محمد المالكي
رکن
- شمولیت
- جولائی 01، 2017
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 155
- پوائنٹ
- 47
" بلوغت کے مسائل "
.....مصنفين كتاب ،
ڈاکٹر رنا عامر ديوان ، سعدیہ عامر دیوان
(تعليق سعيد يوسف المالكي)
" بلوغت کے مسائل "
اصل میں اس کتاب کا نام "بلوغت اور اسکے بعد کے مسائل" ہونا چاہیۓ تھا.
اپنی نوعیت کی اس موضوع پر یہ پہلی کتاب ہے جس میں
اسلام اور میڈیکل سائنس کی روشنی میں مسائل کو کھل کر بیان کیا گیا ہے.
البتہ کتاب میں ایک دو چیزوں کی نشاندہی میں ضروری سمجھتا ہوں:
اول تو یہ کہ سن بلوغت کو پہنچ جانے کے بعد (مرد عورت دونوں) کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور مسائل کو بیان کیا گیا ہے لیکن سب سے اہم چیز یا سب سے اہم موضوع یعنی ان مسائل کے منطقی حل کی طرف توجہ نہیں دلائی گئی.
یعنی سن بلوغت کو پہنچ جانے کا مقصد اللہ ﷻ کی طرف سے یہ اشارہ ہے کہ جو اس جسم کو پہلے پانی, کھانا وغیرہ کی مستقل ضرورت تھی اب ایک اور ضرورت اس سے جڑ چکی ہے.
اگر انسان کو وقت پانی نہ ملے تو اسے ڈی ہائڈریشن ہوجاتی ہے، کھانا نہ ملے تو سٹارویشن کا شکار ہوجاتا ہے، اور جنسی ضرورت پوری نہ ہو تو ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے.
کتاب میں اس طرف تو توجہ دلائی گئی ہے کہ جذبات کو بھڑکانے والی چیزوں سے بچا جاۓ پر اسکے منطقی حل کی گرز سے کچھ نہیں کہا گیا سواۓ دو تین لائنوں کے.
حقیقتا اس کتاب کا اصل مخاطب والدین کو ہونا چاہیۓ تھا نہ کہ بچوں یا نوجوانوں کو کیونکہ وہ جب یہ سب سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں تب تک وہ ان مسائل کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں.
پھر ایک جگہ حیران کن طور پر یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ بہت سے مرد شادی کی پہلی رات گھبراۓ ہوتے ہیں تو وہ ڈپریشن کی دوا ایلپرازولم وغیرہ لے لیں.اول تو ایلپرازولم وغیرہ دماغی صحت کے لیۓ ویسے ہی اچھی نہیں دوسرا ڈپریشن کی دوا کا کوئی فائدہ ہے تو شادی سے پہلے ہے، اسکے بعد تو ڈپریشن کے خاتمے کی جانب گامزن ہونے کا وقت ہے.
بحرحال شادی شدہ اور غیر شادی شدہ حضرات دونوں کے لیۓ ہی اس کتاب کا مطالعہ بہت ضروری ہے، اس سے ہمارے ذاتی علم میں بھی اضافہ ہوا اور امید ہے قارئین کے لیۓ بھی بہت سی مشکلات کا حل ہوجاۓ گا.
واللہ عالم.
.....مصنفين كتاب ،
ڈاکٹر رنا عامر ديوان ، سعدیہ عامر دیوان
(تعليق سعيد يوسف المالكي)
" بلوغت کے مسائل "
اصل میں اس کتاب کا نام "بلوغت اور اسکے بعد کے مسائل" ہونا چاہیۓ تھا.
اپنی نوعیت کی اس موضوع پر یہ پہلی کتاب ہے جس میں
اسلام اور میڈیکل سائنس کی روشنی میں مسائل کو کھل کر بیان کیا گیا ہے.
البتہ کتاب میں ایک دو چیزوں کی نشاندہی میں ضروری سمجھتا ہوں:
اول تو یہ کہ سن بلوغت کو پہنچ جانے کے بعد (مرد عورت دونوں) کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور مسائل کو بیان کیا گیا ہے لیکن سب سے اہم چیز یا سب سے اہم موضوع یعنی ان مسائل کے منطقی حل کی طرف توجہ نہیں دلائی گئی.
یعنی سن بلوغت کو پہنچ جانے کا مقصد اللہ ﷻ کی طرف سے یہ اشارہ ہے کہ جو اس جسم کو پہلے پانی, کھانا وغیرہ کی مستقل ضرورت تھی اب ایک اور ضرورت اس سے جڑ چکی ہے.
اگر انسان کو وقت پانی نہ ملے تو اسے ڈی ہائڈریشن ہوجاتی ہے، کھانا نہ ملے تو سٹارویشن کا شکار ہوجاتا ہے، اور جنسی ضرورت پوری نہ ہو تو ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے.
کتاب میں اس طرف تو توجہ دلائی گئی ہے کہ جذبات کو بھڑکانے والی چیزوں سے بچا جاۓ پر اسکے منطقی حل کی گرز سے کچھ نہیں کہا گیا سواۓ دو تین لائنوں کے.
حقیقتا اس کتاب کا اصل مخاطب والدین کو ہونا چاہیۓ تھا نہ کہ بچوں یا نوجوانوں کو کیونکہ وہ جب یہ سب سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں تب تک وہ ان مسائل کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں.
پھر ایک جگہ حیران کن طور پر یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ بہت سے مرد شادی کی پہلی رات گھبراۓ ہوتے ہیں تو وہ ڈپریشن کی دوا ایلپرازولم وغیرہ لے لیں.اول تو ایلپرازولم وغیرہ دماغی صحت کے لیۓ ویسے ہی اچھی نہیں دوسرا ڈپریشن کی دوا کا کوئی فائدہ ہے تو شادی سے پہلے ہے، اسکے بعد تو ڈپریشن کے خاتمے کی جانب گامزن ہونے کا وقت ہے.
بحرحال شادی شدہ اور غیر شادی شدہ حضرات دونوں کے لیۓ ہی اس کتاب کا مطالعہ بہت ضروری ہے، اس سے ہمارے ذاتی علم میں بھی اضافہ ہوا اور امید ہے قارئین کے لیۓ بھی بہت سی مشکلات کا حل ہوجاۓ گا.
واللہ عالم.