• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تشہد اور جلسہ میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُسْرَی وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُمْنَی وَعَقَدَ ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور تریپن (٥٣)کی شکل بناتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اٹھاتے وہ انگلی جو انگوٹھے کے قریب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے دعا کرتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں

نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماجب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔
مسند احمد:جلد سوم:باب:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
جلسہ میں انگلی سے اشارہ کرنا
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیرکہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کیے ، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کوچہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کردائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عددکادائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سجدے کی حالت میں کانوں کے برابر تھے۔
مسند احمد:جلد ہشتم:باب:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی مرویات
یعنی کہ دعائیہ کلمات ادا کرتے وقت انگلی سے اشارہ کرتے تھے جلسہ میں بھی دعائیں مانگی جاتی ہیں اس لیئے آپ ﷺ جلسہ کی حالت میں بھی انگلی کو حرکت دیتے تھے، اکثر لوگ صرف تشہد میں صرف کلماتِ شہادت ادا کرتے وقت انگلی کو کھڑا کرتے ہیں جب کہ صحیح سنت یہ سامنے آ رہی ہے کہ جب دعائیہ کلمات کہیں تو انگلی کو حرکت دی جائے اور جب دعائیہ کلمات نہ ہوں تو انگلی کو ساکت رکھا جائے یعنی کلماتِ شہادت پڑھتے وقت۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُسْرَی وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُمْنَی وَعَقَدَ ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور تریپن (٥٣)کی شکل بناتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اٹھاتے وہ انگلی جو انگوٹھے کے قریب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے دعا کرتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں

نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماجب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔
مسند احمد:جلد سوم:باب:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
جلسہ میں انگلی سے اشارہ کرنا
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیرکہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کیے ، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کوچہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کردائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عددکادائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سجدے کی حالت میں کانوں کے برابر تھے۔
مسند احمد:جلد ہشتم:باب:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی مرویات
یعنی کہ دعائیہ کلمات ادا کرتے وقت انگلی سے اشارہ کرتے تھے جلسہ میں بھی دعائیں مانگی جاتی ہیں اس لیئے آپ ﷺ جلسہ کی حالت میں بھی انگلی کو حرکت دیتے تھے، اکثر لوگ صرف تشہد میں صرف کلماتِ شہادت ادا کرتے وقت انگلی کو کھڑا کرتے ہیں جب کہ صحیح سنت یہ سامنے آ رہی ہے کہ جب دعائیہ کلمات کہیں تو انگلی کو حرکت دی جائے اور جب دعائیہ کلمات نہ ہوں تو انگلی کو ساکت رکھا جائے یعنی کلماتِ شہادت پڑھتے وقت۔
السلام علیکم ،

اللہ آپ کو بہت اجر سے نوازے۔اس تشریح سے میرے علم میں مزید اضافہ ممکن ہوا ہے۔ آپ کا بے حد شکریہ
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
عاصم صاحب کی پوسٹ میں ہے
شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا، پھر دوسرا سجدہ کیا
کیا دونوں سجدوں کے درمیان بھی اشارہ کرنا ہے؟
لیکن اس میں کلمات شہادت کہاں ہیں اور کلمات شہادت ہی کو دعائیہ کلمات سے مخصوص کرنے کی وجہ کیا ہے.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا دونوں سجدوں کے درمیان بھی اشارہ کرنا ہے؟
جی ہاں دونوں سجدوں کے درمیان والے جلسہ میں بھی ’’ رفع السبابہ ‘‘ یعنی انگشت شہادت اٹھانی ہے ؛
درج ذیل مدلل فتوی ملاحظہ فرمائیں:
وقت ملتے ہی ۔۔ان شاء اللہ ۔اس ترجمہ پیش کردیا جائے گا
ما حكم رفع السبابة بين السجدتين؟
محمد بن صالح العثيمين

السؤال: ما حكم رفع السبابة بين السجدتين؟
الإجابة:
نقول: إن رفع السبابة بين السجدتين مستحب، وهو السنة، ودليل ذلك حديث ابن عمر رضي الله عنهما في بعض ألفاظه حيث قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قعد في الصلاة" وذكر قبض الخنصر والبنصر والوسطى والإبهام، ورفع السبابة، وهذا عام.

وأما ذكر التشهد في بعض ألفاظ الحديث فهذا لا يقتضي التخصيص؛ لأن في علم الأصول قاعدة مهمة وهي: "أن ذكر بعض أفراد العام بحكم لا يخالف العام لا يقتضي التخصيص، وإنما يقتضي التنصيص على هذا الفرد من إفراد العام فهو مقتض للتنصيص لا للتخصيص"، هكذا حديث ابن عمر رضي الله عنهما إذا قعد يدعو في الصلاة فعل كذا وكذا لا يقتضي قوله: "إذا قعد في التشهد" أن يكون مخصصاً لهذا العموم؛ لأنه ذكر هذا الخاص بحكم يوافق العام.

ويؤيد ذلك حديث وائل بن حجر عند الإمام أحمد رحمه الله، وهو نص صريح في أن النبي صلى الله عليه وسلم سجد ثم جلس وذكر قبض الأصابع قال: "ثم سجد"، وقد قال مرتب المسند الساعاتي قال: إن سنده جيد، وقال المعلق على زاد المعاد: إن سنده صحيح، وابن القيم رحمه الله مشى على ذلك في زاد المعاد، وذكر أنه بين السجدتين يقبض كما يقبض في التشهد.

(مجموع فتاوى ورسائل الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله - المجلد الثالث عشر - باب صفة الجلوس بين السجدتين. )
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
جزاک اللہ بھائی میں نے تو اس کو روانی میں ہونے والی غلطی سمجھا تھا. لیکن ایک بات رہ گئی کہ بھائی نے تشہد میں دعائیہ کلمات سے کلمات شہادت کو مخصوص کیا تھا. تو سوال یہ ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان کلمات شہادت کہاں ہیں. اس سے تو یہی ثابت ہو تا ہے کہ پورا تشہد ہی دعا ہے اور آغازِ تا اختتام انگشت شہادت کا اشارہ اور حرکت تسلسل کے ساتھ ہے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نہیں بھائی نے اسے کلمہ شہادت کے ساتھ خاص نہیں کیا، وہ پورے تشہد کا کہہ رہے ہیں!
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
اوہ!! عاصم بھائی معذرت. دراصل درج ذیل الفاظ نے مجھے مغالطے میں ڈالا اور میں گذشتہ سطور بھول گیا
جب دعائیہ کلمات کہیں تو انگلی کو حرکت دی جائے اور جب دعائیہ کلمات نہ ہوں تو انگلی کو ساکت رکھا جائے یعنی کلماتِ شہادت پڑھتے وقت۔

وعلیکم السلام
ابن داؤد بھائی
اللہ آپ کو جزائے خیر دے.
 
Top