• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بغیر دخول کے بیوہ ہو جانے پر عدت کا بیان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
بغیر دخول کے بیوہ ہو جانے پر عدت کا بیان


فتاوى عبر الأثير (( 9 ))

– السؤال:- هناك أخت تزوجت وبقيت مع زوجها يومين ولم يفض بكارتها, وبعدها ذهب للمعركة وقتل هناك, فهل عليها عدة؟

سوال: ایک بہن کی شادی ہوئی اور وہ اپنے شوہر کے پاس دو دن رہی، لیکن اپنے کنوارے پن پر باقی رہی، یعنی شوہر نے اس سے دخول نہیں کیا۔ اس کے بعد اس کا شوہر میدانِ کارزار میں گیا اور وہاں معرکے میں قتل ہو گیا، تو کیا اس صورت میں وہ عورت عدت گزارے گی؟

– الجواب:- المرأة إذا مات عنها زوجها سواء دخل بها أو لم يدخل بها فإن عليها العدة بإتفاق أهل العلم لعموم قوله تعالى {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا}[البقرة:234], فالأية عامة في المدخول بها وغير المدخول بها مادام عقد الزواج مستوفي شروطه وأركانه، فترثه وتعتد العدة أربعة أشهر وعشرة أيام من تاريخ الوفاة

جواب: اہلِ علم کا اس پر اتفاق ہے کہ جب عورت کا شوہر مر جائے، خواہ اس سے دخول ہوا ہو یا نہ ہوا ہو، بہرصورت اس عورت پر عدت واجب ہوگی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا [البقرة:234]
ترجمہ: اور جو لوگ تم میں سے فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو ان پر فرض ہے کہ وہ چار ماہ دس دن انتظار کریں۔


یہ آیت عموم کو شامل ہے، چاہے دخول ہوا ہو یا نہیں، بشرطیکہ نکاح اپنی شروط و ارکان کے ساتھ ہوا ہو، پس وہ اپنے متوفی شوہر کے مال سے میراث کی حقدار بھی ہوگی اور اس کی تاریخ وفات سے چار ماہ دس دن کی عدت بھی اس پر واجب ہوگی۔

قال أبن القيم -رحمة الله- في “زاد المعاد” (وأما عدة الوفاة فتجب بالموت سواء دخل بها أو لم يدخل أتفاقا كما دل عليه عموم القرآن والسنة, وإتفقوا على أنهما يتوارثان قبل الدخول) أنتهى كلامه رحمه الله… والله أعلم

إبن القيم رحمہ الله اپنی کتاب زاد المعاد میں فرماتے ہیں: "عدتِ وفات بالاتفاق خاوند کی موت کے ساتھ عورت پر واجب ہو جاتی ہے، چاہے عورت سے دخول ہوا ہو یا نہیں، جیسا کہ قرآن و سنت کی نصوص اس کے عموم پر دلالت کرتی ہیں، اور اس بارے میں بھی اہلِ علم متفق ہیں کہ دخول سے قبل ہی وہ شوہر کے مال میں بھی وراثت کی حقدار ہو جاتی ہے"۔(آپؒ کی بات ختم ہوئی)


والله أعلم بالصواب و علمه أتم

مترجم: ندائے حق اردو
 
Top