• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بغیرولی کی شادی اور اس سے پیدا شدہ بچے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ۔ ایک شخص نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا ۔ اور اس کی اولاد ہوگئی۔ نکاح اور اولاد سے متعلق شرعی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمائیں۔
سائل۔شیخ منظور حسن۔کرلا۔انڈیا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد لله :
لڑکے کے لئے ولی کی شرط نہیں ہے ،لیکن لڑکی بغیرولی کی اجازت کے شادی نہیں کرسکتی ۔اگر بغیرولی کی اجازت کے شادی کرتی ہے تو وہ نکاح باطل ہے ۔ شیخ البانی ؒ نے صحیح ابن ماجہ (1537) کے تحت ذکر کیاہے : "لا نِكاحَ إلَّا بوليٍّ" نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ بغیر ولی کے نکاح نہیں ہے ۔ اسی طرح صحیح ابوداؤد للالبانی (رقم : 2083)میں ہے :
أيُّما امرأةٍ نَكَحَت بغيرِ إذنِ مَواليها ، فنِكاحُها باطلٌ ، ثلاثَ مرَّاتٍ۔ یعنی جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے.
حدیث کی روشنی میں ثابت ہواکہ مذکورہ شادی صحیح نہیں ہے اس لئے دونوں کے درمیان تفریق کی جائے اور پھرسے ولی کی اجازت کے ساتھ نکاح پڑھایاجائے گا۔
اس نکاح سے پیداشدہ بچے باپ کی طرف منسوب ہوں گے کیونکہ نکاح کی وجہ سے مجامعت کا شبہ تھا اور یہ بچہ اسی شبہے والی مجامعت کا نتیجہ ہے۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی

 
Top