• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوی کا عاشق

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔

دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔

عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔

جب اس عورت سے اُس کی دائمی محبت اور خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا

کہ آیا وہ ایک بہت ماہر اور اچھا کھانا پکانے والی ہے؟

یا وہ بہت ہی حسین و جمیل اور خوبصورت ہے؟

یا وہ بہت زیادہ عیال دار اور بچے پیدا کرنے والی عورت رہی ہے؟

یا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟


تو عورت نے یوں جواب دیا کہ

خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہیں۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سےبھی بھر سکتی ہے۔

مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا ایک سبب ہے۔ تاریخ کتنی مالدار عورتوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جن کے خاوند اُن کو اُنکے مال متاب سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے۔

اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے پیدا کئے مگر نا خاوند اُنکے مشکور ہوئے اور نا ہی وہ اپنے خاوندوں سے کوئی خصوصی التفات اور محبت پا سکیں بلکہ طلاق تک نوبتیں جا پہنچیں۔

اچھے کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں رہ کرمزے مزے کے کھانے پکا کر بھی عورتیں خاوند کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور خاوند کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پاتیں۔

تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور خوشیوں بھری زندگی کا کیا راز ہے؟ اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان پیش آنے والے مسائل اور مشاکل سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟

اُس نے جواب دیا: جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا تھا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں ( نہایت ہی احترام کے ساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی کا یہ مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نا جھلک رہی ہو اور نا ہی مذاق اور سخریہ پن دکھائی دے رہا ہو۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال اور ایسے معاملے کو بھانپ لیا کرتا ہے۔

اچھا تو آپ ایسی صورتحال میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟

اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی، خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے نا صرف یہ کہ سُننا بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔ میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی تھی، کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور و شرابے والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہوتی تھی۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام کاج میں مشغول ہو جاتی تھی، بچوں کے کام کرتی، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے میں وقت گزارتی اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور بھگانے کی کوشش کرتی جو میری خاوند نے میرے ساتھ کی تھی۔

تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور خاوند سے ہفتہ دس دن کیلئے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟

اُس نے کہا: نہیں، ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا فعل اور خاوند کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دو رُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کیلئے یہ بہت ہی تکلیف دہ عمل ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی استعداد آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے آکسیجن کی مانند ہو اور تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا ہے تو ٹھنڈی اور لطیف ہوا بنو نا کہ گرد آلود اور تیز آندھی۔

اُس کے بعد آپ کیا کیا کرتی تھیں؟

اُس عورت نے کہا: میں دو گھنٹوں کے بعد یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے کا یک کپ بنا کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت ہی سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوتا تھا۔ میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں۔

جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔جبکہ میرا ہر بار اُس سے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویئے کی معذرت کرتا تھا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔

تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟

ہاں، بالکل، میں اُن باتوں پر بالکل یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں۔

کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھ سے غصے میں کہہ ڈالتا تھا اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے پر سکون حالت میں کرتا تھا؟ غصے کی حالت میں دی ہوئی طلاق کو تو اسلام بھی نہیں مانتا، تم مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُسکی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟

تو پھر آپکی عزت اور عزت نفس کہاں گئی؟

کاہے کی عزت اور کونسی عزت نفس؟ کیا عزت اسی کا نام ہے تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ و ترش باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نا دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!

میں فوراً ہی اُن غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔

جی ہاں، خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل کے اندر موجود تو ہے مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے۔​
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بہت عمدہ نصائح ہیں خواتین کے لئے۔ بحیثیت شوہر بھی میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ بالکل مردانہ نفسیات کے عین مطابق نصیحتیں ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
تحریر واقعتا اعلی اخلاقیات کا نمونہ ہے لیکن عورتوں کا عموما اعتراض یہ ہوتا ہے کہ مرد جب بھی بولتے اور لکھتے ہیں تو ساری نصیحتیں عورتوں ہی کو کرتے ہیں۔ اگر میں آسان الفاظ میں کہوں تو بات یوں بنے گی کہ اگر عورت غصے والی ہو اور اس کے جواب میں مرد کا یہی طرزعمل ہونا چاہیے جو یہاں عورت کا بتلایا گیا ہے، اس کے بارے مردوں کی طرف سے کچھ کہا سنا نہیں جاتا ہے۔ بس عنوان بدل جائے گا اور ہو گا خاوند کی عاشق۔ یعنی عورت یہ چاہتی ہے کہ یہ وہ غصہ کرے اور جواب میں مرد وہ سارے کام کرے جن کا مطالبہ یہاں عورت سے کیا جا رہا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اسے بڑا بنایا ہے لہذا بڑے ہونے کا تقاضا بھی بڑا ہے۔(مسکراہٹ)
 

الاخلاص

مبتدی
شمولیت
اگست 12، 2011
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
ماشاء اللہ بہت عمدہ اصلاحی تحریر ہے۔۔۔

ایک جملے پر تھوڑا کھٹکا ہوا تھا:
غصے کی حالت میں دی ہوئی طلاق کو تو اسلام بھی نہیں مانتا
میرے ناقص علم کے مطابق ایسا نہیں ہے، برائے مہربانی اصلاح کیجیے۔

اس پوسٹ کا مقصد تنقید نہیں ہے، بس یہ خیال آیا تھا کہ ایک دینی فورم پر ایک اچھے مضمون میں یہ جملہ کسی کو کسی مغالطے میں نہ ڈال دے!
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
ماشاء اللہ بہت عمدہ اصلاحی تحریر ہے۔۔۔

ایک جملے پر تھوڑا کھٹکا ہوا تھا:

میرے ناقص علم کے مطابق ایسا نہیں ہے، برائے مہربانی اصلاح کیجیے۔

اس پوسٹ کا مقصد تنقید نہیں ہے، بس یہ خیال آیا تھا کہ ایک دینی فورم پر ایک اچھے مضمون میں یہ جملہ کسی کو کسی مغالطے میں نہ ڈال دے!
میں بھی یہی پوچھنا چاہتا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ماشاء اللہ بہت عمدہ اصلاحی تحریر ہے۔۔۔

ایک جملے پر تھوڑا کھٹکا ہوا تھا:

میرے ناقص علم کے مطابق ایسا نہیں ہے، برائے مہربانی اصلاح کیجیے۔

اس پوسٹ کا مقصد تنقید نہیں ہے، بس یہ خیال آیا تھا کہ ایک دینی فورم پر ایک اچھے مضمون میں یہ جملہ کسی کو کسی مغالطے میں نہ ڈال دے!
معذرت چاہتا ہوں اگر انتظامیا کہے تو یہ جملہ میں ڈیلیٹ کر دیتا ہوں،
پتا نہیں کیسے یہ میری نظر میں نہیں آیا ؟؟!!

اسی بہانے اس سوال کا جواب بھی چاہونگا کی کیا واقعی غصّے کی حالت میں دی گی طلاق نہیں ہوتی؟؟

جزاک الله خیر الاخلاص بھائی جان اور ٹائپسٹ بھائی جان.
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔
یہ بات اس حدیث مبارکہ کے خلاف ہے کہ جس کا مفہوم ہے
"زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی کثرت پر فخر کریں گے۔

مضمون کی اکثر باتیں اچھی ہیں۔
قرآن و حدیث سے بڑھ کر انسان کی کوئی زیادہ اصلاح نہیں کر سکتا تو پھر ایسی بات اصلاح کیسے ہو سکتی ہے جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو۔ایسی باتیں معاشرے میں فساد کا باعث بن سکتی ہیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
طلاق غصہ میں بھی ہوجاتی ہے۔ طلاق تو غصہ اور ناراضگی ہی میں دی جاتی ہے۔ بھلا پیار اور محبت میں کون طلاق دیتا ہے۔
زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرنے کی تلقین احادیث میں موجود ہے۔ عورت کو کھیتی سے خود اللہ نے بھی تشبیہ دی ہے۔ زیادہ "پیداوار" دینے والی کھیتی یقینا" "افضل" ہے۔ اوپر مضمون میں غالبا" زور بیان میں ایسا لکھ دیا گیا ہے، اسے حذف کیا جاسکتا ہے
 

ابو مریم

مبتدی
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 22، 2011
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
495
پوائنٹ
22
معذرت چاہتا ہوں اگر انتظامیا کہے تو یہ جملہ میں ڈیلیٹ کر دیتا ہوں،
پتا نہیں کیسے یہ میری نظر میں نہیں آیا ؟؟!!

اسی بہانے اس سوال کا جواب بھی چاہونگا کی کیا واقعی غصّے کی حالت میں دی گی طلاق نہیں ہوتی؟؟

جزاک الله خیر الاخلاص بھائی جان اور ٹائپسٹ بھائی جان.
اس سوال کا جواب مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں دیکھیں:
عن عائشة رضی اللہ عنہا تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " لا طلاق ولا عتاق في غلاق "
قال أبو داود: الغلاق أظنه في الغضب . ( سنن ابی داود ، حدیث نمبر :2193)
 
Top