چونکہ نا چیزاسی خیال کا حامل ہے اور پچھلے دھاگے میں گفتگو دوسری سمت میں ہورہی ہے، اس لیے اس دھاگے کی ابتداء کررہا ہوں- تلمیذ بھائی سے توجہ کی درخواست ہے-فرانس کی بادشاہ کو شاہ فیصل مرحوم نے کھا تھا کہ فرانس میں ایک مسجد بنانے دوانھوں جواب میں کہا کہ آپ مکہ میں ایک گرجا بنانے دواس لیے ان کو اجازت نھی ملی تھی لیکن تبلیغی جماعت کی وجہ سے آج فرانس میں بہت سارے مساجد ہے کاش تبلیغی جماعت والے فضایل اعمال کی بجاے قرآن شریف کو تعلیم کی کتاب بناے اور فضایل صدقات کی بجاے بخاری شریف سنانا شروع کردے اور کاش قرآن اور بخاری پڑھانے والے تبلییغیوں جیسے اخلاق اور طریقہ دعوت سیکھ لیں اور لڑاییاں جگھڑے چھوڑدے
توحید وسنت کی ماننے والوں کیا ہوا تم لوگوں کی یہ لڑاییاں کب تک ؟
تبلیغی بھائی بالعموم عمدہ کام کررہے ہیں- مگر بعض چیزیں قابل اصلاح درج ذیل ہیں:
١-
یہ کتاب بھی اکثر"تعلیم" میں پڑھی جاتی ہے- گو کہ یہ عقیدہ پوری جماعت کا نہیں لیکن اتنی غلیظ عبارت والا لٹریچر عوامی حلقوں میں پڑھے جانے کا اور تشھیر کا لائق بھی نہیں- اس کے بجائے ریاض الصالحین کہیں ذیادہ عالی شخصیت کی تالیف ہے اور اس میں ایسی عبارات بھی نہیں-’’ یا اللہ معاف فرماناکہ حضرت کے ارشاد سے تحریر ہوا ہے۔جھوٹاہوں، کچھ نہیں ہوں۔ تیرا ہی ظل ہے۔ تیرا ہی وجود ہے مَیں کیاہوں،کچھ نہیں ہوں۔ اور وہ جو مَیں ہوں وہ تُو ہے اور مَیں اور تُوخود شرک در شرک ہے۔ استغفر اللہ۔۔۔۔‘‘
[فضائلِ صدقات،حصہ دوم:ص ۵۵۸،مکاتیب رشیدیہ:ص۱۰]
٢- ویسے تو تبلیغی بڑے خوش اخلاق ساتھی ہوتے ہیں لیکن اگر آپ اپنی کوئی دعوت انتہائی ادب کیساتھ بھی پیش کریں تو وہ سختی اور ذلیل کرنے کے اندازمیں جواب دیکر حوصلہ شکنی کرتے ہیں خاص کرجب کہ بات ذیادہ لوگوں میں ہورہی ہو- یہ طرزعمل فقہی ابحاث تک محدود نہیں بلکہ بنیادی عقائد میں بھی ہے- ان سے اختلاف مشہور ہونے کے باوجود ہم ان کی بات سنیں لیکن وہ نہیں- دسروں کو احمق سمجھا وہ تو ہماری چال سمجھ ہی نہیں سکتے-
٣- ان کے بیان یا مشوروں میں شمولیت کی دعوت پر اگر کوئی الوحیت کو سادہ اور حسب موقع نرمی سے بیان کرے، وہ بھی وہاں جہاں اس کی اشد ضرورت ہو، تو بندےے کو آئندہ بات نہ کرنے دیں یا کھانا کھول دیں- یہ کہاں کا انصاف ہے ؟ "اللہ نے کامیابی سنت طریقےمیں رکھی ہے" لیکن دعوت کی ترتیب جو سنت بتائے اس میں نقصان ہوگا ؟ آخر دیوبندی اکابرین کے تعلق کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو کیا ان سے قطع تعلق کرلیا ؟
آپ سے التماس ہے کہ ان گزارشات پر غور فرماکر دوسری جانب بھی اصلاح فرمائیں- ان کی تکفیر نہیں کی جاسکتی وہ ہمارے بھائی ہیں- ہماری محبت اورمعروف میں تعاون کے مستحق-