• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بغیرکمیٹی اتفاق عارضی طور پر اپنی جگہ کسی کو وکیل بنانا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ هذا میں:زید کسی جگہ کچھ بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دیتا تھا جس کے عوض اسےکچھ پیسے بطور مکافاه (بدلہ )کمیٹی کی جانب سے دیا جاتا تھا، زید جب گهر گیا تو اپنی جگہ اپنے ہی شاگرد کو بیٹھادیا تاکہ تعلیم جاری رہےاور شاگرد سےکہا کہ جب میں آؤنگاتو تمہیں ایک ماه کا مکافاه دیدوں گا۔
زیدکی واپسی کے بعد اہل کمیٹی کا کہنا ہے کہ فرصت کے دوران والا پیسہ تمہارا نہیں ہوگا بلکہ اس کا ہوگا جس نے پڑها یا ہےکیونکہ یہ مکافاه ہےتنخواہ نہیں جبکہ زید کا دعویٰ ہے کہ پیسہ میرا ہوگا کیونکہ میں اسے وکیل بناکر گیا تھا اور میرا اس کے ساتھ اتفاق بهی ہو چکا تھا۔ مسئلہ کافی سنگین ہے لہذا ازروئے شرع(كتاب وسنت ) مسئلہ مذکورہ کا جواب عنایت فرمائیں وجزاكم الله خيرا.

السائل: ن.ا. نیبالی.سعودي عرب.

الجواب بعون اللہ الوھاب

الحمد للہ :
اولا: کسی کو اپنی جگہ درس وتدریس اور امامت واذان وغیرہ پہ وکیل بنانا جائزہے ۔
ثانیا: وکیل بنانا اگر معمولی وقت کے لئے ہوکہ ذمہ داران اس پہ درگذرفرمائیں گے تو بغیراجازت کوئی حرج نہیں پھربھی اطلاع کردینا زیادہ مناسب ہے لیکن اگر بغیر اجازت اس طرح کا کام ذمہ دار کی طرف سے ممنوع ہو یا اس کام سے ناراض ہونے کا امکان ہو تو پھر اجازت لینی ہوگی ۔
ثالثا: بہت سارے اداروں میں نااہل ذمہ دار ہیں تو بہت ساری جگہوں پہ جاہل اور ان کے ماتحت علماء ودعاۃ حضرات ہیں ، ان نااہل اور جاہل ذمہ دار کی طرف سے کارکنوں پہ بیجا تشدد ہوتا ہےاس لئے ہمیں صحیح ذمہ دار کا انتخاب کرنا چاہئے ۔
مذکورہ صورت حال کا جواب جاننے کے لئے یہ جان لینا چاہئے کہ کسی کو وکیل بنانے کے کچھ شرائط ہیں ۔
(1) شرعی عذر کی بنیاد پر ہی کسی کواپنا وکیل بنایاجائے گا ، بعض لوگ اپنی جگہ کچھ پیسے میں وکیل بناکر خود دوسری جگہ نوکری کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کما سکے یہ ناجائز ہے ۔
(2) کسی کواسی کام میں وکیل بنایاجائے گا جو قابل قبول ہومثلا درس، امامت، اذان وغیرہ لیکن فتوی اور قضا(فیصلے ) میں نائب نہیں بنایا جائے گا۔

(3) وکیل /نائب اس عمل کی صلاحیت رکھتا ہوجس کا اسےوکیل بنایاجارہاہے ۔
(4) وکیل بنانے والے شخص کو ذمہ داران سے اجازت لینی ہوگی کہ میں اپنی جگہ فلاں شخص کواتنے دنوں کے لئے اپنا وکیل بنارہاہوں جو میری ذمہ داری نبھائے گا۔
زید نے ذمہ دار کمیٹی سے اجازت طلب نہیں کی جس کی وجہ سے وہ بدلہ/تنخواہ کا مستحق نہیں ہے اور کمیٹی کا کہنا کہ جس نے پڑھا یا ہے اس کو مکافاہ ملے گا صحیح ہے ۔ اسی طرح زید کو چاہئے تھاکہ شاگرد کی بجائے کسی قابل شخص کو وکیل بناتا تاکہ صحیح سے ذمہ داری ادا ہوسکے ۔
یہاں مزید دوباتیں جان لینی چاہئے ۔ ایک تو یہ کہ اگر بغیراجازت کے اپنی جگہ دوسرے کو وکیل بنانے کی وجہ سے کمیٹی پیسہ نہ دے تو زید کو اپنی جیب سے شاگرد کا پیسہ دینا ہوگا۔ دوسری بات یہ کہ کمیٹی کو چاہئے کہ زید کو اس عمل پہ آئندہ کے لئے تنبیہ کرے تاکہ دوبارہ یہ غلطی ہو۔اگر اس طرح سے بغیراجازت طلبی امور پہ وکیل بنایاجانے لگے تو اداروں اور مکاتب میں انتشار پھیل جائے گا اور لوگوں میں تنازعات کاسبب بنے گا۔


واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
داعی /اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ.
 
Top