی انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان
خداوءں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ داد کرتے رہے اچھا
تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو۔
ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے۔اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزہ تمہیں لا دکھائیں اور ایمان والوں کو صرف اللہ تعالی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ ﴿سورہ ابراھیم 11-10﴾​
 
Last edited:

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
یہ ”اصول“ ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”طبقہء خاص“ کے پاس”ترجمہء قرآن“نہیں بلکہ ”تحریفِ قرآن“ہوتا ہےکیونکہ جب ”اصل“میں ”تحریف“کر دی جائے تو اسکی ”فرع وتفسیر“ بھی اسی”اصل“ کے تحت ہوتی ہے۔
 
Top