• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحریری صورت میں طلاق کے واقع ہونے کا بیان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
تحریری صورت میں طلاق کے واقع ہونے کا بیان


فتاوى عبر الأثير (( 5 ))

– السؤال:- قبل سنتين بعثت رسالة لزوجتى بالجوال ،وكتبت: (بناء على طلبك عدى عدة الطلاق من تاريخ وصول هذه الرساله ) وبعدها تركها، فهل يعد هذا طلاقا ؟علما بأن اللفظ الذى قاله بنية الطلاق؟

سوال: دو سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو موبائل پر پیغام بھیجا اور لکھا: "تمہاری طلاق کی درخواست پر تم اس پیغام کے موصول ہونے کی تاریخ سے اپنی طلاق کی عدت شمار کرلو"، جبکہ بعد میں اس نے عدت شمار کرنا ترک کر دی۔ تو کیا یہ طلاق شمار ہوتی ہے؟ یاد رہے کہ جو الفاظ کہے گئے تھے وہ طلاق ہی کی نیت اور ارادے سے کہے گئے تھے۔

-الجواب:- بالنسبة للسائل فقد وقعت برسالته طلقة رجعية، إن كانت هى الأولى أو الثانيه ،يمكن أن يراجع زوجته فيها ما دامت أنها لم تخرج من العده .

جواب: اگر سائل کے پیغام کو دیکھا جائے تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو چکی ہے، اگر یہ پہلی یا دوسری طلاق ہو تو وہ اپنی بیوی سے عدت میں رجوع کر سکتا ہے جب تک عدت باقی ہے۔

– فالتلفظ بالطلاق لا يحتاج إلى نية لوقوعه إن كان صريحا ، بخلاف الكتابه وألفاظ الكنايه، فهذه تحتاج إلى النيه عند جمهور أهل العلم ، وهو الراجح .

جہاں تک طلاق کے وقوع ہونے کا سوال ہے تو طلاق کا لفظ اپنے وقوع کے لیے نیت کا محتاج نہیں جب وہ صریح طور پر ہو، البتہ اس کے برعکس تحریری صورت میں یا کنائی (اشاری) الفاظ سے دی گئی طلاق جمہور اہلِ علم کے نزدیک نیت اور ارادے کی محتاج ہوتی ہے، اور یہی راجح قول ہے۔

– لأن الكتابه محتمله فقد يقصد بها تجربة القلم ، أو يقصد بها غم الزوجة، من غير نية فى طلاقها .

چونکہ تحریری صورت میں احتمالات بہت زیادہ ہوتے ہیں، ممکن ہے ایسی تحریر سے قلم کو پرکھنا مقصود ہو، یا اس کا مقصد طلاق دینے کا ارادہ کیے بغیر بیوی کو غم میں مبتلاء کرنا ہو۔

– فإن قصد به الكاتب أو المرسل طلاقاً -كما هو حال السائل- وقع الطلاق ، والله أعلم.

لیکن اگر اس تحریر سے لکھنے والے یا بھیجنے والے کا مقصود واقعی طلاق ہو جیسا کہ سائل کا معاملہ ہے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

والله أعلم بالصواب و علمه أتم

مترجم: ندائے حق اردو
 
Top