• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترجمہ حافظ زین الدین العراقی رحمہ اللہ

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
نام، نسب، کنیت، اور ولادت
آپ کا مکمل نام ہے: "عبد الرحيم بن الحسين بن عبد الرحمن بن أبي بكر بن إبراهيم الكردي الرازياني العراقي الأصل المهراني المصري المولد الشافعي المذهب"
کنیت: "أبو الفضل"
اور لقب "زين الدين" ہے۔
آپ 11 جمادی الاولی 725 ھ میں پیدا ہوئے (1)

علمی مکان اور علماء کے اقوال
حافظ العراقی اپنے زمانے کے سب سے بڑے محدث مانے جاتے تھے جن کا علوم حدیث کی معرفت میں کوئی ثانی نہیں تھا۔ آپ بہت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کے بارے میں علماء کے چند اقوال درج ذیل ہیں:

1- حافظ عراقی کے شیخ العز بن جماعہ فرماتے ہیں: "كلّ مَن يدّعي الحديث في الديار المصرية سواه فهو مدَّعٍ" (2)
2 - التقی بن رافع السلامی فرماتے ہیں: "ما في القاهرة مُحَدِّثٌ إلاّ هذا ، والقاضي عزّ الدين ابن جماعة" ترجمہ "قاہرہ میں آپ کے اور عز الدین ابن جماعہ کے علاوہ کوئی (اتنا بڑا) محدث نہیں ہے۔"
اور جب عز الدین ابن جماعہ کی وفات ہو گئی تو آپ نے فرمایا: "ما بقي الآن بالقاهرة مُحَدِّثٌ إلاّ الشيخ زين الدين العراقي" ترجمہ "اب قاہرہ میں کوئی محدث نہیں بچا سوائے شیخ زین الدین العراقی کے" (3)
3 - حافظ ابن الجزری نے آپ کے متعلق فرمایا: "حافظ الديار المصرية ومُحَدِّثُها وشيخها" ترجمہ "آپ دیار مصر کے محدث اور شیخ ہیں۔" (4)
4 - علامہ ابن ناصر الدین فرماتے ہیں: "الشيخ الإمام العلاّمة الأوحد ، شيخ العصر حافظ الوقت ... شيخ الْمُحَدِّثِيْن عَلَم الناقدين عُمْدَة المخرِّجِين" (5)
5 - علامہ ابن قاضی شهبة فرماتے ہیں: "الحافظ الكبير المفيد المتقن المحرّر الناقد ، محَدِّث الديار المصرية ، ذو التصانيف المفيدة" (6)
6 - علامہ التقی الفاسی فرماتے ہیں: "الحافظ المعتمد ، ... ، وكان حافظاً متقناً عارفاً بفنون الحديث وبالفقه والعربية وغير ذلك ، ... ، وكان كثير الفضائل والمحاسن" ترجمہ "آپ معتمد حافظ تھے۔۔۔۔ آپ حافظ متقن تھے۔ حدیث کے فنون، فقہ، عربی، اور دیگر علوم سے اچھی طرح واقف تھے۔۔۔۔ آپ کے فضائل و محاسن بہت زیادہ ہیں۔" (7)
7 - حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: "حافظ العصر" یعنی آپ اپنے زمانے کے سب سے بڑے حافظ تھے۔ (8)
آپ نے مزید فرمایا: "الحافظ الكبير شيخنا الشهير" (9)
8 - علامہ ابن تغری فرماتے ہیں: "الحافظ ، ... شيخ الحديث بالديار المصرية ، ... وانتهت إليه رئاسة علم الحديث في زمانه" ترجمہ "آپ (قرآن و حدیث کے) حافظ تھے۔۔۔ مصر کے شیخ الحدیث تھے۔۔۔ اور آپ کے دور میں علم حدیث کی معرفت آپ پر ختم تھی۔" (10)
9 - علامہ ابن فھد فرماتے ہیں: "الإمام الأوحد ، العلاّمة الحجة الحبر الناقد ، عمدة الأنام حافظ الإسلام ، فريد دهره ، ووحيد عصره ، من فاق بالحفظ والإتقان في زمانه ، وشهد له في التفرّد في فنه أئمة عصره وأوانه" اس کے علامہ بھی آپ نے امام عراقی کی ثناء میں کافی لمبا کلام کیا ہے۔ (11)
10 - جمال الدین سیوطی نے کہا: "الحافظ الإمام الكبير الشهير ،... حافظ العصر" (12)

اس کے علاوہ بھی آپ کی ثناء میں کافی اقوال موجود ہیں۔
آپ کے خاص شاگرد، ابن حجر العسقلانی اپنے شیخ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(( كان الشيخ منور الشيبة ، جميل الصورة ، كثير الوقار ، نزر الكلام ، طارحاً للتكلف ، ضيق العيش ، شديد التوقي في الطهارة ، لطيف المزاج ، سليم الصدر ، كثير الحياء ، قلَّما يواجه أحداً بما يكرهه ولو آذاه ، متواضعاً منجمعاً ، حسن النادرة والفكاهة ، وقد لازمته مدّة فلم أره ترك قيام الليل ، بل صار له كالمألوف ، وإذا صلَّى الصبح استمر غالباً في مجلسه ، مستقبل القبلة ، تالياً ذاكراً إلى أن تطلع الشمس ، ويتطوع بصيام ثلاثة أيام من كلِّ شهر وستة شوال ، كثير التلاوة إذا ركب ... )) (13)

شیوخ و اساتذہ:
آپ کے چند شیوخ کے نام درج ذیل ہیں:
1 - الحافظ قاضي القضاة علي بن عثمان بن إبراهيم المارديني ، المشهور بـ (( ابن التركماني )) الحنفي (683ھ - 750 ھ) صاحب الجوہر النقی فی الرد علی البیہقی
2 - المُسْنِد المعمر صدر الدين أبو الفتح محمد بن محمد بن إبراهيم الميدومي المصري (664ھ - 754ھ)۔
3 - الإمام الحافظ العلاّمة علاء الدين أبو سعيد خليل بن كيكلدي بن عبد الله العلائي الدمشقي ثم المقدسي (694ھ - 761ھ)۔ صاحب جامع التحصیل۔
4 - العلاّمة علاء الدين أبو عبد الله مغلطاي بن قُليج بن عبد الله البكجري الحكري الحنفي (689ھ - 762ھ)۔
5 - العلاّمة جمال الدين أبو محمد عبد الرحيم بن الحسن بن علي الإسنوي ، شيخ الشافعية (704ھ - 774ھ)۔

تلامیذ:
آپ کے چند تلامذہ کے نام درج ذیل ہیں:
1 - الإمام برهان الدين أبو إسحاق إبراهيم بن موسى بن أيوب الأبناسي (725ھ - 802ھ)۔
2 - الإمام الحافظ نور الدين أبو الحسن علي بن أبي بكر بن سليمان الهيثمي القاهري (735ھ - 807ھ) آپ حافظ العراقی کے داماد تھے۔ مجمع الزوائد آپ کی چند مشہور کتب میں شامل ہے۔
3 - حافظ عراقی کا بیٹا، "الإمام العلاّمة الحافظ ولي الدين أبو زرعة أحمد بن عبد الرحيم بن الحسين العراقي الأصل المصري" (762ھ - 826ھ)۔
4 - الحافظ برهان الدين أبو الوفاء إبراهيم بن محمد بن خليل الحلبي المشهور بسبط ابن العجمي (753ھ - 851ھ)۔
5 - الإمام العلاّمة الحافظ الأوحد شهاب الدين أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد الكناني العسقلاني المعروف بابن حجر (773ھ - 852ھ) آپ کا مستقل ترجمہ علیحدہ پیش کیا جائے گا، ان شاء اللہ۔

فقہی مذہب:
آپ کو امام شافعی کے مذہب کی طرف منتسب کیا جاتا ہے لیکن یہ انتساب ہرگز تقلید کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ وہ زمانہ ہی ایسا تھا کہ حکام و مقلدین کے دباؤ کی وجہ سے ہر کسی کو کسی نہ کسی مذہب کی طرف منتسب ہونا پڑتا تھا۔ ورنہ تو علامہ سیوطی نے آپ کو مجتہد مطلق شمار کیا ہے۔ (14)

عقدی مذہب:
دلائل و قرائن سے یہ ثابت ہے کہ حافظ العراقی سلفی العقیدہ تھے، اہل سنت والجماعت کے مذہب کی پیروی کرتے تھے اور اہل البدع کے خلاف تھے۔ تفصیل کے لئے دیکھیں، کتاب "الحافظ العراقي وأثره في السنة" ص 195 - 205۔

مؤلفات العراقی:
ان کی کتب کی فہرست دو قسموں میں تقسیم کی جائیں گی۔ پہلی وہ قسم جو آپ نے علوم حدیث کے علاوہ دوسرے علوم پر لکھیں مثلا فقہ، اصول، علوم القرآن وغیرہ۔ اور دوسری وہ قسم جو آپ نے علوم حدیث پر لکھیں:
پہلی قسم:
1 – أجوبة ابن العربي .
2 – إحياء القلب الميت بدخول البيت .
3 – الاستعاذة بالواحد من إقامة جمعتين في مكان واحد .
4 – أسماء الله الحسنى .
5 – ألفية في غريب القرآن .
6 – تتمات المهمات .
7 – تاريخ تحريم الربا .
8 – التحرير في أصول الفقه .
9 – ترجمة الإسنوي .
10 – تفضيل زمزم على كلّ ماء قليل زمزم .
11 – الرد على من انتقد أبياتاً للصرصري في المدح النبوي.
12 – العدد المعتبر في الأوجه التي بين السور .
13 – فضل غار حراء .
14 – القرب في محبة العرب .
15 – قرة العين بوفاء الدين .
16 – الكلام على مسألة السجود لترك الصلاة .
17 – مسألة الشرب قائماً .
18 – مسألة قصّ الشارب .
19 – منظومة في الضوء المستحب .
20 – المورد الهني في المولد السني .
21 – النجم الوهاج في نظم المنهاج .
22 – نظم السيرة النبوية .
23 – النكت على منهاج البيضاوي .
24 – هل يوزن في الميزان أعمال الأولياء والأنبياء أم لا ؟ .

دوسری قسم: علوم حدیث پر آپ کی کتب:
1 – الأحاديث المخرّجة في الصحيحين التي تُكُلِّمَ فيها بضعف أو انقطاع .
2 – الأربعون البلدانية .
3 – أطراف صحيح ابن حبان .
4 – الأمالي.
5 – الباعث على الخلاص من حوادث القصاص .
6 – بيان ما ليس بموضوع من الأحاديث .
7 – تبصرة المبتدي وتذكرة المنتهي .
8 – ترتيب من له ذكر أو تجريح أو تعديل في بيان الوهم والإيهام .
9 – تخريج أحاديث منهاج البيضاوي .
10- تساعيات الميدومي .
11- تقريب الأسانيد وترتيب المسانيد .
12- التقييد والإيضاح لما أطلق وأغلق من كتاب ابن الصلاح.
13- تكملة شرح الترمذي لابن سيد الناس .
14- جامع التحصيل في معرفة رواة المراسيل .
15- ذيل على ذيل العبر للذهبي .
16- ذيل على كتاب أُسد الغابة .
17- ذيل مشيخة البياني .
18- ذيل مشيخة القلانسي.
19 – ذيل ميزان الاعتدال للذهبي .
20- ذيل على وفيات ابن أيبك .
21- رجال سنن الدارقطني .
22- رجال صحيح ابن حبان .
23- شرح التبصرة والتذكرة .
24- شرح تقريب النووي .
25- طرح التثريب في شرح التقريب .
26- عوالي ابن الشيخة .
27- عشاريات العراقي .
28- فهرست مرويات البياني .
29- الكلام على الأحاديث التي تُكُلِّمَ فيها بالوضع ، وهي في مسند الإمام أحمد .
30 – الكلام على حديث : التوسعة على العيال يوم عاشوراء .
31- الكلام على حديث : صوم ستٍّ من شوال .
32- الكلام على حديث : من كنت مولاه فعليٌّ مولاه .
33- الكلام على حديث : الموت كفّارة لكل مسلم .
34- الكلام على الحديث الوارد في أقل الحيض وأكثره .
35- المستخرج على مستدرك الحاكم .
36- معجم مشتمل على تراجم جماعة من القرن الثامن .
37- المغني عن حمل الأسفار في الأسفار بتخريج ما في الإحياء من الأحاديث والآثار.
38- مشيخة عبد الرحمن بن علي المصري المشهور بابن القارئ .
39- مشيخة محمد بن محمد المربعي التونسي وذيلها .
40- من روى عن عمرو بن شعيب من التابعين .
41- من لم يروِ عنهم إلا واحد .
42- نظم الاقتراح .

وفات:
آپ نے 8 شعبان 806 ھ کو وفات پائی۔

مراجع:
دراسة تحليلية لسيرة الحافظ العراقي للدكتور ماهر ياسين الفحل
الحافظ العراقي وأثره في السنة للشيخ أحمد معبد عبد الكريم - حافظ العراقی کی تفصیلی سیرت کے لئے یہ بہترین کتاب ہے۔
ٓٓٓٓٓٓٓٓ-------------------------------
(1) لحظ الألحاظ 221 ، والضوء اللامع 4 / 171 ، والبدر الطالع 1 / 354
(2) الضوء اللامع 4 / 173
(3) لحظ الألحاظ 227
(4) غاية النهاية 1 / 382
(5) الردّ الوافر 107
(6) طبقات الشافعية 4 / 29
(7) ذيل التقييد 114 / أ – 115 / ب .
(8) إنباء الغمر 2 / 275
(9) المجمع المؤسس 89 / أ .
(10) النجوم الزاهرة 13 / 34
(11) لحظ الألحاظ : 220
(12) طبقات الحفاظ : 543
(13) المجمع المؤسس ( 90 / أ )
(14) التنبئة بمن يبعثه الله على رأس كل مائة ص 51
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
ماشاءاللہ بہترین ہے ۔
آپ کو امام شافعی کے مذہب کی طرف منتسب کیا جاتا ہے لیکن یہ انتساب ہرگز تقلید کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ وہ زمانہ ہی ایسا تھا کہ حکماء و مقلدین کے دباؤ کی وجہ سے ہر کسی کو کسی نہ کسی مذہب کی طرف منتسب ہونا پڑتا تھا۔ ورنہ تو علامہ سیوطی نے آپ کو مجتہد مطلق میں شمار کیا ہے۔
1۔’’ حکماء ‘‘ کی جگہ ’’ حُکّام ‘‘ کردیں ۔ کیونکہ یہاں مراد حاکم (حکمران ) ہیں ۔ جبکہ پہلی ’’ حکیم ‘‘ کی جمع ہے ۔
2۔ لفظ ’’ میں ‘‘ زائد ہے ۔
3۔ علماء کے نام ’’ مثلا ’’ العراقی ، العز ، التقی ‘‘ وغیرہ کو اردو محاورہ میں ’’ ال ‘‘ کے بغیر لکھنا زیادہ مناسب ہے ۔ واللہ اعلم
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
ماشاءاللہ بہترین ہے ۔

1۔’’ حکماء ‘‘ کی جگہ ’’ حُکّام ‘‘ کردیں ۔ کیونکہ یہاں مراد حاکم (حکمران ) ہیں ۔ جبکہ پہلی ’’ حکیم ‘‘ کی جمع ہے ۔

اس غلطی کا احساس مجھے یہ پوسٹ لگانے کے بعد ہی ہو گیا تھا لیکن تدوین کرنا یاد نہیں رہا۔ جزاک اللہ خیرا
 
Top