• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقيق حديث من كنت مولاه فعلي مولاه

Talha Salafi

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2018
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
28
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته @اسحاق سلفی @کفایت اللہ @رضا میاں اور گروپ کے دیگر اہلِ علم حضرات سے میرا سوال ہے کہ یہ حدیث "من كنت مولاه فعلي مولاه" کو آج کل روافض اور انجینئر محمد علی مرزا کے مقلد حضرات بہت زور و شور سے پیش کر کے سیّدنا علی رضي الله عنه وأرضاه کی شان میں غلو کرتے نظر آ رہے ہیں،
لہٰذا میرا سوال ہے کہ اس حدیث کی تمام اسانید کی تحقیق کر کے اسکو واضح کیا جاۓ، تاکہ عوام اس حدیث کی حقیقت کو جانے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
حدیث "من كنت مولاه فعلي مولاه" کو آج کل روافض اور انجینئر محمد علی مرزا کے مقلد حضرات بہت زور و شور سے پیش کر کے سیّدنا علی رضي الله عنه وأرضاه کی شان میں غلو کرتے نظر آ رہے ہیں،
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث سنن الترمذیؒ اور مسند احمدؒ اور دیگر کئی کتب میں مختلف طرق سے مروی ہے :
قال الترمذی(3713)
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال: سمعت أبا الطفيل يحدث، عن أبي سريحة، أو زيد بن أرقم - شك شعبة - عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كنت مولاه فعلي مولاه»: «هذا حديث حسن غريب»
سنن الترمذی،(3713) بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،
ترجمہ :
ابوسریحہ یا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں"
۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے "
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1750) ، الروض النضير (171) ، المشكاة (6082)
اور علامہ حافظ زبیر علی زئیؒ کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے :
سنن الترمذیؒ کی تخریج میں فرماتے ہیں :
"اسناده صحيح ، واخرجه احمد في فضائل الصحابة 2/569 زح959 ،عن محمد بن جعفر وهو حديث متواتر كما في كتب المتواترة : كتاب السيوطي ح100، الكناني ح232، الزبيدي ح69، ورواه احمد 4/372 في مسنده، والحديث وراه النسائي فى الكبرى ح8148 ، من حديث ابي الطفيل به مطولا-
سنن الترمذی انگریزی ترجمہ کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیز دیکھئے :
نظم المتناثر من الحدیث المتواتر ص۲۰۶ حدیث: ۲۳۲، وقطف الازھار المتناثرۃ فی الاخبار المتواترۃ ص۲۷۷ ح:۱۰۲، https://archive.org/stream/waq3759/3759#page/n276
و لقط اللالئ المتناثرة في الأحاديث المتواترة - محمد مرتضى الحسيني الزبيدي (صاحب تاج العروس) ، دراسة و تحقيق محمد عبد القادر عطا ، دار الكتب العلمية ، بيروت ۲۰۵ ح:۶۱
https://archive.org/stream/a765n#page/n205
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭
واضح رہے کہ
"مولیٰ" کا لفظ کلماتِ مشترکہ میں سے ہے جس کے متعدد معانی آتے ہیں، ان معانی میں سے کسی ایک معنی کو ترجیح دینے اور کہنے والے کی مراد سمجھنے کے لیے اس کلمہ کا استعمال ، اس کا سیاق و سباق اور سامعین نے جملہ میں استعمال کے بعد اس کا کیا معنی سمجھا ہے، اسے بھی جاننا ضروری ہوتا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق "من كنت مولاه فعلي مولاه" والی روایت مختلف طرق سے مختصر و طویل متن کے ساتھ متعدد کتب حدیث میں منقول ہے، ان تمام روایات کے مجموعہ کے سیاق و سباق اور پس منظر پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے "مولا" کا لفظ محب، دوست اورمحبوب کے معنی میں استعمال فرمایا ہے، اور یہی معنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سمجھا تھا؛ لہذا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے "مولا" کا لفظ اسی معنی میں استعمال کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لغت کے مشہور امام ابن اثیرؒ لفظ ‘‘مولیٰ’’ کے تحت لکھتے ہیں:
«المولى» في الحديث، وهو اسم يقع على جماعة كثيرة، فهو الرب، والمالك، والسيد، والمنعم، والمعتق، والناصر، والمحب، والتابع، والجار، وابن العم، والحليف، والعقيد، والصهر، والعبد، والمعتق، والمنعم عليه. وأكثرها قد جاءت في الحديث، فيضاف كل واحد إلى ما يقتضيه الحديث الوارد فيه. وكل من ولي أمرا أو قام به فهو مولاه ووليه.
اور یہ لفظ ‘‘مولیٰ’’ایک ایسا لفظ جو کئی معانی پر بولا جاتا ہے ، پس مولیٰ کے معنیٰ پروردگار ، مالک، سردار ، محسن ، آزاد کرنے والا ، مددگار ، محبت کرنے والا ، فرمانبردار ، پڑوسی ، چچازاد بھائی ، عہد وپیمان کرنے والا ، عقد کرنے والا ، داماد ، غلام ، آزاد کردہ غلام ، اور احسان مند کے آتے ہیں اور ہر حدیث کے مقتضیٰ کے مطابق معنیٰ مراد لیا جاتا ہے۔ (النہایۃ:5/228)

علم اللغة والنحو والأدب والانساب کے امام محمد بن زیاد ابن الاعرابی ابو عبدالله الہاشمی رح (١٥٠-٢٣١ ہجری) فرماتے ہیں :
عن ابن الأعرابي قال المولى المالك وهو الله والمولى ابن العم والمولى المعتق والمولى المعتق والمولى الجار والمولى الشريك والمولى الحليف والمولى المحب والمولى اللوي (3) والمولى الولي ومنه قول النبي (صلى الله عليه وسلم) من كنت مولاه فعلي مولاه معناه من تولاني فليتول عليا قال ثعلب وليس هو كما تقول الرافضة إن عليا مولى الخلق ومالكهم وكفرت الرافضة في هذا لأنه يفسد من باب المعقول لأنا رأيناه يشتري ويبيع فإاذ كانت الأشياء ملكه فمن من يشتري ويبيع ولكنه من باب المحبة والطاعة "
لفظ (مولا ) مالک کو کہا جاتا ہے اور وہ اللہ ہے ، اور مولیٰ"چچازاد، آزاد کرنے والے، آزاد ہونے والے، کاروباری ساجھی، معاہدہ کرنے والے، محبت کرنے والے، با اثر اور دوست سب کو ((مولىٰ)) کہتے ہیں. نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((من كنت مولاه فعلي مولاه)) ترجمہ : "جس کا میں دوست ہوں اس کا علیؓ بھی دوست ہے" . یعنی جو مجھ سے محبت رکھتا ہے، وہ حضرت علیؓ سے بھی محبت رکھے، ثعلب کہتے ہیں : رافضیوں (شیعہ) کا یہ کہنا صحیح نہیں کہ سیدنا علیؓ پوری مخلوق کے مولا یعنی مالک ہیں، اس معاملہ میں رافضی لوگ کفر کے مرتکب ہوۓ ہیں، یہ بات تو عقلی اعتبار سے بھی غلط ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ سیدنا علیؓ خرید و فروخت کرتے تھے، جب تمام چیزیں ان کی ملکیت تھیں تو خرید و فروخت کیسی ؟؟؟ مذکورہ حدیث میں لفظ مولا، محبت اور دوستی کے باب سے ہیں.[تاریخ دمشق، لامام ابن عساکر : ٤٢/٢٣٨، وسندہ صحیح]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اوراس حدیث کی تفسیر میں امام ابن عساکر ہی نے امام شافعیؒ کا قول نقل فرمایا ہے :
الربيع بن سليمان يقول سمعت الشافعي رحمه الله يقول في معنى قول النبي (صلى الله عليه وسلم) لعلي بن أبي طالب من كنت مولاه فعلي مولاه يعني بذلك ولاء الإسلام وذلك قول الله عز وجل " ذلك بأن الله مولى الذين وإن الكافرين لا مولى لهم (سورة محمد الآية: 11)
امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان (من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ ) سے مراد اسلام کی ولاء (مسلمانوں کی باہمی محبت و بھائی چارہ )مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے :
{ یہ اس لیے کہ اللہ تعالی مومنوں کا مولی ومددگار ہے اور کافروں کا کوئی بھی مولٰی ومددگارنہیں }
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امام سفیان بن عیینہؒ فرماتے ہیں :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ” «من کنت مولاہ فعلی مولاہ» “ کا ایک خاص سبب ہے، کہا جاتا ہے کہ اسامہ رضی الله عنہ نے جب علی رضی الله عنہ سے یہ کہا: ” «لست مولای إنما مولای رسول الله صلى الله عليه وسلم» “ یعنی میرے مولی تم نہیں ہو بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” «من کنت مولاہ فعليّ مولاہ» “ کہا ( الإمامة والرد على الرافضة لابی نعیم ص220)
https://archive.org/stream/FP59869/59869#page/n219
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہاں ولی سے مراد «ولاء الإسلام» یعنی اسلامی دوستی اور بھائی چارگی ہے، اس لیے شیعہ حضرات کا اس جملہ سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا کہ علی رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اصل خلافت کے حقدار تھے، صحیح نہیں ہے۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top