• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بسم اللہ سوائے سورۃ التوبہ کے قرآن مجید کی ہر سورۃ کا حصہ ہے

صمیم طارق

مبتدی
شمولیت
دسمبر 10، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
9
مسئلہ، بسم اللہ ہر صورۃ کا حصہ ہے ماسوائے صورۃ توبہ کے، تو نماز میں بسم اللہ ہر صورۃ کے ساتھ پڑھی جائے گی؟ اور جہری نماز میں بھی ہر صورۃ کے ساتھ جہراََ پڑھی جائے گی؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تعوذ و بسم اللہ کو سراً پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال :تعوذ و بسم اللہ کو با آواز بلند نہ پڑھنے سے نماز میں کوئی خلل واقع ہو گا یا نہیں؟ کتاب و سنت سے واضح فرمائیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں! کوئی خلل واقع نہیں ہو گا کیونکہ تعوذ کا نماز میں جہراً پڑھنا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں اور بسملہ کے متعلق دونوں قسم کی احادیث ملتی ہیں سراً پڑھنے والی بھی اور جہراً پڑھنے والی بھی۔ تفصیل کے لیے تحفۃ الأحوذی اور مرعاۃ المفاتیح کا مطالعہ فرمائیں۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ، وہ بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتے تھے۔ (مسلم،الصلاة، باب حجۃ من قال لا یجھر بالبسملۃ)
نعیم مجمر نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ، وہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی ، پھر سورۂ فاتحہ پڑھی۔ (یعنی جہر سے ) (نسائی؍ابن خزیمہ ؍ بحوالہ بلوغ المرام)

جلد 02​

محدث فتویٰ​

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

عن نعيم المجمر قال:
صليت وراء أبي هريرة فقال: بسم الله الرحمن الرحيم ثم قرأ بأم الكتاب حتى إذا بلغ {غير المغضوب عليهم ولا الضالين} قال: آمين وقال الناس: آمين فلما ركع قال: الله أكبر فلما رفع رأسه قال: سمع الله لمن حمده ثم قال: الله أكبر ثم سجد فلما رفع قال: الله أكبر فلما سجد قال: الله أكبر فلما رفع قال: الله أكبر ثم استقبل قائما مع التكبير فلما قام من الثنتين قال: الله أكبر فلما سلم قال: والذي نفسي بيده إني لأشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم

نعیم المجمر فرماتے ہیں میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی پھر سورۃ فاتحہ پڑھی جب غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ پر پہنچے تو آمین کہی اور لوگوں نے بھی آمین کہی۔ جب رکوع کیا تو اللہ اکبر کہا اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو سمع الله لمن حمده کہا پھر اللہ اکبر کہا پھر سجدہ کیا جب اپنا سر اٹھایا تو اللہ اکبر کہا پھر جب سجدہ کیا تو اللہ اکبر کہا۔ جب سلام پھیرا تو کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو۔ (صحیح ابن حبان، موارد الظمآن، حدیث نمبر 450 صحیح ابن خزیمہ 1/251، سنن النسائی، مسند ابی یعلی وغیرھا)
صحیح ابن حبان میں اس کی تعلیق میں علامہ شعیب الارناؤط لکھتے ہیں :

إسناده صحيح على شرط مسلم. خالد بن يزيد: هو الجمحي، أبو عبد الرحمن المصري، ونُعيم المُجمر: هو نعيم بن عبد الله المدني.
وأخرجه النسائي 2/134 في الافتتاح: باب قراءة بسم الله الرحمن الرحيم، والبيهقي في "السنن" 2/58 من طريق شعيب، وابن الجارود في "المنتقى" "184"، والحاكم 1/232، من طريق سعيد بن أبي مريم، كلاهما عن الليث، عن خالد بن يزيد، بهذا الإسناد. ومن هذين الطريقين صححه ابن خزيمة "499"، وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.

 
Top