معراج کے موقعے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو موسی علیہ السلام نےاپنی امت کے لئے نمازیں کم کروانے کی تجویز دی تھی، اس میں مدد کرنے کی کون سی بات ہے؟ اگر بالفرض اسے مدد کرنا تسلیم کر لیا جائے تو یہ ماتحت الاسباب مدد ہے نا کہ مافوق الاسباب۔ اور ماتحت الاسباب مدد کرنا جائز ہے اور اس کا حکم قرآن میں بھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ۔۔۔المائده
ترجمه: نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو
تو اس سے بریلویوں کا مقصد حاصل نہیں ہوتا جو وہ کرنا چاہتے ہیں، اول جو انہوں نے دلیل دی ہے اس سے غیراللہ سے مدد مانگنے کی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی، بالفرض موسی علیہ السلام کی تجویز کو امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرنا تسلیم کر لیا جائے تو یہ ماتحت الاسباب مدد ہے جو جائز ہے۔واللہ اعلم