• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترجیح: ( اصول الفقہ)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
ترجیح:

تعریف: دو متعارض طرفوں میں سے ایک کو دوسرے پر تقویت دینا۔ تو یہ طرف اس ترجیح کی بدولت دوسری طرف پر بلند ہوجائےگی۔

ترجیح کا طریقہ: ترجیح یا تو دوسری سند والے طریقہ سے ہوتی ہے یا کسی اور خارجی امر کی وجہ سے۔

پہلی قسم: سند والے طریقہ سے ترجیح کا بیان :​

۱۔ زیادہ راویوں کو تھوڑے راویوں والی روایت پر مقدم کیا جائے گا ، اسی طرح اعلیٰ سند کو نازل سند پر مقدم کیا جائےگا۔

۲۔ احفظ ، اضبط کی روایت کو حافظ ، ضابط کی روایت پر مقدم کیا جائےگا۔

۳۔ مسند (متصل)کو مرسل پر مقدم کیا جائے گا۔

۴۔ واقعہ کے ایک کردار اور اس کو براہ راست دیکھنے والے کی راویت کو اجنبی کی روایت پر مقدم کیا جائےگا۔

ان کی مثالیں: ام المؤمنین میمونہ اور ابورافع رضی اللہ عنہما کی حدیث کو ابن عباس کی روایت پر مقدم کیا جائے گا جیسا کہ ابھی پیچھے گزرا ہے۔وجہ اس کی یہ تھی کہ میمونہ رضی اللہ عنہا اس واقعہ کا ایک کردار تھیں اور ابورافع رسول اللہﷺ اور میمونہ رضی اللہ عنہا کے درمیان سفیر تھے۔

اسی طرح سیدہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ جو فجر کے وقت جنابت کی حالت میں بیدار ہواور سحری کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ، کو ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر مقدم کیا جائے گاجو ان دونوں کی حدیث کے خلاف حدیث بیان کیا کرتے تھے۔کیونکہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے زیادہ اس بات کو جانتی تھیں وجہ اس کی یہ ہے کہ غسل جنابت اور اس کے ہم مثل امور گھر میں طے پانے والے امور کے بارے میں گھر والیاں ہی مشاہدہ کرسکتی ہیں ان لوگوں کے برخلاف جو گھر میں نہیں رہتے۔

دوسری قسم: متن والے طریقہ سے ترجیح کا بیان:​

یعنی نص کو ظاہر پر مقد م کیا جائے گا او ر ظاہر کو مؤول پر اور مؤول کو کسی صحیح قرینہ کی وجہ سے ان روایات پر مقدم کیا جائے گا جن پر کوئی قرینہ موجود نہیں ہے ، یا اگر موجود ہے تو باطل ہے۔

تیسری قسم: کسی خارجی امر کی وجہ سے ترجیح کا بیان:

۱۔ ا س روایت کو مقدم کیا جائے گا جس کی دوسری نصوص گواہی دیں اس روایت کے برخلاف جن پر گواہی موجود نہ ہو۔ جیسا کہ صبح کے وقت اندھیرے میں نماز پڑھنے والی احادیث، جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔

۲۔ ناقل کی خبر کو اصل حکم پر ترجیح دی جائے اور عبادت کو واجب قرار دینے والی روایت پر مثال کے طور پر اس کی نفی کرنے والی روایت کو ترجیح دی جائے گی۔ کیونکہ نفی تو عقل کے مقتضی کے مطابق آتی ہے اور دوسری روایت بعد میں آتی ہے تو گویا وہ ناسخ ہوتی ہے، مثال کے طور پر بسرۃ اور ابوہریرۃ کی حدیث کہ مس ذکر سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تو اسے طلق بن علی والی حدیث پر مقدم کیا جائے گا کیونکہ یہ اصل کے تقاضہ کے مطابق آئی ہے۔

۳۔ اثبات والی روایت کو نفی والی روایت پر مقدم کیا جائے کیونکہ اثبات والے کے پاس زیادہ علم ہوگا جو نفی کرنے والے سے مخفی رہ گیا ہوگا۔

۴۔ پابندی کا تقاضا کرنے والی روایت کو اباحت والی راویت پر مقدم کیا جائے گا کیونکہ احتیاط اسی میں ہے۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top