محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
وقال عمر ـ رضى الله عنه ـ لنشوان في رمضان ويلك، وصبياننا صيام. فضربه
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر، تو نے رمضان میں بھی شراب پی رکھی ہے حالانکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں، پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔
حدیث نمبر: 1960
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت أرسل النبي صلى الله عليه وسلم غداة عاشوراء إلى قرى الأنصار " من أصبح مفطرا فليتم بقية يومه، ومن أصبح صائما فليصم ". قالت فكنا نصومه بعد، ونصوم صبياننا، ونجعل لهم اللعبة من العهن، فإذا بكى أحدهم على الطعام أعطيناه ذاك، حتى يكون عند الإفطار.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عاشورہ کی صبح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے محلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ (روزہ دار کی طرح) پورے کرے اور جس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا کہ پھر بعد میں بھی (رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔
صحیح بخاری
کتاب الصیام
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر، تو نے رمضان میں بھی شراب پی رکھی ہے حالانکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں، پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔
حدیث نمبر: 1960
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت أرسل النبي صلى الله عليه وسلم غداة عاشوراء إلى قرى الأنصار " من أصبح مفطرا فليتم بقية يومه، ومن أصبح صائما فليصم ". قالت فكنا نصومه بعد، ونصوم صبياننا، ونجعل لهم اللعبة من العهن، فإذا بكى أحدهم على الطعام أعطيناه ذاك، حتى يكون عند الإفطار.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عاشورہ کی صبح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے محلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ (روزہ دار کی طرح) پورے کرے اور جس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا کہ پھر بعد میں بھی (رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔
صحیح بخاری
کتاب الصیام