• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بوائے فرینڈز اپنا موازنہ کر لیں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بوائے فرینڈز اپنا موازنہ کر لیں !!!

-----------------------

بوائے فرینڈز بڑے اعلیٰ قسم کے لوگ ہوتے ہیں یہ جس لڑکی سے سچے پیار کی قسمیں کھاتے ہیں شام کو اسی کی تصویر موبائل پر دوستوں کو دکھا کر فخر سے کہتے ہیں " بچی چیک کر " انہوں نے ہر لڑکی کا نام گڑیا رکھا ہوتا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی جذباتی کفیت میں کسی اور لڑکی کا نام منہ سے نہ نکل جائے ۔ ان بوائے فرینڈز کی اولین کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح گرل فرینڈ کی سہیلی کا موبائل نمبر لیا جائے اگر نمبر مل جائے تو چار دن بعد سہیلی کی سہیلی کا نمبر تلاش کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں ایسے بوائے فرینڈز گھر میں اپنی والدہ کو بےبے اور والد صاحب کو ابا کہتے ہیں لیکن لڑکی کے سامنے مام ڈیڈ سے کم پر بات نہیں کرتے یہ ہر روز گرل فرینڈ کو فون پر بتاتے ہیں کہ کوئی خوبصورت اور امیر لڑکی ہاتھ دھو کر انکے پیچھے پڑ گئی ہے اور بلاوجہ فون کرکے تنگ کرتی ہے یقین کرو گڑیا میں نے اسے بہت دفعہ ڈانٹا ہے لیکن وہ باز نہیں آتی امریکہ میں رہتی ہے اور ڈاکٹر ہے چھٹیوں پر پاکستان آئی ہوئی ہے پتا نہیں میرے پیچھے کیوں پڑ گئی ہے ، آگے سے گڑیا اگر اس کا نمبر مانگ لے تو بڑی معصومیت سے کہتے ہیں کہ پتہ نہیں اس نے کیسا نمبر لیا ہوا ہے جو میرے موبائل سکرین پر شو نہیں ہوتا گڑیا بےچاری ساری رات سوچتی رہتی ہے کہ اس امیر زادی کا فون میری موجودگی میں کیوں نہیں آتا بوائے فرینڈز ایک جملہ بڑے تواتر سے بولتے ہیں " گڑیا مجھے کوٹھی، پیسے اور کاروں سے کوئی دلچسپی نہیں میں چاہوں تو ایک دن میں کروڑوں کما سکتا ہوں حالانکہ پیسے سے انکی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہر پندرہ دن بعد تین سو کا آکڑہ اس امید پرضرور لگاتے ہیں کہ شاید چند ہزار انعام لگ جائے ایسے بوائے فرینڈز ہر گھنٹے بعد گڑیا کا ہاتھ پکڑ کر لمبی لمبی ضرور چھوڑتے ہیں کہ دل کرتا ہے تمہارا ہاتھ پکڑ کر سنگا پور نکل جاؤ حالانکہ خدا گواہ ہے کہ انکے پاس سنگاپور تو کیا خان پور تک کا کرایہ بھی نہیں ہوتا یہ چاہتے ہیں کہ لڑکی پر رعب بھی پڑ جائے اور خرچہ بھی نہ ہو اسی لیے لڑکی کو کھانا کھلانے لے جائیں تو ہوٹل کے قریب پہنچ کر سر پر ہاتھ مار کر کہتے ہیں کہ اوہ شٹ یار اے ٹی ایم تو میں ہی بھول آیا اب کیا کریں ؟ چلو سٹہ کھاتے ہیں ۔ جبکہ سچی بات تو یہ ہے کہ ان کے پاس اے ٹی ایم تو کیا بنک اکاؤنٹ تک نہیں ہوتا-

مختلف سٹیٹس کے بوائے فرینڈز بھی مختلف ہوتے ہیں انکی فرمائشیں بھی انکے کلچر کے مطابق ہوتی ہیں امیر بوائے فرینڈز ہر دوسرے روز لڑکی سے یہی فرمائش کرتا نظر آئے گا کہ یار چلو تو سہی وہاں سب اپنے یار دوست ہی ہوتے ہیں غریب بوائے فرینڈ اپنے ہی انداز میں فرمائش کرتا ہے پلیز عاشی تم اپنے کار والے کزن سے دور رہا کرو ایسے لوگ بھیڑیے ہوتے ہیں بوائے فرینڈز کو یہ بھی زعم ہوتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی لڑکیوں میں بہت مقبول ہیں اس بات کا اظہار وہ اکثر اپنی گرل فرینڈ سے کرتے رہتے ہیں " عاشی یقین کرو میرے بڑے ماموں کی چھوٹی بیٹی جو انجینیر بن رہی ہے مجھ میں بہت انٹرسٹد ہے میں جب بھی انکے گھر جاتا ہوں میرے اردگرد ہی گھومتی رہتی ہے اور میرے لیے بھاگ بھاگ کر چیزیں لاتی ہے ، دو چار دفعہ تو خودکشی کی دھمکی بھی دے چکی ہے لیکن میں اسے یہی سمجھاتا ہوں کہ یہ بری بات ہے ، اب عاشی بے چاری کو کیا پتہ کہ انکے ماموں کے تو صرف تین بیٹے ہیں

ایسے بوائے فرینڈز نے ہر لڑکی کو شادی کا جھانسا دے رکھا ہوتا ہے تاہم جب شادی ہو جاتی ہے تو رونی صورت بنا کر سارا ملبہ ماں پر ڈال دیتے ہیں اور بوکھلاہٹ میں یہ بھی نہیں سوچتے کہ کیا کہہ رہے ہیں "عاشی یقین کرو میں بہت مجبور ہوگیا تھا میری ماں نے اپنی پگ میرے قدموں میں رکھ دی تھی تو میں کیا کرتا : میں لڑکوں کی رگ رگ سے واقف ہوں یہ بڑی چیز ہوتی ہیں ، چاہے تھیٹر میں نرگس کا ڈانس دیکھ رہے ہو لیکن جیسے ہی گرل فرینڈ کی کال آجائے فورا" کاٹ کر میسج کر دیتے ہیں کہ جان ایک جنازے میں آیا ہوا ہوں بعد میں بات کروں گا

ایسے بوائے فرینڈز کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا ہے ، لڑکی اگر پوچھے کہ کل تو تم نے کہا تھا کہ نئی گاڑی لینے لگا ہوں تو فورا" لاپرواہی سے کہیں گے گاڑی کا کوئی مسلئہ نہیں وہ تو میں آج لے لوں لیکن جو مزہ سکوٹر میں ہے وہ گاڑی میں کہاں ۔ اس قسم کے بوائے فرینڈز پہلے بڑی معصومیت سے لڑکی کو اپنے سابقہ افیئرز کے بارے میں بتا دیتے ہیں پھر مکاری سے لڑکی کو بھی آمادہ کرلیتے ہیں کہ وہ بھی اپنا بتائے لڑکی بیچاری کچھ کہہ بیٹھے تو سمجھو پھر گئی کام سے

ان بوائے فرینڈز کو نئی نئی شرٹس پہننے کا بھی بہت شوق ہوتا ہے بڑے عامیانہ انداز میں لڑکی کو بتائیں گے کہ جب تک ہفتے میں levi's کی دو شرٹس نہ خرید لوں چین ہی نہیں آتا حالانکہ انکی اکثر شرٹس تب بنتی ہیں جب ابا کی دھوتی میں بُر آنے لگے ۔ یہ اکثر لڑکی کے ساتھ ڈیٹ پر جاتے ہوئے ٹی روز پرفیوم لگا لیتے ہیں چاہے اس سے لڑکی آدھے رستے میں ہی بے ہوش ہو جائے

سنہرے خواب دکھانا بھی ان بوائے فرینڈز پر ختم ہوتا ہے ٹوٹے ہوئے کلچ والی موٹر سائیکل میں پچاس روپے کا پٹرول ڈلوا کر لڑکی کو سیر کرواتے ہوئے کہتے ہیں کہ عاشی میں سوچ رہا ہوں کہ اپنے بزنس کی ایک برانچ کینیڈا بھی کھول لوں اور عاشی خوشی سے جھوم اٹھتی ہے تاہم بعد میں سارا رستہ سوچتی رہتی ہے کہ کیا کینیڈا میں بھی قلندری دال چاول بک سکتے ہیں یہ بوائے فرینڈز ہر دو منٹ بعد لڑکی کو یہ بھی ضرور باور کرواتے ہیں کہ جان اگر مجھ سے دل بھر جائے تو ایک اشارہ کردینا ساری عمر اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا جبکہ حقیت یہ ہوتی ہے کہ لڑکی ایک اشارہ تو کیا سو جوتیاں بھی مار لے تو بھی پیچھا نہیں چھوڑتے ۔ یہ لڑکیوں کے محفل میں جان بوجھ کر پامسٹری کی باتیں چھیڑ لیتے ہیں لڑکیاں تھوڑی سے توجہ دیں تو بڑی بے نیازی سے کہتے ہیں کہ نہیں نہیں میں یہ کام بہت عرصہ ہوا چھوڑ چکا ہوں اس کے ٹھیک دس منٹ بعد کسی لڑکی کا ہاتھ تھامے بڑے انہماک سے دیکھ کر اسے بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ زندگی میں ایک دفعہ بہت بیمار ہوئی تھی

بوائے فرینڈز نے زندگی میں خود چاہے کسی فقیر کو چونی تک نہ دی ہو لیکن لڑکی ساتھ ہو تو ہر فقیر کو دس کا نوٹ پکڑا دیتے ہیں یہ لڑکی سے کبھی نہیں کہتے کہ فلاں کتاب خرید لو بہت اچھی ہے انکی ایک ہی فرمائش ہوتی ہے کہ پلیز عاشی اب ویب کیم لے بھی لو نا۔ اگرچہ عاشی کے پاس آل ریڈی ویب کیم ہوتا ہے لیکن وہ بتانے کا رسک نہیں لے سکتی ۔ اس قسم کے بوائے فرینڈز کو ہر وہ لڑکی پسند ہوتی ہے جو زندہ ہو اور سانس لیتی ہو

قیامت کے روز جب یہ بوائے فرینڈز اٹھیں گے تو مجھے یقین ہے کہ انکے نامہ عشق میں دس بیس چنگڑیاں بھی شامل ہونگی ۔ میں کل ڈکشنری میں بوائے فرینڈز کا مطلب تلاش کر رہا تھا لغاتِ عاشقیہ کے مطابق بوائے فرینڈز کو اردو میں چپڑقناطیہ اور پنجابی میں چوّل کہتے ہیں یہ جان کر مجھے بہت مسرت ہوئی کہ مجھے کسی لڑکی نے اس نام سے نہیں پکارا اللہ کا شکر ہے جو بھی بلاتی ہے پورے احترام سے بغلول کہہ کر بلاتی ہے یہ ہوتی ہے دل سے عزت....

(گل نوخیز اختر )
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بھائی یہ آپ "معلومات" فراہم کر رہے ہیں یا اصلاح!
مجھے تو اس تھریڈ اور مواد میں کوئی اصلاح نظر نہیں آئی۔۔۔۔اس سے تو بہتر ہوتا کہ آپ اسے اسلامی نقطہ نظر سے بیان کرتے کہ دین اسلام میں
بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ کا کوئی تصور موجود نہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر كسى عورت كو كسى شخص كا دين اور اخلاق پسند آ جائے تو كيا وہ اسے شادى كى پيشكش كر سكتى ہے ؟

ميرى عمر ستائيس برس ہے، اور الحمد للہ حافظ قرآن بھى ہوں اور قرآن مجيد كى معلمہ ہوں، اور شرعى علم حاصل كر رہى ہوں، ميں ايسى صفات كى مالكہ ہوں جس كى بنا پر بہت سارے نوجوان ميرا رشتہ طلب كرتے ہيں.
ليكن جتنے بھى ميرے ليے رشتے آئے ہيں دينى التزام كى بنا پر ميں نے سب رد كر ديے ہيں، ہر رشتہ كے انكار كى بنا پر اب مجھ پر گھر والوں كا بہت دباؤ ہے اور اس ليے بھى كہ ميں نے مرد و عورت كے اختلاط كى بنا پر سركارى ملازمت بھى ترك كر دى ہے، مجھ پر دباؤ اور بھى بڑھ گيا ہے.
ان آخرى ايام ميں ميرے گھر والے چاہتے ہيں كہ جس نوجوان كا بھى رشتہ آئے ميں اسے قبول كر لوں، اہم يہ ہے كہ ميں شادى كر لوں، اپنا قبيلہ چھوڑ كر دوسرے قبيلہ ميں شادى كرنا منع ہے، ميں نہ تو مال و دولت چاہتى ہوں اور نہ ہى مالدار يا صاحب منصب شخص، يا پھر كوئى وسيم نوجوان بھى نہيں چاہتى.
بلكہ ميں چاہتى ہوں كہ كوئى نيك و صالح نوجوان ہو جو اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى ميں ميرا ممد و معاون بن جائے، اور مجھے عفت و عصمت دے، تا كہ ميں اپنے گھر والوں كے ساتھ جس مشكل كا شكار ہوں جو ختم ہونے كا نام ہى نہيں ليتى اس سے نكلنا چاہتى ہوں، اس ليے ميں نے سوچا ہے كہ ميں خود ہى كسى ايسے نوجوان كا رشتہ طلب كروں جسے ہم جانتے بھى ہيں، جن كے ساتھ ہمارے سسرالى تعلقات قائم ہو جائيں، وہ نوجوان بااخلاق بھى اور صاحب دين بھى، اور حافظ قرآن بھى اور طالب علم بھى.
يہ اس طرح ہو كہ پورے ادب و احترام كے ساتھ اس نوجوان كو موبائل ميسج كيا جائے، ياد ركھيں كہ اس نوجوان كے ساتھ ميرا كبھى كوئى تعلق نہيں رہا، ليكن اس كا موبائل نمبر مجھے غلطى سے مل گيا، ميں اس موضوع ميں كسى تيسرے شخص كو نہيں لانا چاہتى،اور نہ ہى كسى اور فريق كو داخل كرنا چاہتى ہوں كيونكہ اس طرح دونوں طرف تنگ ہونگے.
اور پھر مجھے خدشہ ہے كہ يہ موضوع پھيل جائيگا اور ميں كوئى ايسا شخص نہيں پاتى جس پر اعتماد اور بھروسہ كروں جو ميرا راز افشاء نہ كرے.
برائے مہربانى پہلے تو آپ يہ بتائيں كہ اس كے بارہ ميں شرعى حكم كيا ہے ؟
اور يہ بھى بتائيں كہ اس طرح كا كام كرنے والى لڑكى كے متعلق آپ كى رائے كيا ہے ؟
ايسى عورت كے بارہ مرد كى نظر كيسى ہوگى جو خود اپنے ليے رشتہ طلب كرتى ہے، اور آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں ؟

الحمد للہ:

اول:

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ پر اپنى نعمت مكمل كرے اور آپ كے علم و ادب اور شرم و حياء ميں اور زيادتى فرمائے، اور ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كے ليے نيك و صالح خاوند ميسر كرے جس كے ساتھ آپ ايك نيك و صالح خاندان بنا سكيں.

آپ نے حرام اختلاط والى ملازمت چھوڑ كر بہت اچھا كام كيا ہے، اور آپ نے ايسے رشتے ٹھكرا كر بھى اچھا كام كيا ہے جو دين اور اخلاق كے مالك نہيں تھے، اور آپ نے اس نوجوان كے ساتھ خط و كتابت كرنے سے قبل سوال كر كے بھى بہت اچھا اقدام اٹھايا ہے.

دوم:

عقل و دانش ركھنے والے كے ہاں نہ تو يہ حرام ہے اور نہ ہى اسے عيب شمار كيا جاتا ہے كہ كوئى عورت اپنے آپ كو كيسى صاحب اخلاق اور صاحب دين شخص كے ساتھ شادى كے ليے پيش كرے، اور اگر كوئى شخص اس سے انكار كرتا ہے تو وہ شرعى اعتبار پر انكار نہيں كر رہا بلكہ اس نے تو معيار اور ميزان عادات اور رسم و رواج كو بنايا ہے، اور بعض اوقات تو عورتيں حسد كرتے ہوئے بھى اس سے انكار كرتى ہيں.
ثابت البنانى رحمہ اللہ بيان كرتے ہيں كہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس تھا اور ان كے پاس ان كى بيٹى بھى تھى انس رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:

" ايك عورت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پاس آئى اور اپنے آپ كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر پيش كيا اور كہنے لگى: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا آپ كو ميرى ضرورت ہے ؟
تو انس رضى اللہ تعالى عنہ كى بيٹى كہنے لگى:
وہ كتنى قليل شرم و حياء كى مالكہ تھى، ہائے افسوس ! ہائے افسوس !
انس رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: وہ تجھ سے بہتر تھى اس نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ميں رغبت كى تو اپنے آپ كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر پيش كر ديا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4828 ).

امام بخارى رحمہ اللہ نے باب باندھتے ہوئے كہا ہے:

" كسى نيك و صالح شخص پر عورت كا اپنے آپ كو پيش كرنے كے بارہ ميں باب "

واسوءتاہ كا معنى يہ ہے كہ: يہاں واو ندب كے ليے ہے اور سواءۃ قبيح اور فضيح فعل كو كہتے ہيں.

نيك و صالحہ عورت نے موسى عليہ السلام كے ساتھ شادى كى رغبت كى بنا پر يہ كہتے ہوئے پيش كيا جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ ان دونوں ميں سے ايك كہنے لگى اے ابا جى اسے ملازم ركھ ليجئے يقينا جسے آپ ملازم ركھيں وہ طاقتور بھى ہو اور ا مانتدار بھى }القصص ( 26 ).

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ وہ ہى تھى جسے اس كے والد نے موسى پر پيش كيا تھا جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ وہ كہنے لگے ميں چاہتا ہوں كہ دونوں بيٹيوں ميں ايك كا نكاح تيرے ساتھ كر دوں اس بات پر كہ تم آٹھ برس تك ميرى خدمت كرو }القصص ( 27 ).

آپ كے اولياء كو يہ پيغام ہے كہ وہ اللہ سے ڈر جائيں اور براردى اور قبيلہ كا تعصب چھوڑ ديں، اور ايك نيك و صالح شخص تلاش كريں جس سے آپ كى شادى كر ديں، اور كم از كم صاحب دين اور اخلاق كے مالك شخص كا رشتہ نہ ٹھكرائيں، ديكھيں ايك نيك و صالح شخص اپنى بيٹى كو موسى عليہ السلام پر پيش كر رہا ہے، جبكہ اس لڑكى نے خود بطور تعريض اور توريتا پيشكش كى تھى.

اور ديكھيں ايك نيك وصالح عورت اپنے آپ كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر پيش كر رہى ہے جس ميں اس نے كوئى توريہ اور تعريض نہيں كى بلكہ صراحتا پيشكش كى ہے يہ سب كچھ شرم و حياء كے منافى نہيں، بلكہ يہ تو مضبوط دين كى دليل ہے، اور عورت كى عقلمندى اور اس كے ولى كى وفا كى دليل ہے "
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 30 / 50 ).

كسى مرد كے فضل و كرم اور نيك صلاح يا علم و شرف يا كسى اور دينى خصلت كى بنا پر اس ميں رغبت ركھتے ہوئے كسى عورت كا اپنے آپ كو اس پر پيش كرنا جائز ہے، اس ميں اس پر كوئى قدغن نہيں لگائى جائيگى بلكہ يہ تو اس كے فضل پر دلالت كرتا ہے.

امام بخارى رحمہ اللہ نے ثابت البنانى رحمہ اللہ كى حديث روايت كى ہے وہ كہتے ہيں كہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس تھا... پھر سابقہ حديث ذكر كى ہے. انتہى

سوم:

اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے ذكر كرنے كے بعد ہم آپ كو ان شاء اللہ وہى نصيحت كريں گے جو آپ كے ليے اسم سئلہ ميں فائدہ مند ہو اس ليے ہم آپ كو يہى كہيں گے كہ:

1 ـ آپ اس نوجوان كے ساتھ براہ راست خط و كتابت سے اجتناب كريں، آپ اسے كسى دوسرے نمبر سے بھى يہ خبر دے سكتى ہيں جسے وہ نہ جانتا ہو، اور نہ ہى وہ نمبر كسى كا مخصوص ہو، آپ كے ليے اس كے حصول ميں آسانى ہو گى.

اس طرح آپ اسے ميسج كريں كہ وہ اس نمبر سے كريں جس ميں آپ كے بارہ ميں بتايا گيا ہو اگر وہ آپ سے شادى كى رغبت ركھتا ہے تو يہ ميسج ايسا ہو كہ يہ كسى ايسے شخص كى جانب سے ہے جو دونوں كو جانتا ہے، اور وہ اسے نصيحت كرے كہ اس ميں كوتاہى سے كام نہ لے.

ہمارے خيال كے مطابق يہ اس سے براہ راست رابطہ كرنے سے بہتر رہےگا، كيونكہ ہو سكتا ہے معاملہ آپ كى مراد كے مطابق نہ چل سكے، اس ليے آپ كى پريشانى كا باعث بن جائے اور اس كى پريشانى كا سبب بھى.

اسى طرح انسان كى يہ بھى ضمانت نہيں كہ اب تو وہ دين و اصلاح كا مالك ہے، ليكن بعد ميں وہ آپ كو اس كى عار دلاتا پھرے.

اس ليے علماء كرام نے نيك و صالح شخص كى شرط لگائى ہے، اور پھر نہ تو اكيلا علم اصلاح ہے، اور نہ ہى حفظ قرآن اكيلا اصلاح كہلاتا ہے، بلكہ اصلاح تو يہ ہے كہ علم اور قرآن مجيد اور ان دونوں كے اخلاق كو اپنايا جائے.

2 ـ جب آپ ميسج كريں تو آپ كو يہ نہيں چاہيے كہ آپ ميسج اور خط و كتابت كو بےلگام كر ديں، بلكہ كسى معين امر ميں چھوٹا سا ميسج كريں، كيونكہ ہو سكتا ہے يہ ميسج اور خط و كتاب تكسى فتنہ و فساد كا باعث بن جائيں جس ميں آپ دونوں يا كوئى ايك پڑ جائے.

3 ـ آپ كسى كو بھى اس كے بارہ ميں مت بتائيں اور نہ ہى اس ميں كسى كو درميان ميں ڈاليں، ہم نے ديكھا ہے كہ آپ اس پر پہلے ہى متنبہ ہيں.

4 ـ ہو سكتا ہے اس شخص كے حالات شادى كے مناسب نہ ہوں، يا پھر اس كا رشتہ طے ہو اور وہ دوسرى شادى نہ كرنا چاہتا ہو، جب آپ كو اس كے معلق علم ہو جائے تو پھر آپ دوبارہ ايسا مت كريں، كيونكہ پھر ميسج كرنے كى كوئى ضرورت نہيں رہتى، كيونكہ آپ كى جانب سے شادى كى پيشكش كا مقصد حاصل ہو چكا ہے.

5 ـ جب اللہ تعالى نے اس سے آپ كى شادى آپ كے مقدر ميں نہيں ركھى تو آپ كو اس سے دل نہيں لگانا چاہيے، ان شاء اللہ يہ بات آپ كے ليے مخفى نہيں رہنى چاہيے كہ دل لگانے كا انجام اور خطرہ كيا ہے، اور كس طرح يہ چيز اللہ كى اطاعت ميں ركاوٹ پيدا كر ديتى ہے، اور حفظ قرآن اور دھرائى سے كيسے مشغول كر ديتى ہے، اور اسى طرح طلب علم سے بھى دور كر ديتى ہے، اس كے ساتھ اسے دل كى بيمارى اور معاصى و گناہ كى طرف ميلان كا نام بھى ديا گيا ہے.

6 ـ ہم آپ كو خط و كتابت اور ميسج جيسا اقدام اٹھانے سے قبل استخارہ كرنے كى نصيحت كرتے ہيں، اور اس كے بعد بھى آپ استخارہ كريں، كيونكہ مسلمان كو علم نہيں كہ دنيا و آخرت كى بھلائى اس كے ليے كہاں ہے، وہ جاہل اور عاجز ہے وہ اپنے پروردگار عالم و قادر سے اپنے ليے خير طلب كرتا ہے كہ اس كے ليے خير اختيار كر دے، اور اس كے ليے معاملہ ميں آسانى پيدا كرے جہاں بھى ہو اور اگر يہ شر اور برائى ہے تو اس سے دور كر دے.

7 ـ آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ اس كے علاوہ كوئى اور آپ كے ليے اس سے بھى بہتر ہو سكتا ہے، جب آپ اسے بتانے ميں شرعى طريقہ اختيار كرينگى اور اس پر اپنے آپ كو پيش كرنے ميں شريعت سے باہر نہيں جائينگى اور جب آپ اللہ سے استخارہ بھى كر ليں اور آپ كے درميان شادى نہ ہو سكے تو پھر آپ اللہ كى رحمت سے نا اميد مت ہوں، اور نہ ہى اللہ سے دعا كرنے ميں نااميد ہو جائيں، اور آپ سے شادى كے ليے آنے والے رشتہ ميں دين و اخلاق كو مد نظر ضرور ركھيں، اور اپنے گھر والوں كے دباء پر صبر و تحمل سے كام ليں.

{ كيونكہ ہر تنگى كے ساتھ آسانى ہے، يقينا تنگى كے ساتھ ضرور آسانى ہے }الشرح ( 5 ).

ليكن اگر آپ كے محرم مردوں بھائى يا چچا يا پھر جو آپ كے قريب ہے اور آپ اس سے صراحتا اپنا موضوع بيان كر سكتى ہيں اور وہ آپ كے معاملہ كو چلا سكتا ہے جس طرح عام مرد اپنى بيٹيوں كى شادى جس سے وہ چاہتى ہوں كے معاملہ كو نپٹا سكتا ہو اور اس ميں كوئى تنگى و انكار نہ ہو تو يہ معاملہ آسان ہے، اور خطرے سے بھى دور اور ان شاء اللہ آپ كے دل كے ليے بھى راحت كا باعث ہوگا.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كے ليے كوئى ايسا شخص مہيا كر دے جو آپ كى جانب سے اس معاملہ كو حل كرے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دفتر ميں عورتوں سے مخاطب ہونے كا حكم

دفتر ميں بعض اوقات مجھے مجبورا عورتوں سے كلام كرنا پڑتى ہے، كيا اس ميں مجھ پر كوئى گناہ تو نہيں؟

اور كيا اس كمپنى ميں ميرى ملازمت شرعا جائز ہے، يا مجھے كوئى اور كام تلاش كرنا ہو گا ؟

الحمد للہ :

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ عورتوں كا فتنہ بہت عظيم ہے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ہے:

" ميرے بعد مردوں كے ليے سب سے زيادہ نقصان دہ فتنہ عورتوں كا ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4808 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2704 )

اس ليے مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اس فتنہ سے بچے اور اس ميں لے جانے والے اسباب سے بھى دور رہے، اس كا سب سے بڑا سبب نظر اور اختلاط ہے.

شيخ عبد العزيز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

فرمان بارى تعالى ہے:

{مومن مردوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنى نگاہيں نيچى ركھيں، اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، يہ ان كے ليے زيادہ پاكيزگى كا باعث ہے، بلا شبہ اللہ تعالى جو كچھ وہ كر رہے ہيں اس كى خبر ركھنے والا ہے، اور مومن عورتوں سے بھى كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى ظاہرى زيبائش كے علاوہ كچھ نہ ظاہر كريں، اور اپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے لڑكوں كے، يا اپنے خاوندوں كے لڑكوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ ان كى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانوں تم سب كے سب اللہ كى جناب ميں توبہ كرو تا كہ تم نجات پا جاؤ} النور ( 30 - 31 ).

اللہ سبحانہ وتعالى نے اپنى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ حكم ديا ہے كہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں تك يہ حكم پہنچا ديں كہ وہ سب اپنى نگاہيں اور نظروں كى حفاظت كريں اور انہيں نيچا ركھيں، اور زنا جيسى قبيح بيمارى سے اپنى شرمگاہوں كى بھى حفاظت كريں، پھر اللہ سبحانہ وتعالى نے وضاحت كرتے ہوئے فرمايا كہ ان كے ليے ايسا كرنا بہت پاكيزہ اور بہتر ہے.

اور يہ بات تو معلوم شدہ ہے كہ فحاشى سے اپنى شرمگاہ كى حفاظت يہ ہے كہ فحش كام تك جانے والے اسباب اور وسائل سے بھى اجتناب كيا جائے، اور اس ميں كوئى شك وشبہ نہيں كہ نظريں دوڑانا، اور دفاتر اور كام كاج ميں مرد و عورت كا آپس ميں اختلاط فحاشى ميں پڑنے كا سب سے بڑا وسيلہ اور سبب ہے.

اور يہ دونوں چيزيں ہى مومن شخص سے مطلوب ہيں، اور ان كا مومن شخص ميں پايا جانا مستحيل ہے، كہ وہ ايك اجنبى اور غير محرم عورت كے ساتھ دوست كى طرح كام كرتا ہوا نظر آئے، يا پھر وہ عورت ملازمت ميں اس كى ساتھى ہو.

لھذا اس عورت كا اس ميدان ميں اس عورت كا كود پڑنا، يا اس كام كاج ميں مرد كا عورت كے ساتھ كام كرنے ميں كودنا، ايسا معاملہ ہے جس ميں بلاشك و شبہ نظريں نيچى ركھنا اور شرمگاہ كى حفاظت كرنا، اور اپنے نفس كو پاكيزہ اور طاہر ركھنا مستحيل اور ناممكن ہے.

اور اسى طرح اللہ تعالى نے مومن عورتوں كو نظريں نيچى ركھنے اور شرمگاہوں كى حفاظت، اور ظاہرى زيبائش و زينت كے علاوہ كچہ ظاہر نہ كرنے كا حكم ديا ہے، اور انہيں اللہ تعالى نے يہ بھى حكم ديا كہ وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں، جس سے اس كا سر اور چہرہ بھى چھپا رہے گا؛ كيونكہ گريبان چہرے، اور سر كى جگہ ہے.

لہذا جب عورت گھر كى چار ديوارى سے نكل كر دفاتر اور ملازمت كے ميدان ميں نكلے گى تو پھر نظريں كيسے نيچى رہ سكتى ہيں، اور شرمگاہ كى حفاظت كيسے ہو گى، اور زينت و زيبائش كو كيسے چھپايا جاسكے گا، اور مرد و عورت اختلاط سے كيسے بچيں گے؟

بلكہ اختلاط اور مرد و عورت كا آپس ميں ميل جول تو ان بيماريوں اور غلط و فحش كاموں ميں پڑنے كا كفيل و ضامن ہے.

اور يہ كيسے ہو سكتا ہے كہ مسلمان عورت ايك اجنبى مرد كے ساتھ شانہ بشانہ ملازمت اور كام كرتے ہوئے اپنى نگاہيں نيچى ركھے؟ اور دليل يہ ہو كہ وہ تو مرد كے ساتھ كام ميں شريك ہے، اور جو كچھ وہ كرتا ہے اس ميں برابر كى شريك ہے؟ . انتھى

" عورت كا مرد كے ساتھ ميدان عمل ميں شريك ہونے كے خطرات "

خلاصہ يہ ہے كہ:

اگر تو ملازمت ميں نظريں اور اختلاط مستمر اور جارى رہتا ہے، تو پھر آپ كو يہى نصيحت كى جاتى ہے كہ اس كام كو ترك كر كے كوئى اور كام تلاش كرليں، يا پھر اسى آفس ميں كسى اور جگہ منتقل ہو جائيں جہاں عورتيں نہ ہوں.

اور اگر ملازمت ميں ہر وقت اختلاط نہيں، ہوتا، اور نظريں ہر وقت نہيں ملتيں، بلكہ بعض اوقات وقتا فوقتا آپ كے كام ميں ايسا ہو جاتا ہے: تو يہ ملازمت جارى ركھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ نظريں نيچى ركھيں جائيں، اور جتنى جلدى ہو سكے كام نپٹايا جائے، اور جتنا بھى ممكن ہو سكے فتنہ و فساد كے اسباب سے دور رہا جائے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں ظاہرى اور باطنى سب فرقوں سے بچا كر ركھے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
لڑکی اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے اورگھر والے انکار کرتے ہیں

لڑکی جس سے محبت کرتی ہے گھر والے اس سے شادی کرنے سے انکار کرتے اورکہتے ہیں کہ یہ تیرے ساتھ اچھا برتاؤ نہيں کرے گا اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے لڑکے کو لڑکی سے بحث کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ سخت رویہ میں اس سےبحث کررہا ہے ، لڑکی اس سے محبت کرتی ہے اب اسےکیا کرنا چاہیے ؟

الحمدللہ

اول :

کسی بھی عورت – چاہے وہ کنواری ہو یا پہلے سے شادی شدہ – کا اپنے ولی کی اجازت کےبغیر شادی کرنا جائز نہیں -

دوم :

عادتا اورغالب طور پر بھی گھر والے ہی اپنی بیٹی کے لیے زيادہ مناسب رشتہ تلاش کرسکتے ہیں اوروہی اس کی تحدید کر سکتے ہیں کہ ان کی بیٹی کے لیے کون بہتر رہے گا ، کیونکہ غالب طور پر بیٹی کو زيادہ علم نہيں ہوتا اورنہ ہی اسے زندگی کا زيادہ تجربہ ہے ، ہوسکتا ہے وہ بعض میٹھے بول اورکلمات سے دھوکہ کھاجائے اوراپنی عقل کی بجائے اپنے جذبات سے فیصلہ کرڈالے ۔

اس لیے لڑکی کو چاہیے کہ اگر اس کے گھروالے دینی اورعقلی اعتبار سے صحیح ہوں تو وہ اپنے گھر والوں کی رائے سے باہر نہ جائے بلکہ ان کی رائے قبول کرلے ، لیکن اگر عورت کےولی بغیر کسی صحیح سبب کے رشتہ رد کریں یا ان کا رشتہ اختیار کرنے میں معیار ہی غیر شرعی ہو مثلا اگر وہ صاحب دین اوراخلاق والے شخص پر کسی مالدار فاسق کو مقدم کریں ۔

تو اس حالت میں لڑکی کےلیے جائز‌ ہے کہ وہ اپنا معاملہ شرعی قاضی تک لے جائے تا کہ اسے شادی سے منع کرنے والے ولی کی ولایت ختم کرکے کسی اورکو ولی بنایا جائے ۔

سوال کرنے والی بہن کے سوال میں یہ موجود نہیں ، وہ اس طرح کہ انہوں نے ہونے والے خاوند میں جو کچھ دیکھا ہے کہ خاوند کا اخلاق اچھا نہیں جس وجہ سے وہ اس سے شادی کرنے پر رضامند نہیں جس میں ان کی بیٹی کی مصلحت ہے ۔

سوم :

لڑکی اورلڑکے میں جومحبت پیدا ہوتی ہےہوسکتاہے اس کی ابتدا ہی غیر شرعی ہو مثلا ایک دوسرے سے میل جول ، اورخلوت ، کلام اوربات چيت کرنا اورایک دوسری کی تصاویر کا تبادلہ وغیرہ یہ سب کام حرام اورغیر شرعی ہیں۔

اگر تو معاملہ ایسا ہی ہے تولڑکی کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے حرام کام کیا ہے یہ اس کے لیے مرد کی محبت کا پیمانہ نہیں ، اس لیے کہ یہ تو عادت بن چکی ہے کہ مرد اس عرصہ میں بہت زيادہ محبت اور اپنی استطاعت کے مطابق اچھے اخلاق اوراچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ، تا کہ وہ لڑکی کے دل کو اپنی جانب مائل کرسکے تا کہ اس کی خواہش اورمطلب پورا ہوسکے ۔

اوراگر اس کا مقصد اورمطلب حرام کام ہو تو پھر وہ لڑکی اس بھیڑیے کا شکار ہو کر اپنے دین کے بعد سب سے قیمتی اورعزيز چيز بھی گنوا بیٹھتی ہے ، اوراگر اس کا مقصد شرعی ہو – یعنی شادی کرنا – تو پھر اس نے اس کےلیے ایک غیر شرعی طریقہ اختیار کیا ہے ، اورشادی کے بعد لڑکی اس کے اخلاق اورسلوک وبرتاؤ سے تنگ ہوگی ، اس طرح کے معاملات میں اکثر بیویوں کا یہی انجام ہوتا ہے ۔

اس کے باوجود والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے کوئي اچھا اوربہتر رشتہ تلاش کریں ، اورانہیں چاہیے کہ وہ اپنے ہونے والے داماد کے بارہ میں بہت زيادہ تحقیق کریں ، کسی بھی شخص کو کسی گرما گرم بخث سے پہچاننا ممکن نہيں ہوسکتا ہے اس کا کوئي سبب ہے جس نے اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا ہو ۔

اعتبار تواس کے دین اوراخلاق کا ہے اورگھر والوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے متعلق علم ہونا چاہیے :

دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے ۔ سنن

ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) بوصیری رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی السلسلۃ الصحیحۃ ( 624 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

لڑکی کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی اطاعت کرے کیونکہ وہ اس کی مصلحت کوزيادہ جانتے ہیں ، وہ صرف یہ چاہتے ہيں کہ ہماری بیٹی اپنے خاوند کےساتھ سعادت کی زندگی بسر کرے جو اس کی حرمت کا خیال رکھے اوراس کے حقوق کی بھی پاسداری کرنے والا ہو ۔


واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
بہن بھائیوں سے التماس ہے وہ اللہ ہاں اپنی پاک دامنی کانام لے دعا کریں اللہ اس کے لیے بہت اچھے اسباب بنائے گا
یہ تاویلات سے بہتر ہے
یہ صرف لڑکیوں مسائل نہیں لڑکوں کے بھی ہیں
رہ بات گل بھائی کے مضمون یہ کچھ سچ اور حقائق ہیں
میں نےان کا مضمون تنقیدی انداز میں لیا ہے یعنی دماغ کھولنے کے لیے کافی جو بہنیں ان باتوں میں اپنا شہزادہ تلاش کرتی ہیں
ان کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے
ان باتونی تیزطرار لڑکوں کے پاس یہی باتیں ہوتیں ہیں
اورہماری بہنین ان باتوں میں اپنے سپنے دیکھتیں ہیں
اللہ ہدایت دے اور برے لوگوں کے شر سے بچائے ہماری تمام بہنوں کی حافظت فرمائے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بھائی یہ آپ "معلومات" فراہم کر رہے ہیں یا اصلاح!
مجھے تو اس تھریڈ اور مواد میں کوئی اصلاح نظر نہیں آئی۔۔۔۔اس سے تو بہتر ہوتا کہ آپ اسے اسلامی نقطہ نظر سے بیان کرتے کہ دین اسلام میں
بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ کا کوئی تصور موجود نہیں۔

نہیں بہن کچھ دن پہلے ایک واقعہ ھمارے خاندان میں ہوا ہیں جس میں لڑکی اپنے لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی - اور اس لڑکی نہ بھاگنے کا سحارا ایک 13 سالہ بچہ کو بنایا - گھر سے وہ بچہ کے ساتھ اپنی دادی کی ہاں جانے کو نکلی اور بچہ کو ساتھ بازار میں لے گئی اور بچہ سے کہاں کہ میں چوڑیاں پہن کر دادی کی ہاں چلی جاوں گی بچہ گھر واپس آ گیا اور وہ بھاگ گئی -

لڑکے نے اس کو اپنی دوست کی خالہ کی ہان بھیجوا دیا اور خود لوگوں کے سامنے رہا - یہ ہی فیس بک ان کے پکڑنے کا سبب بنا - کیوں کہ جیسے ہی لڑکی فیس بک پر آن لائن ہوئی تو ہیکر کے زریعے ان دونوں کی آئی ڈی ہیک کی گئی - جس سے ان دونوں کا بھانڈہ پھوٹا -

اس لڑکے کی آئی ڈی سے پتا چلا کہ اس نے لڑکی کا کیا کیا خواب دیکھا تھے - اور ماں باپ کو بارے میں کہا تھا کہ وہ ظالم ہیں لہذا وہ ان کی شادی نہیں ھونے دے گے - اس لڑکے کہ اوپر جب سختی کی گئی تو اس نہ سب کچھ بتا دیا - اس کے پاس 8 موبائل سم تھی- اور وہ بے روزگار تھا - آج وہ لڑکی اپنے گھر آ چکی ہیں -

اب رہا وہ 13 سالہ بچہ کون تھا وہ میرا بیٹا تھا اور وہ لڑکی اس کی خالہ کی بیٹی تھی- جس کی عمر صرف 17 سال تھی اور وہ اس کو آپی کہتا تھا - اس کے باپ نہ سارا الزام میرے بیٹے پر لگا دیا تھا - کہ اس نہ بھگانے میں مدد کی ہیں -

ھمارے اوپر یہ دن کیسے گزرے یہ ھم ہی جان سکتے ہیں -

اللہ تعالیٰ سب کے بچوں کی حفاظت فرمائیں - آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
نہیں بہن کچھ دن پہلے ایک واقعہ ھمارے خاندان میں ہوا ہیں جس میں لڑکی اپنے لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی - اور اس لڑکی نہ بھاگنے کا سحارا ایک 13 سالہ بچہ کو بنایا - گھر سے وہ بچہ کے ساتھ اپنی دادی کی ہاں جانے کو نکلی اور بچہ کو ساتھ بازار میں لے گئی اور بچہ سے کہاں کہ میں چوڑیاں پہن کر دادی کی ہاں چلی جاوں گی بچہ گھر واپس آ گیا اور وہ بھاگ گئی -

لڑکے نے اس کو اپنی دوست کی خالہ کی ہان بھیجوا دیا اور خود لوگوں کے سامنے رہا - یہ ہی فیس بک ان کے پکڑنے کا سبب بنا - کیوں کہ جیسے ہی لڑکی فیس بک پر آن لائن ہوئی تو ہیکر کے زریعے ان دونوں کی آئی ڈی ہیک کی گئی - جس سے ان دونوں کا بھانڈہ پھوٹا -

اس لڑکے کی آئی ڈی سے پتا چلا کہ اس نے لڑکی کا کیا کیا خواب دیکھا تھے - اور ماں باپ کو بارے میں کہا تھا کہ وہ ظالم ہیں لہذا وہ ان کی شادی نہیں ھونے دے گے - اس لڑکے کہ اوپر جب سختی کی گئی تو اس نہ سب کچھ بتا دیا - اس کے پاس 8 موبائل سم تھی- اور وہ بے روزگار تھا - آج وہ لڑکی اپنے گھر آ چکی ہیں -

اب رہا وہ 13 سالہ بچہ کون تھا وہ میرا بیٹا تھا اور وہ لڑکی اس کی خالہ کی بیٹی تھی- جس کی عمر صرف 17 سال تھی اور وہ اس کو آپی کہتا تھا - اس کے باپ نہ سارا الزام میرے بیٹے پر لگا دیا تھا - کہ اس نہ بھگانے میں مدد کی ہیں -

ھمارے اوپر یہ دن کیسے گزرے یہ ھم ہی جان سکتے ہیں -

اللہ تعالیٰ سب کے بچوں کی حفاظت فرمائیں - آمین

پیارے بھائی انتہائی معذرت۔۔۔آپ واقعہ کے گواہ ہیں اس صورت میں مجھے آپ کی بات پر یقین ہے۔ان شاء اللہ
بد قسمتی سے ہمارے معاشرے کی صورتحال یہی ہے،جہاں تصوراتی شخصیت کے خواب ہیں اور گمراہ ہونے کے لیے راستے کھلے ہوئے ہیں،اور یہ صرف دلدل ہے۔۔۔افسوس!
تہذیب و تمدن کو روندتی ہماری نوجوان نسل اس معاملے میں نہ تو کوئی نصیحت سنتی ہے نہ قبول کرنے کو روادار ہے۔۔ہاں جسے اللہ پھیر دے۔
آپ کی پہلی پوسٹ کی ناپسندیدگی کی وجہ ان تمام "امور" پر جو غلط ہیں انھیں کھول کھول کر بیان کرنا مجھے اچھا محسوس نہیں ہوا۔۔۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ نوجوانوں کو راہ راست پر رکھے۔آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
یہ بوائے فرینڈ، گرل فرینڈ، یہ چیزیں اہل مغرب سے در آئی ہیں، اسلام میں ایسا کچھ نہیں، اسلام میں خواتین کو غیر محرم مردوں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی ممانعت ہے، اور اس بات میں کئی حکمتیں ہیں۔
ہاں یہ اور بات ہے کہ بعض اوقات ایک لڑکی، اپنی عادتوں ، باتوں اور خیالات کی وجہ سے بہت پسند آ جاتی ہے، اور آدمی چاہتا ہے کہ اس کو پا لے ، لیکن اس لڑکی سے زندگی سے کھیلنا ، معاملات میں جھوٹ بولنا، اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، اور نا پورے کر سکنے والے وعدے کرنا بھی درست نہیں۔ صاف اور سیدھی بات کرنی چاہیے کہ وہ جس لڑکی سے محبت کرتا ہے اس کے لیے کیا کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ مجھ سمیت تمام کنواروں کو نیک صالح اور وفادار ازواج عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
یہ بوائے فرینڈ، گرل فرینڈ، یہ چیزیں اہل مغرب سے در آئی ہیں، اسلام میں ایسا کچھ نہیں، اسلام میں خواتین کو غیر محرم مردوں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی ممانعت ہے، اور اس بات میں کئی حکمتیں ہیں۔
ہاں یہ اور بات ہے کہ بعض اوقات ایک لڑکی، اپنی عادتوں ، باتوں اور خیالات کی وجہ سے بہت پسند آ جاتی ہے، اور آدمی چاہتا ہے کہ اس کو پا لے ، لیکن اس لڑکی سے زندگی سے کھیلنا ، معاملات میں جھوٹ بولنا، اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، اور نا پورے کر سکنے والے وعدے کرنا بھی درست نہیں۔ صاف اور سیدھی بات کرنی چاہیے کہ وہ جس لڑکی سے محبت کرتا ہے اس کے لیے کیا کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ مجھ سمیت تمام کنواروں کو نیک صالح اور وفادار ازواج عطا فرمائے آمین

آمین
 
Top