• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنگلا دیش میں امیر جماعت اسلامی مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دے دی گئی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ڈھاکا: بنگلا دیش میں امیر جماعت اسلامی مطیع الرحمان نظامی کو 1971 میں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پھانسی دے دی گئی۔ اناللہ وانا الیہ راجعون
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے 72 سالہ امیر مطیع الرحمان پر نسل کشی اور تشدد سمیت دیگر الزامات تھے جس پر گزشتہ سال سپریم کورٹ نے انہیں سزائے موت کا حکم دیا تھا تاہم مطیع الرحمان کی جانب سے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا جب کہ مطیع الرحمان نے اپیل مسترد ہونے پر بنگلادیشی صدر سے رحم کی اپیل نہیں کی تھی۔
خبر ایجنسی کے مطابق بنگلا دیش کے وزیر قانون نے بتایا کہ مطیع الرحمان نظامی کو 1971 میں جنگی جرائم کے ارتکاب میں پھانسی دی گئی ہے جہاں سینٹرل جیل ڈھاکا میں انہیں تختہ دار سے لٹکایا گیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق مطیع الرحمان کی پھانسی پر ڈھاکا میں ان کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے جب کہ پھانسی سے قبل مظاہروں کے باعث سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے اور سینٹرل جیل جانے والے تمام راستے بلاک کرکے ان پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
(روزنامہ ایکسپریس)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
انا للہ وانا الیہ راجعون! اللھم اغفرلہ!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
انا للہ و انا الیہ رجعون
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
انا للہ وانا الیہ راجعون! اللھم اغفرلہ!

مقام ، فیض ، کوئی راه میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ہم کہ ٹہرے اجنبی..........

امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی سزائے موت کی توثیق ہو چکی...کوئی دم جاتا ہے کہ ان کا لاشہ جیل سے باھر آ جائے گا....صاف دکھائی دیتا ہے کہ حسینہ واجد رکنے کی نہیں...لیکن سوال یہ ہے کہ ان کا جرم اس کے سوا کیا تھا کہ انہوں نے مادر وطن کی حفاظت کی خاطر فوج کے شانہ بشانہ جدوجہد کی ؟......جس طرح ہماری حکومت نے اس معاملے پر ٹھنڈا ٹھار رد عمل دیا ہے اس کی سمجھ تو آتی ہے...لیکن عسکری حلقوں کی خاموشی اپنی سمجھ سے باہر ہے ....

مرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضو کرتے

جب پہلی پھانسی ہوئی تھی تب ہی ان کو حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے تھا کہ اس پر سخت ردعمل دیا جائے...کہ جب مسلم ممالک کی ضمانت پر ١٩٧٤ میں دونوں ممالک میں ایک معاہدہ ہو چکا کہ گڑے مردے نہیں اکھاڑے جائیں گے...تو بنگلہ دیشی حکومت کیوں اس کی خلاف ورزی کر رہی ہے؟؟.........

دوسری طرف مذھبی جماعتوں کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے اس معاملے کو عملا جماعت اسلامی کا "ذاتی" سردرد قرار دے رکھا ہے.....ایک آدھ بیان دے کر سب نے اپنا "فرض کفایہ" ادا کر دیا ہے........کسی کو معلوم ہی نہیں کہ بنگلہ دیش میں کیا کچھڑی پک رہی ہے.....اس پھانسی کے لیے ہندوستان اور امریکہ نے حسینہ واجد پر دباؤ ڈالا ہے کہ "جلدی کرو...اتنی سستی کیوں ؟..."....ان کا کہنا ہے کہ اس سے اسلام پسندوں کے حوصلے کمزور ہوں گے.......حالانکہ اندھوں کو بھی نظر آتا ہے کہ اس سے بنگلہ دیش میں رد عمل کی آگ بھڑکے گی...وہاں کے حالات خراب ہوں گے....نسبتاً پرسکون ملک بھی لڑائی جھگڑے کا شکار ہو جائے گا.........اور یہی ان کا مقصد ہے کہ بنگلہ دیش ابتری کا شکار ہو جائے....

ابوبکرقدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اصلی مجرم تو ہم ہیں...

معمولی بات نہ تھی کہ جماعت اسلامی کے امیر کو ایک نا کردہ گناہ پر پھانسی پر لٹکا دیا.....لیکن اصل مجرم ہم ہیں کہ جب ملّا عبدالقادر کو پھانسی ہوئی تھی تب ہمارا رد عمل جتنا پھسپھسا تھا تو یہ ہونا ہی تھا.. ١٩٧٤ میں ایک معاہدہ ہوا تھا کہ جو ہوا سو ہوا کسی کو سزا نہ ملے گی نہ گڑے مردے اکھاڑے جائیں گے....لیکن جب اس معاہدے کی خلاف ورزی شروع ہوئی تو ہمارا بولنا بنتا تھاکہ ہم اس کے ایک فریق تھے....دوسرا یہ کوئی جنگ آزادی نہ تھی ایک ملک کے بٹوارے کی تحریک تھی...جس میں کچھ لوگ بٹوارہ نہیں چاہتے تھے...اور یہ کوئی جرم تھا ہی نہیں......

ان لوگوں کا جرم یہی تو تھا نا کہ انہوں نے پاکستان سے علیحدگی نہ چاہی تھی...مادر وطن کی محبت ان کی رگ رگ میں سمائی ہوئی تھی....لیکن ہم نے کیا کیا؟...ہم نے اسے جماعت اسلامی کا ذاتی معامله قرار دیا اور چپ کی ، سکھ کی نیند سو گئے... اصولی طور پر یہ قرض مسلم لیگ کے سر تھا...کہ خود کو پاکستان کی بانی قرار دیتے تو تھکتی نہیں لیکن جب قربانی کا وقت آتا ہے تو رخصت پر چلی جاتی ہے...جناب مسلم لیگ بی بی صاحبہ یہ پھانسی آپ کا قرض تھا جو مولویوں نے چکایا....

..اور مجھ کو حیرت ہوتی ہے کہ وہ لبرل اور بزعم خود "روشن خیال" دانش ور بھی منہ میں گھنگھنیاں ڈالے چپ سادھے ہوۓ ہیں..کہ جو جماعت اسلامی اور دینی جماعتوں کو سویرے سویرے اٹھ کے پاکستان کی مخالفت کا طعنہ دیتے ہیں لیکن اس پھانسی پر ان کا ضمیر الٹی قلابازی کھا گیا....یہاں ان کا موقف ہے کہ پاک فوج کی حمایت کر کے جماعت اسلامی نے جرم کیا تھا......اصل میں جہالت کے بہت سے رنگ ہوتے ہیں... بظاہر کبھی یہ بہت پڑھی لکھی بھی ہوتی ہے....


رہی حسینہ واجد اس نے حماقت کا ثبوت دیا...اس نے پر امن بنگلہ دیش کو آگ کے کنارے لا کھڑا کیا کہ جو ابھی تک ان جھگڑوں سے کافی حد تک دور اور محفوظ تھا....ایک دل چسپ بات ہے کہ اس پھانسی کے لیے امریکہ اور مودی کا دباؤ بھی تھا کہ جلدی کرو....مقصد واضح تھا کہ وہ بنگلہ دیش کو بھی اسی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں کہ جس میں عالم اسلام کا بیشتر حصہ جل رہا ہے..................

ابوبکرقدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک اور محب وطن کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا

فرید رزاقی بدھ 11 مئ 2016


یہ عاشق لوگ بھی بنگلہ دیش کو ٹوٹے دل کے ساتھ تسلیم کرتے ہوئے اسکی خوشحالی کیلئے سرگرم ہوجاتے ہیں اور حکومت میں آکر بنگلہ دیش کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن اچانک دشمن انتقامی کارروائیوں کا آغاز کردیتا ہے۔

یہ بنگال ہی تو ہے جہاں سے تحریک پاکستان کا آغاز ہوتا ہے، پھر مسلم لیگ کی جانب سے پاکستان کے قیام کا مطالبہ بھی بنگال میں انتخابات میں کامیابی کے بعد ہی زور پکڑتا ہے جس کا نتیجہ پاکستان کے وجود کی صورت میں نکلتا ہے۔ پاکستان کا قیام دشمن کے لیے ناقابل برداشت ہوجاتا ہے اور وہ اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سازشوں کا جال بنتا ہے۔ بھائی کو بھائی کے خلاف دست و گریباں کراتا ہے، پھر عدم برداشت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے پاک سرزمین پر چھا جاتے ہیں اور ڈھاکہ کا سانحہ رونما ہوتا ہے۔

اِس ساںحہ کے بعد عقل نے دلیل کے ساتھ کہا کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ پاکستان وفا نہ کرسکے گا۔ عشق نے کہا کہ اہلِ کوفہ بھی وفا نہ کر پائے تھے۔ عقل نے کہا کہ دشمن تعداد میں اس قدر زیادہ ہیں کہ معلوم نہیں کس بل سے نکل آئے اور ڈس لے۔ عشق نے بدر کی صدا لگائی۔ یہ صدا سب دلیلوں پر غالب آتی ہے اور عاشقوں کا لشکر وطن کی بقاء کے لیے سرگرم ہوجاتا ہے۔ سامنے صف آراء اپنے بھائی بھی ہوتے ہیں اور بھائیوں کے روپ میں وہ بھیڑیے بھی جنہوں نے بھائیوں کے دلوں میں نفرت کا زہر بھرا ہوتا ہے۔ یہ عاشق وہ تاریخ رقم کرتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے۔ دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے اپنے بھائی کو غدار وطن کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور عقلی دلیل کو مار بھگاتے ہیں۔ ان کے جسموں پر جئے بنگلہ کندہ کیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان زندہ باد کی صدائیں بلند کرتے ہیں۔ ان کے جسم کے اعضاء کو کاٹ کر تقسیم کردیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان کو متحد رکھنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ آخر دشمن غداران وطن کے ساتھ کامیاب ٹھہرتا ہے اور اسلام کا مضبوط قلعہ کہلوانے کا دعویدار پاکستان اپنے ان عاشقوں کے انجام کی پرواہ کیے بغیر اپنی شکست تسلیم کرتا ہے اور انہیں دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتا ہے۔

یہاں عشق عقل کے سامنے سرجھکائے کھڑا ہوتا ہے کہ دلیل کی جیت ہوتی ہے۔ معاہدہ طے پاتا ہے کہ کسی بھی انتقامی کارروائی سے گریز کیا جائے گا۔ یہ عاشق لوگ بھی بنگلہ دیش کو ٹوٹے دل کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں اور اس کی خوشحالی کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ عوام ان پر اعتماد کرتی ہے اور وہ حکومت میں آکر بنگلہ دیش کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے لگتے ہیں۔ پھر اچانک دشمن اپنی چال چلتا ہے اور انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہوتا ہے۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرتا ہے۔ سفید بالوں والے بزرگوں کو انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے پھانسیاں دی جاتی ہیں اور جن سے وفا کا جرم یہ عاشق کرتے ہیں وہ کسی سنگدل محبوب کی مانند خاموش رہتے ہیں اور لفظ ’’آہ‘‘ بھی نہیں نکالتے۔ عبدالقادر ملا، علی احسن مجاہد اور مطیع الرحمان نظامی اپنے عشق کی بدولت یقیناً فلاح پاگئے ہیں، لیکن بحیثیت پاکستانی ہم اس قدر بے بس ہیں کہ ہم پر قربان ہونے والے ان عاشقوں کا نوحہ بھی نہیں پڑھ سکتے۔

دفتر خارجہ نے عوامی دباو کے بعد صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا ہے کہ یہ ایک انسانی ظلم ہے۔پاکستان اگر امن دشمنوں کو عدالتوں کے ذریعے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے پھانسی کی سزائیں دیتا ہے تو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے ٹھیکیدار پاکستان پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ واویلا شروع کردیا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ یہ خلاف ورزیاں انہیں بنگلہ دیش میں دکھائی نہیں دیتیں کہ جہاں انتقامی کارروائی کے لیے نام نہاد ٹریبونل کا قیام کیا گیا۔ بھارت پاکستان کو ہر مقام پر تذلیل کا نشانہ بنارہا ہے۔ اس مقصد کے لیے شیخ حسینہ کی حکومت پیش پیش ہے۔ کبھی فریڈم فائٹر کے نام سے تمغے بانٹے جاتے ہیں تو کبھی پاکستان کے چاہنے والوں کو پھانسیاں دے کر یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ صحیح کا ساتھ دینے والوں کو کوئی رعائیت نہیں ملے گی۔

اِس ظلم کی بنیاد پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بنگلہ دیش سے زیادہ پاکستان کی حکومت نے خاموش رہ کر ظلم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء سے لے کر وزیراعظم میاں نوازشریف صاحب تک سب کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا اور انہیں اس ظلم کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی، لیکن کسی نے اس بات پر کان نہیں دھرے۔ دنیا بھر کے لوگ اس انسان دشمن عمل پر سراپا احتجاج ہیں۔
 
Top