محمود حمید
رکن
- شمولیت
- جنوری 17، 2018
- پیغامات
- 26
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 36
ترانہء جامعہ
جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ، کیونجھر، اڈیشا
نتیجہء فکر: عتیق اثر ندوی
یہ دانش گاہِ سلفیہ اک مرکزِ علم و حکمت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
توحید کی خوشبو ہو جسمیں وہ پھول کھلے اِس گلشن میں
تاریک و جہل و کفر مٹے وہ دیپ جلے اِس گلشن میں
ہر قصبہ میں ہر بستی میں ہر شہر میں اِس کی شہرت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
جس سمت جدھر سے ہم گزریں وہ راہ چراغاں ہو جائے
صد رشکِ مہ و خورشید بنیں اِس طرح درخشاں ہو جائیں
سنت ہو ہمارا سرمایہ قرآن ہماری دولت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
فکر و نظر کے مکتب سے کردار کا غازی پیدا ہو
داود و بخاری پیدا ہو اسماعیل و تیمیہ پیدا ہو
وہ جن کے خلوصِ محبت سے یہ محفلِ عرفاں روشن ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
اِس دشت میں اِس ویرانے میں شاداب مہکتا گلشن ہو
ان اہلِ وفا کے جذبوں میں، اخلاص میں یارب وسعت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
یہ دانش گاہِ سلفیہ اک مرکزِ علم و حکمت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو ۔
پیش کش: محمود حمید پاکوڑی
جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ، کیونجھر، اڈیشا
نتیجہء فکر: عتیق اثر ندوی
یہ دانش گاہِ سلفیہ اک مرکزِ علم و حکمت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
توحید کی خوشبو ہو جسمیں وہ پھول کھلے اِس گلشن میں
تاریک و جہل و کفر مٹے وہ دیپ جلے اِس گلشن میں
ہر قصبہ میں ہر بستی میں ہر شہر میں اِس کی شہرت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
جس سمت جدھر سے ہم گزریں وہ راہ چراغاں ہو جائے
صد رشکِ مہ و خورشید بنیں اِس طرح درخشاں ہو جائیں
سنت ہو ہمارا سرمایہ قرآن ہماری دولت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
فکر و نظر کے مکتب سے کردار کا غازی پیدا ہو
داود و بخاری پیدا ہو اسماعیل و تیمیہ پیدا ہو
وہ جن کے خلوصِ محبت سے یہ محفلِ عرفاں روشن ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
اِس دشت میں اِس ویرانے میں شاداب مہکتا گلشن ہو
ان اہلِ وفا کے جذبوں میں، اخلاص میں یارب وسعت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو
یہ دانش گاہِ سلفیہ اک مرکزِ علم و حکمت ہو
اِس مرکزِ دین و ایماں پر اللہ کی ہر دم رحمت ہو ۔
پیش کش: محمود حمید پاکوڑی