محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,798
- پوائنٹ
- 1,069
قاری یعقوب شیخ کا خصوصی کالم "بڑا بھارت بنا پھرتا ہے جو پرندوں سے ڈرتا ہے!"
#UrduArtical
بھارت نے اپنا دفاع مضبوط رکھنے کے لئے اپنی تمام فورسز بری، بحری اور فضائیہ کو چاق چوبند رکھا ہوا ہے جو تینوں قسم کی حدود پر کڑا پہرہ دے رہی ہیں۔ پاکستانی باشندوں کے علاوہ پرندوں پر بھی ان کی گہری نظریں اور نگاہیں ہیں۔ بھیڑ، بکرا اور بیل بھی کسی وقت بھارت میں دہشت گردی پھیلا سکتے ہیں اس لئے وہ بھی فورسز کی کڑی نگاہوں میں ہیں۔ ان کو کسی قسم کا استثنا حاصل نہیں۔
غلطی سے انڈیا کا بارڈر کراس کرنے والے بیل، بکرے اور مرغے حوالات میں قید کاٹ رہے ہیں اور یہ بھی اطلاع ہے کہ انہوں نے حوالات میں کچھ ایسے کام کئے ہیں جو ہندوستانی قوانین کے مطابق دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں اب ظاہر ہے کہ سزا میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہو گا۔
ان کا تو پہلا جرم ہی بہت بڑا ہے! کہ یہ بغیر شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور ویزہ کے ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں، آخر کیوں؟
چند سال پہلے اخبارات میں دو بکروں کے متعلق پڑھا تھا کہ انہوں نے ہندوستانی بارڈر کراس کیا ہے اور وہ پکڑ لئے گئے ہیں اور اسی طرح کی خبر بیل کے متعلق پڑھنے کو ملی۔ انہوں نے اس کو بھی گرفتار کر لیا اور ان کو شرم تک نہ آئی۔ حیا سے عاری یہ لوگ اس وقت ڈوب نہیں مرے۔ اگر گائے ان کی ماں، ان کی ماتا ہے توبیل ان کا باپ ہوا۔ ان کو اس کا احترام کرنا چاہئے تھا۔ لیکن! اس کی نیشنلٹی پاکستانی تھی اس لئے انہوں نے اپنے پاکستانی باپ کا بھی احترام نہیں کیا، کسی اور کا کیسے کریں گے؟
اس قسم کے واقعات تو بے شمار ہیں لیکن چند روز پہلے ایک کبوتر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہو گیا۔ شاید اس پر ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہو لیکن یہ بات کنفرم ہے کہ اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ وہ پاکستان سے کیا لے کر اڑا تھا، کیوں اڑا تھا ان دنوں اس کو بھارت آنے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ جن دنوں کشمیر میں آزادی کی آواز بلند ہو رہی ہے۔ سرینگر کے لال چوک میں پاکستانی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔ مسرت عالم کے ذریعے اور اس کی زبانی حافظ محمد سعید کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے کہ حافظ سعید کا پیغام، کشمیر بنے گا پاکستان۔
یہی جذبہ آسیہ اندرابی، یہی ولولہ سید علی گیلانی اور یہی نعرہ شبیر شاہ اور وادی کے دیگر رہنما قائدین اور عوام کا ہے۔ اس ماحول میں کبوتر کی آمد یقیناًخطرے سے خالی نہیں، اس لئے انڈین پولیس افسر اور انٹیلی جنس کے لوگ اس کبوتر کو بڑے غور سے دیکھ رہے ہیں اور میڈیا پر پوری دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ دنیا والو! دیکھو ہم نے عالمی دہشت گرد گرفتار کر لیا ہے۔ امریکہ والو! تم آج تک بڑے بڑے دہشت گرد پکڑ چکے ہو مگر اس جیسا کوئی نہیں۔
اس کبوتر کے پروں کو پھیلا کر، اس کا منہ کھول کر چیک کیا جا رہا ہے اس کے بعد ممکن ہے ایم آر آئی، الٹراساؤنڈ اور ای سی جی کی بھی ضرورت پیش آئے، تاآنکہ باہر کی باتوں کے ساتھ ساتھ اندر کے راز بھی منظر عام پر آ جائیں۔ تحقیقات میں یہ بات تو یقینی ہو چکی ہے کہ اس کبوتر کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو احسن اقبال یا ابرار الحق ضرور کوئی بیان دیتے کیونکہ یہ معاملہ جہاں بین الاقوامی سطح کا ہے وہاں اس کی کڑیاں نارووال سے ملتی ہیں جو ان کا انتخابی حلقہ اور آبائی شہر بھی ہے۔
قارئین! میں کچھ دنوں سے یہ سوچ سوچ کر پریشان ہوں کہ اتنے دن بیت گئے کوئی پارٹی، کوئی جماعت، کوئی عسکری گروپ یہ ذمہ داری قبول نہیں کر رہا کہ یہ اتنا بڑا دہشت گرد، جو انڈیا نے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے پکڑا ہے، ہمارا ہے جبکہ ذمہ داری قبول کرنے کا فیشن ہمارے ہاں تو عام ہے، بلکہ بعض کارروائیاں جو ’’را‘‘ نے کی ہوتی ہیں ان کو بھی بعض جماعتیں فوراً قبول کر لیتی ہیں پھر جب ان پر قانون کا آہنی ہاتھ پڑتا ہے تو چیخنا چلانا شروع کر دیتی ہیں۔
یہ بات غور طلب ہے کہ انڈیا نے ایک کبوتر کو اتنا بڑا ایشو کیوں بنایا؟ یہ تو ایک پرندہ ہے، پرندے ایک ملک سے دوسرے ملک بلکہ ایک براعظم سے دوسرے براعظم اپنی اڑان بھرتے ہیں تیتر، بٹیر، مرغابی اور دیگر دوسرے پرندے ملکوں کے ملک فضائی سفر جاری رکھتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں، لیکن! یہ کبوتر پاکستان سے اڑ کر ہندوستان گیا ہے تو ان کے ہاں یقیناًیہ کوئی بڑی سازش، کوئی بڑی دہشت گردی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
یہ کبوتر ہے، پاکستان ایئر فورس کا جہاز نہیں، آرمی کا ہیلی کاپٹر نہیں، F-16 نہیں، پرندہ ہے، اس کی شکل و صورت بتا رہی ہے کہ یہ واقعی پرندہ ہے پھر واویلا کس لئے؟ اس لئے کہ انڈیا پاکستان میں کارروائیوں کے حوالے سے ننگا ہو چکا ہے۔ اس نے بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں جو دہشت گردی کی ہے اس کا انکشاف ہو چکا ہے۔ آئی ایس آئی نے را کی کالی کرتوتیں اقوام متحدہ اور دیگرے بڑے ممالک کو پیش کر کے وطن عزیز کے ہر خاص و عام کو بتا دیا ہے کہ اس خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد ہمارا ازلی دشمن انڈیا ہے۔ آج یہ بات جو ہماری آرمی کے ذمہ داران اور آئی ایس آئی کے افسران کہہ رہے ہیں میں کئی برسوں سے پروفیسر حافظ محمد سعید کی زبانی سن رہا ہوں۔ وہ شہر شہر جا کر لوگوں کو سنا رہے ہیں۔ خطرات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ رازوں سے پردہ اٹھا رہے ہیں لیکن ہماری سیاسی حکومتوں کے اپنے اپنے مفاد اور تجارتی و سفارتی تعلقات ہوتے ہیں۔ ان کو پروان چڑھانے کے لئے ملک و قوم کے امن و امان کو داؤ پر لگایا جاتا ہے اور بڑی بڑی قربانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ ہم نے آج تک بے شمار قربانیاں دی ہیں، امن و امان کے لئے ہم نے کئی بار پہل کی ہے لیکن! اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ رزلٹ کیا ملا؟ دراصل ہندوستان ہمیں مستقل قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے، جب وہ ہمارے نظریے، عقیدے، قانون اور وجود تک کا دشمن ہے تو برابری کی بنیاد پر وہ ہمارے ساتھ کیسے بیٹھے گا؟
پشاور اور کراچی کی حالیہ کارروائیوں سے جب نقاب اٹھا ہے تو اندر سے بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھنے کو ملا ہے اور ہر کارروائی کے پیچھے آپ کو اسی مکار و عیار انڈیا ہی کا چہرہ نظر آئے گا۔
جب سے پاک چائنہ معاہدہ ہوا اور اقتصادی راہ داری بننے کی خوشخبری ملی ہے بھارت کو سانپ سونگھ گیا ہے، وہ سوگ کی حالت میں ہے، لگتا ہے اس کی معاشی ماں مر گئی ہے۔ اب وہ آئی ایس آئی کے ان شواہد کے مقابلے میں جو انہوں نے انڈیا کے خلاف پیش کئے ہیں، کبوتر لئے پھرتا ہے کہ اب کبوتر بھی آتنک وادی ہے۔ اس سے انڈیا اور وادی کشمیر کو خطرہ ہے۔ وادی کشمیر تو اب انڈیا کے پاس ہرگز نہیں رہے گی ان شاء اللہ۔ یہاں اب تحریک نئے انداز سے کھڑی ہو چکی ہے۔ کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرا کر اس تحریک میں جان پیدا کر دی ہے۔ ہندوستان کو یہ سب کچھ برداشت نہیں، گوارا نہیں، کشمیریوں کا پاکستان سے یہ تعلق ان کو کسی صورت پسند نہیں۔ وہ قوت و طاقت سے اس تعلق کو توڑنا اور اس رشتے کو کچلنا چاہتا ہے۔
لیکن! کشمیر اب ہندوستان کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے یہ پاکستان کا حصہ ہے اور بن کے رہے گا ان شاء اللہ۔
قارئین! دہشت گردی میں ڈوبا ہوا بھارت جب سے ننگا ہوا ہے اسے بمبئی بھی بھول گیا ہے کیونکہ پاکستان نے پشاور، کراچی، مستونگ، سمجھوتہ ایکسپریس، فاٹا اور بلوچستان میں ہونے والے واقعات میں ملوث انڈیا انٹیلی جنس ’’را‘‘ کی سیاہ کاریوں کا کھل کر اظہار و اعلان کیا ہے اب اقدام کی بھی ضرورت ہے۔ ورنہ انڈیا پورے پاکستان میں چائنہ کے بارڈر سے لے کر کراچی اور گوادر کی بندرگاہ تک دہشت گردی پھیلا کر اقتصادی راہداری میں رکاوٹ ڈالے گا کیونکہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتا۔ آخر میں پوری قوم کا اعلان بھی انڈیا سن لے کہ
بھارت! شرم کرو حیا کرو۔۔۔ ہمارا کبوتر رہا کرو۔
#UrduArtical
بھارت نے اپنا دفاع مضبوط رکھنے کے لئے اپنی تمام فورسز بری، بحری اور فضائیہ کو چاق چوبند رکھا ہوا ہے جو تینوں قسم کی حدود پر کڑا پہرہ دے رہی ہیں۔ پاکستانی باشندوں کے علاوہ پرندوں پر بھی ان کی گہری نظریں اور نگاہیں ہیں۔ بھیڑ، بکرا اور بیل بھی کسی وقت بھارت میں دہشت گردی پھیلا سکتے ہیں اس لئے وہ بھی فورسز کی کڑی نگاہوں میں ہیں۔ ان کو کسی قسم کا استثنا حاصل نہیں۔
غلطی سے انڈیا کا بارڈر کراس کرنے والے بیل، بکرے اور مرغے حوالات میں قید کاٹ رہے ہیں اور یہ بھی اطلاع ہے کہ انہوں نے حوالات میں کچھ ایسے کام کئے ہیں جو ہندوستانی قوانین کے مطابق دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں اب ظاہر ہے کہ سزا میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہو گا۔
ان کا تو پہلا جرم ہی بہت بڑا ہے! کہ یہ بغیر شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور ویزہ کے ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں، آخر کیوں؟
چند سال پہلے اخبارات میں دو بکروں کے متعلق پڑھا تھا کہ انہوں نے ہندوستانی بارڈر کراس کیا ہے اور وہ پکڑ لئے گئے ہیں اور اسی طرح کی خبر بیل کے متعلق پڑھنے کو ملی۔ انہوں نے اس کو بھی گرفتار کر لیا اور ان کو شرم تک نہ آئی۔ حیا سے عاری یہ لوگ اس وقت ڈوب نہیں مرے۔ اگر گائے ان کی ماں، ان کی ماتا ہے توبیل ان کا باپ ہوا۔ ان کو اس کا احترام کرنا چاہئے تھا۔ لیکن! اس کی نیشنلٹی پاکستانی تھی اس لئے انہوں نے اپنے پاکستانی باپ کا بھی احترام نہیں کیا، کسی اور کا کیسے کریں گے؟
اس قسم کے واقعات تو بے شمار ہیں لیکن چند روز پہلے ایک کبوتر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہو گیا۔ شاید اس پر ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہو لیکن یہ بات کنفرم ہے کہ اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ وہ پاکستان سے کیا لے کر اڑا تھا، کیوں اڑا تھا ان دنوں اس کو بھارت آنے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ جن دنوں کشمیر میں آزادی کی آواز بلند ہو رہی ہے۔ سرینگر کے لال چوک میں پاکستانی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔ مسرت عالم کے ذریعے اور اس کی زبانی حافظ محمد سعید کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے کہ حافظ سعید کا پیغام، کشمیر بنے گا پاکستان۔
یہی جذبہ آسیہ اندرابی، یہی ولولہ سید علی گیلانی اور یہی نعرہ شبیر شاہ اور وادی کے دیگر رہنما قائدین اور عوام کا ہے۔ اس ماحول میں کبوتر کی آمد یقیناًخطرے سے خالی نہیں، اس لئے انڈین پولیس افسر اور انٹیلی جنس کے لوگ اس کبوتر کو بڑے غور سے دیکھ رہے ہیں اور میڈیا پر پوری دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ دنیا والو! دیکھو ہم نے عالمی دہشت گرد گرفتار کر لیا ہے۔ امریکہ والو! تم آج تک بڑے بڑے دہشت گرد پکڑ چکے ہو مگر اس جیسا کوئی نہیں۔
اس کبوتر کے پروں کو پھیلا کر، اس کا منہ کھول کر چیک کیا جا رہا ہے اس کے بعد ممکن ہے ایم آر آئی، الٹراساؤنڈ اور ای سی جی کی بھی ضرورت پیش آئے، تاآنکہ باہر کی باتوں کے ساتھ ساتھ اندر کے راز بھی منظر عام پر آ جائیں۔ تحقیقات میں یہ بات تو یقینی ہو چکی ہے کہ اس کبوتر کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو احسن اقبال یا ابرار الحق ضرور کوئی بیان دیتے کیونکہ یہ معاملہ جہاں بین الاقوامی سطح کا ہے وہاں اس کی کڑیاں نارووال سے ملتی ہیں جو ان کا انتخابی حلقہ اور آبائی شہر بھی ہے۔
قارئین! میں کچھ دنوں سے یہ سوچ سوچ کر پریشان ہوں کہ اتنے دن بیت گئے کوئی پارٹی، کوئی جماعت، کوئی عسکری گروپ یہ ذمہ داری قبول نہیں کر رہا کہ یہ اتنا بڑا دہشت گرد، جو انڈیا نے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے پکڑا ہے، ہمارا ہے جبکہ ذمہ داری قبول کرنے کا فیشن ہمارے ہاں تو عام ہے، بلکہ بعض کارروائیاں جو ’’را‘‘ نے کی ہوتی ہیں ان کو بھی بعض جماعتیں فوراً قبول کر لیتی ہیں پھر جب ان پر قانون کا آہنی ہاتھ پڑتا ہے تو چیخنا چلانا شروع کر دیتی ہیں۔
یہ بات غور طلب ہے کہ انڈیا نے ایک کبوتر کو اتنا بڑا ایشو کیوں بنایا؟ یہ تو ایک پرندہ ہے، پرندے ایک ملک سے دوسرے ملک بلکہ ایک براعظم سے دوسرے براعظم اپنی اڑان بھرتے ہیں تیتر، بٹیر، مرغابی اور دیگر دوسرے پرندے ملکوں کے ملک فضائی سفر جاری رکھتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں، لیکن! یہ کبوتر پاکستان سے اڑ کر ہندوستان گیا ہے تو ان کے ہاں یقیناًیہ کوئی بڑی سازش، کوئی بڑی دہشت گردی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
یہ کبوتر ہے، پاکستان ایئر فورس کا جہاز نہیں، آرمی کا ہیلی کاپٹر نہیں، F-16 نہیں، پرندہ ہے، اس کی شکل و صورت بتا رہی ہے کہ یہ واقعی پرندہ ہے پھر واویلا کس لئے؟ اس لئے کہ انڈیا پاکستان میں کارروائیوں کے حوالے سے ننگا ہو چکا ہے۔ اس نے بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں جو دہشت گردی کی ہے اس کا انکشاف ہو چکا ہے۔ آئی ایس آئی نے را کی کالی کرتوتیں اقوام متحدہ اور دیگرے بڑے ممالک کو پیش کر کے وطن عزیز کے ہر خاص و عام کو بتا دیا ہے کہ اس خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد ہمارا ازلی دشمن انڈیا ہے۔ آج یہ بات جو ہماری آرمی کے ذمہ داران اور آئی ایس آئی کے افسران کہہ رہے ہیں میں کئی برسوں سے پروفیسر حافظ محمد سعید کی زبانی سن رہا ہوں۔ وہ شہر شہر جا کر لوگوں کو سنا رہے ہیں۔ خطرات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ رازوں سے پردہ اٹھا رہے ہیں لیکن ہماری سیاسی حکومتوں کے اپنے اپنے مفاد اور تجارتی و سفارتی تعلقات ہوتے ہیں۔ ان کو پروان چڑھانے کے لئے ملک و قوم کے امن و امان کو داؤ پر لگایا جاتا ہے اور بڑی بڑی قربانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ ہم نے آج تک بے شمار قربانیاں دی ہیں، امن و امان کے لئے ہم نے کئی بار پہل کی ہے لیکن! اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ رزلٹ کیا ملا؟ دراصل ہندوستان ہمیں مستقل قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے، جب وہ ہمارے نظریے، عقیدے، قانون اور وجود تک کا دشمن ہے تو برابری کی بنیاد پر وہ ہمارے ساتھ کیسے بیٹھے گا؟
پشاور اور کراچی کی حالیہ کارروائیوں سے جب نقاب اٹھا ہے تو اندر سے بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھنے کو ملا ہے اور ہر کارروائی کے پیچھے آپ کو اسی مکار و عیار انڈیا ہی کا چہرہ نظر آئے گا۔
جب سے پاک چائنہ معاہدہ ہوا اور اقتصادی راہ داری بننے کی خوشخبری ملی ہے بھارت کو سانپ سونگھ گیا ہے، وہ سوگ کی حالت میں ہے، لگتا ہے اس کی معاشی ماں مر گئی ہے۔ اب وہ آئی ایس آئی کے ان شواہد کے مقابلے میں جو انہوں نے انڈیا کے خلاف پیش کئے ہیں، کبوتر لئے پھرتا ہے کہ اب کبوتر بھی آتنک وادی ہے۔ اس سے انڈیا اور وادی کشمیر کو خطرہ ہے۔ وادی کشمیر تو اب انڈیا کے پاس ہرگز نہیں رہے گی ان شاء اللہ۔ یہاں اب تحریک نئے انداز سے کھڑی ہو چکی ہے۔ کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرا کر اس تحریک میں جان پیدا کر دی ہے۔ ہندوستان کو یہ سب کچھ برداشت نہیں، گوارا نہیں، کشمیریوں کا پاکستان سے یہ تعلق ان کو کسی صورت پسند نہیں۔ وہ قوت و طاقت سے اس تعلق کو توڑنا اور اس رشتے کو کچلنا چاہتا ہے۔
لیکن! کشمیر اب ہندوستان کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے یہ پاکستان کا حصہ ہے اور بن کے رہے گا ان شاء اللہ۔
قارئین! دہشت گردی میں ڈوبا ہوا بھارت جب سے ننگا ہوا ہے اسے بمبئی بھی بھول گیا ہے کیونکہ پاکستان نے پشاور، کراچی، مستونگ، سمجھوتہ ایکسپریس، فاٹا اور بلوچستان میں ہونے والے واقعات میں ملوث انڈیا انٹیلی جنس ’’را‘‘ کی سیاہ کاریوں کا کھل کر اظہار و اعلان کیا ہے اب اقدام کی بھی ضرورت ہے۔ ورنہ انڈیا پورے پاکستان میں چائنہ کے بارڈر سے لے کر کراچی اور گوادر کی بندرگاہ تک دہشت گردی پھیلا کر اقتصادی راہداری میں رکاوٹ ڈالے گا کیونکہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتا۔ آخر میں پوری قوم کا اعلان بھی انڈیا سن لے کہ
بھارت! شرم کرو حیا کرو۔۔۔ ہمارا کبوتر رہا کرو۔