• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے بس مدخلیوں کی چال

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
569
ری ایکشن اسکور
176
پوائنٹ
77
مدخلی فتنہ فریضہ جہاد کے خلاف عوام میں خلاف فطرت اور خلاف شریعت رویوں کے ذریعے حقیقی تصور جہاد کو بگاڑنے کے درپے
تحریر : حافظ ضیاء اللہ برنی روپڑی

اُمت اسلام کے حقوق کی ادائیگی میں جب تک وطنیت کے بُت نہیں گرائے جائیں گے، کُفار اسی طرح الگ الگ کرکے سب کو نوچتے رہیں گے۔ آج فلسطینیوں کے بچے ہیں تو کل ہمارے بھی ہوسکتے ہیں۔

رہی سہی کسر اُمت کی صفوں کے میں موجود خبیث افکار، رافضیت، مدخلیت ... نے پُوری کردی ہے جو خصوصا ہر ایسے موقع پر عظیم ترین فریضہ جہاد کے خلاف عوام میں خلاف فطرت اور خلاف شریعت رویوں کے ذریعے حقیقی تصور جہاد کو بگاڑنے یا محو کرنے کے درپے ہوتے ہیں۔ نتیجتاً اُمت زخم کھا کر کھڑی ہونا چاہے بھی تو ہو نہیں پاتی۔

خصوصا اس بار مدخلی فتنہ سعودی حکومت اور اُس کے پروردہ مولویوں کی سرپرستی میں کھُل کر سامنے آیا ہے۔ ان کا امام (سرغنہ) ربیع المدخلی پہلے ہی فلسطین میں جہاد کے خلاف فتوی دے چُکا ہے۔ بہت ضروری ہے کہ ان فتنوں کا علمی رد کیا جائے جو کسی صورت بھی عملی جہاد سے کم نہیں بلکہ بعض پہلؤوں سے افضل ہے کہ علم اور شعور کی بُنیاد پر ہی عمل قائم ہوتا ہے، اور اگر علم خالص نہ رہے تو اُس کی بنیاد پر ہیدا ہونے والا عمل بھی فاسد ہوتا ہے۔

فرقہ مدخلیہ سے گزارش ہے کہ علم کے میدان میں اُتریں اور دلائل سے بات کریں دھیمے سُروں میں نہ گائیں کہ تکفیری ایسا کرتے، دیکھو جی منھج منھج ہوتا ہے۔ کیا ہے تمہارا منھج؟ سامنے لاؤ۔ هات ما عندك من الكتاب والسنة ولا تستتر بالتهم والهمز واللمز فانه حيلة العاجز۔

دلائل اور منھج سلف سے ثابت کرو کہ اس وقت جہاد فلسطین اُمت کے جمیع حکمرانوں خصوصا آل سعود پر واجب نہیں اور ترک کرنے والا مرتکب کبیرہ نہیں؟ ہماری تحریریں سب کے سامنے ہیں، اور مزید دلائل کی روشنی میں اسلاف کا منھج اور فقہ جہاد دفاعی بیان کرنے کو تیار ہیں۔

اور اگر ان اجتماعی مسائل کے بارے میں کتاب و سُنت سے استدلال کرنے اور مسئلہ معینہ پر قوم کو رہنمائی دینے سے عاجز ہو تو پھر ادھر اُدھر کے عمومی اقوال زریں چھوڑنا اور منھج کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنا بھی چھوڑ دو۔ یہ اُمت کے خُون کا مسئلہ ہے تمہارے بادشاہ کی حُرمت کا یا تمہاری نوکری کا نہیں۔

اللہ اور اُس کے رسول علیہ السلام کے دین سے مت کھیلو۔ منھج کوئی چڑیا نہیں جو تم نے پنجرے میں بند کی ہوئی ہے اور لوگوں کو اس سے ڈرا ڈرا کر بھرم قائم رکھتے ہو۔ منھج اسی طرح کے مواقع پر فقہ و استدلال میں، رویے اور تحریر میں نظر آتا ہے۔

ورنہ کیا فرق ہے تُم میں اور اُس صوفی میں جو عشق کے نام پر اہلحدیث کو گُمراہ کہتا اور غامدی میں جو فکر و درایت کے نام متمسکین سُنت پر طعن کرتا ہے۔ مجرد دعوی کی سڑے ہوئے بُھس جتنی بھی حیثیت نہیں۔ منھج صحابہ رکھتے ہو تو مسئلہ فلسطین میں دلیل اور بُرھان کے ذریعے دکھاؤ، ورنہ تہمت اور بک بک میں کونسا علم درکار ہے؟ یہی تو حیلة العاجز ہے۔
 
Top